ماں تسکین جاں
*-----------------ماں تسکین جاں----------------*
آج مفتی غلام حسن قادری صاحب کی لاجواب کتاب "ماں تسکین جاں" کا مطالعہ کررہا تھا ویسے تو ساری کتاب لاجواب ہے لیکن اس میں چند مقامات ایسے آتے ہیں جنھیں پڑھ کر آنکھیں اشکبار ہوجاتی ہیں کہ الله تعالی نے ماں جیسی نعمت سے نوازا لیکن ہم کماحقہ قدر نہیں کررہے،ماں ایسا موتی ہے جو ایک بار کھوجانے کے بعد دوبارہ نہیں ملتا،زندگی کی تمام مسرتیں پیار سے "ماں کہنے سے مل جاتی ہیں، دنیا میں ایک ایسا دروازہ ہے جو کبھی بند نہیں ہوتا اور وہ ہے ماں کی ممتا ہے
ماں کی شان کے متعلق کچھ اقوال نوٹ کیے آپ بھی مطالعہ فرمالیجیے:
رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم اتنا کبھی نہ روئے جتنا اپنی والدہ حضرت آمنہ رضی ﷲ عنہا کی قبر مبارک کے پاس بیٹھ کر گریہ فرمایا
(ماں تسکین جاں،ص95)
علماء کرام فرماتے ہیں کہ اگر الله تعالی عزرائیل علیہ السلام کو دنیا پر یہ فرماکر بھیجے کہ تمام جہاں کی ماؤں سے کہو کہ تمہیں اختیار ہے یا تو اپنے بیٹے مجھے دے دو یا اپنی جانیں دینے کے لیے تیار ہوجاؤ تو کوئی ماں اپنا بیٹا حوالے نہیں کرے گی بلکہ ہر ماں یہی کہے گی ہماری جان قبض کرلی جائے صرف انسانوں کی مائیں نہیں بلکہ جانوروں کی ماؤں کا بھی یہی حال ہوگا۔
(ماں تسکین جاں،ص 118)
اہل محبت فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص کسی کو مارتا ہے تو مار کھانے والا اس سے دور بھاگتا ہے لیکن جب بچہ کو ماں مارتی ہے تو مار کھانے کے باوجود وہ ماں سے لپٹتا ہے۔
(ماں تسکین جاں،ص 113)
کسی شخص نے ابو اسحاق سے کہا کہ رات خواب میں دیکھا کہ آپ کی داڑھی ہیرے و جواہرات سے مرصع ہے تو آپ نے فرمایا کہ آپ نے سچ دیکھا کہ آج رات میں نے اپنی والدہ کے قدموں کو بوسہ دیا تھا۔
(ماں تسکین جاں،ص111)
امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ جب ابن ہبیرہ کی قید میں تھے اور کوڑے برسائے جارہے تھے تو آپ فرماتے جاتے کہ مجھے اپنی ماں کی بہت فکر ہورہی ہے کہ میری اس حالت کو دیکھ کر ان کی کیا حالت ہوگی۔
(ماں تسکین جاں،ص104)
حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللّٰہ علیہ فرماتے ہیں: مجھے تو خبر ہی بعد میں ہوئی کہ جو نعمت میں مجاہدات و ریاضات میں تلاش کرتا رہا وہ ماں کی خدمت و رضا مندی میں ہے۔
(ماں تسکین جاں،ص110)
تحریر:
محمد ساجد مدنی
15.3.2022ء