عذاب قبر حق ہے
"عذاب قبر حق ہے"
۔ بعض بے علم لوگ اور منکرینِ حدیث عذاب ِقبر کا انکار کرتے ہیں یہ صریح گمراہی ہے ۔ اِس بارے میں اَحادیث و آثار بکثرت ہیں جن میں سے چند یہ ہیں۔
(1)… حضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’اگر مجھے یہ خدشہ نہ ہوتا کہ تم مُردوں کو دفن کرنا چھوڑ دو گے تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا کہ وہ تمہیں عذابِ قبر سنائے۔ ( مسلم، کتاب الجنّۃ وصفۃ نعیمہا واہلہا، باب عرض مقعد المیّت من الجنّۃ او النار علیہ۔۔۔ الخ، ص ۱۵۳۴ ، الحدیث: ۶۸(۲۸۶۸) )
(2)… حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی سے روایت ہے کہ نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ دو قبروں کے پا س سے گزرے تو ارشاد فرمایا ’’ان دونوں کو عذاب دیا جا رہا ہے اور یہ کسی (ایسے) بڑے گناہ کی وجہ سے عذاب نہیں دئیے جا رہے (جن سے بچنا مشکل ہو)۔پھر ارشاد فرمایا’’کیوں نہیں ! (بے شک وہ گناہ معصیت میں بڑا ہے) ان میں سے ایک چغلی کھایا کرتا تھا اور دوسرا پیشاب کے چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا۔ پھر آپ نے ایک سبز ٹہنی توڑی اور اس کے دو حصے کئے ،پھر ہر قبر پرا یک حصہ گاڑ دیا، پھر فرمایا کہ جب تک یہ خشک نہیں ہوں گی شاید ان کے عذاب میں تخفیف ہوتی رہے۔( بخاری، کتاب الجنائز، باب عذاب القبر من الغیبۃ والبول، ۱ / ۴۶۴ ، الحدیث: ۱۳۷۸ )
(3)… حضرت براء بن عازب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ ہم حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ساتھ ایک انصا ری صحابی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے جنازے میں نکلے ،جب قبر تک پہنچے تو وہ ابھی مکمل نہیں ہوئی تھی چنانچہ رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ بیٹھ گئے اور ہم بھی ان کے اردگرد اس طرح خاموشی سے بیٹھ گئے گویا کہ ہمارے سروں پر پرندے بیٹھے ہوں۔ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دستِ مبارک میں ایک لکڑی تھی جس کے ساتھ زمین کرید نے لگے اور سرِ انور اٹھا کر دو یا تین مرتبہ ارشاد فرمایا ’’ اِسْتَعِیْذُوْا بِاللہِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ ‘‘ قبر کے عذاب سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگو۔( ابوداؤد، کتاب السنّۃ، باب فی المسألۃ فی القبر وعذاب القبر، ۴ / ۳۱۶ ، الحدیث: ۴۷۵۳ )
(4)… حضرت امّ مبشر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا فرماتی ہیں کہ میں بنو نجار کے ایک باغ میں تھی اور اس میں بنو نجار کے زمانۂ جاہلیت میں مرنے والوں کی قبریں تھیں اس وقت میرے پا س رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ تشریف لائے، پھر جاتے ہوئے ارشاد فرمایا اِسْتَعِیْذُوْا بِاللہِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ قبر کے عذاب سے اللّٰہ تعالیٰ کی پناہ مانگو۔ میں نے سنا تو عرض کی یا رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کیا قبر میں عذاب ہوتا ہے؟ ارشاد فرمایا: ’’ہاں ! مردے اپنی قبروں میں ایسا عذاب دیئے جاتے ہیں جسے جانور سنتے ہیں۔( معجم ا لکبیر، امّ مبشر الانصاریۃ، ۲۵ / ۱۰۳ ، الحدیث: ۲۶۸ )
(5)… حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ دعا مانگا کرتے ’’ اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَ مِنْ عَذَابِ النَّارِ وَ مِنْ فِتْنَۃِ الْمَحْیَا وَ الْمَمَاتِ وَ مِنْ فِتْنَۃِ الْمَسِیْحِ الدَّجَّالِ ‘‘ اے اللہ عَزَّوَجَلَّ ، میں عذابِ قبر سے، جہنم کے عذاب سے، زندگی اور موت کے فتنے سے اور مسیح دجال کے فتنے سے تیری پناہ لیتا ہوں۔( بخاری، کتاب الجنائز، باب التعوّذ من عذاب القبر، ۱ / ۴۶۴ ، الحدیث: ۱۳۷۷ )