حسن مصطفی ﷺ کو چاند سے تشبیہ
*حسن مصطفی ﷺ کو چاند سے تشبیہ*
الله تعالی نے اپنے محبوب صلی ﷲ علیہ وسلم کو کمال حسن عطا فرمایا اور جس فرد نے آقا کریم صلی ﷲ علیہ وسلم کو جس انداز میں دیکھا تو ویسے ہی اوصاف بیان کیے اور حسن مصطفی ﷺ کو بیان کرتے ہوئے صحابہ کرام نے مختلف انداز اپنائے کہ حضرت ابو ہریرہ رضی ﷲ عنہ کہتے ہیں نبی پاک صلی ﷲ علیہ وسلم کے چہرے کے گرد چاند طواف کرتا تھا، حضرت جابر بن سمرہ کہتے ہیں نبی کریم صلی ﷲ علیہ وسلم چودہویں رات کے چاند سے زیادہ حسیں تھے اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی ﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ جس نے بھی آپ کی توصیف بیان کی اس نے آپ کو چاند سے تشبیہ دی ۔
ان احادیث کی شرح میں علماء کرام فرماتے ہیں کہ نبی پاک صلی ﷲ علیہ وسلم کو سورج کے بجائے چاند سے کیوں تشبیہ دی گئی ہے اس کی چند وجوہات بیان کی گئی
امام محمد بن یوسف صالحی دمشقی رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب مستطاب "سبل الھدی والرشاد" میں نقل کرتے ہیں
چاند کا مشاہدہ کرنے والا اس سے مانوس ہوجاتا ہے اس سے بغیر مشقت روشنی لینا اور اس پر نظریں جمانا آسان ہوتا ہے بخلاف سورج کے کہ اس کی طرف دیکھتے ہی آنکھیں چندھیا جاتی ہیں اور آنکھیں دیکھنے سے عاجز آ جاتی ہیں
(جو بھی پیارے آقا صلی ﷲ علیہ وسلم کو ایک بار دیکھتا تو اس کے دل میں آپ سے انسیت پیدا ہوجاتی
(سبل الھدی والرشاد 59/2)
حضرت شیخ ابراہیم علیہ الرحمہ نے وجہ تشبیہ بیان فرمائی کہ جس طرح چاند رات کی تاریکی کو ختم کردیتا ہے تو اسی طرح نبی پاک صلی ﷲ علیہ وسلم کے نور نے کفر و شرک کے اندھیرے کو ختم کیا۔
(المواہب علی الشمائل،ص19)
حضرت مفتی احمدیار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :
کئی وجوہات کی بنا پر نبیِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا چہرہ چاندسے بھی زیادہ حسین ہے چاند صرف رات میں چمکتاہے چہرۂ مصطفےٰ دن رات چمکتا ہے چاند صرف تین رات (آب و تاب سے) چمکتا ہے چہرۂ مصطفےٰ ہمیشہ ہر تے دن اور ہر رات چمکتا ہے چاندجسموں پر چمکتا ہے چہرۂ مصطفےٰ جسموں کے ساتھ دلوں پر بھی چمکتا ہے چاند صرف جسموں کو نور دیتا ہے جبکہ چہرۂ مصطفےٰ اِیمان کو نور دیتا ہے چاند گھٹتا ہے پھر بڑھتا ہے جبکہ چہرۂ مصطفےٰ گھٹنے سے محفوظ ہے چاند سے عالَمِ اَجسام کا نظام قائم ہے ، جبکہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے عالَمِ ایمان کا نظام قائم ہے۔
(مراٰۃ المناجیح ، 8 /60 ملخصاً)
علامہ غلام حسن قادری صاحب مفتی دارالعلوم حزب الاحناف لاہور لکھتے ہیں:
اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ چاند کی روشنی ٹھنڈک و برودت ہونے کے ساتھ ساتھ سورج سے بھی منور ہوتی ہے تو بلاتشبیہ و تمثیل حضور اقدس ﷺ کے چہرہ مقدسہ کی تابانی و ضوفشانی بھی الله تعالی کے نور قدسی سے منور ہے کہ رخ مصطفیٰ انوار و تجلیاتِ الٰہیہ کا مظہر ہے اور الله رب العزت نے چہرۂ والضحی میں ایسی جاذبیت و کشش رکھی ہے ہر طالبِ دیدار ہمہ وقت تمنائی ہے کہ اسے دیکھتا ہی رہے۔
(خطباتِ حسن،ص38)
الله تعالی ہمیں بھی اس جمال آرا کی زیارت سے مشرف فرمائے۔۔آمین
✍️ تحریر:
محمد ساجد مدنی
04.02.2022ء