*اے نا دانو*!!
.
💠 *اے نا دانو*!! 💠
👈 ہم اکثر اُن لوگوں کی قربت حاصل کرنے کے خواہش مند ہوتے ہیں۔
جن کے دل میں ہماری ذرہ برابر قدر نہیں ہوتی ،
جن کے پاس ہمارے لیے ذرا سا بھی وقت نہیں ہوتا ،
اور اگر وقت ہو بھی تو محض ایک وقت گزاری کا ذریعہ ہوتے ہیں ۔
👈 ہم اپنی قدر خود ہی کھو دیتے ہیں ، اٌنہیں اٌن کی ضرورت سے زیادہ محبت اور وقت دے کر اُن کا خیال رکھنا اُن سے محبت کرنا اُنہیں اپنی زندگی کا ایک اہم حصہ جاننا ہمارا فرض سا بن جاتا ہے .
مگر آخر میں اُن کا بدلتا روّیہ ہمیں ہی تکلیف پہنچاتا ہے .
👈 اور گھاٹے کا سودا بھی ہمیں ہی کرنا پڑتا ہے .
تنہائیوں کا ساتھی ہم بن کر بھولے بسرے لوگوں کی طرح بھٹکتے رہتے ہیں .
اور واپس اپنی زندگی کی طرف لوٹنا محال سا لگتا ہے .
‼ *اے نادانو*!!
کسی کے ساتھ حد سے زیادہ لگاؤ نہ کرنا احساسات آپ کے ختم ہو جائیں گیں۔
👈 آپ خود اپنے آپ کو پہنچانیں ،
آپ بہت بڑی چیز ہیں ،
اپنی خوشی کو کسی دوسرے پر منحصر مت کرو ،
اپنے حصّے کی خوشیاں لوگوں سے چھینوں ،
لوگ آپ کو خوشی نہیں دیں گیں ۔
👈 کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ
*حالات کے قدموں میں قلندر نہیں گرتا*
*ٹوٹے جو تارہ تو زمین پر نہیں گرتا*
*گرتے ہیں بڑے شوق سے سمندر میں دریا*
*لیکن کبھی دریا میں سمندر نہیں گرتے* :-
✍ *ابو المتبسِّم ایاز احمد عطاری*:-
📲 *03128065131*:-