یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

علماء کرام کا زمانہ طالب علمی


 علماء کرام کا زمانہ طالب علمی



علامہ ابن جوزی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں
میں اساتذہ اور شیوخ کے حلقوں میں درس لینے کے لیے اس قدر جلدی کرتا تھا کہ دوڑنے کی وجہ سے میری سانس پھول جاتی تھی، علم دین کی طلب میں اس قدر مشغول ہوتا تھا کہ صبح وشام کے کھانے کا کوئی بندوبست نہیں ہوتا تھا۔
(علم و علماء کی اہمیت،ص28)


امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
میں نے سترہ سال تک برابر نمازِ فجر امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے درس میں پڑھی روزانہ ان کے درس میں شامل ہوتا رہا۔
(اولیاء رجال الحدیث،ص 25)

محدث اعظم پاکستان علامہ سردار احمد قادری رحمۃ اللہ علیہ  جب مسجد میں حاضر ہوتے اور جماعت میں تاخیر ہوتی تو آپ کسی نہ کسی کتاب کا مطالعہ شروع کر دیتے،مطالعہ کی یہ حالت ہوتی کہ رات کو شروع کر دیتے بسا اوقات صبح کی اذان ہوجاتی تھی، جب منظر الاسلام جامعہ میں پڑھتے تھے اور لائٹ کا نظام نہ تھا تو آپ قریبی عمارت کی سرکاری لائٹ کے نیچے بیٹھ کر پڑھتے تھے اور جب اساتذہ کو معلوم ہوا تو آپ کے کمرے میں لالٹین کا بندوبست کردیا۔
(فیضانِ محدث اعظم پاکستان،ص9)

زمانہ طالب علمی میں علامہ غلام رسول سعیدی رحمہ اللہ تعالیٰ کے پاس کپڑوں کا صرف ایک جوڑا تھا جو پہنا ہوتا تھا آٹھ دن کے بعد آپ اس کو نہر پر جا کر دھوتے تھے، آپ اس کو دھوکر پھیلا دیتے اور خود اس کے سوکھنے تک پانی کے اندر بیٹھے رہتے کیوں کہ باہر نکلتے تو پہننے کو کچھ نہ تھا
(علامہ غلام رسول سعیدی. حیات وخدمات ص15)

مفتی ہاشم خان عطاری صاحب زید مجدہ کے متعلق آتا ہے کہ زمانہ طالب علمی میں بہت مشقت سے وقت گزارا ہے آپ اول وقت میں مدرس کورس کراتے تھے اور رات کو درس نظامی کی کلاسیں لیتے ،آپ زمانہ طالب علمی میں مالی کمی کی وجہ سے بہت بہت عرصہ بعد گھر جاتے اور ٹرین کی اکانومی سیٹ بک کراتے برتھ یا سیٹ بک نہیں کراتے تھے یہ سب رقم کی عدم فراہمی کی وجہ سے ہوتا ،اگر جوتا گم ہوجاتا یا ٹوٹ جاتا تو کئی کئی دن تک ننگے پاؤں گھوما کرتے تھے لیکن اتنی رقم نہیں ہوتی کہ نیا جوتا خرید سکیں لیکں ان کٹھن حالات میں ہمت نہیں ہاری اور اپنے ہدف کی طرف بڑھتے رہے بالآخر مشقت کے بعد آسانی کا دور آیا اور آج دعوت اسلامی کے سینئر مفتیان کرام میں سے ایک ہیں
(شرح جامع ترمذی جلد اول ص 48)

ڈاکٹر محمد آصف اشرف جلالی صاحب کے متعلق سنا ہے کہ آپ فرماتے ہیں میں نے اتنی روٹیاں نہیں کھائی ہیں جتنی کتب کا مطالعہ کیا ہے۔
واللہ اعلم باالصواب

شیخ الحدیث مفتی محمد حسان عطاری صاحب زید مجدہ نے ایک دفعہ طلبہ کو کتابوں کےخریدنے اور ان کا مطالعہ کے حوالے سے ترغیب دلاتے ہوئےفرمایا:
مجھے زمانہ طالب علمی میں جو رقم جیب خرچ کے لئے ملتی تھی اس میں سے آدھی خرچ کرتا اور آدھی سے کتابیں خرید لیتا تھا، مفتی صاحب کے بارے میں آتا ہے کہ آپ بھی بسا اوقات اذان فجر تک مطالعہ فرماتے تھے۔


✍️تحریر:
محمد ساجد مدنی
17.12.2021ء