دکھ سکھ میں شرکت..........!!
دکھ سکھ میں شرکت..........!!
.
الحدیث:
مَا مِنْ مُؤْمِنٍ يُعَزِّي أَخَاهُ بِمُصِيبَةٍ إِلَّا كَسَاهُ اللَّهُ سُبْحَانَهُ مِنْ حُلَلِ الْكَرَامَةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
ترجمہ:
کوئی اپنے مسلمان بھائی(دوست وغیرہ) کے دکھ و مصیبت میں "شرعی تعزیت" کرے تو اللہ سبحانہ تعالیٰ قیامت کے اسے عزت و کرامت کا جبہ پہنائے گا
(ابن ماجہ حدیث1601)
.
الحدیث:
إِذَا دَعَا أَحَدُكُمْ أَخَاهُ ؛ فَلْيُجِبْ عُرْسًا كَانَ أَوْ نَحْوَهُ
ترجمہ:
جب تمھیں مسلمان بھائی(دوست وغیرہ)دعوت دے تو(مشکل و عذر نہ ہوتو)ضرور شرکت کرو چاہے دعوت ولیمہ کی ہو یا اس جیسی کوئی اور دعوت ہو
(مسلم حدیث1429)
.
فاتحہ سوئم چہلم کی حدیث پاک سے دلیل:
ایک صحابی رضی اللہ تعالی عنہ کی والدہ وفات پا گئیں صحابی نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں سوال کیا
فَهَلْ لَهَا أَجْرٌ إِنْ تَصَدَّقْتُ عَنْهَا؟ قَالَ: «نَعَمْ»
اگر میں اپنی وفات شدہ والدہ کی طرف سے صدقہ( ایصال ثواب )کروں تو کیا اس کو اجر.و.ثواب ملے گا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جی ہاں
(بخاري حدیث1388)
اصل فاتحہ ایصال ثواب اس حدیث و دیگر احادیث و آیات سے ثابت ہے اور تیسرے دن و چہلم کی مناسبت و تعییین عرف و عادات مسلمین و صالحین سے ثابت و جائز جسکی اصل سنت و آثار سے ثابت ہے... دیکھیے فتاوی رضویہ جلد9 ص585وغیرہ
.
دکھ میں بن بلائے جانا چاہیے، دکھ ونڈانہ چاہیے، حسب طاقت مدد کرنی چاہیے…مریض کی عیادت کرنی چاہیے....وفات پے محض دور سے تعزیت و دعا کافی معلوم نہیں لگتی، اگر مشکل و عذر و مجبوری نہ ہو تو عیادت تعزیت و دعا کے لیے ضرور ضرور ضرور جانا چاہیے…
.
سوئم چہلم پے امیر غریب سب شرکت کر سکتے ہیں مگر سوئم چہلم پے غرباء کو کھلانا بہتر…تفخر ، دکھاوا، ایک دوسرے سے خرچے میں سبقت و تکلفات نہ کرنا لازم(دیکھیے فتاوی رضویہ 9/594,610
بہتر ہے کہ چھوٹا موٹا سوئم پےاکتفاء کیا جائے اور بقایا رقم سے کوئی علمی دینی شعوری ترقی کے اچھے کام و خدمات پے خرچ کرکے، غرباء کی اچھی امداد پے خرچ کرکے، مدارس و کتب پےخرچ کرکے، سچے سرگرم علماء مبلغین پے خرچ کرکے ایصال ثواب کرنا چاہیے
میری والدہ ماجدہ کی وفات ہوئی ہے خاندانی رسم و رواج کے مطابق سوئم پے سات قسم کے کھانے کی دعوت عام کرنا، سات جمعرات تک سات قسم کے طعام کی دعوت عام کرنا، بہت بڑا چہلم و سالانہ کرنا...بہت خرچہ کرنا ہمارے خاندانی رواج میں تھا اگرچہ اس کے لیے قرض ہی کیوں نہ لینا پڑے مگر کرنا ضروری سمجھا جاتا تھا
مگر
الحمد للہ سمجھا کر اتنے لمبے خرچوں سے روکا اور دیگر اہم و اسلامی و فلاحی خرچ و ایصال ثواب کی طرف توجہ دلائی...اور توجہ دلائی کہ نیک خاندان کو پیسے والا بننا چاہیے...نیک سچے کو تجارت و سیاست و طاقت میں ہونا چاہیے...مسلمان کو دینی جائز دنیاوی سائنسی طبی تجارتی معاشی دفاعی شعوری ترقی کرنی چاہیے
.
ایک دفعہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام کے پاس دولتمندی کا تذکرہ ہوا تو آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے ارشاد فرمایا:
لا بأس بالغنى لمن اتقى، والصحة لمن اتقى خير من الغنى، وطيب النفس من النعيم
ترجمہ:
دولت مندی(جائز طریقے سے دولت پیسہ کمانے) میں کوئی مضائقہ نہیں اُس کے لیے جو تقوی کرے، اور صحت دولت سے بہتر ہے اُس کے لیے جو تقوی کرے،اور اچھی طبیعت(خوش اخلاقی، پاکیزہ طبیعت) نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے
(ابن ماجہ حدیث2141)
.
الحدیث،ترجمہ:
کیا ہی اچھا ہے وہ "اچھا مال" (وہ پاکیزہ، حلال مال.و.دولت) جو اچھے شخص کے پاس ہو..(مسند احمد حدیث7309)
.
سکھ میں بن بلائےنہیں جانا چاہیے،ولیمہ میں بن بلائے نہیں جاسکتے،دکھ میں بن بلائے جاسکتے ہیں بلکہ دکھ میں بن بلائے جانا چاہیے....لیکن دعوت ولیمہ حسب طاقت ضرور کرنی چاہیے...دعوت ولیمہ میں بلایا جائے اور مجبوری و عذر نہ ہو تو ضرور شرکت کرنی چاہیے...سکھ میں مبارکبادی بن بتائے بن بلائے بھی دینی چاہیے
.
آج کے دور میں تعزیت دعا دور سے بھی ممکن مگر اگر مشکل و مجبوری نہ ہو تو زبانی میسجی تعزیت و دعا کے ساتھ ساتھ دکھ مرض وفات پے بن بلائے عیادت و تعزیت و دعا کے لیےضرور جانا چاہیے...
.
واللہ تعالیٰ اعلم و رسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وسلم
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
00923468392475
03468392475