خورشید ملت اور ادب استاد
خورشید ملت اور ادب استاد
حضور خورشید ملت مولانا خورشید احمد فیضی صاحب رحمۃ اللہ علیہ وہ ہستی ہیں جن کے بارے میں خواجہ محمد یار فریدی آف گڑھی اختیار خلیفہ حضرت خواجہ غلام فرید رحمۃ اللہ علیہ(خواجہ محمد یار فریدی صاحب سیدی اعلی حضرت احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کے معاصرین میں سے ہیں اور آپ نے سیدی اعلی حضرت سے فتویٰ بھی پوچھا تھا جو کہ فتاویٰ رضویہ شریف کی پندرہویں جلد میں مذکور ہے) فرماتے تھے کہ مجھے پائی آہنہ( جوکہ خورشید ملت کا آبائی گاؤں ہے) سے ایک خورشید کی خوشبو آتی ہے ، آپ نے ساری زندگی خواجہ غلام فرید چشتی کوٹ مٹھن والی سرکار کے اشعار سنا کر عشقِ رسول صلی ﷲ علیہ وسلم کی شمع روشن کرتے رہے۔آپ کی پرسوز دعا بہت مشہور ہے
آپ اپنے استاد صاحب کا بہت احترام کرتے تھے آپ کے استاد مولانا عبد الکریم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ مجھے ایک رات پاؤں میں ٹھنڈک محسوس ہوئی اٹھ کر دیکھا تو آپ میرے پاؤں کے بوسے لے رہے تھے اور ایک بار استاد صاحب نے بطور آزمائش دوران تقریر اسٹیج پر آپ سے فرمایا کہ خورشید کان پکڑ لو تو آپ نے فوراً حکم کی تعمیل کی یہ دیکھ کر آپ کے مریدین و معتقدین کی چیخیں نکل گئیں کہ حضور آپ کی جگہ ہم سزا اُٹھاتے ہیں آپ نے فرمایا کہ حکم مجھے ملا ہے تمہیں نہیں اس ادب کودیکھ کر استاد صاحب نے گلے لگایا اور فرمایا کہ میں چیک کررہا تھا کہ میرا خورشید کہیں بدل تو نہیں گیا الحمدللہ آج بھی میرے مدرسے والے خورشید ہو پھر استاد صاحب نے کاندھے پہ تھپکی دیتے ہوئے فرمایا کہ اپنا خطاب سناؤ جب استاد کے حکم پر بیان فرمایا تو کوئی آنکھ ایسی نہ تھی جو اشکبار نہ ہو۔
مقام مزار:
ظاہر پیر تحصیل خان پور ضلع رحیم یار خان
الله تعالی کی آپ پر رحمت ہو اور آپ کے صدقے ہماری مغفرت ہو
✍️ محمد ساجد مدنی