یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

تقویٰ کے منی و فضائل و مراتب و اقسام




"تقویٰ کے منی و فضائل و مراتب و اقسام"

تقویٰ کا معنی:         
تقویٰ کا معنی ہے:’’ نفس کو خوف کی چیز سے بچانا۔‘‘ اور شریعت کی اصطلاح میں تقویٰ کا معنی یہ ہے کہ نفس کو ہر اس کام  سے بچانا جسے کرنے یا نہ کرنے سے کوئی شخص عذاب کا مستحق ہو جیسے کفر وشرک،کبیرہ گناہوں ، بے حیائی کے کاموں سے اپنے آپ کو بچانا،حرام چیزوں کو چھوڑ دینا اورفرائض کو ادا کرنا وغیرہ اوربزرگانِ دین نے یوں بھی فرمایا ہے کہ تقویٰ یہ ہے کہ تیراخدا تجھے وہاں نہ پائے جہاں اس نے منع فرمایا ہے۔ (    مدارک، البقرۃ، تحت الآیۃ:     ۲    ، ص    ۱۹    ، خازن، البقرۃ، تحت الآیۃ:     ۲    ،     ۱ / ۲۲    ، ملتقطاً    )       
      
تقویٰ کے فضائل:        
قرآن مجید اور احادیث میں تقویٰ حاصل کرنے اور متقی بننے کی ترغیب اور فضائل بکثرت بیان کئے گئے ہیں ، چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:        
’’     یٰۤاَیُّهَا  الَّذِیْنَ  اٰمَنُوا  اتَّقُوا  اللّٰهَ  حَقَّ  تُقٰتِهٖ  وَ  لَا  تَمُوْتُنَّ  اِلَّا  وَ  اَنْتُمْ  مُّسْلِمُوْنَ    ‘‘     (    اٰل عمران:     ۱۰۲)        
ترجمہ کنزالعرفان:  اے ایمان والو!  اللہ سے ڈرو جیسا اس سے ڈرنے کا حق ہے اور ضرور تمہیں موت صرف اسلام کی حالت میں آئے۔        
اور ارشاد فرمایا:        
’’    یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ قُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًاۙ(    ۷۰)         یُّصْلِحْ لَكُمْ اَعْمَالَكُمْ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْؕ-وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِیْمًا    ‘‘    (    احزاب:     ۷۰-۷۱)        
ترجمہ کنزالعرفان: اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سیدھی بات کہاکرو۔ اللہ تمہارے اعمال تمہارے لیے سنواردے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور جو اللہ  اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے اس نے بڑی کامیابی پائی        
حضرت عطیہ سعدی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،رسول کریم  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے ارشاد فرمایا:’’کوئی بندہ اُس وقت تک متقین میں شمار نہیں ہو گا جب تک کہ وہ نقصان نہ دینے والی چیز کو کسی دوسری نقصان والی چیز کے ڈر سے نہ چھوڑ دے۔    (یعنی کسی جائز چیز کے ارتکاب سے ممنوع چیز تک نہ پہنچ جائے۔ )    (    ترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ،     ۱۹-    باب ،     ۴ / ۲۰۴-۲۰۵    ، الحدیث:     ۲۴۵۹)        
حضرت ابو سعید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  سے روایت ہے،نبی کریم  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے ارشاد فرمایا: ’’تمہارا رب عَزَّوَجَلَّ ایک ہے ، تمہارا باپ ایک ہے اور کسی عربی کوعجمی پر فضیلت نہیں ہے نہ عجمی کو عربی پر فضیلت ہے ، نہ گورے کو کالے پر فضیلت ہے ، نہ کالے کو گورے پر فضیلت ہے مگر صرف تقویٰ سے۔    (    معجم الاوسط،     ۳ / ۳۲۹    ، الحدیث:     ۴۷۴۹)        
حضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضور پر نور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’تمہارا رَب عَزَّوَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے:اس بات کا مستحق میں ہی ہوں کہ مجھ سے ڈرا جائے اور جو مجھ سے ڈرے گا تو میری شان یہ ہے کہ میں اسے بخش دوں۔     (    دارمی، کتاب الرقاق، باب فی تقوی اللہ،     ۲ / ۳۹۲    ، الحدیث:     ۲۷۲۴)        
تقویٰ کے مراتب:            
علماء نے ’’تقویٰ ‘‘کے مختلف مراتب بیان فرمائے ہیں جیسے عام لوگوں کا تقویٰ ’’ایمان لا کر کفر سے بچنا‘‘ہے، متوسط لوگوں کا تقویٰ ’’احکامات کی پیروی کرنا‘‘ اور’’ ممنوعات سے رکنا ‘‘ہے اور خاص لوگوں کا تقویٰ ’’ہر ایسی چیز کو چھوڑ دینا ہے جو اللہ تعالیٰ سے غافل کرے۔‘‘    (     جمل ، البقرۃ، تحت الآیۃ:     ۲    ،     ۱ / ۱۷)        
اوراعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰنْ     کے فرمان کے مطابق تقویٰ کی سات قسمیں ہیں : (    ۱)     کفر سے بچنا۔ (    ۲)     بدمذہبی سے بچنا۔ (    ۳)     کبیرہ گناہ سے بچنا۔ (    ۴)     صغیرہ گناہ سے بچنا۔(    ۵)     شبہات سے پرہیز کرنا۔  (    ۶)     نفسانی خواہشات سے بچنا۔ (    ۷)  اللہ  تعالیٰ سے دورلے جانے والی ہر چیز کی طرف توجہ کرنے سے بچنا، اور قرآن عظیم ان ساتوں مرتبوں کی طرف ہدایت دینے والا ہے ۔    (    خزائن العرفان، البقرۃ، تحت الآیۃ:     ۲    ، ص    ۴    ، ملخصاً    )     اللہ     تعالیٰ ہمیں متقی اور پرہیز گار بننے کی توفیق عطا فرمائے۔ 
اٰمین 
تحریر عبداللہ ہاشم عطاری مدنی 03313654057