تصنیف و تالیف اس امت کی خصوصیت
*تصنیف و تالیف اس امت کی خصوصیت*
الله جل شانہ نے جہاں اس امت کو بہت ساری خصوصیات سے نوازا کہ انبیاء کرام علیہم السلام اس میں شمولیت کی تمنا کرتے رہے حتی کہ حضرت موسیٰ کلیم اللہ علیہ السلام اس امت کو اپنی امت بنانے کے متمنی رہے اور روز قیامت تمام امتیں رشک کرتی ہوئی کہیں گی کہ قریب تھا یہ امت تمام کی تمام انبیاء ہوتی
اس امت کی بے شمار خصوصیات میں سے ایک خصوصیت تصنیف و تالیف بھی ہے کہ یہ اعزاز بھی امت محمدیہ علی صاحبھا الصلاۃ والسلام کو حاصل ہے،سابقہ امم کو یہ سعادت حاصل نہ تھی چنانچہ:
حضرت شیخ ابو بکر بن عربی فرماتے ہیں کہ تصنیف و تالیف کے میدان میں اس امت کے مرتبے تک پہلی امتوں میں سے کوئی شخص بھی ہر گز نہ تھا نہ ہی اصول سے مسائل نکالنے اور اسکی چھان بین کرنے میں اس امت کے قدم بقدم کوئی شخص نہ چل سکا۔
امام ابو علی جیانی نے فرمایا کہ الله تعالی نے اس امت کو تین ایسی اشیاء سے مخصوص فرمایا جو ان میں سے پہلے کسی کو نہ مل سکا وہ تین اسناد حدیث کی معرفت، انساب اور ضبط اعراب ہیں۔
امام ابو زرعہ رحمۃ اللہ علیہ نقل فرماتے ہیں کہ اس امت پر علوم کے دروازے کھول دیئے جائیں گے حتی کہ علم حدیث کے خزانے بھی اس پر کھل جائیں گے۔
اور علوم حدیث کا عطا کیا جانا اس امت کی خصوصیت میں سے ہے پہلی امتوں میں یہ چیز نہیں تھی۔
(جواہر البحار 472/1)
✍️ محمد ساجد مدنی
15.01.2022ء