یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

امام احمد رضا بریلوی مخالفین کی نظر میں۔




احمد رضا خان بریلوی مخالفین کی نظر میں 

از:مولانا کاشف اقبال مدنی قادری رضوی
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

انتساب
اعلٰی حضرت امام اہل سنت مجدد اعظم کشتہ عشق رسالت شیخ الاسلام والمسلمین پاسبان ناموس رسالت امام الشاہ محمد احمد رضا خان حنفی بریلوی رضی اللہ تعالٰی عنہ کے نام جنہوں نے تمام بد مذہبوں کے خلاف جہاد فرما کر اہل اسلام کے ایمان کی حفاظت فرمائی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور
آفتاب علم و حکمت منبع رشد و ہدایت محدث اعظم پاکستان حضرت مولانا ابوالفضل محمد سردار احمد صاحب قدس سرہ العزیز کے نام جنہوں نے خطہءٰ پنجاب میں عشق رسول کی دولت کو عام کیا۔
نائب محدث اعظم پاکستان پاسبان مسلک رضا حامی سنت ماحی بدعت حضرت مولانا ابو محمد عبدالرشید قادری رضوی علیہ الرحمۃکے نام جنہوں نے بد مذہبوں کے رد کرنے میں فقیر کو خوب دعاؤں سے نوازا۔


پیش لفظ
الحمدللہ رب العالمین والصلوٰۃ والسلام علی رسولہ الکریم، اما بعد !!
چودہویں صدی کے مجدد، امام عشق و محبت، اعلٰی حضرت امام اہلسنت مولانا الشاہ احمد رضا خاں صاحب محدث بریلوی علیہ الرحمہ کی ذات بے شمار خوبیوں کی مالک ہے، آپ نے ہر میدان میں فتوحات کے جھنڈے گاڑے، یہی وجہ تھی کہ آپ علیہ الرحمہ کی ذات سے اغیار بھی متاثر تھے جس کی بناء پر وہ آپ کی تعریف کئے بغیر نہ رہ سکے۔
ایک مرتبہ مجھے کسی ساتھی نے بتایا کہ حیدر آباد شہر میں ایک بزرگ مفتی سید محمد علی رضوی صاحب مدظلہ العالی جلوہ افروز ہیں جن کو اعلٰی حضرت علیہ الرحمہ سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا ہے۔ لٰہذا فقیر دل میں یہ آرزو لئے کہ اعلٰی حضرت کا دیدار تو نہ کیا مگر جس نے اعلٰی حضرت کو دیکھا ہے ان کی آنکھوں کا ہی دیدار ہو جائے، فقیر حیدر آبادر ان کی خدمت میں حاضر ہوا۔
فقیر نے مفتی سید محمد علی رضوی صاحب سے عرض کی جس وقت اعلٰی حضرت علیہ الرحمہ کا وصال ہوا اس وقت کی کوئی یادگار بات ارشاد فرمائیں، آپ نے فرمایا جس وقت اعلٰی حضرت علیہ الرحمہ کا وصال ہوا اس وقت میں لاہور میں تھا عین اس وقت دیوبندی اکابر مولوی اشرف علی تھانوی کسی جلسے سے خطاب کر رہا تھا اس وقت مولوی اشرف علی تھانوی کو یہ اطلاع دی گئی کہ اعلٰی حضرت علیہ الرحمہ بریلی شریف میں وصال فرما گئے ہیں تو اس وقت اس نے اپنی تقریر روک کر سامعین سے کہا کہ "اے لوگو ! آج سے عاشق رسول چلا گیا۔" جسے اس وقت کے تمام اخبارات نے شائع کیا، یہ میری زندگی کی یادگار بات ہے جسے میں آج تک نہیں بھلا پایا۔
اعلٰی حضرت علیہ الرحمہ ساری زندگی دشمنان اسلام کے لئے شمشیر بے نیام بن کر رہے مگر اس کے باوجود باطل نظریات رکھنے والی کئی جماعتوں کے اکابرین نے اعلٰی حضرت کے متعلق تعریفی کلمات تحریر کئے، فقیر یہ سمجھتا ہے کہ یہ اعلٰی حضرت علیہ الرحمہ کی کرامت ہے کہ آپ کی قابلیت کو دیکھ کر مخالفین بھی تعریف لکھنے پر مجبور ہو گئے، زیر نظر کتاب بھی اسی عنوان پر ہے، جس میں مؤلف نے مخالفین کے اعلٰی حضرت علیہ الرحمہ کے متعلق کم و بیش ستر تاثرات جمع کے ہیں، جن میں دیوبندی، غیر مقلدین اور جماعت اسلامی (مودودی گروپ) کے قائدین ادیب، علماء، شعراء اور ایڈیٹر حضرات نے اعلٰی حضرت کے حوالے سے اپنے خیالات اور تاثرات پیش کئے ہیں، اس کتاب کی اشاعت کا اہتمام سلسلہ اشاعت نمبر 154 میں جمعیت اشاعت اہلسنت نے کیا ہے۔
جمعیت اشاعت اہلسنت گزشتہ کئی سالوں سے یہ خدمت انجام دے رہی ہے تاکہ اکابر علماء کی کتابوں کو مفت شائع کرکے عوام اہلسنت کے گھروں تک پہنچایا جائے۔
اللہ تعالٰی اس کتاب کو عوام اہلسنت کے لئے نافع بنائے اور جمعیت اشاعت اہلسنت کو ترقیوں سے ہم کنار فرمائے، آمین ثم آمین
فقط والسلام
الفقیر محمد شہزاد قادری ترابی
تاثرات حضرت علامہ مولانا محمد بخش صاحب مدظلہ العالی
مفتی جامعہ رضویہ مظہر اسلام، فیصل آباد
مجاہد ملت مناظر اسلام فاضل ذیشان حضرت مولانا محمد کاشف اقبال مدنی شاہکوٹی کے متعلق جہاں تک فقیر کی معلومات کا تعلق ہے نہایت صحیح العقیدہ متعلب سنی حنفی بریلوی ہیں۔ مرکزی دارلعلوم جامعہ رضویہ مظہر اسلام گلستان محدث اعظم پاکستان فیصل آباد کے فارغ التحصیل ہیں مسلک حق اہلسنت و جماعت کے بے باک مبلغ ہیں۔ اعلٰی حضرت عظیم البرکت مجدد ماتہ حاضرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کے نظریات کے زبردست حامی اور ان پر سختی کے ساتھ کاربند ہیں اور امام احمد رضا بریلوی رحمۃ اللہ تعالٰی عنہ کے نظریات سے سر موانحراف کرنے والوں پر سخت تنقید کرتے ہیں۔ وہابیہ دہابنہ کے سخت مخالف ہیں کئی مناظروں میں علمائے وہابیہ اور دہابنہ کو شکست فاش دے چکے ہیں۔ وہابیہ کے خلاف کئی کتابیں مثلاً
1. مسائل قربانی اور غیر مقلدین
2. مسائل رمضان اور بیس تراویح
3. وہابیہ کے بطلان کا انکشاف
4. خطرہ کی لال جھنڈی وغیرہ
تصنیف فرما چکے ہیں۔ بلاوجہ شرعی و بلا ثبوت ان کی ذات کو مشکوک جاننا امانت و دیانت کے خلاف ہے حق تو یہ ہے کہ ایسے نڈر بے باک خطیب و مبلغ کی حوصلہ افزائی ہونی چاہئیے نہ کہ ان کی کردار کشی کی جائے اور ان کا حوصلہ پست کیا جائے۔ مولٰی تعالٰی سے دعا ہے کہ یااللہ کریم ! اس فاضل نوجوان کو استقامت فی الدین عطا فرما اور مسلک حق اہلسنت و جماعت کی زیادہ سے زیادہ خدمت کرنے کی توفیق عطا فرما۔
الداعی فقیر ابو الصالح محمد بخش
خادم دارالافتاء جامعہ رضویہ مظہر اسلام فیصل آباد
تقریظ
شرف اہلسنت حضرت علامہ مولانا محمد عبدالحکیم شرف قادری مدظلہ العالی
بسم الرحمٰن الرحیم
حامدا و مصلیا و مسلما
عزیز محترم مولانا محمد کاشف اقبال مدنی حفظہ اللہ تعالٰی بحمدہ تعالٰی و تقدس راسخ العقیدہ سنی ہیں، پہلی ملاقات میں انہوں نے ایک مقالہ دکھایا جس کا عنوان تھا "عقائد اہل سنت قرآن و حدیث کی روشنی میں" اسے میں نے سرسری نظر سے دیکھا تو اس میں قرآن و حدیث کے حوالے بکثرت دکھائی دئیے۔ علمائے اہلسنت، علمائے دیوبند اور اہلحدیث کے بے شمار حوالے دکھائی دئیے، ایک طرف یہ مقالہ دیکھتا اور دوسری طرف اپنے سامنے ایک نو عمر بچے کو دیکھتا تو مجھے یقین نہ آتا کہ یہ اسی نے لکھا ہے، چند سوالوں کے بعد مجھے اطمینان ہو گیا کہ یہ مقالہ اسی ہونہار بچے نے لکھا ہے، ان کا مطالبہ تھا کہ اس پر تقریظ لکھ دیں، مجھے اتنی خوشی ہوئی کہ میں نے اسی وقت تقریظ لکھ دی، اس کے بعد بھی ان سے ملاقاتیں رہیں، انہیں ہمیشہ مسلک اہل سنت کے تحفظ کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے پایا، مخالفین کی کتابوں کا انہوں نے پوری بصیرت کے ساتھ وسیع مطالعہ کیا ہے۔ اللہ تعالٰی انہیں سلامت رکھے۔ اہل سنت کے بہت سے نوجوانوں کو یہ جذبہ اور سپرٹ عطا کرے۔
محمد عبدالحکیم شرف قادری
18، ربیع الاول 1425ھ
تقریظ
حضرت علامہ مولانا مفتی محمد جمیل رضوی صاحب
صدر مدرس جامعہ انوار مدینہ سانگلہ ہل
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الصلوٰۃ و السلام علیک یاسیدی یارسول اللہ
وعلٰی اٰلک واصحابک یاسیدی یاحبیب اللہ
اللھم یامن لک الحمد والصلوٰۃ والسلام علی نبیک محمد وعلی الک نبیک المکرم وعلی اصحابنیک المکرم اما بعد حتی یمیز الخبیث من الطیب
مولانا کاشف اقبال مدنی قادری رضوی صاحب نے امام اہلسنت مجدد دین و ملت امام عاشقاں اعلٰی حضرت عظیم البرکت امام شاہ محمد احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ تعلب و نفحم نظریات پر بد مذاہب کے تاثرات اور تحسین امام اہلسنت رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ پر دیانبہ و وہابیہ خبیثہ پلیدہ ملحدہ زندیقہ کے عقائد باطلہ اور اعلٰی حضرت رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے متعلق روافض و قیادنہ کے رد میں بھی بد مذاہب کی تائیدات مندرج فرمائی ہیں۔ امام اہلسنت رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے متعلق نوادر روایات بد مذاہب کی تکفیر و تذلیل پر خود ان کی زبانی نقل فرمائی ہیں۔
اگر وہابیہ و دیابنہ و دیگر بد عقیدہ لوگ تعصب کی عینک اتار کر مطالعہ کریں تو مشعل راہ ہوگی۔ مدنی قادری رضوی صاحب کا نظریہ عقیدت اہلسنت کے لئے تحفہء نایاب ہے۔ اللہ تعالٰی اس تحریر سے اہلسنت کو مستفیض و مستیز فرمائے۔
احقر العباد (ابو محمد جیلانی رضوی)
محمد جمیل رضوی
خطیب جامع مسجد مدنی فیصل آباد
و صدر مدرس جامعہ انوار مدینہ سانگلہ ہل
23، ربیع الاول 1425ھ
مناظر اہلسنت ابو الحقائق علامہ مولانا غلام مرتضٰی ساقی مجددی
حق اور باطل ہمیشہ سے برسر پیکار ہیں، جس دور میں بھی باطل نے اپنا سر اٹھایا تو اہل حق نے اپنی ایمانی اور روحانی قوت سے اس سے پنجہ آزمائی کی اور اسے دُم دبا کر بھاگ نکلنے کے لئے مجبور کر دیا۔۔۔۔۔۔۔۔ ہندوستان میں باطل جب وہابیت و دیوبندیت کی مکروہ شکل میں نمودار ہوا تو اس کی سرکوبی کے لئے دیگر اکابرین اہل سنت کے علاوہ امام اہل سنت، اعلٰی حضرت عظیم البرکت الشاہ امام محمد احمد رضا خان محدث بریلوی علیہ الرحمۃ نے نمایاں کردار ادا کیا۔ آپ نے اپنے زور قلم سے باطل کے ایوانوں میں زلزلہ بپا کر ڈالا، اور منکرین کو اعلٰی حضرت علیہ الرحمۃ کے مقابلہ کی جراءت نہ ہو سکی۔۔۔۔۔۔ آپ خود فرماتے ہیں۔
کلک رضا ہے خبجر خونخوار برق بار
اعداء سے کہہ دو خیر منائیں نہ شر کریں
آپ نے قلیل وقت میں رد وہابیت پر اس قدر خدمات دیں ہیں کہ اتنی مدت میں ایک ادارہ اور ایک تنظیم بھی سر انجام دینے سے قاصر ہیں۔
آپ کی تحریک سے ہی مسلمانان اہلسنت، وہابی، دیوبندی عقائد سے باخبر ہو کر ان سے نفرت و بیزاری کا اظہار کرنے لگے۔ علماء و مشائخ اہل سنت نے مختلف انداز میں عوام الناس کو ان کے عقائد باطلہ اور افکار فاسدہ سے متعارف کرایا۔ اور اپنے متعلقین و منسلکین کو ان سے اعراض ولا تعلقی کا حکم فرمایا۔
دور حاضرہ میں ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمارے علماء و مشائخ ان لوگوں کے خیالات فاسدہ کی تغلیظ و تردید میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کریں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیونکہ یہ اس دور کا بہت ہی خطرناک فتنہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن افسوس اس بات کا ہے ان کے افکار و نظریات کی تردید کی جتنی زیادہ ضرورت ہے ہمارے علماء و مشائخ اتنی ہی زیادہ سستی اور عدم توجہ سے کام لے رہے ہیں۔ اس عمل میں کونسا راز پنہاں ہے اسے وہ حضرات بخوبی سمجھتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔ بایں ہمہ دور حاضر میں ایسے مجاہدین اسلام بھی موجود ہیں جو سردھڑکی بازی لگا کر بھی حق و صداقت کے مبارک علم کو لہرانا چاہتے ہیں۔ انہی خوش نصیب افراد میں ہمارے نڈر محقق، معتدد کتب کے مصنف، مناظر اہل سنت، فاتح دیوبندیت حضرت مولانا محمد کاشف اقبال خان مدنی کا بھی شمار ہوتا ہے۔ آپ نے اپنی پیش نظر کتاب "امام احمد رضا، مخالفین کی نظر میں" وقیع دلائل اور صریح حوالہ جات سے اس حقیقت کو ثابت کر دکھایا ہے کہ اعلٰی حضرت علیہ الرحمۃ حق و صداقت اور علم و حکمت کا وہ کوہ گراں تھے کہ جن کی تعریف میں اپنے تو ایک طرف بیگانے بھی رطب اللسان ہیں اور آپ نے جو اکابرین دیوبند کی تکفیر کی ہے وہ ریت پر اٹھائے گئے محل کی طرح بے بنیاد نہیں ہے بلکہ یہ ایسا مضبوط قلعہ ہے کہ جس کی بنیادیں کبھی لرزہ براندم نہیں ہو سکتیں اور اس کا اعتراف دیوبندی علماء کو بھی تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بارگاہ رب العزت میں دعا ہے کہ مولٰی تعالٰی حضرت مصنف کو جزائے خیر عطا فرمائے اور اس تصنیف کو اہل حق کے لئے باعث تقویت اور اہل باطل کے لئے ذریعہ ہدایت بنائے۔ آمین
العبد الفقیر ابو الحقائق
غلام مرتضٰی ساقی مجددی
10 مئی 2004ء
ِنحمدہ و نصلی ونسلم علی رسولہ الکریم
اما بعد ! امام اہل سنت مجدد دین و ملت کشتہء عشق رسالت شیخ الاسلام و المسلمین امام عاشقان حضرت امام محمد احمد رضا خان محدث بریلوی علیہ الرحمہ علم و دانش کے سمندر تھے۔ ان کے علم کی ایک جھلک دیکھ کر علمائے عرب و عجم حیران رہ گئے۔ محدث بریلوی علیہ الرحمہ نے تقریباً تمام علوم و فنون پر اپنی تصانیف یادگار چھوڑی ہیں۔
وہ جامع علوم و فنون شخصیت کے مالک تھے۔ محدث بریلوی ایک عقبری شخصیت تھے۔ آپ نے پوری شدت و قوت کے ساتھ بدعات کا رد کیا اور احیاء سنت کا اہم فریضہ ادا کیا۔ علماء عرب و عجم نے آپ کو چودہویں صدی کا مجدد قرار دیا۔
محبت و عشق رسول صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم محدث بریلوی علیہ الرحمۃ کا طرہء امتیاز تھا یہی ان کی زندگی اور یہی ان کی پہچان، وہ خود فرماتے ہیں کہ میرے دل کے دو ٹکڑے کئے جائیں تو ایک پر لاالہ الا اللہ اور دوسرے پر محمد رسول اللہ (صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم) لکھا ہوگا آپ کا لکھا ہوا سلام مصطفٰے جان رحمت پہ لاکھوں سلام پوری دنیا میں پڑھا جاتا ہے۔
آپ کی کتب کی ایک ایک سطر سے عشق رسول کی جھلک نمایاں نظر آتی ہے۔ آپ کے عشق رسول کا اپنے ہی نہیں بیگانے بھی موافق ہی نہیں مخالف بھی دل و جان سے اقرار کرتے ہیں۔ آپ نے رسول کائنات صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے بے ادب گستاخ فرقوں کا پوری قوت سے قلع قمع کرنے کے لئے جہاد فرمایا۔ دیوبندی کوثر نیازی مولوی کے بقول بھی "جسے لوگ امام احمد رضا بریلوی کا تشدد کہتے ہیں وہ بارگاہ رسالت میں ان کے ادب و احتیاط کی روش کا نتیجہ ہے۔ آپ کو ہر فن میں کامل دسترس حاصل تھی۔ بلکہ بعض علوم میں آپ کی مہارت حد ایجاد تک پہنچی ہوئی تھی۔
آپ کے رسالہ مبارک الروض البمیج فی آداب التخریج کے متعلق لکھتے ہیں۔ کہ اگر پیش ازیں کتابے وریں فن نیافتہ شودپش مصنف راموجد تصنیف ہذامی تواں تفت (تذکرہ علمائے ہند فارسی صفحہ 17) ترجمہ :۔ اگر (فن تخریج حدیث میں) اور کوئی کتاب نہ ہو، تو مصنف کو اس تصنیف کا موجد کہا جا سکتا ہے۔
علم توقیت میں اس قدر کمال حاصل تھا کہ دن کو سورج اور رات کو ستارے دیکھ کر گھڑی ملا لیا کرتے تھے وقت بالکل صحیح ہوتا اور ایک منٹ کا بھی فرق نہ ہوتا۔
علم ریاضی میں بھی آپ کو حد سے زیادہ اعلٰی درجہ کی مہارت حاصل تھی کہ علی گڑھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ریاضی کے ماہر ڈاکٹر سر ضیاء الدین آپ کی ریاضی میں مہارت کی ایک جھلک دیکھ کر انگشت بدندان رہ گئے۔
علم جفر میں بھی محدث بریلوی علیہ الرحمۃ یگانہء روزگار تھے۔ الغرض اعلٰی حضرت محدث بریلوی تمام علوم و فنون پر کامل دسترس رکھتے تھے یہی وجہ ہے کہ آپ دینی اور ہر قسم کے علوم و فنون کے ماہر تھے۔
اعلٰی حضرت فاضل بریلوی پاک و ہند کے نابغہء روزگار فقہیہ، محدث، مفسر اور جامع علوم و فنون تھے۔ مگر افسوس کہ ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ حضور سیدنا مجدد اعظم محدث بریلوی جتنی عظیم المرتبت شخصیت تھے آپ اتنے ہی زیادہ مظلوم ہیں اور اس ظلم میں حامی و مخالف سبھی شامل ہیں جو آپ سے محبت کا دعوٰی کرتے ہیں مگر انہوں نے آپ کی شخصیت کا عوام کے سامنے اجاگر نہیں کیا۔ آپ کی عظمت پر بہت معمولی کام کیا۔ بلکہ کئی مکار لوگوں نے آپ کا نام لیکر آپ کو ناحق بدنام کیا۔ جتنا اعلٰی حضرت فاضل بریلوی نے گمراہی اور بدعات کا قلع قمع کیا، اتنا ہی بدعات کو رواج دے کر حضور اعلٰی حضرت فاضل بریلوی کو بدنام کیا جا رہا ہے۔
دوسری طرف آپ کے مخالفین نے اس علمی شخصیت کو مسخ کرنے کی کوشش کی۔ آپ پر بے بنیاد الزامات کے انبار لگا دئیے گویا اعلٰی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا فاضل بریلوی علیہ الرحمہ کی عظیم عبقری شخصیت اپنوں کی سرد مہری اور مخالفین کے حسد اور بغض و عداوت کا شکار ہو کر رہ گئی اور یہی ایک بہت بڑا المیہ ہے مگر یہ تو واضح ہے کہ حقیقت کو بدلا نہیں جا سکتا۔ اعلٰی حضرت فاضل بریلوی کے علمی رعب و دبدبہ کا یہ حال تھا کہ آپ کے کسی مخالف کو آپ سے مناظرے کی جراءت نہ ہو سکی۔ جوں جوں تحقیق ہوئی۔ اعلٰی حضرت محدث بریلوی کی شخصیت اپنی اصلی حالت میں نمایاں ہوئی اور ان کے علم و فضل کا چرچا از سر نو شروع ہو گیا اور صرف اپنے ہی نہیں بیگانے بھی حقیقت کو تسلیم کرنے پر مجبور ہو گئے۔ آج بھی لوگ آپ کے متعلق عوام کو غلط تاثر دیتے ہیں۔
ہم دیوبندی وہابی مذہب کے اکابرین کے تاثرات اس رسالے میں جمع کر رہے ہیں تاکہ عوام کو معلوم ہو جائے کہ دیوبندی وہابی جو محدث بریلوی کے متعلق ہرزرہ سرائی کرتے ہیں غلط ہے۔ مطالعہ بریلویت وغیرہ کتابیں لکھ کر طوفان بدتمیزی برپا کرنے والے لوگ صرف بہتان ترازی اور بے بنیاد الزامات لگاتے ہیں۔ حقیقت سے ان کا کچھ تعلق نہیں۔ ان لوگوں کو کم از کم اپنے ان اکابرین کو ان اقوال کو پیش نظر رکھنا چاہئیے۔ مولٰی تعالٰی حضور سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے وسیلہ جلیلہ سے مذہب حق اہل سنت و جماعت (بریلوی) پر استقامت اسی پر زندگی اور اسی پر موت عطا فرمائے۔ (آمین)
بانی دیوبندی مذہب محمد قاسم نانوتوی
1. دیوبندی حکیم الامت اشرف علی تھانوی بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت مولانا محمد قاسم صاحب (نانوتوی) دہلی شریف رکھتے تھے۔ اور ان کے ساتھ مولانا احمد حسن امروہوی اور امیر شاہ خان صاحب بھی تھے شب کو جب سونے کے لئے لیٹے تو ان دونوں نے اپنی چارپائی ذرا الگ کو بچھالی، اور باتیں کرنے لگے۔ امیر شاہ خان صاحب نے مولوی صاحب سے کہا کہ صبح کی نماز ایک برج والی مسجد میں چل کر پڑھیں گے، سنا ہے کہ وہاں کے امام قرآن شریف بہت اچھا پڑھتے ہیں۔ مولوی صاحب نے کہا کہ ارے پٹھان جاہل (آپ میں بے تکلفی بہت تھی) ہم اس کے پیچھے نماز پڑھیں گے وہ تو ہمارے مولانا (نانوتوی) کی تکفیر کرتا ہے۔ مولانا (نانوتوی) نے سن لیا اور زور سے فرمایا۔ احمد حسین میں تو سمجھا تھا تو لکھ پڑھ گیا ہے مگر جاہل ہی رہا۔ پھر دوسروں کو جاہل کہتا ہے۔ ارے کیا قاسم کی تکفیر سے وہ قابل امامت نہیں رہا میں تو اس سے اُس کی دینداری کی معتقد ہوگیا۔ اس نے میری کوئی ایسی ہی بات سنی ہوگی جس کی وجہ سے میری تکفیر واجب تھی۔ گو روایت غلط پہنچی ہو، تو یہ راوی پر الزام ہے۔ تو اس کا سبب دین ہی ہے اب میں خود اس کے پیچھے نماز پڑھوں گا۔ غرضیکہ صبح کی نماز مولانا (نانوتوی) نے اس کے پیچھے پڑھی۔ (افاضت الیومیہ ج 4 / 394 طبع ملتان)

نانوتوی صاحب کے نزدیک جاہل تو وہی ہے جو نانوتوی کی تکفیر کرنے والے کو برا کہتا ہے۔ تو بتائیے کہ سیدی اعلٰی حضرت فاضل بریلوی علیہ الرحمہ پر کیا وجہ اعتراض ہے۔

2. تحذیرالناس پر جب مولانا (نانوتوی) پر فتوے لگے، تو جواب نہیں دیا: یہ فرمایا کہ کافر سے مسلمان ہونے کا طریقہ بڑوں سے یہ سنا ہے۔ کہ بندہ کلمہ پڑھنے سے مسلمان ہو جاتا ہے تو میں کلمہ پڑھتا ہوں۔ لاالہ الااللہ محمد رسول اللہ ( افاضات الیومیہ، ج4 صفحہ 395 طبع ملتان، ج8 صفحہ 238 )
الفضل ماشھدت بہ الاعداء
اب آپ ہی بتائیے کہ حضور اعلٰیحضرت فاضل بریلوی علیہ الرحمہ نے جو حکم شرعی واضح کیا۔ اس میں آپ کا کیا قصور ہے " ضمناً آپ کو یہ بھی عرض کروں، کہ بانی دیوند قاسم نانوتوی کی وجہ تکفیر کیا ہے۔ اس لئے کہ دیوبندی حضور اعلٰی حضرت فاضل بریلوی کو نعوذ باللہ مکفرالمسلمین کہتے پھرتے ہیں۔ حالانکہ دیوبندی مذہب کی بنیادی کتب "تقویۃ الایمان، فتاوٰی رشیدیہ، بہشتی زیور وغیرہ سے واقف حضرات بخوبی جانتے ہیں کہ مکفرالمسلمین اعلٰی حضرت محدث بریلوی علیہ الرحمہ نہیں۔ بلکہ یہی دیوبندی اکابر ہیں۔ ان کے شرک و کفر کے فتوؤں سے کوئی بھی محفوظ نہیں، نہ ہی انبیاء و اولیاء اور نہ ہی کوئی اور، تو لیجئے سنئیے:۔ کہ نانوتوی صاحب کی وجہ تکفیر کیا ہے اور وہ وجہ یہ ہے کہ بانی دیوبند قاسم نانوتوی نے اہل اسلام کے اجتماعی عقیدہ ختم نبوت کا انکار کیا ہے اور خاتم النبیین کے معنی میں تحریف کی ہے۔ نانوتوی کی چند ایک عبارات ہدیہ قارئین کی جاتی ہیں۔
بانی دیوبند قاسم نانوتوی لکھتے ہیں:
سو عوام کے خیال میں تو رسول اللہ صلعم کا خاتمہ ہونا بایں معنی ہے کہ آپ کا زمانہ انبیاء سابق کے زمانہ کے بعد اور آپ سب میں آخری نبی ہیں۔ مگر اہل فہم پر روشن ہوگا کہ تقدم یا تآخر زمانہ میں بالذات کچھ فضیلت نہیں، پھر مقام مدح میں ولکن رسول اللہ وخاتم النبیین فرمانا اس صورت میں کیوں کر صحیح ہو سکتا ہے۔ (تحذیر الناس صفحہ3 طبع دیوبند)
اگر بالفرض بعد زمانہ نبوی صلعم بھی کوئی نبی پیدا ہو تو پھر بھی خاتمیت محمدی میں کچھ فرق نہ آئے گا۔ (تحذیرالناس صفحہ 28 طبع دیوبند)
آپ موصوف بوصف نبوت بالذات ہیں اور سو آپ کے اور نبی موصوف بوصف نبوت العرض۔ (تحذیرالناس صفحہ4 طبع دیوبند)
تمام اہل اسلام خاتم النبیین کا معنی آخری نبی کرتے ہیں اور کرتے رہے مگر نانوتوی نے اسے جاہل عوام کا خیال بتایا۔ یہ تحریف فی القرآن ہے۔ پھر حضور سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے بعد نبی پیدا ہونے کو خاتمیت محمدی، حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے آخری نبی ہونے میں کوئی فرق نہ پڑنا بتایا جو کہ ختم نبوت کا انکار ہے۔ واضح طور پر خاتم النبیین کا ایسا معنی تجویز کیا گیا جس سے مرزا غلام احمد قادیانی کے دعوٰی نبوت کا رستہ ہموار ہو گیا اور مرزائی اپنی حمایت میں آج بھی تحذیرالناس پیش کرتے ہیں تو دیوبندی اپنا سا منہ لے کر رہ جاتے ہیں۔ قادیانیوں نے اس پر مستقل رسالہ بھی لکھ کر شائع کیا ہے۔ "افادات قاسمیہ" نبوت کی تقسیم بالذات بالعرض نانوتوی کی ایجاد ہے۔
تحذیرالناس کی تمام کفریہ عبارات کی تردید مدلل و مفصل کے لئے غزالی زماں حضرت مولانا احمد سعید کاظمی علیہ الرحمہ کی کتاب "التبشیر برد التحذیر" ، شیخ القرآن مولانا غلام علی اوکاڑوی علیہ الرحمۃ کی کتاب "التنویر" اور ماہنامہ کنزالایمان کا ختم نبوت نمبر اور راقم الحروف فقیر کی کتاب "عبارات تحذیرالناس پر ایک نظر" اور "مسئلہ تکفیر" میں ملاحظہ کیجئے اختصار مانع ہے صرف ایک حوالہ دیوبندی مذہب کا ہی حاضر خدمت ہے۔ دیوبندی حکیم الامت اشرف علی تھانوی لکھتے ہیں:
جب مولانا محمد قاسم صاحب۔۔۔۔۔۔۔ نے کتاب تحذیرالناس لکھی تو سب نے مولانا محمد قاسم صاحب کی مخالفت کی بجز مولانا عبدالحئی صاحب نے۔ (قصص الاکابر صفحہ 159 طبع جامعہ اشرفیہ لاہور)
جس وقت مولانا نے تحذیرالناس لکھی ہے کسی نے ہندوستان بھی میں مولانا کے ساتھ موافقت نہیں کی بجز مولانا عبدالحئی صاحب کے۔ (افاضات الیومیہ ج5 صفحہ 296 طبع ملتان) دیوبندی حکیم الامت اشرف علی تھانوی
1. دیوبندی خواجہ عزیزالحسن مجذوب لکھتے ہیں مولوی احمد رضا خان صاحب بریلوی کی بھی جن کی سخت ترین مخالفت اہل حق سے عموماً اور حضرت والا (تھانوی اشرف علی) سے خصوصاً شہرہ آفاق ہے ان کے بھی ُبرا بھلا کہنے والوں کے جواب میں دیر دیر تک حمایت فرمایا کرتے ہیں اور شد و مد کے ساتھ رد فرمایا کرتے ہیں کہ ممکن ہے کہ ان کی مخالفت کا سبب واقعی حب رسول ہی ہو اور وہ غلط فہمی سے ہم لوگوں کو نعوذ باللہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخ ہی سمجھتے ہوں۔ (اشرف السوانح ج1 ص132، طبع ملتان: اسوہ اکابر صفحہ14 طبع لاہور)

2. دیوبندی حکیم الامت اشرف علی تھانوی کے خلیفہ مفتی محمد حسن بیان کرتے ہیں: حضرت تھانوی نے فرمایا، اگر مجھے مولوی احمد رضا صاحب بریلوی کے پیچھے نماز پڑھنے کا موقعہ ملتا، تو میں پڑھ لیتا۔ (حیات امداد صفحہ 38 طبع کراچی، انوار قاسمی صفحہ 389 )
(اسوہ اکابر صفحہ15 طبع لاہور، ہفتہ روزہ چٹان لاہور، 10 فروری 1962ء)

3. دیوبندی حکیم الامت اشرف علی تھانوی فرماتے ہیں میں علماء کے وجود کو دین کی بقاء کے لئے اس درجہ ضروری سمجھتا ہوں کہ اگر سارے علماء ایسے مسلک کے بھی ہو جائیں جو مجھ کو کافر کہتے ہیں (یعنی بریلوی صاحبان) تو میں پھر بھی ان کی بقاء کے لئے دعائیں مانگتا رہوں کیونکہ گو وہ بعض مسائل میں غلو کریں اور مجھ کو ُبرا کہیں، لیکن وہ تعلیم تو قرآن و حدیث ہی کی کرتے ہیں۔ ان کی وجہ سے دین تو قائم ہے۔ (اشرف السوانح ج1 صفحہ 192، حیات امداد صفحہ38، اسوہء اکابر صفحہ 15)

4. مذید فرماتے ہیں وہ (بریلوی) نماز پڑھاتے ہیں ہم پڑھ لیتے ہیں، ہم پڑھاتے ہیں۔ وہ نہیں پڑھتے تو ان کو آمادہ کرو۔ (افاضات الیومیہ ج7 صفحہ 56 طبع ملتان)

5. وہ ہم کو کافر کہتا ہے ہم اس کو کافر نہیں کہتے۔ (افاضات الیومیہ ج7 صفحہ 26)

6. ایک صاحب نے حضرت (تھانوی) کی خدمت میں ایک مولوی صاحب کا ذکر کیا کہ انہوں نے تو جناب کی ہمیشہ بڑی مخالفت کی، تو بجائے ان کی شکایت کے یہ فرمایا کہ میں تو اب بھی یہی کہتا ہوں، کہ "شاید ان کی مخالفت کا منشا ُحب رسول ہو۔" (افاضات الیومیہ ج10 صفحہ 245)

7. تھانویصاحب مذید لکھتے ہیں احمد رضا خان (بریلوی) کے جواب میں کبھی (میں نے) ایک سطر بھی نہیں لکھی، کافر خبیث ملعون سب کچھ سنتا رہا۔ (حکیم الامت صفحہ 188 طبع لاہور)

8. ایک معروف و مشہور اہل بدعت عالم (احمد رضا بریلوی) جو اکابر دیوبند کی تکفیر کرتے تھے اور ان کے خلاف بہت سے رسائل میں نہایت سخت الفاظ استعمال کرتے تھے۔ ان کا ذکر آ گیا تو فرمایا میں سچ عرض کرتا ہوں کہ مجھے ان کے متعلق تعذیب ہونے کا گمان نہیں کیونکہ ان کی نیت ان سب چیزوں سے ممکن ہے کہ تعظیم رسول ہی کی ہو۔ (مجالس حکیم الامت صفحہ 125 طبع کراچی)

9. ایک شخص نے پوچھا کہ ہم بریلوی والوں کے پیچھے نماز پڑھیں تو نماز ہو جائے گی یا نہیں فرمایا حضرت حکیم الامت (تھانوی) ۔۔۔۔۔۔ نے ہاں (ہو جائے گی) ہم ان کو کافر نہیں کہتے اگرچہ وہ ہمیں کہتے ہیں۔ (قصص الاکابر صفحہ 252 طبع لاہور)

10. حضرت مولانا احمد رضا خان مرحوم و مغفور کے وصال کی اطلاع حضرت تھانوی کو ملی، تو حضرت نے اناللہ وانا الیہ راجعون پڑھ کر فرمایا:
فاضل بریلوی نے ہمارے بعض بزرگوں یا ناچیز کے بارے میں جو فتوے دئیے ہیں وہ ُحب رسول صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے جذبے سے مغلوب و محجوب ہو کر دئیے ہیں۔ اس لئے انشاءاللہ تعالٰی عنداللہ معذور اور مرحوم و مغفور ہوں گے، میں اختلاف کی وجہ سے خدانخواستہ ان کے متعلق تعذیب کی بدگمانی نہیں کرتا۔ (مسلک اعتدال صفحہ 87 طبع کراچی)

11. دیوبندی عالم کوثر نیازی لکھتے ہیں مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد شفیع دیوبندی سے میں نے سنا، فرمایا: جب حضرت مولانا احمد رضا خان صاحب علیہ الرحمہ کی وفات ہوئی تو حضرت مولانا اشرف علی تھانوی کو کسی نے آکر اطلاع کی مولانا تھانوی نے بے اختیار دعاء کے لئے ہاتھ اٹھا دئیے جب وہ دعاء کر چکے۔ تو حاضرین مجلس میں سے کسی نے پوچھا وہ تو عمر بھر آپ کو کافر کہتے رہے اور آپ ان کے لئے دعائے مغفرت کر رہے ہیں۔ فرمایا اور یہی بات سمجھنے کی ہے مولانا احمد رضا خان نے ہم پر کفر کے فتوے اس لئے لگائے کہ انہیں یقین تھا کہ ہم نے توہین رسول کی ہے اگر وہ یہ یقین رکھتے ہوئے بھی ہم پر کفر کا فتوٰی نہ لگاتے تو خود کافر ہو جاتے۔ (اعلٰی حضرت فاضل بریلوی ایک ہمہ جہت شخصیت صفحہ7 طبع نارووال)
(روزنامہ جنگ لاہور3، اکتوبر 1990ء) (روزنامہ جنگ راولپنڈی 10 نومبر 1981ء)

12. مولانا اشرف علی تھانوی کا قول ہے کہ کسی بریلوی کو کافر نہ کہو اور نہ آپ نے کسی بریلوی کو کافر کہا۔۔۔۔۔ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ حضرت تھانوی ایک بڑے جلسے میں خطاب فرما رہے تھے۔ کہ اطلاع ملی، مولوی احمد رضا بریلوی انتقال کر گئے ہیں۔ آپ نے تقریر کو ختم کر دیا اور اسی وقت خود اور اہل جلسہ نے آپ کے ساتھ مولوی احمد رضا کے لئے دعائے مغفرت فرمائی۔ (ہفت روزہ چٹان لاہور 15 دسمبر 1962ء)

13. مولانا احمد رضا خان بریلوی زندگی بھر انہیں (اشرف علی تھانوی کو) کافر کہتے رہے۔ لیکن مولانا تھانوی فرمایا کرتے تھے کہ میرے دل میں احمد رضا کے لئے بے حد احترام ہے۔ وہ ہمیں کافر کہتا ہے لیکن عشق رسول کی بناء پر کہتا ہے کسی اور غرض سے تو نہیں کہا۔ (ہفت روزہ چٹان لاہور 23، اپریل 1962ء)

آج کل دیوبندی مذہب کے لوگ اہل سنت کو بدعتی کہتے ہیں، اس کے متعلق بھی اپنے تھانوی صاحب کا فیصلہ سن لیں، تھانوی صاحب فرماتے ہیں:

یہ کیا ضروری ہے کہ جو آپ کے فتوے میں بدعت ہے وہ عنداللہ بھی بدعت ہو یہ تو علمی حدود کے اعتبار سے ہے۔ باقی عشاق کی تو شان ہی جدا ہوتی ہے ان کے اوپر اعتراض ہو ہی نہیں سکتا ۔۔۔۔۔۔ ایسے بدعتیوں کو آپ دیکھیں گے کہ وہ جنت میں پہلے داخل کئے جائیں گے اور لوگ پیچھے جائیں گے۔ (افاضات الیومیہ ج1 صفحہ 302)
بدعتی بے ادب نہیں ہوتے ان کو بزرگوں سے تعلق ہے۔ (افاضات الیومیہ ج6 صفحہ83 )
معلوم ہوا کہ اعلٰی حضرت محدث دہلوی بریلوی علیہ الرحمۃ کا عشق رسول حکیم دیوبند تھانوی کو بھی تسلیم ہے۔ الفضل ماشھدت بہ الاعداء
ضمناً اشرف علی تھانوی کی وجہ تکفیر بیان کرنا بھی ضروری ہے 1901ء میں تھانوی کی کتاب حفظ الایمان شائع ہوئی جس میں مذکور تھانوی نے رسول کائنات صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی توہین کی اس میں یہ بیان کیا، کہ حضور سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کو پاگلوں گدھوں جانوروں جیسا علم غیب حاصل ہے۔ نعوذ باللہ اصل عبارت یہ ہے۔
"آپ کی ذات مقدسہ پر علم غیب کا حکم کیا جانا اگر بقول زید صحیح ہو تو دریافت طلب یہ امر ہے کہ اس غیب سے مراد بعض غیب ہے یا کُل غیب، اگر بعض علوم غیبیہ مراد ہیں تو اس میں حضور کی ہی کیا تخصیص ہے۔ ایسا علم غیب تو زید و عمر بلکہ ہر صبی (بچہ) و مجنون (پاگل) بلکہ جمیع حیوانات و بہائم کے لئے بھی حاصل ہے۔" (حفظ الایمان صفحہ8 طبع دیوبند)
تھانوی صاحب سے اس عبارت پر توبہ کا مطالبہ کیا جاتا رہا مگر تھانوی صاحب اپنی اس عبارت پر اڑے رہے۔ اعلٰی حضرت محدث بریلوی نے خطوط لکھے کتابیں شائع کیں مناظرے کے چیلنج کئے، مگر تھانوی صاحب ٹس سے مِس نہ ہوئے بلکہ تھانوی کی زندگی میں اس کے وکیل منظور احمد نعمانی دیوبندی کے ساتھ آفتاب علم و حکمت منبع رشد و ہدایت محدث اعظم پاکستان حضرت مولانا علامہ محمد سردار احمد صاحب علیہ الرحمہ کا اسی عبارت کے کفریہ ہونے کے دلائل پر مناظرہ ہوا۔ دیوبندیوں کو عبرتناک شکست ہوئی، مناظرہ بریلی کے نام سے روئیداد دستیاب ہے۔
حضرت محدث اعظم پاکستان علیہ الرحمہ کے علمی عرب و دبدبہ کی وجہ سے دیوبندی منظور نعمانی نے مناظروں سے توبہ کرلی: جس کا ثبوت موجود ہے اس عبارت کے کفریہ ہونے کے دلائل ہماری کتاب "آخری فیصلہ" میں ملاحظہ کیجئے، صرف ایک حوالہ حاضر خدمت ہے۔
تھانوی صاحب کے مریدین بھی یہ تسلیم کرتے ہیں اور تھانوی کو ایک خط میں لکھتے ہیں: "الفاظ جس میں مماثلت علمیت غیبیہ محمدیہ کو علوم مجانین و بہائم سے تشبیہہ دی گئی ہے جو بادی النظر میں سخت سوء ادبی ہے۔ کیوں ایسی عبارت سے رجوع نہ کر لیا جائے جس میں مخلصین حامئیین جناب والا (تھانوی) کو حق بجانب جواب دہی میں سخت دشواری ہوتی ہے۔ وہ عبارات آسمانی والہامی عبارت نہیں کہ جس کی مصدرہ صورت اور ہیت عبارت کا بحالہ و یا بالفاظہ باقی رکھنا ضروری ہے۔ (تغیرالعنوان حفظ الایمان صفحہ 29 طبع شاہکوٹ)
رشید احمد گنگوہی دیوبندی، محمود الحسن دیوبندی، خلیل احمد انبٹھیوی دیوبندی
دیوبندی قطب رشید احمد گنگوہی نے کئی مسائل میں اعلٰی حضرت محدث بریلوی علیہ الرحمہ کے فتاوٰی بعینیہ درج کئے ہیں اور آپ کے کئی فتاوٰی کی تصدیق کی ہے۔ ملاحظہ ہو فتاوٰی رشیدیہ صفحہ 245 طبع کراچی
کتاب القول البدیع و اشتراط المصر للتجیع کے صفحہ 24 پر حضور سیدی اعلٰی حضرت فاضل بریلوی کا فتوٰی تفصیلی درج ہے اس کی بھی رشید احمد گنگوہی اور دیوبندی مولوی محمود الحسن نے تصدیق کی ہے۔ (ماخوذ اتحاد امت صفحہ 41 طبع راولپنڈی)
لگے ہاتھوں گنگوہی صاحب کے ساتھ دیوبندی محدث خلیل احمد سہارنپوری کی بھی سن لیجئے: لکھتے ہیں: ہم تو ان بدعتیوں (بزعم دیوبندی) (بریلویوں) کو بھی جو اہل قبلہ ہی جب تک دین کے کسی ضروری حکم کا انکار نہ کریں کافر نہیں کہتے۔ (المہند صفحہ 47 طبع لاہور)
اب ان گنگوہی اور انبٹھیوی سہارنپوری کی ہفوات کی بھی ایک جھلک ملاحظہ کیجئے۔
اولاً: رشید احمد گنگوہی نے خدا تعالٰی کے لئے کذب کا وقوع مانا نعوذ باللہ اس کی تفصیلی بحث دیوبندی مذہب اور رد شہاب ثاقب میں ملاحظہ ہو۔
ثانیاً: حضور سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے لئے رحمۃ للعلمین ہونا صفت خاصہ ماننے سے انکار کیا۔ فتاوٰی رشیدیہ صفحہ 218 مسئلہ امکان کذب خدا کے لئے بیان کیا۔ (فتاوٰی رشیدیہ صفحہ 227) صحابہ کرام کی تکفیر کرنے والے کو اہل سنت و جماعت بتایا۔ (فتاوٰی رشیدیہ صفحہ 248 ) وغیرھم نعوذ باللہ من ھذہ الخرافات۔
خلیل ا حمد انبٹھیوی نے لکھا، کہ الحاصل غور کرنا چاہئیے کہ شیطان و ملک الموت کا حال دیکھ کر علم محیط زمین کا فخر عالم کو خلاف نصوص قطعیہ کے بلا دلیل محض قیاس فاسدہ سے ثابت کرنا شرک نہیں تو کون سا ایمان کا حصہ ہے۔ شیطان و ملک الموت کی یہ وسعت نص سے ثابت ہوئی فخر عالم کی کون سی نص قطعی ہے۔ (براہین قاطعہ صفحہ 55 طبع کراچی)
یعنی حضور سرور کائنات صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا مبارک علم شیطان کے علم سے کم ہے اور حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا مبارک علم قرآن و حدیث سے ثابت نہیں جبکہ شیطان و ملک الموت کا ثابت ہے نعوذ باللہ حالانکہ شیطان و ملک الموت کے علم محیط زمین کے لئے قرآن و حدیث میں کوئی نص وارد نہیں ہوئی۔ اس کے ثبوت کا دعوٰی انکار قرآن و حدیث ہے اور دوسری طرف حضور سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے وسعت علم کے لئے متعدد نصوص موجود ہیں دیکھئے دیوبند کے محدث کا مبلغ علم۔ دوسری بات یہ ہے کہ جو حضور سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے لئے ماننا شرک ہے۔ وہ چیز شیطان کے لئے ماننا عین ایمان کیسے ہے۔ شرک بہرحال شرک ہوتا ہے مخلوق میں ایک کے لئے شرک ہو دوسرے کے لئے وہی عین ایمان ہو یہ دیوبند کے محدث کی نرالی رگ ہے۔ گویا شیطان کو نعوذ باللہ خدا کے مد مقابل کھڑا کر دیا ہے۔
قارئین کرام ! براہین قاطعہ تحذیرالناس، حفظ الایمان کی عبارات ہم نے بعینہ نقل کر دی ہیں، بتائیے ان عبارات میں رسول کائنات صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی عظمت و شان میں ایسی ناپاک توہین و بے ادبی ہے کہ کسی علانیہ کافر نے بھی نہ کی ہو یہی توہین و بے ادبی دیوبندی مذہب میں ایمان ہے۔ یہ صرف میرا دعوٰی زبان ہی نہیں دیوبند کے حکیم اشرف علی تھانوی کی زبانی سن لیجئے لکھتے ہیں : وہابی کا مطلب و معنی بے ادب با ایمان بدعتی کا مطلب با ادب بے ایمان افاضات الیومیہ ج4 صفحہ 89 الکلام الحسن ج1 صفحہ 57، اشرف اللطائف صفحہ 38، آپ انصاف کیجئے۔ اعلٰی حضرت محدث بریلوی علیہ الرحمہ نے اگر ان گستاخ بے ادب لوگوں کا رد کیا تکفیر کی رسول کائنات صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم سے محبت اور پیار کا یہی تقاضا تھا۔ اس میں تو اعلٰی حضرت فاضل بریلوی حضور سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے وکیل ہیں اور یہ دیوبندی وہابی حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے گستاخ و مد مقابل ہیں صرف ہم ان لوگوں سے اتنا ہی کہتے ہیں :
نہ تم توہین یوں کرتے نہ ہم تکفیر یوں کرتے
نہ کھلتے راز تمہارے نہ یوں رسوائیاں ہوتیں

دیوبندی محدث انور شاہ کشمیری
1. دیوبند کے محدث انور شاہ کشمیری لکھتے ہیں جب بندہ ترمذی شریف اور دیگر کتب احادیث کی شروح لکھ رہا تھا۔ تو حسب ضرورت احادیث کی جزئیات دیکھنے کی ضرورت درپیش آئی تو میں نے شیعہ حضرات و اہل حدیث حضرات و دیوبندی حضرات کی کتابیں دیکھیں مگر ذہن مطمئن نہ ہوا۔ بالآخر ایک دوست کے مشورے سے مولانا احمد رضا خان صاحب بریلوی کی کتابیں دیکھیں تو میرا دل مطمئن ہو گیا کہ اب بخوبی احادیث کی شروح بلاجھجک لکھ سکتا ہوں۔ تو واقعی بریلوی حضرات کے سرکردہ عالم مولانا احمد رضا خان صاحب کی تحریریں شستہ اور مضبوط ہیں جسے دیکھ کر یہ اندازہ ہوتا ہے کہ یہ مولوی احمد رضا خان صاحب ایک زبردست عالم دین اور فقہیہ ہیں۔ (رسالہ دیوبند صفحہ 21 جمادی الاول 1330ھ بحوالہ طمانچہ صفحہ 39، سفید ورسیاہ صفحہ 114)

2. فیض مجسم مولانا محمد فیض احمد اویسی صاحب بقول لیاقت پور ضلع رحیم یار خان میں مقیم قاضی اللہ بخش صاحب کہتے ہیں: جب میں دارالعلوم دیوبند میں پڑھتا تھا۔ تو ایک موقع پر حاضر ناظر کی نفی میں مولوی انور شاہ کشمیری صاحب نے تقریر فرمائی کسی نے کہا، کہ:مولانا احمد رضا خان تو کہتے ہیں کہ حضور سرور عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم حاضر ناظر ہیں، مولوی انور شاہ کشمیری نے ان سے نہایت سنجیدگی سے فرمایا کہ پہلے احمد رضا تو بنو پھر یہ مسئلہ خود بخود حل ہو جائے گا۔ (امام احمد رضا اور علم حدیث صفحہ 83 طبع لاہور)

3. مختار قادیانی نے اعتراض کیا کہ علماء بریلوی علماء دیوبند پر کفر کا فتوٰی دیتے ہیں اور علمائے دیوبند علمائے بریلوی پر، اس پر (انور شاہ) صاحب (کشمیری) نے فرمایا، میں بطور وکیل تمام جماعت دیوبند کی جانب سے گزارش کرتا ہوں کہ حضرات دیوبند ان (بریلویوں) کی تکفیر نہیں کرتے۔ (ملفوظات محدث کشمیری صفحہ 69 طبع ملتان، حیات انور شاہ صفحہ 323)
(روزنامہ نوائے وقت لاہور 8 نومبر 1976ء، حیات امداد صفحہ 39)

دیوبندی شیخ الاسلام شبیر احمد عثمانی
1. دیوبند کے شیخ الاسلام شبیر احمد عثمانی لکھتے ہیں مولانا احمد رضا خان کو تکفیر کے جرم میں بُرا کہنا بہت ہی بُرا ہے کیونکہ وہ بہت بڑے عالم اور بلند پایہء محقق تھے۔ مولانا احمد رضا خان کی رحلت عالم اسلام کا ایک بہت بڑا سانحہ ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ (رسالہ ہادی دیوبند صفحہ 20 ذوالحج 1369ھ بحوالہ سفید و سیاہ صفحہ 116، طمانچہ صفحہ 41۔ 42)

2. مذید لکھتے ہیں ہم ان بریلویوں کو بھی کافر نہیں کہتے جو ہم کو کافر بتلاتے ہیں۔ (الشہاب صفحہ 20، تالیفات عثمانی صفحہ 522، طبع لاہور، حیات امداد صفحہ 39)

مناظر دیوبند مرتضٰی حسن چاند پوری
دیوبند کے مشہور مناظر اور ناظم تعلیمات دیوبند مولوی مرتضٰی حسن چاند پوری رقمطراز ہیں :۔
بعض علمائے دیوبند کو خان بریلوی (احمد رضا) یہ فرماتے ہیں:۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کو خاتم النبیین نہیں جانتے، چوپائے مجانین کے علم کو آپ (صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم) کے علم کے برابر کہتے ہیں۔ شیطان کے علم کو آپ (صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم) کے علم سے زائد کہتے ہیں، لٰہذا وہ کافر ہیں۔ تمام علمائے دیوبند فرماتے ہیں کہ خان صاحب کا یہ حکم بالکل صحیح ہے جو ایسا کہے وہ کافر ہے، مرتد ہے، ملعون ہے۔ لاؤ ہم بھی تمہارے فتوے پر دستخط کرتے ہیں بلکہ ایسے مرتدوں کو جو کافر نہ کہے وہ خود کافر ہے یہ عقائد بے شک کفریہ عقائد ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر (احمد رضا) خان صاحب کے نزدیک بعض علمائے دیوبند واقعی ایسے تھے۔ جیسا کہ انہوں نے انہیں سمجھا، تو خان صاحب پر ان علمائے دیوبند کی تکفیر فرض تھی اگر وہ ان کو کافر نہ کہتے تو وہ خود کافر ہو جاتے۔ (اشدالعذاب صفحہ 12، صفحہ 13 طبع دیوبند)
دیوبندی شیخ الادب اعزاز علی
دیوبند کے شیخ الادب مولوی اعزاز علی لکھتے ہیں جیسا کہ آپ کو معلوم ہے، کہ ہم دیوبندی ہیں اور بریلوی علم و عقائد سے ہمیں کوئی تعلق نہیں۔ مگر اس کہ باوجود بھی یہ احقریہ بات تسلیم کرنے پر مجبور ہے کہ اس دور کے اندر اگر کوئی محقق اور عالم دین ہے۔ تو وہ احمد رضا خان بریلوی ہے کیونکہ میں نے مولانا احمد رضا خان کو جسے ہم آج تک کافر بدعتی اور مشرک کہتے رہے ہیں بہت وسیع النظر اور بلند خیال، علو ہمت، عالم دین صاحب فکر و نظر پایا ہے۔ آپ کے دلائل قرآن و سنت سے متصادم نہیں بلکہ ہم آہنگ ہیں۔ لٰہذا میں آپ کو مشورہ دوں گا اگر آ پ کو کسی مشکل مسئلہ جات میں کسی قسم کی الجھن درپیش ہو تو آپ بریلی میں جاکر مولانا احمد رضا خان صاحب بریلوی سے تحقیق کریں۔ (رسالہ النور تھانہ بھون صفحہ 40 شوال المکرم 1342ھ بحوالہ طمانچہ صفحہ 40 سفید و سیاہ صفحہ 114)
دیوبندی فقیہہ العصر مفتی کفایت اللہ دہلوی
دیوبندی مذہب کے فقہیہ العصر مفتی کفایت اللہ دہلوی کہتے ہیں اس میں کلام نہیں کہ مولانا احمد رضا خان کا علم بہت وسیع تھا۔ (ہفت روزہ ہجوم نئی دہلی امام احمد رضا نمبر، 2 دسمبر 1988ء صفحہ 6 کالم 4 بحوالہ سرتاج الفقہاء صفحہ 3)

مفتیء اعظم دیوبند مفتی محمد شفیع (آف کراچی)
دیوبند کے مفتی اعظم محمد شفیع دیوبندی آف کراچی لکھتے ہیں مولوی احمد رضا خان صاحب بریلوی کے متعلقین کو کافر کہنا صحیح نہیں ہے۔ (فتاوٰی دارالعلوم دیوبند ج2 صفحہ 142 طبع کراچی)

یہی مفتی محمد شفیع اعلٰی حضرت امام احمد رضا خان بریلوی رضی اللہ تعالٰی عنہ کے مرید صادق اجمل العلماء حضرت علامہ مفتی محمد اجمل سنبھلی علیہ الرحمۃ کے رسالہ "اجمل الارشاد فی اصل حرف الضاد" پر تبصرہ کرتے ہوئے انہیں یوں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

حامداً و مصلیاً اما بعد ! احقر نے رسالہ ھذا علاوہ مقدمات کے بتمامہا مطالعہ کیا اس میں کوئی مبالغہ نہیں کہ اپنے موضوع میں بے نظیر رسالہ ہے خصوصاً حرف ضاد کی تحقیق بالکل افراط و تقریظ سے پاک ہے اور نہایت بہتر تحقیق ہے مؤلف علامہ نے متقدمین کی رائے کو اختیار فرما کر ان تمام صورتوں میں فساد صلوٰۃ کا حکم دیا ہے جن میں تغیر فاحش معنٰی میں ہو جاتا ہے۔ اس بارے میں احقر کا خیال بتعاًللا کابر یہ ہے کہ اپنے عمل میں تو متقدمین ہی کے قول کو اختیار کرنا چاہئیے۔ کتبہ :۔ احقر محمد شفیع غفرلہ خادم دارالافتاء دارالعلوم دیوبند یو۔پی۔ (ہند) (فتاوٰی دارالعلوم دیوبند ج2 ص 306)

دیوبندی شیخ التفسیر محمد ادریس کاندھلوی
1. دیوبند کے شیخ التفسیر مولوی محمد ادریس کاندھلوی کے متعلق دیوبندی عالم کوثر نیازی لکھتے ہیں : میں نے صحیح بخاری کا درس مشہور دیوبندی عالم شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد ادریس کاندھلوی۔۔۔۔۔۔۔۔ سے لیا ہے۔ کبھی کبھی اعلٰی حضرت (احمد رضا بریلوی) کا ذکر آ جاتا تو مولانا (ادریس) کاندھلوی فرمایا کرتے۔ مولوی صاحب (اور یہ مولوی صاحب ان کا تکیہ کلام تھا) مولانا احمد رضا خان کی بخشش تو انہی فتوؤں کے سبب سے ہو جائے گی۔ اللہ تعالٰی فرمائے گا۔ احمد رضا خان تمہیں ہمارے رسول سے اتنی محبت تھی کہ اتنے بڑے بڑے عالموں کو بھی تم نے معاف نہیں کیا۔ تم نے سمجھا، کہ انہوں نے توہین رسول کی ہے۔ تو ان پر بھی کفر کا فتوٰی لگا دیا۔ جاؤ اسی ایک عمل پر ہم نے تمہاری بخشش کر دی۔ (اعلٰی حضرت فاضل بریلوی ایک ہمہ جہت شخصیت، صفحہ7، روزنامہ جنگ لاہور 1990۔ 10۔ 03)

2. کسی نے مولوی محمد ادریس کاندھلوی دیوبندی سے سوال کیا کہ ترمذی میں ایک حدیث آتی ہے۔ جس کی رو سے اگر کوئی مسلمان کسی دوسرے مسلمان کو کافر کہے۔ تو اس کا کفر خود کہنے والے پر لوٹتا ہے۔ بریلوی مکتب فکر والے بہت سے علماء دیوبند کو کافر کہتے ہیں۔ اس حدیث کی رو سے ان کا کفر خود بریلوی پر لوٹا اور وہ کافر ہوئے۔ اس پر مولانا ادریس کاندھلوی نے جواب دیا۔ ترمذی کی حدیث تو صحیح ہے۔ مگر آپ اس کا مطلب صحیح نہیں سمجھے، حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ وہ مسلمان دیدہ و دانستہ کافر کہے۔ تو اس کا کفر کہنے والے پر لوٹے گا۔ جن بریلوی علماء نے بعض دیوبندی علماء کو کافر کہا تو انہوں نے دیدہ دانستہ ایسا نہیں کہا۔ بلکہ ان کو غلط فہمی ہوئی۔ جس کی بناء پر انہوں نے ایسا کہا۔ انہوں نے منشا تکفیر یہ تجویز کیا کہ ان دیوبندی علماء نے آنحضرت صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی توہین کی ہے اگرچہ ان کا یہ خیال درست نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خود دیوبندی علماء کا عقیدہ ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنے والا کافر ہے مگر چونکہ جن بریلوی علماء نے بعض دیوبندی علماء کی تکفیر اس بنیاد یعنی توہین رسول صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے مزعومہ پر بربناء غلط فہمی کی ہے اس لئے یہ کفر ان (بریلوی) تکفیر کرنے والوں پر نہ لوٹے گا۔ ویسے بھی ہم (دیوبندی) جواباً ان (بریلوی) کی تکفیر کا طریقہ اختیار نہیں کرتے۔ (تذکرہ مولانا محمد ادریس کاندھلوی صفحہ 105)
قارئین کرام ! ہم نے یہ حوالہ صرف دیوبندی اکابر کے بر اعلٰی حضرت فاضل بریلوی اور دوسرے علماء اہلسنت بریلوی کی عدم تکفیر کی وجہ سے نقل کیا ہے۔ باقی جہاں تک مسئلہ تکفیر میں اہلسنت کے علماء کو غلط فہمی ہونے اور نعوذ باللہ کسی مسلمان کو کافر کہنے کا مسئلہ ہے یہ کاندھلوی کی جہالت اور بد دیانتی ہے چند ایک کفریہ عبارات دیوبندی اکابر کی ہم گزشتہ صفحات میں نقل کر چکے ہیں۔ کوئی بھی مسلمان خالی الذہن ہو کر اگر ان عبارات کو پڑھے تو وہ دیوبندی علماء کے حق میں فیصلہ نہیں دے سکتا اور تھانوی نے بے ادبی کو ایمان اور ادب کو بے ایمانی کہا حوالہ گزر چکا ہے تو بتائیے ایک طرف تو یہ لوگ رسول کائنات نور مجسم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی مبارک شاہ رفیع میں گستاخیاں کرتے ہیں۔ دوسری طرف لوگوں کو دھوکہ دیتے ہیں۔

ان عبارات مذکورہ کا کفریہ و غلط ہونا دلائل قاہرہ سے ثابت ہے اور آج تک کسی دیوبندی مولوی و مناظر میں جراءت پیدا نہیں ہوئی کہ وہ میدان مناظرہ میں آکر اپنا ایمان ثابت کر سکے پھر یہ کس منہ سے ان عبارات کو اسلام قرار دیتے ہیں۔

شرم تم کو مگر نہیں آتی
ان عبارات کے متعلق خود یہی ادریس کاندھلوی صاحب لکھتے ہیں :۔ میں صراط مستقیم، براہین قاطعہ، حفظ الایمان، رسالہ الامداد اور مرثیہ محمود الحسن نامی کتابوں کے مصنفین اور علمائے دیوبند کا عقیدت مند ہوں لیکن ان کی عبارات میرے دل کو نہیں لگ سکی ہیں۔ (ماہنامہ تجلی دیوبند اگست دسمبر 1957ء بحوالہ دیوبندی مذہب صفحہ 574)

ایسے دیگر دیوبندی علماء کے حوالے فقیر کے پاس ریکارڈ میں موجود ہیں غور کیجئے ادریس کاندھلوی کہتے ہیں۔ یہ عبارات دل کو بھی نہیں لگ سکتیں۔ مگر پھر بھی میں ان کا عقیدت مند ہوں گویا ان کا تعلق خدا کے محبوب، رسول رحمت صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم سے نہیں بلکہ ان مولویوں سے ہے۔ حضور سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا کلمہ پڑھتے ایسی بے وفائی کون کر سکتا ہے " صرف یہی دیوبندی وہابی !! اعلٰی حضرت فاضل بریلوی علیہ الرحمہ نے اس قسم کی منافقانہ نمائشی کلمہ گوئی کے متعلق کیا خوب فرمایا ہے۔
ذیاب فی ثیاب لب پہ کلمہ دل میں گستاخی
سلام اسلام ملحد کو کہ تسلیم زبانی ہے
گویا یہ لوگ زبان سے تو کلمہ پڑھتے ہیں مگر دل کے کافر ہیں۔ جو ان کے اقرار سے بھی ثابت ہو گیا۔ باقی جہاں تک حدیث کی روشنی میں کسی مسلمان کو کافر کہنے کا تعلق ہے۔ تو واضح رہے کہ علمائے اہلسنت نے کبھی کسی مسلمان کو کافر نہیں کہا۔ بلکہ جو خود رسول کائنات صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی شان رفیع میں توہین و تنقیص کریں ان کے کفر کی نشان دہی کی ہے جیسا کہ باحوالہ گزر چکا ہے اگر مسلمانوں کو کافر و مشرک کہنا ہی دیکھنا ہے تو دیوبندی اپنے بڑوں کی کتب تقویۃ الایمان، بہشتی زیور، فتاوٰی رشیدیہ اور جواہر القرآن دیکھ لیں اور شرم کریں اور ڈوب مریں۔
وہ قصے اور ہوں گے جن کو سن کر نیند آتی ہے
تڑپ اٹھو گے کانپ اٹھو گے سن کر داستان اپنی

سید سلیمان ندوی
لکھتے ہیں:۔ اس احقر نے مولانا احمد رضا صاحب بریلوی کی چند کتابیں دیکھیں تو میری آنکھیں خیرہ کی خیرہ ہو کر رہ گئیں، حیران تھا کہ واقعی مولانا بریلوی صاحب مرحوم کی ہیں جن کے متعلق کل تک یہ سنا تھا کہ وہ صرف اہل بدعت کے ترجمان ہیں اور صرف چند فروعی مسائل تک محدود ہیں مگر آج پتا چلا، کہ نہیں ہرگز نہیں یہ اہل بدعت کے نقیب نہیں بلکہ یہ تو عالم اسلام کے اسکالر اور شاہکار نظر آتے ہیں۔ جس قدر مولانا مرحوم کی تحریروں میں گہرائی پائی جاتی ہے اس قدر گہرائی تو میرے استاد مکرم جناب مولانا شبلی صاحب اور حضرت حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور حضرت مولانا محمودالحسن صاحب دیوبندی اور حضرت مولانا شیخ التفسیر علامہ شبیر احمد عثمانی کی کتابوں کے اندر بھی نہیں جس قدر مولانا بریلوی کی تحریروں کے اندر ہے۔ (ماہنامہ ندوہ اگست 1931ء صفحہ 17 بحوالہ طمانچہ ص 36، 35 سفید و سیاہ صفحہ 112)
شبلی نعمانی دیوبندی
شبلی نعمانی دیوبندی لکھتے ہیں :۔ مولوی احمد رضا خان صاحب بریلوی جو اپنے عقائد میں سخت ہی متشدد ہیں مگر اس کے باوجود مولانا صاحب کا علمی شجر اس قدر بلند درجہ کا ہے کہ اس دور کے تمام عالم دین اس مولوی احمد رضا خان صاحب کے سامنے پرکاہ کی بھی حیثیت نہیں رکھتے۔ اس احقر نے بھی آپ کی متعدد کتابیں دیکھیں ہیں۔ (رسالہ ندوہ اکتوبر 1914ء صفحہ 17 بحوالہ طمانچہ صفحہ 34)
مولوی ابو الحسن
مولوی ابو الحسن دیوبندی لکھتے ہیں :۔ فقہ حنفی اور اس کی جزئیات پر جو ان (فاضل و محدث بریلوی) کو عُبور حاصل تھا۔ اس زمانہ میں اس کی نظیر نہیں ملتی۔ (نزہت الخواطر، ج8، صفحہ 41 حیدرآباد)
عبدالحئی رائے بریلوی
عبدالحئی لکھتے ہیں :۔ (محدث بریلوی نے) عُلوم پر مہارت حاصل کرلی اور بہت سے فُنون بالخصوص فقہ و اُصول میں اپنے ہم عصر علماء پر فائق ہو گئے۔ (نزہتہ الخواطر، ج8 صفحہ 38 )
معین الدین ندوی
لکھتے ہیں :۔ مولانا احمد رضا خان مرحوم صاحب علم و نظر مصنفین میں سے تھے۔ دینی علوم خصوصاً فقہ و حدیث پر ان کی نظر وسیع اور گہری تھی مولانا نے جس وقت نظر اور تحقیق کے ساتھ علماء کے استفسارات کے جوابات تحریر فرمائے اس سے ان کی جامعیت علمی بصیرت قرآنی استحضار ذہانت اور طباعی کا پورا پورا اندازہ ہوتا ہے ان کے عالمانہ محققانہ فتاوٰی مخالف و موافق ہر طبقہ کے مطالعہ کے لائق ہیں۔ (ماہنامہ معارف اعظم گڑھ ستمبر 1949ء بحوالہ سفید و سیاہ ص 114، 115)
عبدالماجد دریا آبادی
دیوبندی حکیم الامت اشرف علی تھانوی کے خلیفہ مولوی عبدالماجد دریا آبادی نے اعلٰی حضرت فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ کے خلیفہ مولانا عبدالعلیم میرٹھی کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ اور یوں کہا کہ انصاف کی عدالت کا فیصلہ یہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مولانا عبدالعلیم میرٹھی مرحوم و مغفور نے اس گروہ(بریلوی) کے ایک فرد ہو کر بیش بہا تبلیغی خدمات انجام دیں۔ (ہفت روزہ صدق جدید لکھنئو 25، اپریل 1956ء بحوالہ سوئے منزل راولپنڈی اپریل 1982ء 57)
سعید احمد اکبر آبادی
دیوبندی مشہور عالم سعید احمد اکبر آبادی لکھتے ہیں:۔ مولانا احمد رضا صاحب بریلوی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک زبردست صلاحیت کے مالک تھے ان کی عبقریب کا لوہا پورے ملک نے مانا۔ (ماہنامہ برہان دہلی اپریل 1974ء بحوالہ امام احمد رضا اور رَد بدعات و منکرات صفحہ 34)
زکریا شاہ بنوری
دیوبندی مولوی محمد یوسف بنوری آف کراچی کے والد زکریا شاہ بنوی دیوبندی نے کہا اگر اللہ تعالٰی ہندوستان میں (مولانا) احمد رضا بریلوی کو پیدا نہ فرماتا تو ہندوستان میں حنفیت ختم ہو جاتی۔
(بحوالہ سفید و سیاہ صفحہ 116)
حسین علی واں بھچروی
دیوبندی مذہب کے شیخ القرآن غلام اللہ خان، دیوبندی محدث سرفراز گکھڑوی کے استاد اور دیوبندی قطب رشید احمد گنگوہی کے شاگرد مولوی حسین علی نے کہا کہ معلوم ہوتا ہے یہ بریلی والا (احمد رضا) پڑھا لکھا تھا علم والا تھا۔ (ماہنامہ الفرقان لکھنئو ستمبر 1987ء صفحہ 73)
غلام رسول مہر
مشہور متعصب وہابی مؤرخ مولوی غلام رسول مہر لکھتے ہیں :۔ احتیاط کے باوجود نعت کو کمال تک پہنچانا واقعی اعلٰی حضرت (بریلوی) کا کمال ہے۔ ( 1857ء کے مجاہد صفحہ 211)
ماہر القادری
جماعت اسلامی (مودودی گروپ) کے مشہور شاعر ماہر القادری لکھتے ہیں:۔ مولانا احمد رضا خان بریلوی مرحوم دینی علوم کے جامع تھے دینی علم و فضل کے ساتھ شیوہ بیان شاعر بھی تھے۔ اور ان کو یہ سعادت حاصل ہوئی کہ مجازی راہ سخن سے ہٹ کر صرف نعت رسول کو اپنے افکار کا موضوع بنایا۔ مولانا احمد رضا خان کے چھوٹے بھائی مولانا حسن رضا خان بہت بڑے خوش گو شاعر تھے اور مرزا داغ سے نسبت تلمذ رکھتے ہیں۔ مولانا احمد رضا خان کی نعتیہ غزل کا یہ مطلع
وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیں
تیرے دن اے بہار پھرتے ہیں
جب استاد مرزا داغ کو حسن بریلوی نے سنایا تو داغ نے بہت تعریف کی اور فرمایا کہ مولوی ہو کر اچھے شعر کہتا ہے۔ (ماہنامہ فاران کراچی ستمبر 1973ء)

ایک اور شمارے میں لکھتے ہیں:۔ مولانا احمد رضا بریلوی نے قرآن کا سلیس رواں ترجمہ کیا ہے۔
۔ ۔ ۔ ۔ مولانا صاحب نے ترجمہ میں بڑی نازک احتیاط برتی ہے ۔ ۔ ۔ ۔ مولانا صاحب کا ترجمہ خاصا اچھا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ترجمہ میں اردو زبان کے احترام پسندانہ اسلوب قائم رہے۔
(ماہنامہ فاران کراچی مارچ 1976ء)
عظیم الحق قاسمی
عظیم الحق قاسمی فاضل دیوبند لکھتے ہیں :۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کو اس بات کا علم ہو کہ (مدرسہ) دیوبند میں اعلٰی حضرت یا ان سے تعلق رکھنے والے رسائل و کتب نہیں پہنچتے، نہ ہی وہاں طلبہ کا اجازت ہوتی ہے۔ بلکہ دیکھنا جرم سے کم نہیں۔ میں بھی وہیں (دارالعلوم دیوبند) کا فراغ التحصیل ہوں، وہاں سے مجھ کو بریلویوں سے نفرت ان کی کتابوں سے عداوت دل میں پرورش پائی، اس لئے میں کبھی ان کی کتب سے استفادہ نہیں کر سکا۔ قاری چونکہ نیا رسالہ ہے اور ظاہراً یہ معلوم نہیں ہوتا کہ یہ بریلویوں کا رسالہ ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اس سبب سے میں نے قاری کا مطالعہ کیا اور (مولانا احمد رضا) فاضل بریلوی نے شمع رسالت کی جو ضیاء پاشی کی ہے۔ اس کا ادنٰی حصہ پہلی مرتبہ "قاری" کے ذریعے نظر نواز ہوا جس نے میرے دل کی دنیا کو بدل ڈالا۔ ابھی تو صرف ایک فتوٰی نے اعلٰی حضرت کے عشق رسول صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا مجھ کو معترف کر دیا یہ پورا فتوٰی حب رسول کا ایک گلدستہ ہے میں اپنے دل کے حالات ان لفظوں میں بیان کروں گا، کہ اگر ہمارے علماء دیوبند تنگ نظری اور تعصب کو ہٹا دیں تو شاید مولانا اسماعیل سے لیکر ہنوز سب فاضل بریلوی کے شاگردوں کی صفت میں نظر آئیں گے۔ (ماہنامہ قاری دہلی اپریل 1988ء )
احسن نانوتوی
دیوبندی مولوی احسن نانوتوی نے مولانا تقی علی خان (والد گرامی اعلٰی حضرت فاضل بریلوی) کو عیدگاہ بریلی سے پیغام بھجوایا کہ میں نماز پڑھنے کے لئے آیا ہوں پڑھانا نہیں چاہتا۔ آپ تشریف لائیے جسے چاہے امام کر لیجئے۔ میں اس کی اقتداء میں نماز پڑھوں گا۔ (مولانا احسن نانوتوی صفحہ 87، طبع کراچی)

نوٹ :۔ اس کتاب پر مشہور دیوبندی کی تصدیقات موجود ہیں۔ جن میں مفتی محمد شفیع آف کراچی اور قاری طیب دیوبندی شامل ہیں۔
ابو الکلام آزاد
وہابیہ دیوبندیہ کے مذہب کے امام ابو الکلام آزاد نے کہا۔ مولانا احمد رضا خان ایک سچے عاشق رسول گزرے ہیں، میں تو یہ سوچ بھی نہیں سکتا کہ ان سے توہین نبوت ہو۔ (بحوالہ امام احمد رضا ارباب علم و دانش کی نظر میں صفحہ 96)
فخر الدین مراد آبادی
مولوی فخر الدین مراد آبادی دیوبندی نے کہا، کہ :۔ مولانا احمد رضا خان سے ہماری مخالفت اپنی جگہ تھی مگر ہمیں ان کی خدمت پر بڑا ناز ہے۔ غیر مسلموں سے ہم آج تک بڑے فخر کے ساتھ یہ کہہ سکتے تھے کہ دنیا بھر کے علوم اگر کسی ایک ذات میں جمع ہو سکتے ہیں۔ تو وہ مسلمان ہی کی ذات ہو سکتی ہے۔ دیکھ لو مسلمانوں ہی میں مولوی احمد رضا خان کی ایسی شخصیت آج بھی موجود ہے جو دنیا بھر کے علوم میں یکساں مہارت رکھتی ہے ہائے افسوس کہ آج ان کے دم کے ساتھ ہمارا فخر بھی رخصت ہو گیا۔ (بحوالہ سفید و سیاہ صفحہ 116)
عبدالباقی دیوبندی
صوبہ بلوچستان کے دیوبندی مذہب کے مشہور عالم مولوی عبدالباقی جناب پروفیسر ڈاکٹر مسعود احمد صاحب کے نام ایک خط میں لکھتے ہیں :۔ واقعی اعلٰی حضرت مفتی صاحب قبلہ اسی منصب کے مالک ہیں۔ مگر بعض حاسدوں نے آپ کے صحیح حلیہ اور علمی تبحر طاق نسیان میں رکھ کر آپ کے بارے میں غلط اوہام پھیلا دیا ہے جس کو نا آشنا قسم کے لوگ سن کر صید وحشی کی طرح متنفر ہو جاتے ہیں اور ایک مجاہد عالم دین مجدد وقت ہستی کے بارے میں گستاخیاں کرنے لگ جاتے ہیں حالانکہ علمیت میں وہ ایسے بزرگوں کے عشر عشیر بھی نہیں ہوں گے۔
(فاضل بریلوی علماء حجاز کی نظر میں صفحہ 17)
عطاء اللہ شاہ بخاری
تحریک ختم نبوت کے دوران قاسم باغ ملتان کے ایک جلسہ میں دیوبندی امیر شریعت عطاء اللہ شاہ بخاری نے کہا، کہ :۔ بھائی بات یہ ہے کہ مولانا احمد رضا خان صاحب قادری کا دماغ عشق رسول سے معطر تھا اور اس قدر غیور آدمی تھے کہ ذرہ بربار بھی توہین الوہیت و رسالت کو برداشت نہیں کر سکتے تھے پس جب انہوں نے ہمارے علماء دیوبند کی کتابیں دیکھیں تو ان کی نگاہ علماء دیوبند کی بعض ایسی عبارات پر پڑی کہ جن میں سے انہیں توہین رسول کی بُو آئی، اب انہوں نے محض عشق رسول کی بناء پر ہمارے ان دیوبندی علماء کو کافر کہہ دیا اور وہ یقیناً اس میں حق بجانب ہیں۔ اللہ تعالٰی کی ان پر رحمتیں ہوں آپ بھی سب مل کر کہیں مولانا احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ سامعین سے کئی مرتبہ رحمۃ اللہ علیہ کے دعائیہ الفاظ کہلوائے۔ (ماہنامہ جناب عرض رحیم یار خان غزالی دوراں نمبر جلد1 شمارہ 10، 1990ء، ص 46۔ 245)
محمد شریف کشمیری
خیرالمدارس ملتان کے صدر مدرس دیوبندی شیخ المعقولات مولوی محمد شری کشمیری نے مفتی غلام سرور قادری کو ایک مباحثہ میں مخاطب کرکے کہا کہ‌ :۔ تمہارے بریلویوں کے بس ایک عالم ہوئے ہیں اور وہ مولانا احمد رضا خان، ان جیسا عالم میں نے بریلویوں میں نہ دیکھا ہے اور نہ سنا ہے وہ اپنی مثال آپ تھا اس کی تحقیقات علماء کو دنگ کر دیتی ہیں۔ (الشاہ احمد رضا بریلوی ص 82 طبع مکتبہ فریدیہ ساہیوال)
مفتی محمود دیوبندی
جمعیت علماء اسلام کے بڑے مشہور دیوبندی عالم مفتی محمود نے کہا کہ میں اپنے عقیدت مندوں پر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اگر انہوں نے بریلوی حضرات کے خلاف کوئی تقریر یا ہنگامہ کیا تو میرا ان سے کوئی تعلق نہیں رہے گا اور میرے نزدیک ایسا کرنے والا نظام مصطفٰے صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا دشمن ہو گا۔ (روزنامہ آفتاب ملتان، مارچ 1979ء)

ایک صاحب دیوبندی مذید لکھتے ہیں :۔ لائق صد احترام اساتذہ (دیوبندی) میں سے کسی نے بھی تو دوران اسباق بریلوی مکتب فکر سے نفرت کا اظہار نہیں کیا۔ مفتی (محمود) صاحب نے فرمایا میرے اکابرین نے اس (بریلوی) فرقہ پر کوئی فتوٰی فسق کے علاوہ کا نہیں دیا میرا بھی یہی خیال ہے۔ (سیف حقانی صفحہ 79)
بانی تبلیغی جماعت محمد الیاس
تبلیغی جماعت کے بانی مولوی الیاس کے متعلق محمد عارف رضوی لکھتے ہیں:۔ کراچی میں ایک عالم دین نے جن کا تعلق مسلک دیوبند سے تھا۔ فرمایا تھا، کہ تبلیغی جماعت کے بانی مولانا محمد الیاس صاحب فرماتے تھے۔ اگر کسی کو محبت رسول سیکھنی ہو تو مولانا (احمد رضا) بریلوی سے سیکھے۔ (بحوالہ امام احمد رضا فاضل بریلوی اور ترک موالات صفحہ 100)
حافظ بشیر احمد غازی آبادی
لکھتے ہیں:۔ ایک عام غلط فہمی یہ ہے کہ حضرت فاضل بریلوی نے نعت رسول مقبول صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم میں شریعت کی احتیاط کو ملحوظ نہیں رکھا، یہ سراسر غلط فہمی ہے جس کا حقائق سے دور کا بھی تعلق نہیں ہم اس غلط فہمی کی صحت کے لئے آپ کی ایک نعت نقل کرتے ہیں، فرماتے ہیں۔
سرور کہوں کہ مالک و مولا کہوں تجھے
باغ خلیل کا گل زیبا کہوں تجھے
بعد از خدا بزرگ تو ہی قصہ مختصر کی کیسی فصیح و بلیغ تائید ہے جتنی بار پڑھئیے کہ "خالق کا بندہ خلق کا آقا کہوں تجھے" دل ایمانی کیفیت سے سرشار ہوتا چلا جائے گا۔ (ماہنامہ عرفات لاہور، اپریل 1970ء صفحہ 31۔ 30)
عبدالقدوس ہاشمی دیوبندی
سید الطاف علی کی روایت کے مطابق مولوی عبدالقدوس ہاشمی دیوبندی نے کہا کہ قرآن پاک کا سب سے بہتر ترجمہ مولانا احمد رضا خان کا ہے جو لفظ انہوں نے ایک جگہ رکھ دیا ہے اس سے بہتر لفظ کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ (خیابان رضا صفحہ 121، طبع لاہور)
ابو الاعلی مودودی
جماعت اسلامی کے بانی مولوی مودودی لکھتے ہیں:۔ مولانا احمد رضا خان صاحب کے علم و فضل کا میرے دل میں بڑا احترام ہے فی الواقع وہ علوم دینی پر بڑی نظر رکھتے تھے۔ اور ان کی فضیلت ان لوگوں کو بھی ہے جو ان سے اختلاف رکھتے ہیں۔ نزاعی مباحث کی وجہ سے جو تلخیاں پیدا ہوئیں وہی دراصل ان کے علمی کمالات اور دینی خدمات پر پردہ ڈالنے کی موجب ہوئیں۔
(ہفت روزہ شہاب 25 نومبر 1962ء بحوالہ سفید و سیاہ صفحہ 112)
ملک غلام علی
مودودی جماعت کے ذمہ دار فرد اور خود مودودی کے مشیر جسٹس ملک غلام علی لکھتے ہیں:۔
حقیقت یہ ہے کہ مولانا احمد رضا خان صاحب کے بارے میں اب تک ہم لوگ سخت غلط فہمی میں مبتلا رہے ہیں۔ ان کی بعض تصانیف اور فتاوٰی کے مطالعہ کے بعد اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ جو علمی گہرائی میں نے ان کے یہاں پائی وہ بہت کم علماء میں پائی جاتی ہے اور عشق خدا اور رسول تو ان کی سطر سطر سے پھوٹا پڑتا ہے۔ (ارمغان حرم لکھنئو صفحہ14 بحوالہ سفید و سیاہ صفحہ 114)

خیل العلماء مولانا خلیل اشرف صاحب علیہ الرحمۃ نے یہی عبارت مودودی کا قول میں لکھی ہے۔
(ہفت روزہ شہاب 25 نومبر 1962ء بحوالہ طمانچہ صفحہ 42)
منظور الحق
جماعت اسلامی کے مشہور صحافی منظور الحق لکھتے ہیں:۔ جب ہم امام موصوف (فاضل بریلوی) کی کتابوں کا مطالعہ کرتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ شخص اپنی علمی فضیلت اور عبقریت کی وجہ سے دوسرے علماء پر اکیلا ہی بھاری ہے۔ (ماہنامہ حجاز جدید نئی دہلی جنوری 1989ء، صفحہ 54 بحوالہ سفید و سیاہ صفحہ 117)
جعفر شاہ پھلواری
لکھتے ہیں:۔ جناب فاضل بریلوی علوم اسلامیہ تفسیر حدیث و فقہ پر عبور رکھتے تھے منطق فلسفے اور ریاضی میں بھی کمال حاصل تھا۔

عشق رسول کے ساتھ ادب رسول میں اتنے سرشار تھے کہ ذرا بھی بے ادبی برداشت نہ تھی، کسی بے ادبی کی معقول توجیہہ اور تاویل نہ ملتی، تو کسی اور رعایت کا خیال کئے بغیر اور کسی بڑی سے بڑی شخصیت کی پرواہ کئے بغیر دھڑلے سے فتوٰی لگا دیتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انہیں حُب رسول (صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم) میں اتنی زیادہ فسطائیت حاصل تھی کہ غلو کا پیدا ہو جانا بعید نہ تھا۔ تقاضائے ادب نے انہیں بڑا احساس بنا دیا تھا اور اس احساس میں جب خاصی نزاکت پیدا ہو جائے تو مزاج میں سخت گیری کا پہلو بھی نمایاں ہو جانا کوئی تعجب کی بات نہیں، اگر بعض بے ادبانہ کلمات کو جوش توحید پر محمول کیا جا سکتا ہے تو تکفیر کو بھی محبت و ادب کا تقاضا قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس لئے فاضل بریلوی مولانا احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کو میں اس معاملے میں معذور سمجھتا ہوں لیکن یہ حق صرف اس کے لئے مخصوص جانتا ہوں جو فاضل موصوف (محدث بریلوی) کی طرح فنافی الحب والا ادب ہو۔
(بحوالہ سفید و سیاہ صفحہ 116۔ 115)
مفتی انتظام اللہ شہابی
لکھتے ہیں :۔ حضرت مولانا احمد رضا خان مرحوم اس عہد کے چوٹی کے عالم تھے۔ جزئیات فقہ میں ید طولٰی حاصل تھا۔۔۔۔۔۔۔ ترجمہ کلام مجید (کنزالایمان) اور فتاوٰی رضویہ وغیرہ کا مطالعہ کر چکا ہوں، مولانا کا نعتیہ کلام پُر اثر ہے۔ میرے دوست ڈاکٹر سراج الحق پی ایچ ڈی تو مولانا کے کلام کے گرویدہ تھے اور مولانا کو عاشق رسول سے خطاب کرتے ہیں۔ مولانا کو دینی معلومات پر گہری نظر تھی۔ (مقالات یوم رضا ج2 صفحہ 70 طبع لاہور)
عامر عثمانی دیوبندی
ماہنامہ تجلی دیوبند کے ایڈیٹر عامر عثمانی لکھتے ہیں :۔ مولانا احمد رضا خان اپنے دور کے بڑے عالم دین اور مدبر تھے۔ گو انہوں نے علمائے دیوبند کی تکفیر کی مگر اس کے باوجود بھی ان کی علمیت اور تدبر و افادیت بہت بڑی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ جو بات ان کی تحریروں میں پائی جاتی ہے وہ بہت ہی کم لوگوں میں ہے کیونکہ ان کی تحریریں علمی و فکری صلاحیتوں سے معمور نظر آتی ہیں۔
(ماہنامہ ہادی دیوبند صفحہ 17 محرم الحرام 1360ھ بحوالہ طمانچہ صفحہ 41)
حماد اللہ بالیجوی دیوبندی
کہتے ہیں :۔ ان (بریلویوں) کی برائی میری مجلس میں ہرگز نہ کرو وہ حب رسول ہی کی وجہ سے ہمارے (دیوبندیوں کے) متعلق غلط فہمیوں کا شکار ہیں۔
(ہفت روزہ خدام الدین لاہور 11 مئی 1962ء)
خیرالمدارس ملتان
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے اہل سنت و الجماعت دریں امرکہ مسائل متنازعہ فیہا مابین الدیوبندیہ و بریلویہ میں علماء بریلوی اور ان کے ہم عقیدہ لوگوں کو کافر کہنا صحیح ہے یا نہیں " اگر صحیح نہیں تو پھر ایک جماعت کثیرہ علماء کی جو کہ اپنے آپ کو علمائے دیوبند کی طرف منسوب کرتی ہے اور اپنی تحریر و تقریر میں اس امر کی تشریح کرتی ہے کہ ایسے عقیدے (بریلوی) لوگ پکے کافر ہیں۔ ان کا کوئی نکاح نہیں، جو ایسے عقیدہ والوں کو ان کے عقیدہ پر مطلع ہونے کے باوجود کافر نہ کہے، انہیں بھی ایسا ہی کافر کہتی ہے کیا علماء دیوبند اس امر میں متفق ہیں یا نہیں، الخ
الجواب: جو لوگ اہل بدعت (بریلوی) (بزعم دیوبندی) کو کافر کہتے ہیں، یہ ان کا ذاتی مسلک ہے۔ تکفیر مبتدعہ (بریلویہ) کو علماء دیوبند کی طرف منسوب کرنا۔ بہتان صریح ہے۔ حضرات علماء دیوبند کا مسلک ان کی تصنیفات اور رسائل سے واضح رہے۔ انہوں نے ہمیشہ مسائل تکفیر مسلم کے بارہ میں کافی احتیاط سے کام لیا ہے۔ مرزائیت اور روافض کے علاوہ اہل بدعت (بریلوی) (بزعم دیوبندی) کو انہوں نے کافر نہیں کہا۔ (خیرالفتاوٰی ج1 صفحہ 148 طبع ملتان)
مفتی اعظم دیوبند مفتی عزیز الرحمٰن
سوال: احمد رضا خان بریلوی کے معتقد سے کسی اہل سنت حنفی کو اپنی لڑکی کا نکاح کرنا جائز ہے یا نہیں؟
الجواب: نکاح تو ہو جاوے گا کہ آخر وہ بھی مسلمان ہے۔ الخ
(فتاوٰی دارالعلوم دیوبند، ج7 صفحہ 157 طبع ملتان)
منظور احمد نعمانی
مشہور دیوبندی مناظر اسلام مولوی منظور نعمانی کہتے ہیں:۔
میں ان کی کتابیں دیکھنے کے بعد اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ وہ بے علم نہیں تھے۔ بڑے ذی علم تھے۔ (بریلوی فتنہ کا نیا روپ صفحہ 16 طبع لاہور)
ابو الاوصاف رومی دیوبندی
مولوی ابو الاوصاف رومی دیوبندی نے حضور اعلٰی حضرت فاضل بریلوی کے خلاف بکواسات و ہفوات کا مجموعہ کتاب "دیوبند سے بریلی تک" لکھی ہے۔ مگر خدا کی قدرت دیکھئے کہ اعلٰی حضرت فاضل بریلوی کو خدا و رسول اور خصوصاً صحابہ کرام کا گستاخ ثابت کرنے کی کوشش ناکام کی ہے مگر پھر بھی لکھنے پر مجبور ہے:۔ حضرات اکابر دیوبند فاضل بریلوی کی تکفیر نہیں فرماتے تھے۔ (دیوبند سے بریلی تک صفحہ 102 طبع لاہور) ہم نے مانا فاضل بریلی کو ان عرب علماء سے بھی اجازت و سند شاید مل گئی ہو۔ (دیوبند سے بریلی تک صفحہ 113)

مولوی محمد فاضل
مولوی محمد فاضل بزعم خود اور اپنی مولوی فاضل کی حیثیت کے مطابق پاگل ہے نے بھی حضور سیدی اعلٰی حضرت فاضل بریلوی کے خلاف بکواسات اور جھوٹ کا پلندہ کتاب "پاگلوں کی کہانی" لکھی ہے۔ اس میں حضور سیدی اعلٰی حضرت علیہ الرحمۃ کے والد گرامی مولانا تقی علی خان علیہ الرحمۃ کے متعلق لکھنے پر مجبور ہے۔ مجدد بدعات (بزعم مولوی پاگل) کے والد ماجد مولانا محمد تقی علی صاحب قدس سرہ بہت بڑے بزرگ اور صاحب تصانیف کثیرہ ہیں۔ بڑے صحیح العقیدہ بزرگوں میں شمار کئے جاتے ہیں۔ (پاگلوں کی کہانی صفحہ 67 طبع لاہور)

الفضل ما شھدت بہ الاعداء

آج کل دیوبندی حضور اعلٰی حضرت علیہ الرحمۃ کے والد گرامی مولانا تقی علی کے مبارک نام سے اعلٰی حضرت اور آپ کے والدین کو نعوذ باللہ شیعہ ثابت کرنے کی ناکام و ناپاک کوشش کرتے ہیں۔ مشہور دیوبندی مولوی ڈاکٹر خالد محمود وغیرہ نے مطالعہ بریلویت اور دوسری کتابوں میں یہ شور برپا کر رکھا ہے کہ تقی علی نام شیعہ والا ہے۔ لٰہذا وہ شیعہ تھے۔ مگر اب تو ان کے ایک بڑے نے اعلٰی حضرت کے والد گرامی کی عظمت کو تسلیم کر لیا ہے۔ بتاؤ کہ کیا تمہارے بڑے نے ایک شیعہ کی تعریف کی ہے۔ دیوبندیوں کو ڈوب مرنا چاہئیے۔ ع
الجھا ہے پاؤں یار کا زلف دراز میں
لو آپ اپنے دام میں صیاد آ گیا
دیوبند کا ادارہ تحقیق کتاب و سنت سیالکوٹ کی طرف سے کتاب شائع ہوئی ہے جس میں واضح لکھا ہے، اعلٰی حضرت الشاہ احمد رضا خان صاحب بریلوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ۔"
(ندائے حق صفحہ 4) ایک آیت کریمہ کا ترجمہ نقل کرتے ہوئے لکھا ہے: خان صاحب بریلوی نے حق و صداقت پر مبنی یہ ترجمہ فرمایا۔ (ندائے حق صفحہ 197 بحوالہ ماہنامہ رضائے مصطفٰے گوجرنوالہ اکتوبر 1986ء )
وہابی ترجمان ہفت روزہ الاعتصادم لاہور
میں لکھا ہے :۔ فاضل بریلوی نے ترجمہ اور ترجمانی کی درمیانی راہ اختیار کی اور ان کی تمام تر توجہ اس امر پر رہی کہ قرآن مجید کے ان بعض الفاظ جو عربی اور اردو زبان میں مختلف مفہوم رکھتے ہیں کا ایسا ترجمہ کیا جائے کہ غیر مسلم ان پر جو اعتراض کرتے ہیں اس کی نوبت ہی نہ آئے بلاشبہ بعض الفاظ کے ترجمہ کی حد تک وہ (فاضل بریلوی) کامیاب بھی رہے۔
(ہفت روزہ الاعتصادم لاہور 22 ستمبر 1989ء بحوالہ رضائے مصطفٰے دسمبر 1989ء )
ابو سلیمان اور ابو الکلام آزاد
ابو سلیمان شاہجہان پوری لکھتے ہیں :۔ مولانا (احمد رضا بریلوی) مرحوم بڑے ذہین اور الطباع تھے فکر و عقائد میں ایک مخصوص رنگ کے عالم تھے اور زندگی کے روایتی طریقے کو پسند کرتے تھے۔ عوام میں آپ کے عقائد کو بڑی مقبولیت حاصل ہوئی۔ حتٰی کہ آپ کی نسبت سے بریلوی اور بریلویت کے الفاظ ایک طبقہ خیال اور مسلک خاص کے لئے عام طور پر استعمال کئے جانے لگے۔ مولانا بریلوی ایک اچھے نعت گو تھے۔ سیرت نبوی سیرت اصحاب و اہل بیت تذکار اولیائے کرام تفسیر حدیث فقہ نیز مسائل نزاعیہ وغیرہ میں آپ کی تصنیفات و تالیفات ہیں۔
مولانا آزاد (ابوالکلام آزاد) اور مولانا احمد رضا خاں میں کسی قسم کے ذاتی یا علمی تعلقات نہ تھے لیکن مولانا آزاد بایں ہمہ (مولانا احمد رضا خان کے ان کے والد خیرالدین سے تعلقات تھے) بے حد احترام کرتے تھے۔ (مکاتیب ابولکلام آزاد صفحہ 313)
کوثر نیازی دیوبندی
لکھتے ہیں :۔ بریلی میں ایک شخص پیدا ہوا جو نعت گوئی کا امام تھا اور احمد رضا خان بریلوی اس کا نام تھا ان سے ممکن ہے بعض پہلوؤں میں لوگوں کو اختلاف ہو۔ عقیدوں میں اختلاف ہو۔ لیکن اس میں شبہ نہیں کہ عشق رسول ان کی نعتوں میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہے۔ (کوثر نیازی بحوالہ تقریب اشاعت ارمغان نعت کراچی صفحہ 29، 1957ء)

مذید لکھتے ہیں۔ بریلوی مکتب فکر کے امام مولانا احمد رضا خان بریلوی بھی بڑے اچھے واعظ تھے ان کی امتیازی خصوصیت ان کا عشق رسول ہے جس میں سرتاپا ڈوبے ہوئے تھے۔ چنانچہ ان کا نعتیہ کلام بھی سوز و گداز کی کیفیتوں کا آئینہ دار ہے اور مذہبی تقریبات میں بڑے ذوق و شوق اور احترام سے پڑھا جاتا ہے۔ (انداز بیان ص 90۔ 89 )

دیوبندی مولوی کوثر نیازی نے اعلٰی حضرت فاضل بریلوی کے متعلق ایک تفصیلی مضمون قلمبند کیا ہے جو روزنامہ جنگ لاہور میں شائع ہوا۔
وہابی ترجمان ہفت روزہ الاسلام لاہور
لکھتا ہے :۔ ہمیں ان (فاضل بریلوی) کی ذہانت و فطانت سے انکار نہیں ہے ہم یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ وہ بالکل اوائل عمر میں ہی علوم درسیہ سے فارغ التحصیل ہو کر مسند درس و افتاد کی زینت بن گئے تھے۔ (ہفت روزہ الاسلام لاہور 23 جنوری 1976ء بحوالہ رضائے مصطفٰے اپریل 1976ء)
وہابی ترجمان ہفت روزہ الاعتصادم لاہور
لکھتا ہے :۔ بریلوی کا ذبیحہ حلال ہے کیونکہ وہ اہل قبلہ مسلمان ہے۔ (ہفت روزہ الاعتصادم لاہور 20 نومبر 1959ء بحوالہ رضائے مصطفٰے فروری 1976ء)
ہفت روزہ خدام الدین لاہور
دیوبندی ترجمان لکھتا ہے :۔ فتاوٰی رضویہ از مولانا امام احمد رضا خان بریلوی (ہفت روزہ خدام الدین لاہور 7 ستمبر 1962ء بحوالہ رضائے مصطفٰے 1976ء)
وہابی ترجمان المنبر لائل پور
لکھتا ہے :۔ مولانا احمد رضا خان صاحب بریلوی کے ترجمہ (قرآن، کنزالایمان) کو اعلٰی مقام حاصل ہے۔ (المنبرلائل پور 6 صفرالمظفر 1386ھ بحوالہ رضائے مصطفٰے فروری 1976ء)
محمد متین خالد
دیوبندی مذہب کی تنظیم عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے محمد متین خالد لکھتے ہیں:۔ اعلٰی حضرت امام احمد رضا خان بریلوی مقتدر علماء روزگار سے تھے۔ مختلف موضوعات پر ان کی تقریباً ایک ہزار کے قریب تصانیف بیش بہا علمی ورثے کی حیثیت رکھتی ہیں۔ بالخصوص فتاوٰی رضویہ موجودہ دور کا علمی شاہکار ہے۔ اعلٰی حضرت کی پوری زندگی عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عبارت تھی۔ عشق رسول کی لازوال دولت نے ہی ان کی نعتیہ شاعری کو فکر و فن کی بلندیوں پر پہنچایا ہے۔ اعلٰی حضرت امام احمد رضا خان بریلوی شرک و بدعت کے خلاف شمشیر بے نیام تھے ایک سازش کے تحت ان کی اصل تعلیمات کو قفل لگا کر عوام الناس سے ہمیشہ کے لئے چھپا دیا گیا ہے۔ المیہ یہ ہے کہ جب بھی ان کی اصل تعلیمات کو بیان کیا جاتا ہے تو آدمی ششدر رہ جاتا ہے کہ کیا واقعی یہ اعلٰی حضرت کا فرمان ہے اس لحاظ سے مولانا احمد رضا خان بریلوی کی شخصیت بے حد مظلوم ہے بااثر سو مناتی علماء سو اور ابن الوقت مشائخ اعلٰی حضرت کے کندھے پر اپنی ذاتی اغراض اور دنیاوی مفادات کی بندوق رکھ کر بدعات کی ایمان شکن گولیاں چلاتے رہتے ہیں اور پھر زہریلے پراپیگنڈے کے ذریعے اس کا الزام اعلٰی حضرت پر تھوپ دیا جاتا ہے۔ (عاشق مصطفٰے صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم امام احمد رضا اور حدائق بخشش صفحہ 6 تا 7)
ماہنامہ معارف اعظم گڑھ
مولانا احمد رضا خان صاحب بریلوی اپنے وقت کے زبردست عالم و مصنف اور فقہیہ تھے۔ انہوں نے چھوٹے بڑے سینکڑوں فقہی مسائل سے متعلق رسالے لکھے ہیں قرآن کا سلیس ترجمہ بھی کیا ہے۔ ان علمی کارناموں کے ساتھ ہزارہا فتوؤں کے جواب بھی انہوں نے دئیے ہیں۔ فقہ اور حدیث پر ان کی نظر بڑی وسیع ہے۔ (ماہنامہ معارف (ندوی) اعظم گڑھ فروری 1962ء بحوالہ رضائے مصطفٰے مئی 1982ء )
مفتی ابو البرکات
وہابیہ کے احسان الٰہی ظہیر وغیرہ کے استاد مولوی ابو البرکات احمد لکھتے ہیں :۔ بریلوی کا ذبیحہ حلال ہے کیونکہ وہ اہل قبلہ مسلمان ہیں۔ (فتاوٰی برکاتیہ صفحہ 178 طبع گوجرانوالہ)
ثناءاللہ امرتسری
وہابیہ کے شیخ الاسلام ثناءاللہ امرتسری لکھتے ہیں :۔ مولانا احمد رضا خان بریلوی مرحوم مجدد ماتہء حاضرہ۔ (فتاوٰی ثنائیہ/ ج1 صفحہ 64۔ 263 طبع لاہور)
وہابیہ کے شیخ الاسلام ثناءاللہ امرتسری مذید لکھتے ہیں :۔ امرتسر میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ اسی سال پہلے قریباً سب مسلمان اسی خیال کے تھے۔ جن کو آج کل بریلوی حنفی خیال کیا جاتا ہے۔
(شمع توحید صفحہ53 لاہور صفحہ 40 طبع امرتسر و سرگودھا)
نوٹ:۔ اب بعد کے ایڈیشنوں سے مذکورہ عبارت نکال دی گئی ہے۔ دیکھئے مکتبہ قدوسیہ لاہور اور اہلحدیث ٹرسٹ کراچی کی شائع کردہ شمع توحید۔
ماہنامہ تعلیم القرآن راولپنڈی
دیوبندی شیخ القرآن غلام اللہ خان کی زیر سرپرستی شائع ہونے والا دیوبندی ترجمان لکھتا ہے:
(دیگر مترجمین کا نام لینے کے بعد مولانا احمد رضا خان بریلوی کے) قرآن کے ترجمے کو اعلٰی مقام حاصل ہے۔ (ماہنامہ تعلیم القرآن راولپنڈی جون 1964ء صفحہ 24)
مولوی محمد یٰسین دیوبندی / حافظ حبیب اللہ ڈیروی
دیوبندی مولوی محمد حسین نیلوی اور مولوی محمد امیر بندیالوی کے تربیت یافتہ مولوی محمد یٰسین آف راولپنڈی لکھتے ہیں :۔ محقق العصر جناب اعلٰی حضرت احمد رضا خان صاحب بریلی کا فتوٰی کیا ڈاکٹری ادویات کا استعمال کرنا جائز ہے "

الجواب: انگریزی دوائی استعمال کرنا حرام ہے۔ (ملفوظات) بتائیے متقی پرہیزگار صوفیا کدھر گئے " اعلٰی حضرت کتنے تقوٰی پر فتوٰی دیتے تھے۔ (صدائے حق2/ صفحہ 20)
دیوبندی حافظ حبیب اللہ ڈیروی جو نہایت متعصب و معاند ہیں نے بھی حضور اعلٰی حضرت کو اعلٰی حضرت ہی تسلیم کیا ہے۔ مذکورہ بالا عبارت پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں: اس جاہل کو اتنا بھی معلوم نہیں کہ اعلٰی حضرت فاضل بریلوی کا فتوٰی مطلق انگریزی دواؤں کے متعلق نہیں بلکہ رقیق دواؤں کے بارے میں ہے۔ (قبر حق ج1 صفحہ 42 طبع ڈیرہ اسمٰعیل خان)

احسان الٰہی ظہیر
وہابیہ کے علامہ احسان الٰہی ظہیر نے سیدی اعلٰی حضرت فاضل بریلوی رضی اللہ تعالٰی عنہ کے خلاف بکواسات اور مغلظات کا مجموعہ ایک کتاب البریلویت لکھی ہے جس میں جھوٹ بولنے میں شیطان کو بھی مات کر دیا مگر اس میں بھی وہ لکھنے پر مجبور ہے کہ انما جدیدۃ من حیث النشاءۃ والاسم، ومن فرق شبہ القارۃ من حیث التکوین والمیۃ ولکنھا قدیمۃ من حیث الافکار والعقائد۔ (البریلویۃ صفحہ 7)
ترجمہ:۔ یہ جماعت (بریلوی) اپنی پیدائش اور نام دار اور برصغیر کے فرقوں میں سے اپنی شکل و شباہت کے لحاظ سے اگرچہ نئی ہے لکن افکار اور عقائد کے اعتبار سے قدیم ہے۔ معلوم ہوا کہ مولانا احمد رضا بریلوی کسی مذہب کے بانی نہیں اور بریلویت نہ ہی کوئی نیا مذہب ہے نہ ہی کوئی نیا فرقہ۔
نوٹ:۔ مذکور کذاب کی کذب و افتراء پر مبنی کتاب مذکورہ کا مولانا محمد عبدالحکیم شرف قادری صاحب نے تحقیقی و تنقیدی جائزہ لکھا ہے۔
وہابیہ کے مولوی حنیف یزدانی
لکھتے ہیں :۔ شاہ احمد رضا خان بریلوی نے اپنے دور کی ہر قسم کی خرابیوں اور گمراہیوں کے خلاف پوری قوت سے علمی جہاد کیا ہے جس پر آپ کی تصانیف شاہد ہیں مولانا موصوف نے اپنے فتاوٰی میں جہاں جہاں اصلاح عقائد پر بہت زیادہ زور دیا ہے وہاں اصلاح اعمال پر بھی پوری توجہ دی ہے۔ (تعلیمات شاہ احمد رضا خان بریلوی، ص1۔2 مطبوعہ لاہور)
ڈاکٹر خالد محمود دیوبندی
یہ صاحب بھی پی ایچ ڈی ہیں جھوٹ میں انہوں نے پی ایچ ڈی کی ہے۔ ڈاکٹر خالد محمود نے کذب و افتراء کا مجموعہ کتاب مطالعہ بریلویت لکھی ہے، جس میں ڈاکٹر خالد محمود نے اعلٰی حضرت پر خدا تعالٰی حضور سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم انبیاء کرام صحابہ کرام اہل بیت عظام کی توہین کا الزام لگایا، اعلٰی حضرت پر قادیانیت اور شیعیت کا بھی الزام لگایا نعوذ باللہ مگر اس کے باوجود بھی لکھنے پر مجبور ہیں: مولوی احمد رضا خان صاحب نے جب علماء دیوبند کو کافر کہا تو علماء دیوبند نے خان صاحب کو جواباً کافر نہ کہا جب ان سے کہا گیا کہ آپ انہیں کافر کیوں نہیں کہتے تو انہوں نے کہا کہ مولوی احمد رضا خان صاحب بریلوی نے الزامات میں ہم پر جھوٹ باندھا ہے۔ جھوٹ اور بہتان باندھنا گناہ اور فسق تو ہے مگر کفر ہرگز نہیں لٰہذا ہم اس مفتری کو کافر نہیں کہتے۔ (مطالعہ بریلویت/ ج صفحہ 278 )
یہی ڈاکٹر صاحب اپنی دوسری کتاب میں لکھتے ہیں :۔ ہمارے اکابر کی تحقیق کے مطابق بریلویوں پر حکم کفر نہیں ہے اور دارالعلوم دیوبند نے انہیں ہرگز کافر قرار نہیں دیا۔ (عبقات صفحہ 154)
اولاً: عبارات مذکورہ سے ہمارا مدعا صرف یہ ہے کہ آج دیوبندی ہم اہل سنت و جماعت پر کفر و شرک کے فتوے لگاتے پھرتے ہیں کہ ان کو اپنے ان اکابر کی ان عبارات کو دیکھ شرم کرنی چاہئیے۔
ثانیاً: جہاں تک ڈاکٹر صاحب کا یہ کہنا کہ اعلٰی حضرت فاضل بریلوی نے اکابرین دیوبند پر جھوٹے الزامات لگائے۔ نعوذ باللہ۔ یہ ان کا بہت بڑا جھوٹ اور بد دیانتی ہے۔ حضور سیدی اعلٰی حضرت نے جن دیوبندی اکابرین اور ان کی عبارات متنازعہ پر حکم تکفیر لگایا۔ وہ کتب آج بھی مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔ اور وہ عبارات توہین آمیز آج بھی ان کی کتب میں بدستور موجود ہیں اور پھر انہی عبارات مذکورہ پر عرب و عجم کے علماء نے کفر کے فتوے لگائے۔ (دیکھئے حسام الحرمین اور الصوارم الہندیہ)
لٰہذا ان دیوبندیوں کا اعلٰی حضرت فاضل بریلوی پر جھوٹ اور بہتان کا الزام لگانا خود بہت بڑا جھوٹ اور بہتان ہے نہ جانے ان دیوبندیوں کو جھوٹ بولتے ہوئے شرم کیوں نہیں آتی، مذید تفصیل کے طالب مولانا محمد عبدالحکیم شاہجہان پوری علیہ الرحمۃ کی کتاب کلمہء حق اور راقم کی کتاب مسئلہ تکفیر ملاحظہ فرمائیں۔
(1) نوٹ:۔ ڈاکٹر خالد محمود دیوبندی کی کذب و افتراء پر مبنی کتاب مطالعہ بریلویت کا مجاہد اہل سنت مولانا محمد حسن علی رضوی آف میلسی محاسبہ دیوبندیت کے نام سے جواب تحریر فرما رہےہیں اس کی دو جلدیں شائع ہو چکی ہیں۔
(2) مولانا سید بادشاہ تبسم شاہ بخاری صاحب نے بھی مطالعہ بریلویت کے جواب میں ماہنامہ القول السدید لاہور میں پانچ قسطیں بنام "ڈاکٹر خالد محمود دیوبندی کی ایمان سوز فریب کاریاں" تحریر فرمائی ہیں۔
قاضی شمس الدین درویش
مفتی کفایت اللہ دہلوی کے شاگرد اور مولوی عبداللہ دیوبندی کندیاں کے خلیفہ قاضی شمس الدین درویش لکھتے ہیں :۔ فن فتوٰی نویسی کا مسلمہ اصول ہے، کہ سوال کا جواب سوال کے مضمون کے مطابق ہوا کرتا ہے جیسا سوال ہوگا جواب اس کے مطابق ہو گا۔ ادھر اعلٰی حضرت فاضل بریلوی بیک وقت شیخ طریقت بھی تھے، معلم شریعت بھی تھے، مقرر اور خطیب بھی تھے، عالم اور طبیب بھی تھے، بے حد مصروف الاوقات بھی تھے۔ (غلغلہ برزلزلہ صفحہ 24)
اکرم اعوان، حافظ عبدالرزاق
دیوبندی تنظیم الاخوان کے بانی اکرم اعوان کی زیر پرستی نکلنے والے رسالہ میں ہے۔
شعر در اصل ہے اپنی حسرت
سنتے ہی دل میں اتر جائے
اہل دل اور اہل درد اور اہل صفا کی نعتوں میں یہ اثر لازماً پایا جاتا ہے کہ ان کی نعتوں کے پڑھنے سے نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم اور اللہ تعالٰی کی محبت ضرور پیدا ہو جاتی ہے خواہ کسی درجے کی ہو اور اس درجے کا انحصار پڑھنے والے کے خلوص پر ہے۔ اب ہم چند ایسی نعتیں درج کرتے ہیں۔ مولانا احمد رضا خان بریلوی 1340ھ
فیض ہے یا شہ تسنیم نرالا تیرا
آپ پیاسوں کے تجسس میں ہے دریا تیرا
(ماہنامہ المرشد چکوال اکتوبر 1984ء )

ماہنامہ تعلیم القرآن راولپنڈی
دیوبندی ترجمان لکھتا ہے :۔ صورت مسئولہ میں خلل اندازی نماز کے متعلق حضرت مولانا احمد رضا خان صاحب بریلی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے ذاتی مذہب کے متعلق دریافت کیا گیا ہے ان کا ذاتی مذہب کوئی خود ساختہ نہیں بلکہ مسئلہ مذکورہ، میں ان کا مذہب وہی جو ان کے امام مستقل مجتہد مطلق امام الفقہ ابو حنیفہ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا ہے۔ (ماہنامہ تعلیم القرآن راولپنڈی اگست 1975ء)

مفتی عبدالرحمٰن آف جامعہ اشرفیہ لاہور
لکھتے ہیں، تمام اہل سنت و الجماعت خواہ دیوبندی ہو خواہ بریلوی قرآن و سنت کے علاوہ فقہ حنفی میں بھی شریک ہیں۔۔۔۔۔۔۔ دیوبندی بریلوی کے پیچھے نماز پڑھ لے کیونکہ دونوں حنفی ہیں۔ (روزنامہ جنگ لاہور 28 اپریل 1990ء)
یہی مولوی عبدالرحمٰن اشرفی مہتمم اشرفیہ لاہور روزنامہ پاکستان کے سنڈے ایڈیشن میں انٹریو دیتے ہوئے کہتے ہیں۔ بریلوی حضرات سے مجھے بڑی محبت ہے۔ اس لئے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے عاشق ہیں۔ چنانچہ بریلوی عشق رسول صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے حوالے سے مجھے پیارے لگتے ہیں۔ (روزنامہ پاکستان سنڈے ایڈیشن ہفت روزہ "زندگی" یکم تا 7 اگست 2004ء) (بحوالہ رضائے مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم رجب المرجب 1425ھ بمطابق ستمبر 2004ء)
قارئین کرام !
یہ سرار جھوٹ ہے کہ دیوبندی اہل سنت ہیں اس لئے کہ حضور سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی توہین کرنے والا سنی نہیں ہو سکتا۔ دیوبندیوں سے ہمارا اصول اختلاف ہی تو یہی ہے تفصیل گذشتہ اوراق میں گزر چکی ہے اور جہاں تک ان کے حنفی ہونے کا دعوٰی ہے تو یہ بھی صرف ایک دھوکہ ہے انہوں نے تو امام اعظم سے بیزاری ظاہر کی ہے ثبوت ملاحظہ ہو انور شاہ کشمیری دیوبندی کے متعلق دیوبندی ترجمان لکھتا ہے، کہ میں نے شام سے لے کر ہند تک اس (کشمیری) کی شان کا کوئی محدث و عالم نہیں پایا۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر میں قسم کھاؤں کہ یہ (کشمیری) امام اعظم ابو حنیفہ سے بھی بڑے عالم ہیں تو میں اس دعوٰی میں کاذب نہ ہوں گا۔ (ہفت روزہ خدام الدین لاہور 18 دسمبر 1964ء)
دیوبندی مناظر یوسف رحمانی نے لکھا ہے، کہ ہمارا تو یہ عقیدہ ہے کہ اگر امام اعظم رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا فرمان بھی قرآن و حدیث کے معارض ہوگا ہم اس کو بھی ٹھکرادیں گے۔ (سیف رحمانی صفحہ 71)
یہ ہے دیوبندیوں کی حنفیت اور یہ کہ دیوبندیوں کے نزدیک حضرت امام اعظم کے بعض اقوال قرآن و حدیث سے متصادم بھی ہیں۔ ولا حول ولا قوۃ الا باللہ۔ دیوبندی اکابر تو حنفیت کے دفاع کو عمر کا ضیاع قرار دیتے رہے ہیں۔
مفتی دیوبند محمد شفیع آف کراچی لکھتے ہیں: قادیان کے جلسہ کے موقع پر نماز فجر کے وقت حاضر ہوا۔ تو دیکھا، کہ حضرت (انور شاہ) کشمیری سر پکڑے مغموم بیٹھے ہیں میں نے پوچھا کہ حضرت کیسا مزاج ہے کہا ہاں ٹھیک ہی ہے۔ میاں مزاج کیا پوچھتے ہو عمر ضائع کردی میں نے عرض کیا کہ حضرت آپ کی ساری عمر علم کی خدمت میں۔ دین کی اطاعت میں گزری ہے ہزاروں آپ کے شاگرد علماء ہیں مشاہیر ہیں جو آپ سے مستفید ہوئے اور خدمت دین میں لگے ہوئے ہیں آپ کی عمر اگر ضائع ہوئی تو کس کی عمر کام میں لگی " فرمایا: میں صحیح کہتا ہوں عمر ضائع کردی۔ میں نے عرض کیا حضرت بات کیا ہے فرمایا ہماری عمر کا ہماری تقریروں کا ہماری ساری کدوکاش کا یہ خلاصہ رہا ہے کہ دوسرے ملکوں پر حنفیت کی ترجیح قائم کر دیں۔ امام ابو حنیفہ کے مسائل کے دلائل تلاش کریں اور دوسرے آئمہ کے مسائل پر آپ کے مسلک کی ترجیح ثابت کر دیں یہ رہا ہے محور ہماری کوششوں کا تقریروں کا اور علمی زندگی کا اب غور کرتا ہوں تو دیکھتا ہوں کہ کس چیز میں عمر برباد کی۔ الخ (وحدت امت صفحہ18 )
قارئین کرام ! انصاف سے کہئیے ان دلائل کی بناء پر تو یہ ثابت ہو گیا کہ ان دیوبندیوں کا اپنے کو حنفی مذہب کا ٹھیکیدار کہنا ان کا دھوکہ اور فراڈ ہے۔
امام احمد رضا بریلوی کا رد شیعت کرنا علماء دیوبند کی زبانی
آج کل دیوبندی علماء نے یہ پراپیگنڈا شروع کر رکھا ہے کہ مولانا احمد رضا بریلوی شیعہ تھے نعوذ باللہ حالانکہ یہ سفید جھوٹ ہے۔ اعلٰی حضرت فاضل بریلوی نے شیعہ پر کفر و اتداد واضح بیان کیا ہے۔ شیعہ کے کسی اہل سنت سے اختلافی مسئلے کی حمایت کبھی نہیں کی۔ بلکہ ہمیشہ ان کی تردید کی ہے۔
دیوبندیوں میں اگر کوئی مائی کا لعل اعلٰی حضرت فاضل بریلوی کی معتمد کتب سے شیعہ سے اہل سنت کے کسی اختلافی مسئلے کی حمایت ثابت کردے تو ہم اسے منہ مانگا انعام دیں گے۔ ھاتوا برھانکم ان کنتم صادقین۔
دوسری طرف دیوبندی اکابر کی شیعیت نوازی ان کی کتب سے ثابت ہے۔ یہاں تک کہ ان کے اکابر صحابہء کرام کی تکفیر کرنے والے کو سنت جماعت سے خارج نہیں مانتے، شیعہ کی امداد ان سے نکاح ان کے ذبیحہ حلال ہونے تعزیہ کی اجازت کے فتوے دیتے ہیں۔
نوٹ:۔ تفصیل کے لئے مولانا غلام مہر علی صاحب کی کتاب دیوبندی مذہب کا مطالعہ سود مند رہے گا۔
دیوبندیوں کو تو اپنے اکابر کے فتاوٰی پڑھ کر ڈوب مرنا چاہئیے۔ اب ہم اعلٰی حضرت فاضل بریلوی کا ببانگ دہل شیعیت کی تردید کرنا دیوبندی علماء کی زبانی بیان کرتے ہیں۔
عبدالقادر رائے پوری دیوبندی :۔
مولوی محمد شفیع نے کہا کہ یہ بریلوی بھی شیعہ ہی ہیں یونہی حنفیوں میں گھس آئے ہیں (عبدالقادر رائے پوری نے) فرمایا یہ غلط ہے۔ مولوی احمد رضا خان صاحب شیعہ کو بہت بُرا سمجھتے تھے۔ بانس بریلی میں ایک شیعہ تفضیلی تھے۔ ان کے ساتھ مولوی احمد رضا خان صاحب کا ہمیشہ مقابلہ رہتا تھا۔ (حیات طیبہ صفحہ 232 طبع لاہور)
نوٹ :۔ تفصیل کے لئے فقیر کی کتاب علمائے دیوبند کی شیعیت نوازی ملاحظہ فرمائیں۔ (فقیر مدنی)
حق نواز جھنگوی دیوبندی :۔
دیوبندی امیر عزیمت بانی نام نہاد سپاہ صحابہ حق نواز جھنگوی فرماتے ہیں کہ علامہ (احمد رضا) بریلوی جن کا قائد جن کا راہنما بلکہ بقول بریلوی علماء کا مجدد احترام کے ساتھ نام لوں گا۔ احمد رضا بریلوی اپنے فتاوٰی رضویہ میں اور اپنے مختصر رسالے رد رفض میں تحریر فرماتے ہیں: شیعہ اثنا عشری بدترین کافر ہیں اور الفاظ یہ ہیں کہ شیعہ بڑا ہو یا چھوٹا مرد ہو یا عورت شہری ہو یا دیہاتی کوئی بھی ہو لاریب و لاشک قطعاً خارج از اسلام ہیں اور صرف اتنے پر ہی اکتفا نہیں کرتے اور لکھتے ہیں۔
من شک فی کفرہ و عذابہ فقد کفر
ترجمہ:۔ جو شخص شیعہ کے کفر میں شک کرے وہ بھی کافر ہے۔
یہ فتوٰی مولانا احمد (رضا) خان بریلوی کا ہے جو فتوٰی رضویہ میں موجود ہے۔ بلکہ احمد رضا خان نے تو یہاں تک شیعہ سے نفرت دلائی ہے کہ ایک شخص پوچھتا ہے کہ اگر شیعہ کنویں میں داخل ہو جائے۔ تو کنویں کا سارا پانی نکالنا ہے یا کچھ ڈول نکالنے کے بعد کنویں کا پانی پاک ہو جائے گا۔۔۔۔۔۔۔۔ اعلٰی حضرت فاضل بریلوی لکھتے ہیں:
کنویں کا سارا پانی نکال دیں جب کنواں پاک ہوگا۔ اور وجہ لکھتے ہیں کہ شیعہ سنی کو ہمیشہ حرام کھلانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اگر اس سے اور کچھ بھی نہ ہو سکا۔ تب بھی وہ اہل سنت کے کنویں میں پیشاب ضرور کر آئے گا۔ اس لئے اس کنویں کا سارا پانی نکال دینا لازمی اور ضروری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ مولانا احمد رضا خان بریلوی نے بھی شیعہ کا کفر بیان کیا ہے اور کھل کر بیان کیا ہے۔
(حق نواز جھنگوی کی 15 تاریخ ساز تقریریں صفحہ 13 تا صفحہ 15/ صفحہ 224 طبع لاہور خطبات جھنگوی ج اول ص 278 )
احمد رضا خان بریلوی شیعوں کو کافر کہتے ہیں۔ (حوالہ بالا صفحۃ 142)
نوٹ:۔ یاد رہے کہ اس کتاب مذکورہ کا پیش نظر دیوبندی مولوی ضیاء القاسمی نے لکھا ہے۔
ضیاء الرحمٰن فاروقی اور نام نہاد سپاہ صحابہ :۔
دیوبندی مذہب کے مشہور متعصب مولوی ضیاء الرحمٰن فاروقی اپنی تقاریر میں کہتے رہے کہ مولوی احمد رضا بریلوی کے شیعہ ہونے پر میرے پاس ستائیس دلائل موجود ہیں۔ نعوذ باللہ
الٰہی آسمان کیوں نہیں ٹوٹ پڑا کاذب پر
مگر پھر سپاہ صحابہ (نام نہاد) کے سٹیج سے شیعہ کو کافر کہنے کے لئے اعلٰی حضرت فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ کا ہی نام لیتے رہے کہ لوگو ! اعلٰی حضرت فاضل بریلوی کا فتوٰی ہے کہ شیعہ کافر ہیں۔
ہم یہ کہتے ہوئے حق بجانب ہیں: یہ سیدنا اعلٰی حضرت فاضل بریلوی علیہ الرحمہ کی زندہ کرامت ہے کہ جو فاروقی (بزعم خود) اعلٰی حضرت کو شیعہ کہتا تھا۔ اب وہی اعلٰی حضرت فاضل بریلوی کے حوالے سے شیعہ کو کافر قرار دیتا ہے۔ اب مذکورہ مولوی کی تحریر بھی ملاحظہ ہو۔
دیوبندی مولوی ضیاء الرحمان فاروقی لکھتے ہیں:۔
فاضل بریلوی مولانا احمد رضا خان صاحب رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ (کا فتوٰی) رافضی تبرائی جو حضرات شیخین صدیق اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ فاروق اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ خواہ ان میں سے ایک کی شان پاک میں گستاخی کرے اگرچہ صرف اسی قدر کہ انہیں امام و خلیفہ برحق نہ مانے کتب معتمد و فقہ حنفی کی تصریحات اور عامہ آئمہ ترجیح و فتوٰی کی تصحیحات پر مطلقاً کافر ہیں۔ یہ حکم فقہی تبرائی رافضیوں کا ہے۔ اگرچہ تبراء و انکار خلافت شیخین رضی اللہ تعالٰی عنہا کے سوا ضروریات دین کا انکار نہ کرتے ہوں۔ ولا حوط مافیہ قول المتکلمین انھم ضلال من کلاب النار وکناردبہ ناخذ۔ ترجمہ:۔ یعنی یہ گمراہ ہیں جہنم کی آگ کے کتے ہیں اور کافر ہیں اور روافض زمانہ (شیعہ) تو ہرگز صرف تبرائی نہیں۔
علی العموم منکران ضروریات دین اور باجماع مسلمین یقیناً قطعاً کفار مرتدین ہیں۔ یہاں تک کہ علماء کرام نے تصریح فرمائی، کہ جو انہیں کافر نہ جانیں وہ خود کافر ہے۔۔۔۔۔۔ بہت سے عقائد کفریہ کے علاوہ وہ (شیعہ) کفر صریح میں ان کے عالم جاہل مرد، عورت چھوٹے بڑے سب بالا تفاق گرفتار ہیں۔
کفر اول :۔
قرآن عظیم کو ناقص بتاتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔ اور جو شخص قرآن مجید میں زیادت نقص یا تبدیل کسی طرح کے تصرف بشرٰی کا دخل مانے یا اسے متحمل جانے بالا جماع کافر و مرتد ہے۔
کفر دوم :۔
ان کا ہر متنفس سیدنا امیر المومنین مولٰی علی کرم اللہ وجہہ الکریم اور دیگر آئمہ طاہرین رضوان اللہ تعالٰی علیہم اجمعین کو حضرات عالیات انبیاء سابقین علیہم الصلوٰت والتحیات سے افضل بتاتا ہے اور جو کسی غیر نبی کو نبی سے افضل کہے بہ اجماع مسلمین کافر بے دین ہے۔
۔۔۔ بالجملہ ان رافضیوں تبرائیوں (شیعوں) کے باب میں حکم قطعی اجماعی یہ ہے کہ وہ علی العموم کفار مرتدین ہیں۔ ان کے ہاتھ کا ذبیحہ مردار ہے۔ ان کے ساتھ مناکحت نہ صرف حرام بلکہ خالص زنا ہے۔ مرد رافضی (شیعہ) اور عورت مسلمان ہو تو یہ سخت قہر الٰہی ہے۔ اگر مرد سنی اور عورت ان خبیثوں کی ہو جب بھی ہرگز نکاح نہ ہوگا۔ محض زنا ہوگا، اولاد ولدالزنا ہوگی۔ باپ کا ترکہ نہ پائے گی۔ اگرچہ اولاد بھی سنی ہی ہو کہ شرعاً والدالزنا کا باپ کوئی نہیں۔ عورت نہ ترکہ کی مستحق ہوگی نہ مہر کی، کہ زانیہ کے لئے مہر نہیں، رافضی اپنے کسی قریب حتٰی کہ باپ بیٹے، ماں، بیٹی کا بھی ترکہ نہیں پا سکتا، ان کے مرد عورت عالم جاہل کسی سے میل جول سلام کلام سب سخت کبیرہ اشد حرام، جو ان کے ملعون عقیدوں پر آگاہ ہو کر بھی پھرا نہیں مسلمان جانے یا ان کے کافر ہونے میں شک کرے۔ باجماع تمام آئمہ دین خود کافر بے دین ہے اور اس کے لئے بھی یہی احکام ہیں۔ جو ان کے لئے مذکور ہوئے۔ مسلمانوں پر فرض ہے کہ اس فتوٰی کو بگوش ہوش سنیں اور اس پر عمل کرکے سچے پکے مسلمان سنی بنیں۔ (تاریخی دستاویز صفحہ۔ 65۔ 66)
اہل سنت و الجماعت علماء بریلی کے تاریخ ساز فتوٰی جو شخص شیعہ کے کفر میں شک کرے وہ خود کافر ہے۔
1. غوث وقت حضرت پیر مہر علی شاہ گولڑوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ۔

2. اعلٰی حضرت مولانا احمد رضا بریلوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ۔

3. حضرت خواجہ قمرالدین سیالوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ۔

4. دارالعلوم حزب الاحناف لاہور کا فتوٰی۔

5. دارالعلوم غوثیہ لاہور کا فتوٰی۔

6. جامعہ نظامیہ رضویہ کا فتوٰی۔
(ردالرفضہ کے حوالے سے اعلٰی حضرت فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ کا فتوٰی نقل کیا ہے جو اوپر مذکور ہوا)
اعلٰی حضرت کی تصانیف رد شیعت میں :۔
اعلٰی حضرت نے رد شیعیت میں ردالرفضہ کے علاوہ متعدد رسائل لکھے ہیں۔ جن میں سے چند ایک یہ ہیں۔
1. الادلۃ الطاعنۃ (روافض کی اذان میں کلمہ خلیفہ بلا فصل کا شدید رد)

2. اعالی الافادہ فی تعزیۃ الہندو بیان الشہادۃ 1321ھ (تعزیہ داری اور شہادت نامہ کا حکم)

3. جزاءاللہ عدوہ بابا بہ ختم النبوۃ 1317ھ (مرزائیوں کی طرح روافض کا بھی رد)

4. المعۃ الشمعۃ الشفتہ 1312ھ (تفصیل و تفسیق کے متعلق سات سوالوں کے جواب)

5. شرح المطالب فی مبحث ابی طالب 1316ھ ایک سو کتب تفسیر و عقائد وغیرہا سے ایمان نہ لانا ثابت کیا۔
ان کے علاوہ رسائل اور قصائد جو سیدنا غوث الاعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ کی شان میں لکھے ہیں وہ شیعہ و روافض کی تردید ہیں۔ (تاریخی دستاویز صفحہ 114۔ 113)
دیوبندی تنظیم سپاہ صحابہ پاکستان نے جامع مسجد حق نواز جھنگ صدر سے ایک پمفلٹ شائع کیا ہے۔ "اہل سنت و الجماعت علماء بریلی کے تاریخ ساز فتاوٰی"
جس میں مذکورہ کتاب تاریخی دستاویز از ضیاء الرحمٰن فاروقی کی صفحہ 114۔ 113 کی عبارات جو اوپر مذکور ہوئیں نقل کی گئی ہیں۔
نام نہاد سپاہ صحابہ :۔
دیوبندی مذہب کی ترجمان نام نہاد سپاہ صحابہ نے جھنگ صدر سے ایک پمفلٹ شائع کیا ہے جس میں لکھا ہے:
اہم نکات تاریخی فتوٰی
مولانا احمد رضا خاں علیہ الرحمہ بریلوی :۔
1. شیعہ مرد یا شیعہ عورت سے نکاح حرام اور اولاد ولدالزنا۔

2. شیعہ کا ذبیحہ حرام۔

3. شیعہ سے میل جول سلام کلام اشد حرام۔

4. جو شخص شیعہ کے ملعون عقائد سے آگاہ ہوکر پھر بھی انہیں مسلمان جانے بالا جماع تمام آئمہ دین خود کافر ہے۔ (پمفلٹ "کیا شیعہ سنی بھائی بھائی ہیں" صفحہ 11طبع جھنگ)


قاضی مظہر حسین دیوبندی
دیوبندی مولوی حسین احمد مدنی کے خلیفہ مجاز قاضی مظہر حسین دیوبندی آف چکوال لکھتے ہیں:
مسلک بریلویت کے پیشوا حضرت مولانا احمد رضا خاں صاحب مرحوم نے بھی ہندوستان میں فتنہ رفض کے انسداد میں بہت مؤثر کام کیا ہے روافض کے اعتراضات کے جواب میں اصحاب رسول کی طرف سے دفاع کرنے میں کوئی کمی نہیں چھوڑی۔ بحث ماتم کے درمیان مولانا بریلوی کے فتاوٰی نقل کئے جا چکے ہیں۔ منکرین صحابہ کی تردید میں ردالرفضہ۔۔۔۔۔ رد تعزیہ داری الادلۃ الطاعنہ فی اذان الملاعنہ وغیرہ آپ کے یادگار رسائل ہیں جن میں سنی شیعہ نزاعی پہلو سے آپ نے مذہب اہلسنت کا مکمل تحفظ کر دیا ہے۔ (بشارات الدارین صفحہ 529)
بریلوی مسلک کے امام مولانا احمد رضا خان صاحب مرحوم نے روافض کے خلاف اکابر علماء دیوبند سے بھی سخت فتوٰی دیا ہے۔ چنانچہ،
آپ کا رسالہ ردالرفضہ جس کے شروع میں ہی ایک استفسار کے جواب میں لکھتے ہیں۔ رافضی تبرائی جو حضرات شیخین صدیق اکبر و فاروق اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہما خواہ ان میں سے ایک کی شان پاک میں گستاخی کی ہے اگرچہ صرف اس قدر انہیں امام و خلیفہ برحق نے مانے کتب معتمدہ فقہ حنفی کی تصریحات اور عامہ آئمہ۔۔۔۔۔۔ ترجیح و فتاوٰی کی تصحیحات پر مطلقاً کافر ہے۔ (ماہنامہ حق چاریار لاہور جون جولائی 1970ء صفحہ 50)

قاری اظہر ندیم
قاری اظہر ندیم دیوبندی جلی عنوان کے ساتھ لکھتے ہیں۔ جدید و قدیم شیعہ کافر ہیں:۔ امام اہل سنت اعلٰی حضرت شاہ احمد رضا خان صاحب بریلویکا فتوٰی، مسلمانوں پر فرض ہے کہ اس فتقے کو بگوش ہوش سنیں اور اس پر عمل کرکے پکے سچے سنی بنیں۔ (کیا شیعہ مسلمان ہیں صفحہ 288 )
]قاضی احسان الحق شجاع آبادی، سجاد بخاری :۔
مولوی غلام اللہ خان دیوبندی کے نظریات کا ترجمان قاضی احسان الحق شجاع آبادی کی زیر نگرانی اور سجاد بخاری دیوبندی کی زیر ادارت نکلنے والے رسالے تعلیم القرآن میں لکھا ہوا ہے۔
دشمنان رسالت مآب صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم و صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم کے بارے میں اعلٰی حضرت فاضل بریلوی کا فتوٰی۔
بالجملہ ان رافضیوں تبرائیوں (شیعوں) کے بارے میں حکم قطعی بعد اجماعی یہ ہے کہ وہ علی العموم مرتدین ہیں ان کے ہاتھوں کا ذبیحہ مردار ہے۔ ان کے ساتھ مناکحت نہ صرف حرام بلکہ خالص زنا ہے معاذاللہ مرد رافضی اور عورت مسلمان ہو تو یہ سخت قہر الٰہی ہے اور اگر مرد سنی اور عورت ان خبیثوں میں سے ہو جب بھی ہرگز نکاح نہ ہوگا بلکہ محض زنا ہوگا اور اولاد ولدالزنا ہوگی باپ کا ترکہ نہ پائے گی اگرچہ اولاد بھی سنی ہی ہو شرعاً والدالزنا کا کوئی باپ نہیں، عورت نہ ترکہ کی مستحق ہوگی نہ مہر کی زانیہ کے لئے مہر نہیں رافضی اپنے قریب کسی حتٰی کہ باپ بیٹے ماں بیٹی کا بھی ترکہ نہیں پا سکتا۔ الخ (ماہنامہ تعلیم القرآن راولپنڈی اگست ستمبر 1968ء ص 72)
محمد نافع دیوبندی
دیوبندی مولوی محمد نافع آف محمدی شریف جھنگ نے اعلٰی حضرت فاضل بریلوی کا فتوٰی نقل کیا کہ جو حضرت امیر معاویہ پر طعن کرے وہ جہنمی کتوں میں سے کتا ہے اور پھر حضرت امیر معاویہ کی عظمت کے دفاع میں اعلٰی حضرت فاضل بریلوی کے چھے رسائل کا تذکرہ مع نام رسالہ کیا ہے۔ پھر لکھا یے کہ مذکورہ بالا رسائل میں علامہ احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی طرف سے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ پر مطاعن اور اعتراضات کا مسکت جواب دیا گیا ہے اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی جانب سے عمدہ صفائی پیش کی گئی ہے اور پر زور طریقہ سے دفاع کا حق ادا کیا ہے۔ (سیرت حضرت امیر معاویہ/ ج1 صفحہ 655)
ضیاء الرحمان فاروقی دیوبندی نے ایک اشتہار مرتب کیا جو فیصل آباد سے شائع ہوا جس کا عنوان ہے "حضرت امیر معاویہ و اہل بیت رسول" اس میں اعلٰی حضرت فاضل بریلوی کا فتوٰی مذکورہ بالا دربار، حضرت امیر معاویہ نقل کیا گیا اصل الفاظ یہ ہیں جو شخص حضرت معاویہ پر طعن کرے وہ جہنمی کتا ہے ایسے شخص کے پیچھے نماز حرام ہے حضرت مولانا احمد رضا خاں بریلوی، اشتہار مذکورہ مطبوعہ اشاعت المعارف فیصل آبادیہ مذکورہ بالا فقرہ اشتہار میں جلی حروف میں ہے۔
دیوبندی تنظیم سپاہ صحابہ کی طرف سے پمفلٹ کونڈوں کی حقیقت میں بھی اعلٰی حضرت فاضل بریلوی کا مذکورہ فتوٰی نقل کیا گیا ہے۔

امام احمد رضا بریلوی کا قادیانیت کا شدید رد بلیغ کرنا علمائے دیوبند کی زبانی
اعلٰی حضرت محدث دہلوی نے اپنے وقت کے تمام فتنوں کے خلاف زبردست جہاد فرمایا ان فتنوں میں ایک فتنہ قادیانیت بھی ہے مرزا غلام احمد قادیانی اور قادیانیت کے خلاف امام احمد رضا بریلوی نے متعدد کتب لکھیں۔ آپ نے اپنی زندگی کی آخری کتاب بھی مرزائیوں کے رد میں لکھی ہے۔ جس کا نام الجراز الدیانی علی المرتد القادیانی، اس کے علاوہ فتاوٰی رضویہ ملاحظہ فرمائیں۔ مگر حقیقت کا انکار اور جھوٹ یہ دونوں چیزیں دیوبندی مذہب اور وہابی مذہب کی بنیاد ہیں ان کے بغیر ان کا چلنا مشکل ہے۔ دیوبندیوں، وہابیوں نے اعلٰی حضرت فاضل بریلوی جو قادیانیت کے لئے شمشیر بے نیام تھے کو مرزا قادیانی کے بھائی کا شاگرد قرار دے دیا۔ حالانکہ یہ ایسا من گھڑت حوالہ ہے جس کا ثبوت ان کے پاس موجود نہیں ہے۔ حالانکہ اعلٰی حضرت فاضل بریلوی کے بچپن میں چند کتابوں کے استاد مرزا غلام قادر بیگ مرحوم اور مرزا قادیانی کا بھائی دو الگ شخصیات ہیں۔ ان کی تفصیل مولانا علامہ محمد عبدالحکیم شرف قادری نے بریلویت کا تحقیقی جائزہ ہیں بیان کی ہے وہاں ملاحظہ فرمائیں ہم صرف اتنا کہنا چاہتے ہیں کہ دیوبندیو تم ڈوب مرو اگر مرزا غلام قادر بیگ (اعلٰی حضرت کے استاد) اگر قادیانی یا مرزا قادیانی کے بھائی تھے تو یہ بتاؤ کہ اسی مرزا غلام قادر بیگ کو بریلی میں دیوبندی مدرسہ مصباح العلوم کے مدرس اول تمہارے اکابرین نے کیوں بنایا تھا دیکھئے کتاب مولانا احسن نانوتوی مصدقہ مفتی شفیع و قاری طیب۔
شرم تم کو مگر نہیں آتی
اب ہم اعلٰی حضرت فاضل بریلوی کا قادیانیت کے لئے شمشیر بے نیام ہونا علمائے دیوبند سے ثبوت نقل کرتے ہیں ملاحظہ کیجئے۔ دیوبندی وہابی حضرات کے قادیانیت نوازی کے ثبوت محفوظ ہیں۔ بوقت ضرورت شائع کریں گے۔
عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت :۔
دیوبندی تنظیم عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت جوکہ دیوبندی حضرات کی محبوب تنظیم ہے۔ اس وقت ان کے امیر مولوی خان محمد آف کندیاں ہیں ان کی طرف سے ایک رسالہ شائع ہوا، اس میں صاف لکھا ہوا ہے:۔
نبی آخرالزماں صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی ختم نبوت پر ڈاکہ زنی ہوتے دیکھ کر مولانا احمد بریلوی تڑپ اٹھے اور مسلمانوں کو مرزائی نبوت کے زہر سے بچانے کے لئے انگریز کے ظلم و بربریت کے دور میں علم حق بلند کرتے ہوئے اور شمع جراءت جلاتے ہوئے مندرجہ ذیل فتوٰی دیا جس کا حرف حرف قادیانیت کے سومنات کے لئے گرز محمود غزنوی ہے۔ قادیانیوں کے کفریہ عقائد کی بناء پر اعلٰی حضرت احمد رضا خان بریلوی نے مرزائی اور مرزائی نوازوں کے بارے میں فتوٰی دیا قادیانی مرتد منافق ہیں مرتد منافق وہ کہ لب پر کلمہ اسلام پڑھتا ہے اور اپنے آپ کو مسلمان بھی کہتا، اور اللہ عزوجل یا رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم یا کسی نبی کی توہین یا ضروریات دین میں کسی شے کا منکر ہے۔ اس کا ذبیح محض نجس اور مردار حرام قطعی ہے مسلمانوں کے بائیکاٹ کے سبب قادیانی کو مظلوم سمجھنے اور میل جول چھوڑنے کو ظلم اور ناحق سمجھنے والا اسلام سے خارج ہے اور جو کافر کو کافر نہ کہے وہ کافر۔(احکام شریعت 112۔ 122، 177)
اعلٰی حضرت احمد رضا خان بریلوی فرید نے مذید فرمایا کہ اس صورت میں فرض قطعی ہے کہ تمام مسلمان موت و حیات کے تمام علاقے اس سے قطع کردیں بیمار پڑے پوچھنے کو جانا حرام مر جائے تو اس کے جنازے پر جانا حرام ہے مسلمانوں کے گورستان میں دفن کرنا حرام اس کی قبر پر جانا حرام ہے۔ (فتاوٰی رضویہ/ ج6 صفحہ 51 مولانا احمد رضا خان بریلوی عشق خاتم النبیین صفحہ4، 5)
یہی عبارت عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت ملتان کی شائع کردہ کتاب قادیانیت صفحہ 76 از محمد طاہر رازق میں موجود ہے۔
تنظیم مذکورہ کی طرف سے ایک کتاب بنام قادیانیت ہماری نظر میں شائع ہوئی ہے اس میں ایک باب ہے قادیانیت علماء کرام کی نظر میں اس میں سب سے پہلا نام اعلٰی حضرت فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ کا لکھا ہے۔ احکام شریعت اور فتاوٰی رضویہ کے حوالہ سے اور قادیانیت میں اعلٰی حضرت بریلوی کی عبارات نقل کی گئی ہیں۔
دیوبندی تنظیم مذکورہ نے ننکانہ سے اعلٰی حضرت فاضل بریلوی کا فتوٰی مرزائیوں کی تکفیر کا اشتہار کی صورت میں شائع کیا ہے۔
پروفیسر خالد شبیر دیوبندی :۔
لکھتے ہیں۔ مولانا احمد رضا بریلوی کے نام نامی سے کون واقف نہیں علم و فضل اور تقوٰی میں ایک خاص مقام حاصل ہے ذیل میں ان کا ایک فتوٰی السوء والعقاب علی المسیح الکذاب 1320ء پیش کیا جاتا ہے جس میں انہوں نے مرزا صاحب کے کفر کو بد لائل عقلیہ و نقلیہ ثابت کیا ہے اس فتوٰی سے جہاں مولانا کے کمال علم کا احساس ہوتا ہے۔ وہاں مرزا غلام احمد کے کفر کے بارے میں ایسے دلائل بھی سامنے آتے ہیں کہ جن کے بعد کوئی ذی شعور مرزا صاحب کے اسلام اور اس کے مسلمان ہونے کا تصور نہیں کر سکتا۔ (تاریخ محاسبہ قادیانیت صفحہ 455)
علوم و فنون سے فراغت کے بعد آپ نے ساری زندگی تصنیف و تالیف اور درس و تدریس میں بسر کردی۔ مولوی صاحب نے تقریباً پچاس علوم و فنون میں کتب و رسائل تحریر کئے ہیں۔(تاریخ محاسبہ قادیانیت صفحہ 456)
اللہ وسایا دیوبندی :۔
دیوبندی مولوی اللہ وسایا نے مرزائیت کی تردید میں اعلٰی حضرت فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ کے چار رسائل کا تذکرہ کیا ہے۔(قادیانیت کے خلاف قلمی جہاں کی سرگزاشت صفحہ 414)
اعلٰی حضرت فاضل بریلوی کی کتاب السوء العقاب علی المسیح الکذاب پر اللہ وسایا دیوبندی نے یہ تبصرہ کیا۔
یہ کتابچہ دراصل ایک فتوٰی ہے جس میں روشن دلائل سے ثابت کیا گیا ہے۔ مرزائی قادیانی، دعوٰٰی نبوت و رسالت، انبیاء علیہم السلام کی توہین کے ارتکاب کے باعث ضروریات دین کے افکار کے بموجب مرتد تھا وہ اور اس کے ماننے والے سب دائرہ اسلام سے خارج اور کافر و مرتد ہیں۔ ان سے نکاح شادی میل جول کے تمام وہی احکام ہیں جو مرتد کے ہوتے ہیں۔(کتاب مذکورہ صفحہ 168 )
اعلٰی حضرت فاضل بریلوی کی کتاب الجراز الدیانی علی المرتد القادیانی پر اللہ وسایا کا تبصرہ یہ قادیانی مرتد پر خدائی خنجر اس کے نام کا ترجمہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مصنف کی یہ آخری تصنیف ہے۔(کتاب مذکورہ صفحہ 107)
اعلٰی حضرت فاضل بریلوی کے لشکر کے ایک سپاہی مناظر اعظم مولانا محمد عمر اچھروی کی کتاب مقیاس نبوت پر تبصرہ ملاحظہ کیجئے۔ بریلوی مکتب فکر کے ممتاز عالم دین جناب مولانا محمد عمر اچھروی ایک نامور خطیب اور مناظر تھے۔ وہ فریق مخالف پر گرفت مضبوط رکھنے میں بڑی مہارت رکھتے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مقیاس نبوت جس کے دو حصے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ اس میں سوال جواب کے طرز میں مرزائیوں کے سینکڑوں سوالات کے جوابات کافی و شافی دندان شکن دئیے گئے ہیں۔۔۔۔۔۔۔ ان عنوان پر مناظرہ کے لئے اس کتاب کا مطالعہ ہر مناظر کے لئے فائدہ کا باعث ہو سکتا ہے۔ اللہ تعالٰی مرحوم کی مغفرت فرمائیں۔ (کتاب مذکور صفحہ 308 )
یاد رہے کہ مقیاس نبوت دو حصوں میں نہیں بلکہ مبسوط تین جلدوں میں ہے کتاب مذکور میں متعدد اکابرین اہل سنت بریلوی کے رد قادیانیت میں تحریری خدمات کا تذکرہ ہے اور علماء اہل سنت بریلوی کی تحریک ختم نبوت میں خدمات کو اللہ وسایا دیوبندی نے ایمان پرور یادیں میں خراج تحسین پیش کیا ہے۔
عبدالقادر رائے پوری :۔
ایک مرتبہ فرمایا کہ مولوی احمد رضا خان صاحب نے ایک دفعہ مرزائیوں کی کتابیں منگوائیں تھیں اس غرض سے کہ ان کی تردید کریں گے۔ میں نے بھی دیکھیں قلب پر اتنا اثر ہوا کہ اس طرف میلان ہو گیا اور ایسا معلوم ہونے لگا کہ (مرزائی سچے ہیں۔) (سوانح مولانا عبدالقادر رائے پوری صفحہ 56)
حرفِ آخر
قارئین کرام ! ان تمام حوالہ جات سے یہ بات اظہر من الشمس ہو گئی کہ امام اہلسنت مجدد دین و ملت شیخ الاسلام والمسلمین امام احمد رضا خان محدث بریلوی کے خلاف دیوبندی، وہابی حضرات کا پراپیگنڈا جھوٹ اور غلط ہے اور یہ بات اپنے ہی نہیں بلکہ اغیار بھی مانتے ہیں کہ علم و فضل ہو یا تقوٰی و طہارت ہو، عشق رسالت مآب صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم ہو۔ ان میں امام احمد رضا بریلوی علیہ الرحمۃ کا کوئی بھی ثانی نہیں۔ امام احمد رضا محدث بھی تھے اور فقہیہ بھی تھے۔ مجدد بھی تھے اور مفسر بھی تھے وہ محقق تھے اور مدقق بھی۔ امام احمد رضا بریلوی ان تمام اوصاف و کمالات اور تمام علم و فنون کے جامع و ماہر تھے۔ امام احمد رضا بریلوی علیہ الرحمۃ نے اپنے دور کی ہر گمراہی اور ہر فتنے کے خلاف زبردست جہاد کیا اور کبھی بھی کسی بد مذہب، بے دین کے لئے کوئی تعریفی جملہ نہ کہا اور نہ لکھا اور قرآن مجید کا ترجمہ کیا وہ تقدیس الوہیت اور شان رسالت کا پاسبان ہے اور یہ وہ چیزیں ہیں جن کا آپ کے مخالفین کو بھی اعتراف ہے۔
امام احمد رضا بریلوی علیہ الرحمۃ کا پیغام بھی سن لیجئے۔
ہے یہ پیغام سرکار احمد رضا
بارگاہِ نبی کے رہو با وفا
اُن کے پیغام سے منحرف جو ہوا
دین حق سے یقیناً پھسل جائے گا
جن کا اسم گرامی ہے احمد رضا
ہیں وہی اصل میں دین کے پیشوا
مان لے گا انہیں مومن با وفا
اور گستاخ کا دل ان سے جل جائیگا
آخر میں دعا کرتے ہیں، کہ مولٰی تعالٰی اپنے حبیب کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے وسیلہء جلیلہ سے مذہب حق اہلسنت و جماعت پر ہمیں استقامت عطا فرمائے۔ امام احمد رضا بریلوی علیہ الرحمۃ کے پیغام کو پھیلانے کی توفیق مرحمت فرمائے۔
آمین بجاہ سید المرسلین علیہ الصلوٰۃ و السلام