آیات سجدہ کی فضیلت و احکام
اللہ تعالی قِیا مت تک اَجْر بڑھاتا رہیگا
ایک حدیث شریف میں ہے: جس شخص نے کتابُ اللہ کی ایک آیت یا علم کا ایک باب سکھایا اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ تا قِیا مت اس کا اجر بڑھا تا رہیگا۔ (تاریخ دمشق لابن عساکِر ج۵۹ ص۲۹۰)
’’ سجدۂ تلاوت کے بارے میں اہم معلومات"
{۱} آیتِ سجدہ پڑھنے یا سننے سے سجدہ واجِب ہو جاتا ہے۔ (اَلْہِدَایہ، ج ۱ ص۷۸داراحیا ء التراث العربی بیروت)
{۲} فارسی یا کسی اور زَبان میں (بھی اگر) آیت کا ترجَمہ پڑھا تو پڑھنے والے اور سننے والے پر سجدہ واجِب ہوگیا ، سننے والے نے یہ سمجھا ہو یا نہیں کہ آیتِ سجدہ کا ترجَمہ ہے، البتَّہ یہ ضَرور ہے کہ اسے نہ معلوم ہو تو بتا دیا گیا ہو کہ یہ آیتِ سجدہ کا ترجَمہ تھا اور آیت پڑھی گئی ہو تو اس کی ضَرورت نہیں کہ سننے والے کو آیتِ سجدہ ہونا بتایا گیا ہو۔ (فتاوٰی عالمگیری ج۱ص۱۳۳ کوئٹہ)
{۳} پڑھنے میں یہ شرط ہے کہ اتنی آواز میں ہو کہ اگر کوئی عُذر نہ ہو تو خود سُن سکے۔ (بہارِ شریعتج۱حصّہ ۴ ص۷۲۸)
{۴} سننے والے کے لئے یہ ضَروری نہیں کہ بِالقَصد (یعنی ارادۃً) سُنی ہو، بِلاقَصد (یعنی بِلا ارادہ ) سُننے سے بھی سجدہواجِب ہو جاتا ہے۔ (الہِدایہ ج ۱ ص۷۸)
{۵} اگر اتنی آواز سے آیت پڑھی کہ سن سکتا تھا مگر شور و غل یا بہرہ ہونے کی وجہ سے نہ سنی تو سجدہ واجِب ہوگیا اور اگر محض ہونٹ ہلے آواز پیدا نہ ہوئی تو واجب نہ ہوا۔ (فتاوٰی عالمگیری ج۱ص۱۳۲) {۶} سجدہ واجب ہونے کے لئے پوری آیت پڑھناضَروری نہیں بلکہ وہ لفظ جس میں سجدے کا مادَّہ پایا جاتا ہے اور اس کے ساتھ قبل یا بعد کا کوئی لفظ ملا کر پڑھنا کافی ہے۔ (رَدُّالْمُحتارج ۲ ص۶۹۴)
{۷} سَجدۂ تِلاوت کا طریقہ: سجدے کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ کھڑا ہو کر اَللّٰہُ اَکْبَر کہتا ہوا سجدے میں جائے اور کم سے کم تین بار سُبْحٰنَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی کہے، پھر اَللّٰہُ اَکْبَر کہتاہوا کھڑا ہو جائے، پہلے پیچھے دونوں بار اَللّٰہُ اَکْبَرکہنا سنّت ہے اور کھڑے ہو کر سجدے میں جانا اور سجدے کے بعد کھڑا ہونا یہ دونوں قِیا م مُسْتَحَب۔ (دُرِّمُختارج۲ ص۶۹۹)
{۸} سجدۂ تلاوت کے لئے اَللّٰہُ اَکْبَرکہتے وقت نہ ہاتھ اٹھانا ہے نہ اس میں تَشَہُّد (یعنی اَلتَّحِیا تُ ) ہے نہ سلام۔ (تَنْوِیرُ الْاَبْصَا رج ۲ ص۷۰۰)
{۹} اس کی نیّت میں یہ شرط نہیں کہ فُلاں آیت کا سجدہ ہے بلکہ مُطلَقاً سجدۂ تلاوت کی نیّت کافی ہے۔ (دُرِّمُختار، رَدُّالْمُحتارج۲ ص۶۹۹)
{۱۰} آیتِ سجدہ بَیرونِ نماز (یعنی نماز کے باہَر) پڑھی تو فوراً سجدہ کر لینا واجِب نہیں ہاں بہتر ہے کہ فوراً کر لے اور وُضو ہو تو تاخیر مکروہِ تنزیہی۔ (دُرِّمُختارج۲ص۷۰۳)
{۱۱} اُس وقت اگر کسی وجہ سے سجدہ نہ کرسکے تو تلاوت کرنے والے اور سامِع (یعنی سننے والے) کو یہ کہہ لینا مُسْتَحَبہے: سَمِعْنَا وَ اَطَعْنَا ﱪ غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَ اِلَیْكَ الْمَصِیْرُ (۲۸۵) (ترجَمۂ کنزالایمان: ہم نے سُنا اور مانا ، تیری معافی ہواے رب ہمارے اور تیری ہی طرف پھرنا ہے۔ (پ۳البقرۃ: ۲۸۵) (رَدُّالْمُحتار ج ۲، ص۷۰۳)
{۱۲} ایک مجلس میں سجدے کی ایک آیت کو بار بار پڑھا یا سنا تو ایک ہی سجدہ واجِب ہو گا، اگرچِہ چند شخصوں سے سنا ہو یونہی اگر آیت پڑھی اور وُہی آیت دوسرے سے سنی جب بھی ایک ہی سجدہ واجِب ہو گا۔ (دُرِّمُختار، رَدُّالْمُحتارج ۲ص۷۱۲)
{۱۳} پوری سورت پڑھنا اور آیتِ سجدہ چھوڑ دینا مکروہِ تحریمی ہے اور صرف آیتِ سجدہ کے پڑھنے میں کراہت نہیں ، مگر بہتر یہ ہے کہ دو ایک آیت پہلے یا بعد کی ملالے۔ (دُرِّمُختارج۲، ص۷۱۷)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد
جائز حاجت پوری ہونے کا نسخہ
{۱۴} (اَحناف یعنی حنفیوں کے نزدیک قراٰن پاک میں سجدے کی 14آیتیں ہیں ) جس مقصد کے لیے ایک مجلس میں سجدہ کی سب (یعنی 14) آیتیں پڑھ کر سجدے کرے اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اس کا مقصد پورا فرما دے گا۔ خواہ ایک ایک آیت پڑھ کر اس کا سجدہ کرتا جائے یا سب کو پڑھ کر آخِر میں 14 سجدے کرلے۔ (بہارِ شریعت ج۱حصّہ ۴ ص۷۳۸)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد
14آیا تِ سجدہ
(۱) {اِنَّ الَّذِیْنَ عِنْدَ رَبِّكَ لَا یَسْتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِهٖ وَ یُسَبِّحُوْنَهٗ وَ لَهٗ یَسْجُدُوْنَ۠۩ (۲۰۶) } (پ ۹ اَعْرَاف ۲۰۶)
(۲) {وَ لِلّٰهِ یَسْجُدُ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ طَوْعًا وَّ كَرْهًا وَّ ظِلٰلُهُمْ بِالْغُدُوِّ وَ الْاٰصَالِ۩ (۱۵) } (پ۱۳ رَعْد ۱۵)
(۳) {وَ لِلّٰهِ یَسْجُدُ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ مِنْ دَآبَّةٍ وَّ الْمَلٰٓىٕكَةُ وَ هُمْ لَا یَسْتَكْبِرُوْنَ (۴۹) } (پ۱۴ نَحْل ۴۹)
(۴) {اِنَّ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ مِنْ قَبْلِهٖۤ اِذَا یُتْلٰى عَلَیْهِمْ یَخِرُّوْنَ لِلْاَذْقَانِ سُجَّدًاۙ (۱۰۷) وَّ یَقُوْلُوْنَ سُبْحٰنَ رَبِّنَاۤ اِنْ كَانَ وَعْدُ رَبِّنَا لَمَفْعُوْلًا (۱۰۸) وَ یَخِرُّوْنَ لِلْاَذْقَانِ یَبْكُوْنَ وَ یَزِیْدُهُمْ خُشُوْعًا۩ (۱۰۹) } (پ ۱۵ بَنی اِسْرَائِیْل ۱۰۷۔ ۱۰۹)
(۵) {اِذَا تُتْلٰى عَلَیْهِمْ اٰیٰتُ الرَّحْمٰنِ خَرُّوْا سُجَّدًا وَّ بُكِیا ۩ (۵۸) } (پ۶ا مَرْیَم۵۸)
(۶) {وَ مَنْ یُّهِنِ اللّٰهُ فَمَا لَهٗ مِنْ مُّكْرِمٍؕ-اِنَّ اللّٰهَ یَفْعَلُ مَا یَشَآءُؕ۩ (۱۸) } (پ۱۷ حَج ۱۸)
(۷) {وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمُ اسْجُدُوْا لِلرَّحْمٰنِ قَالُوْا وَ مَا الرَّحْمٰنُۗ-اَنَسْجُدُ لِمَا تَاْمُرُنَا وَ زَادَهُمْ نُفُوْرًا۠۩ (۶۰) } (پ۱۹ فُرْقَان۶۰)
(۸) {اَلَّا یَسْجُدُوْا لِلّٰهِ الَّذِیْ یُخْرِ جُ الْخَبْءَ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ یَعْلَمُ مَا تُخْفُوْنَ وَ مَا تُعْلِنُوْنَ (۲۵) اَللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ۩ (۲۶) } (پ۱۹ نَمْل۲۵۔ ۲۶)
(۹) {اِنَّمَا یُؤْمِنُ بِاٰیٰتِنَا الَّذِیْنَ اِذَا ذُكِّرُوْا بِهَا خَرُّوْا سُجَّدًا وَّ سَبَّحُوْا بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَ هُمْ لَا یَسْتَكْبِرُوْنَ۩ (۱۵) } (پ۲۱سَجْدَہ۱۵)
(۱۰) {فَاسْتَغْفَرَ رَبَّهٗ وَ خَرَّ رَاكِعًا وَّ اَنَابَ۩ (۲۴) فَغَفَرْنَا لَهٗ ذٰلِكَؕ-وَ اِنَّ لَهٗ عِنْدَنَا لَزُلْفٰى وَ حُسْنَ مَاٰبٍ (۲۵) } (پ۲۳صٓ ۲۴۔ ۲۵)
(۱۱) {وَ مِنْ اٰیٰتِهِ الَّیْلُ وَ النَّهَارُ وَ الشَّمْسُ وَ الْقَمَرُؕ-لَا تَسْجُدُوْا لِلشَّمْسِ وَ لَا لِلْقَمَرِ وَ اسْجُدُوْا لِلّٰهِ الَّذِیْ خَلَقَهُنَّ اِنْ كُنْتُمْ اِیا هُ تَعْبُدُوْنَ (۳۷) فَاِنِ اسْتَكْبَرُوْا فَالَّذِیْنَ عِنْدَ رَبِّكَ یُسَبِّحُوْنَ لَهٗ بِالَّیْلِ وَ النَّهَارِ وَ هُمْ لَا یَسْــٴَـمُوْنَ۩ (۳۸) } (پ۲۴ حٰمٓ السَّجْدَۃ۳۷۔ ۳۸)
(۱۲) { فَاسْجُدُوْا لِلّٰهِ وَ اعْبُدُوْا۠۩ (۶۲) } (پ۲۷نَجم۶۲)
(۱۳) {فَمَا لَهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَۙ (۲۰) وَ اِذَا قُرِئَ عَلَیْهِمُ الْقُرْاٰنُ لَا یَسْجُدُوْنَؕ۩ (۲۱) } (پ۳۰ اِنْشِقَاق۲۰۔ ۲۱)
(۱۴) { وَ اسْجُدْ وَ اقْتَرِبْ۠۩ (۱۹) } (پ۳۰عَلَق۱۹)