یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

*عطا محمد بندیالوی صاحب اور ادب استاد*


 *عطا محمد بندیالوی صاحب اور ادب استاد*

 
استاد کا ادب علم کی ترقی کا پہلا زینہ ہے کہ بے ادب چاہے کتابوں کا پہاڑ پڑھ لے لیکن وہ نہ کبھی خود نفع اٹھا سکے گا اور نہ ہی دوسرے لوگوں کو فائدہ دے سکے گا ہمارے اسلاف تو ادب کے پیکر تھے کہ حضرت ربیع کہتے ہیں میں نے اپنے استاد امام شافعی کے سامنے ادب کی وجہ سے پانی تک نہیں پیتا تھا اور امام شافعی اپنے استاد امام مالک رحمہ اللہ علیہما کے سامنے کتاب کا ورق  بھی آہستہ الٹتے تاکہ اس کی آواز سنائی نہ دے
ایک دانا کا قول ہے کہ تم اپنے استاد کو برا نہ کہو ورنہ تمہارے شاگرد تمہیں برا کہیں گے  استاد کا یہ بھی حق ہے کہ بندہ فراغت کے بعد بھی ان سے ملاقات کرتا رہے۔

حضرت علامہ عبد الحکیم شرف قادری علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:
ملک المدرسین حضرت عطاء محمد بندیالوی رحمۃ اللّٰہ علیہ جب اچھرہ لاہور پڑھتے تھے اور واپسی گھر پر جاتے ہوئے سب سے پہلے اپنے استاد محترم علامہ یار محمد  رحمۃ اللہ علیہ  کی خدمت میں  بندیال حاضر ہوتے پھر اسکے بعد والدین کی خدمت میں جاتے تھے۔
حضرت عطاء محمد بندیالوی صاحب کا اپنے مشائخ و اساتذہ کے ادب و احترام کا یہ عالم تھا کہ جب بھی لاہور آتے تو سب سے پہلے استاد محترم مولانا مہر محمد اچھروی کے مزار پر حاضری دیتے اور اپنے طلباء کو سختی سے تاکید کرتے کہ استاد صاحب کی مزار پر ضرور حاضری دیں۔یہی ادب تھا کہ جس نے آپ کو دنیائے تدریس کا بدر منیر بنادیا۔
(کچھ دیر طلباء کے ساتھ،ص124)

الله تعالی کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو۔

✍️ تحریر:
 محمد ساجد مدنی
16.02.2022ء