تراویح آٹھ رکعت ہیں یا بیس -Abdullah Madni 1991
تراویح آٹھ رکعت ہیں یا بیس
من یطع الرسول فقد اطاع اللہ
جس نے رسول کا حکم مانا بے شک اُس نے اللہ عزوجل کا حکم مانا ۔
(پ٥سورہ النساء آیت نمبر٨٠)
احادیث مبارکہ: حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ بے شک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رمضان شریف میں ہمیشہ بیس رکعت (تراویح) پڑھتے تھے ۔ وتر کے علاوہ (طبرانی ، بیہقی ج٢ ص٤٩٦ ،مصنف ابی شیبہ ج٢ ص٢٩٤)
حضرت سائب بن یزید سے مروی ہے کہ ''ہم (صحابہ) حضرت عمر فاروق کے زمانہ میں بیس رکعت تراویح اور وتر پڑھتے تھے ۔
(بیہقی معرفتہ السنن بسند صحیح،آثارالسنن ص٥٥)
حضرت ابوعبد الرحمن سلمیٰ سے روایت ہے کہ حضرت سیدنا علی المرتضیٰ شیر خدا رضی اللہ عنہ نے رمضان شریف میں قاریوں کو بلایا پھر ایک شخص کو حکم دیا کہ لوگوں کو پانچ ترویحے ، بیس رکعتیں پڑھاؤ اور حضرت علی انہیں وتر پڑھاتے تھے ۔ (سنن کبریٰ ،بیہقی ج٢ص٩٦ ٤)
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیس رکعت (تراویح) اور تین وتر پڑھتے تھے
(عمدۃ القاری شرح بخاری)
ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ الباری شرح نقایہ میں فرماتے ہیں کہ بیس رکعت تراویح پر مسلمانوں کا اجماع ہے کیونکہ بیہقی نے صحیح اسناد سے روایت کی ، صحابہ کرام اور سارے مسلمان سیدنا عمر فاروق ، سیدنا عثمان غنی اور سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے زمانہ میں بیس رکعت تراویح پڑھا کرتے تھے ۔ ثابت ہوا کہ بیس رکعت تراویح پڑھنا یہ سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ، سنت صحابہ اور اجماعِ اُمت ہے۔ اس کی مخالفت اللہ کے پیارے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی نافرمانی ہے۔ پاکستانی نجدی غور کریں کہ آج بھی عرب شریف ، مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں بیس رکعت تراویح پڑھائی جاتی ہیں۔