یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

پیشہ ور واعظین


 پیشہ ور واعظین



علامہ ابنِ جوزی علیہ الرحمہ پیشہ ور خطیبوں و واعظین کے بارے میں فرماتے ہیں:
ان میں اکثر بڑی آراستہ اور پر تکلف عبارات بولتے ہیں جو اکثر بے معنی ہوتی ہیں فرائض کا ذکر بہت کم کرتے ہیں اور گناہوں سے بچنے کا تذکرہ تو کبھی نہیں ہوتا تو ایسے واعظ سے ایک زانی اور سود خور وغیرہ کو توبہ کی کیسے توفیق ملے گی  ان کے مواعظ( فرائض و اصلاحی ) مضامین سے خالی ہوتے ہیں ان حضرات نے شریعت کو پس پشت ڈال دیا ہے اس وجہ سے ان کا بازار گرم ہے کیونکہ حق طبیعتوں پر بھاری اور باطل ہلکا و خوشگوار ہوتا ہے۔
کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ خطیب سچا اور خیر خواہ ہوتا ہے لیکن جاہ(مقام و مرتبہ) طلبی اس کے دل میں سرایت کر جاتی ہے کہ اس کی عزت و تعظیم کی جائے اس کی علامت یہ ہے کہ دوسرا واعظ اس کی قائم مقامی کرے یا اصلاح کرے تو اسے ناگوار گزرتا ہے کہ اگر یہ مخلص ہوتا تو اسے کبھی ناگواری نہ ہوتی۔
(احمقوں کی دنیا،ص 29)

علامہ ابنِ حجر مکی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
جاہل واعظین کہ وہ جھوٹ اورموضوع قسم کی خبریں سناتے ہیں اورصحیح محمل اور قابل اعتقاد کو بیان نہیں کرتے۔
(الصواعق المحرقۃ  ص۲۲٤)

حضرت سعد بن ابی وقاص سے مروی ہے  کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے  فرمایا قیامت قائم نہ ہوگی حتی کہ ایسی قوم نکلے گی جو اپنی زبانوں سے کھائیں گے۔

اس حدیث پاک کی شرح میں مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
ان کا ذریعہ معاش یہ ہی ہوگا کہ کسی کی خوشامدانہ جھوٹی تعریف میں قصیدہ کہہ دیا اور انعام حاصل کرلیا،کسی کے دشمن کی برائی میں نظم کہہ ڈالی اور کچھ وصول کرلیا،لوگوں کو فصیح وبلیغ جھوٹے کلام سنائے چندہ کرلیا یعنی صرف زبان سے کمائی کریں گے جیساکہ جاہلیت کے شعراء کا دستور تھا
(مرآة المناجيح 629/6، اپلیکیشن)

واعظین کے لئے علماء نے چند شرائط مقرر کی ہیں:

واعظ کے لیے پہلی شرط یہ ہے کہ وہ سنی صحیح العقیدہ مسلمان ہو غیر سنی کو واعظ کے لیے بلانا حرام ہے اگرچہ بات درست ہی کرے اس لئے کہ
 انّھم جمیعا اخوان الشیاطین
 وہ سب شیطانوں کے بھائی ہیں ۔

 نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں :
 من وقرصاحب بدعۃ فقد اعان علٰی ھدم الاسلام ۔
ترجمہ : جس نے کسی بدمذہب کی توقیر کی اس نے دین اسلام کے ڈھانے پر مد دد ی ۔
(کنزالعمال حدیث ۱۱۰۲ ، ۱/ ۲۱۹)

دوسری شرط ہے  عالم ہونا جاہل کو واعظ کہنا ناجائز ہے جیسا کہ ارشا دہے : اتخذالناس رؤسا جہا لا فسئلوا فافتوا بغیر علم فضلوا واضلوا ۔ترجمہ : لوگوں نے جاہلوں کو سردار بنالیا پس جب ان سے سوال کیا گیا تو انہوں نے بے علم احکام شرعی بیان کرنے شروع کیے تو آپ بھی گمراہ ہوئے اور اوروں کو بھی گمراہ کیا ۔ (صحیح البخاری کتاب العلم  ۱/ ۲٠)

تیسری شرط کہ فاسق نہ ہونا ۔
 شرعاً مسلمانوں پر اس کی توہین واجب ہے ۔ (تبیین الحقائق ۱/ ۱۳۴)

افسوس کہ ہمارے خطباء و نقیب حضرات فرائض دینیہ سے بے بہرہ ،پابندئ شرع سے دور اور عمل بھی عنقاء کی طرح مفقود ہے 
ایک استاد صاحب نے لکھا ہوا تھا کہ میں آٹھ سال سے درس نظامی پڑھارہا ہوں میرے شاگردوں میں سے اکثر وہی خطباء پاکستان ہیں جو کلاس میں نکمے تھے اور یہ حقیقت ہے۔
آجکل آئے روز ان خطیبوں کے کارنامے سامنے آتے ہیں کہ لچھے دار نکتہ پیش کرنے کے لیے عقائدِ صحیحہ کے خلاف چلے جاتے ہیں۔


✍️ تحریر:
محمد ساجد مدنی
13.11.2021ء

WhatsApp:
+0923013823742