دوسری شادی پر ہماری سوچ اور انصاف کی شرط
*دوسری شادی پر ہماری سوچ اور انصاف کی شرط*
بہت حساس موضوع ہے لیکن ایسا لگا کہ شیئر کرنا چاہئے تو رسک لے رہا ہوں آپ حضرات بھی اپنی ذمہ داری پر پڑھیں اور کسی بھی ٹوٹ پھوٹ کی گروپ انتظامیہ ذمہ دار نہیں ہو گی آپ سب کے لیے اور اپنے لیے دعاگو ہوں اللہ آپ سب کا حامی و ناصر ہو... آمین
اللہ پاک نے ہر چیز کو فطرت پر پیدا فرمایا ہے! اور اسی فطرت پر یہ معاشرہ درست سمت میں چل سکتا ہے، لیکن جب جب کسی نے اس فطرت سے چھیڑ چھاڑ کی اس کو بدلنے کی کوشش تو معاشرے میں بگاڑ ہی پیدا ہوا ہے!!
اللہ پاک نے مرد و عورت کو بنایا،
اور ان کی تکمیل و افزائش نسل کے لیے ان کے جوڑے بنائے،
اور مزید مرد کی فطرت کے مطابق فرمایا
🌷 *فانکحوا ما طاب لکم من النساء مثنیٰ وثلٰث وربٰع*
(القرآن)
پس تم نکاح کرو ان عورتوں سے جو تمہیں پسند ہوں دو دو، تین تین اور چار چار۔۔۔
مگر ہمارے معاشرے میں قرآن کی اس آیت کا مذاق بنایا جاتا ہے، نہ صرف مذاق بنایا جاتا ہے بلکہ اس آیت پر عمل کرنے والے کو طرح طرح کے القابات سے بھی نوازا جاتا ہے۔۔۔،
🌷جبکہ ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:۔
کہ اس امت کے بہترین مرد وہ ہیں،، جن کی بیویاں زیادہ ہیں،
(بخاری)
لیکن ہندوانہ معاشرے میں رہ رہ کر ہمارے ہاں ماحول کچھ ایسا بن گیا ہے کہ دوسری شادی گناہ صغیرہ نہیں گناہ کبیرہ شمار ہوتی ہے۔۔۔،
دوسری شادی کا نام سن کر نہ صرف پہلی بیمار اہلیہ بھلی چنگی ہو کر کھڑی ہو جاتی ہے بلکہ رشتہ دار طعنے دے دے کر جینا دو بھر کر دیتے ہیں۔۔،
دوسری شادی کا نام لینے والے ایک حافظ صاحب بتلاتے ہیں کہ جب میں اپنے گاؤں میں گیا تو ان میں سے بعض پوری سنجیدگی سے کہتے تھے
’’حافظ جی! اساں تے تہانوں شریف آدمی سمجھدے ساں‘‘
(ہم تو آپ کو شریف آدمی سمجھتے تھے)
شور کوٹ میں ایک مدرسے کے شیخ الحدیث اور پیر صاحب جو کہ بیعت بھی لیتے تھے انہوں نے دوسری شادی کر لی تو کئی مریدوں نے بیعت توڑ دی۔۔۔ ایک مریدنی نے خط لکھا کہ پہلے میں تہجد میں آپ کے لئے دعا کیا کرتی تھی اب بد دعا کرتی ہوں اور ایک سلجھا ہوا اور صاحب ثروت ڈاکٹر ان کے گھر میں راشن دیا کرتا تھا، اس نے راشن بند کر دیا۔۔۔۔ کئی دوسرے دوستوں نے قطع تعلقی کر لی۔۔،
میں ابھی اسی گزرے جمعہ کے دن رشتہ داروں کے گھر گیا تو ان کے گاؤں میں ہی ایک ہماری فیملی سے ریلیٹڈ شخص نے دوسری شادی کر لی تھی، اور اچھا کھاتا پیتا بھی ہے، دوسری بیوی کو الگ گھر میں رکھا ہوا ہے۔۔،
مجھے پتا چلا کہ پورے خاندان نے اس بندے کے ساتھ وہ سلوک کیا کہ بیچارہ ایک ماہ بعد ہی دوسری بیوی کو طلاق دینے پر مجبور ہو گیا ،مگر پھر عقل آئی تو واپس اس کو لے آیا اور اب پھر اس کی پہلی بیگم اور اس کے رشتے دار اس کو ذلیل و خوار کر رہے ہیں۔۔۔،
میں نے کہا یار کوئی خدا کا خوف کرو، اگر اس نے کر ہی لی ہے تو اس کو سپورٹ کرو، اور جینے دو، کوئی حرام کام تو نہیں کیا اس نے، نکاح کیا ہے۔۔،
لیکن اسے سمجھانے کی بجائے الٹا سب میرے گلے پڑنے لگے۔۔،
یہ ایک دو واقعے نہیں اس جیسے بے شمار واقعات ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ بعض لوگ جہالت اور دجالی پروپیگنڈے سے متاثر ہوکر ایک سے زائد شادی کو گناہ سمجھتے ہیں حالانکہ قرآن کے نصوص۔۔۔حدیث کی تصریحات ، انبیاء کے حالات ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی سیرت، قدیم اور جدید مشاہدات و تجربات اور عقلی و نقلی دلائل سے نہ صرف تعدد ازواج کا ثبوت ملتا ہے بلکہ اس مٹی ہوئی سنت کو زندہ کرنے کے فوائد اور اس سے اعراض کے نقصانات سامنے آتے ہیں۔۔
مانا کہ ہمارے ہاں اس کا رواج نہیں رہا مانا کہ ایسا کرنے سے لوگوں کی زبانیں کھلتی اور انگلیاں اٹھتی ہیں۔۔،
مانا کہ دوسری ، تیسری اور چوتھی شادی کرنے والے کو عیاش اور شہوت پرست سمجھا جاتا ہے۔۔،
مگر کیا محض رسم و رواج اور طعن و تشنیع کے ڈر سے اللہ عزوجل اور رسول ﷺ کے حکموں کو نظر انداز کر دیا جائے گا۔۔۔؟
خواہ اس کے نتیجے میں لاکھوں بیٹیاں بے نکاحی بیٹھی رہیں، بدکاری عام ہوتی رہے۔۔۔؟
کون نہیں جانتا کہ فطرتاً مرد تعدد پسند ہے۔۔۔ اس کے اس فطری تقاضے کو پورا کرنے کے لیے کچھ لوگ متعہ کو جائز قرار دیتے ہیں بعض عرب ممالک میں ’’نکاح یسیر‘‘ کے جواز کی بات چل رہی ہے۔۔۔ اہل مغرب نے مردوں کو کھلی چھٹی دے دی کہ وہ ہر رات نئی عورت کے ساتھ گزار سکتے ہیں۔۔،
اور اس نئی عورت میں وہ رشتوں کا تقدس تک کھو چکے ہیں۔۔۔،
اس میں شک نہیں کہ اکثر مرد ایک ہی بیوی کے ساتھ پوری زندگی گزار دیتے ہیں اور اس پر مطمئن رہتے ہیں مگر ہر مرد ایسا نہیں ہوتا۔ بے شمار ایسے بھی ہیں جو تعدد چاہتے ہیں شریعت انہیں اجازت بھی دیتی ہے مگر وہ پہلی بیوی یا اپنے خاندان اور معاشرے کے عام افراد کے طعنوں کے ڈر سے دوسری شادی نہیں کرتے پھر یا تو دل ہی دل میں کڑھتے رہتے ہیں یا پھر ناجائز تعلقات کا راستہ اختیار کرتے ہیں۔۔۔،
اور میں نے بہت سے ایسے لوگوں کو دیکھا ہے جو بیوی اور معاشرے سے ڈرتے ہیں شادی کا نام تو نہیں لیتے مگر زنا کرتے ہیں۔۔،
اسلام فطری اور جائز راستہ اختیار کرنے کی تلقین کرتا ہے یعنی اپنی ضرورت و حالات کے مطابق دو دو، تین تین اور چار چار شادیاں کرلو۔۔۔
دوسری،تیسری شادی اس وقت ضرورت بن چکی کہ جب،
57 فیصد شرح عورتوں کی ہے،
اور 43 فیصد مردوں کی،بوڑھے، بچے بھی شامل،
یہ تقریبا چار سال پرانا حساب ہے، ابھی تو اور بڑھ گئی ہو گی،
اس حساب سے آپ دیکھیں کہ 43 فیصد مردوں میں دس فیصد وہ لوگ ہوں گے جو بیچارے ایک شادی کے قابل بھی نہیں یا کرتے نہیں یا اگر قابل بھی ہیں تو وہ ذمہ داری نبھا نہیں سکتے، طلاق دے دیتےہیں، اس 33 فیصد میں سے بچے نکالیں،
بوڑھے نکالیں،
پیچھے آپ حساب لگائیں کہ کتنی خواتین اضافی ہیں،
پاکستانی اخبار کے مطابق پاکستان میں ایک کروڑ خواتین گھروں میں شادی کی منتظر ہیں اور تقریباً 40 لاکھ کنواری بیٹھے بیٹھے بوڑھی ہو گئی ہیں...
اگر ہر شخص انصاف نہ کرنے کے ڈر سے ایک شادی کرے تو باقی خواتین کہاں جائیں۔۔۔؟؟
اور پھر اس بات پر حیرت ہوتی کہ لوگ بلکہ دین دار طبقہ بھی چور اچکوں، رشوت خوروں، بے نمازیوں، داڑھی منڈوں اور گمراہوں کو اپنی بیٹیاں دے دیتے ہیں مگر دیندار یا سلجھے لوگوں کو نہیں دیتے جو دوسری شادی کرنا چاہتے ہیں۔۔۔
اور پھر نتائج بھی بھگتتے ہیں،
مردوں کی قلت کے باعث تو کئی ممالک میں دوسری شادی کو لازم قرار دے دیا گیا ہے، اور دوسرے ممالک کو چھوڑیں ابھی آپ کے ملک پاکستان میں بھی کئی علاقے والوں نے باقاعدہ اسمبلی میں بل پیش کر دیا ہے کہ وہاں مرد کم ہو رہے ہیں، اور عورتیں زیادہ ہیں ، لہذا دوسری شادی کو لازم قرار دیا جائے اور جو دوسری شادی نہ کرے گا وہ جیل جائے گا۔۔۔،
لڑکیوں کے رشتے نہ ہونے کی سب سے بڑی وجہ رشتے نہ ملنا ہے۔۔۔،
میری قریب قریب فیملی میں تقریبا سو سے زیادہ بچیاں ہیں جن کی شادی رشتے نہ ملنے کی وجہ سے تاخیر کا شکار،
اور رشتے نہ ملنے کی وجہ اچھا رشتہ نہیں، جو اچھے رشتے ہیں وہ شادی شدہ ہیں۔۔۔،
اور شادی شدہ سے کرنی نہیں،
تو ںیٹھ بیٹھ کر بوڑھا ہونا ہے،
کچھ والدین ہیں جو پڑھائی جیسے سبب کی وجہ سے غیر ذمےداری کا مظاہرہ کرتے ہیں بچیوں کی شادی کے بارے میں،
جبکہ اکثریت بیچاری رشتے نہ ملنے کی وجہ سے بیٹھی ہیں۔۔۔،
اور لڑکیاں زیادہ ہونے کی وجہ سے ہی ان کی تذلیل بھی کی جاتی ہے۔۔،
کہ جب رشتے عام ہوتے تو لڑکے دس دس بیس بیس لڑکیاں دیکھتے اور ناک چڑھاتے،
اور چھوٹی چھوٹی خامیاں نکال کر رشتے ٹھکرا دیتے ہیں، جب لڑکیاں کم ہونگی ،رشتے کم ہوں گے تو چاند جیسی بہو کی خواہش لیے ماؤں کو ہر طرح کی لڑکی پسند کرنا پڑے گی۔۔۔،
مسائل جہیز کے، والدین کی سستی کے، پڑھائی کے، جاب کے، وغیرہ وغیرہ بہت ہیں، مگر ان سب سے بڑا مسئلہ دوسری شادی پر اعتراض ہے۔۔۔،
اور دوسری شادی پر اعتراض کا بہانہ انصاف ہے، کہ طرح طرح کی فضول دلیلیں گھڑنے اور بنانے کے بعد بھی جب راہ فرار نہیں ملتی تو ہر عورت کے پاس بس ایک ہی دلیل ہوتی ہے کہ مرد انصاف نہیں۔کرتے اس لیے ہم منع کرتی ہیں۔۔۔،
کیا انصاف نہ کرنا دوسری تیسری شادی سے روکنے کی دلیل ہے؟؟
میں مانتا ہوں چند لوگ انصاف نہیں کرتے،
مگر کیا آج کے معاشرے میں صرف ایک شادی کرنے والا اپنی بیوی ساتھ انصاف کرتا ہے؟
تو ایک شادی والی کو کیوں نہیں روکا جاتا؟ کہ تم انصاف تو کر نہیں سکتے لہذا شادی کیوں کر رہے ہو؟؟
یا کیوں نہیں پوچھا جاتا کہ تم انصاف کرو گے یا نہیں؟
کیا شادی کے بعد عورتوں سے ناجائز تعلقات بنانا بیوی کے ساتھ بے انصافی نہیں؟
ان کے خلاف کیوں نہیں انصاف کا کیس کیا جاتا؟؟
کیا ایک بیوی کےساتھ انصاف کرنا ضروری نہیں ہے؟؟
ہمارے معاشرے میں لاکھوں کیا کروڑوں لوگ پہلی شادی والے اپنی بیوی کے حقوق پورے نہیں کرتے، انصاف نہیں کرتے،
کئی لوگ جانوروں جیسا سلوک کرتے ہیں،کئی لوگ تو کھانے پینے تک کی ذمہ داری نہیں اٹھاتے، اور کئی لوگ تو دوجے تیجے مہینے ہی طلاق دے دیتےہیں،
کیا یہ عورت کے حقوق کی پامالی نہیں؟؟؟
کیا یہ ظلم نہیں ؟؟
کوئی 18 سال میں بیوہ بن کے بیٹھی ہوتی ہےاور کوئی 20 سال میں،
کیا یہ بے انصافی نہیں؟
ان کو انصاف کا کیوں نہیں کہا جاتا،،
کیوں ہم انصاف کا پابند صرف دوسری شادی والوں کو کرتے ہیں؟؟
اگر انصاف نہ کرنے کی وجہ دوسری شادی ہے تو یہ پہلی والے انصاف کیوں نہیں کرتے؟؟
یہی تو ہماری غلط فہمی ہے،
انصاف نہ کرنے کی وجہ دوسری شادی نہیں،
بلکہ انصاف نہ کرنے کی وجہ دین سے دوری، تعلیم و تربیت کا فقدان ہوتا ہے،
ہم اس تعلیم و تربیت پر توجہ دینے کہ بجائے دوسری شادی کو بیچ میں کھینچ لاتے ہیں،
جبکہ ایک شادی والے بھی انصاف نہیں کرتے،
تو آپ جتنا زور اس بات پر دیتے ہیں کہ دوجی شادی نہ کرو،
اتنا زور انصاف پر لگائیں، کہ بھائی دوجی شادی ضرور کرو، اور انصاف بھی ضرور کرو، شادی کرنا ایک الگ مسئلہ ہے اور انصاف کرنا ایک الگ مسئلہ ہے۔۔،
تو ہم انصاف پر ، توجہ کیوں نہیں دیتے، لیکچر کیوں نہیں دیتے،
کہ لوگوں بیوی ایک ہو یا دو انصاف کو لازم پکڑو، یہ انصاف صرف بیوی کےساتھ نہیں اپنے ارد گرد ہر شخص ساتھ کیا جاتا ہے،
لہذا اس انصاف کی تربیت لازم ہے،
اس کو دوسری شادی کے ساتھ نتھی نا کریں،
انصاف کا معنی ہر کسی کو اس کا پورا حق دینا،بہن ہو بیٹی ہو ماں ہو بھائی ہو ،پڑوسی سب کے ساتھ انصاف کریں ،
جب شوہر کا حق نہیں ملے گا ، اس کے ساتھ انصاف نہیں ہو گا، کیا وہ انصاف کرے گا ؟
بالکل نہیں کرے گا،
کچھ لوگ انصاف کو دوسری شادی سے مشروط کرتے ہیں،
آپ کو مثال دیتا ہوں،
مسجد میں بیٹھا شخص اذان ہونے کے باوجود بھی نماز نہیں پڑھتا، پوچھو تو کہتا ہے کہ جی وضو نہیں، جب وضو نہیں تو نماز کیسے پڑھوں؟ کیونکہ نماز کی شرط وضو ہے،
اور وضو کے بنا نماز نہیں!!
تو بھائی وضو کی شرط کس نے پوری کرنی ہے؟ فرشتوں نے تو وضو نہیں کروانا؟
وہ بھی تو نے کرنا ہےاٹھ وضو کر اور نماز پڑھ،
تو انصاف کی شرط بھی مرد نے پوری کرنی ہے اسے کہا جائے، ڈانٹا جائے، نصیحت کی جائے کہ بھائی شادی کرو اور ساتھ انصاف بھی قائم کرو،
میں نے بچوں کی تربیت پر ، والدین کی اطاعت پر، والدین کی سستیوں پر ،
ہر موضوع پر لکھا ہے، وہ سب مسائل اپنی جگہ ہیں،
مگر بے حیائی کی سب سے بڑی وجہ دوسری شادی کا مسئلہ ہے،
مرد کی فطری خواہش پوری نہیں ہوتی،
جس کی وجہ عورت کی کمزوری، فطری وظائف،کہ عورت سال میں اکثر اوقات شوہر کے قابل نہیں ہوتی، خاص کر بچوں وغیرہ میں پڑھ کر،
ایسی صورت میں جب شوہر بیوی سے دور ہے تو تقوی و ایمان سے بھرپور صحابہ کرام بھی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آگئے کہ اللہ کے رسول ہمیں اجازت دیں ہم خصی ہو جائیں، کہ بیویاں پاس نہیں ہیں، گزارا مشکل ہے،
فرمایا نہیں جاؤ ، عارضی نکاح (معتہ)کر لو،
جو بعد میں حرام ٹھہرا،
اسی طرح بعض دفعہ عورت کی طرف کشش جو اللہ نے رکھی ہے مرد میں وہ کشش کسی وقت بھی لے ڈوبتی ہےمرد کو، خاص کر آج کل کے معاشرے میں جہاں بے پردگی عام ہے، کوئی عورت پسند آ جاتی ہے
یہ نظر پڑنا بھی فطرت ہے،
حدیث سنیے!
فرمایا جب بازار میں کسی عورت پر نظر پڑے تو بیوی کے پاس جاؤ، تو جس عورت کو دیکھا اسکی خواہش ختم ہو جائیگی،
اب اگر وہ گھر آئے اور بیوی اس قابل نہ ہو تو؟؟ وہ کیا کرے؟؟ ،
اب وہ سیدھے راستے پر جائے تو بیوی کو گھر والوں کو اعتراض،
تو پھر غلط راستہ اسکے سامنے،!
وہ لوگوں کی بہنوں بیٹیوں کو بھی بہکائے گا،
ادھر وہ بہنیں بیٹیاں جو بیچاری فطرتی خواہش کی مجبور ، گھر میں رشتے نا ملنے کی وجہ سے بیٹھی، کنواری ہوں یا بیوہ ،مطلقہ وہ آسانی سے ٹریک سے اتر جاتی ہیں اور اس طرح یہ معاملہ بے حیائی کی طرف پروان چڑھتا جاتا ہے
اس کا حل صرف شادی ہے شادی ہے،
بیوہ عورتیں، کنواری، شکل و صورت میں ماٹھی، سب کا جوڑ موجود ہے معاشرے میں،
مگر مشکل ہے تو دوسری اور تیسری شادی !!
اگر یہ مسئلہ سمجھ آ جائے تو رشتوں کے مسائل ختم ہو جائیں اور آدھی سے زیادہ بے حیائی اور معاشرے کے مسائل ختم ہو جائیں،
کیا دوسری شادی اور اسلام کے ایک اہم مسئلہ سے پریشان خواتین کی دلیل صرف مرد کا انصاف نا کرنا ہے؟
آپ کے ارد گرد کتنے مرد ہیں جو ایک بیوی کو خوش رکھتے اور اس ایک کےساتھ انصاف کرتےہیں؟؟
ذرا گوگل کریں اور چیک کریں ایک شادی والوں کی بھی طلاق کی شرح کیا ہے!!!
جو ایک شادی والے انصاف نہیں کرتے تو پھر انکو ایک شادی سے منع کیوں نہیں کیا جاتا؟؟
پھر کیا ایک شادی بھی جائز نہیں!!؟؟
دوسرا سوال👇
کیا کپڑا جوتی ،میں انصاف نہ کرنے کے ڈر سے آپ کسی کو زنا ، بدکاری جیسے بھیانک گناہ میں جانے دیں گے؟؟
خاص کر جب وہ آپ کا شوہر ہو، ؟ جس کی آخرت سنوارنے میں آپ کا ایک کردار ہوتا ہے آپ کی ذمہ داری ہوتی ہے
کیا آپ چاہیں گی آپ کا مستقبل کا جنت کا شہزادہ فطری ضرورت اور کمزوری کے سبب نکاح کی بجائے گرل فرینڈ رکھے۔۔۔؟
اور جہنم کا ایندھن بنے؟
آپ کے انصاف انصاف کے راگ الاپنے کے ڈر سے بدکاری کی طرف جائے؟
بات آپ سے کرے، ہاتھ آپ کا تھامے اور دل میں کسی اور کا خیال رکھے؟؟؟
کیا یہ سارے گناہ ٬
جوتی کپڑے میں انصاف نہ کرنے سے چھوٹے گناہ ہیں؟؟ خدارا سوچ بدلیں،
اس ہندوانہ سوچ نے ہمارے معاشرے پر اتنے گہرے نقوش چھوڑے ہیں کہ خدا کی قسم آج مرد بھی دوسری شادی کو گناہ سمجھنے لگ گئے ہیں،
یورپی ممالک کی طرح ہمارے ہاں بھی گرل فرینڈ کا ٹرینڈ چل چکا ہے،
جہالت اور بد بختی کی انتہا یہ ہے کہ اگر کوئی زنا کرتا ہے ،بدکاری کرتا ہے تو اسے کوئی کچھ نہیں کہتا،
بلکہ جس کے جتنے زیادہ لڑکیوں سے گندے تعلقات ہوتے ہیں اس کو ہیرو سمجھا جاتا ہے،
اور ظلم یہ کہ ہمارے اسلامی جمہوریہ جیسے ملک کے سیاستدان سر عام ٹی وی پر ،
شادی نا کرنے کا جواز یہ بتاتے ہیں کہ جسکو تازہ دودھ ملے روزانہ اسے بھینس پالنے کی کیا ضرورت ہے،؟؟؟؟
اور ہمارا بے حس معاشرہ ان الفاظ کو انجوائے کرتا ہے اور مسکرا کے ٹال دیتا ہے!!!
اور بچپن سے جوانی تک پہنچتے پہنچتے وہ بدکار شخص ایک شادی کے بھی قابل نہیں ہوتا،
وہ دوسری شادی کا نام کیوں لے گا؟؟
میرا ایک قریبی کزن اپنی بیوی کو چھوڑ کر پڑوسی کی بیوی کے پاس رہتا، بیسیوں بار پکڑا جا چکا ، حتی کہ اسکا شوہر نکل گیا وہاں سے اور وہ نکاح کے بغیر وہاں اسکے پاس رہتا ہے، اپنی بیوی بنا کے رکھا ہواہے، کوئی پوچھنے والا نہیں اسے،
مگر میں جب لوگوں سے کہتا ہوں کہ وقت کا تقاضا ہے دو دو تین تین نکاح کرو تو مجھے کھا جانے والی نظروں سے دیکھا جاتا ہے۔۔۔
اور دوسری طرف اگر کوئی اللہ سے ڈرنے والا ،کوئی تقوی رکھنے والا ،
جس نے ساری زندگی خود کو بدکاری سے ، بے حیائی سے بچا کر رکھا، اللہ سے ڈرتا رہا ،وہ اگر
دوسری شادی کا نام لے دے تو لوگ کاٹ کھانے کو دوڑتے ہیں، گھر والے ایسے دیکھتے ہیں جیسے کوئی گناہ کا کام کرنے لگا ہو!!طعنے دیے جاتے ہیں کہ بس یہ ایک سنت یاد ہے۔۔،
مولویوں کو آگ لگی ہوتی ہے!!!
اوہ بھائی کیوں نا لگے آگ؟؟؟
کیا کرے وہ؟؟
حرام نہیں چاہتا تو کیا حلال رستہ بھی چھوڑ دے؟؟
اللہ نے اس کی فطرت میں یہ چیز رکھی ہے!!
اور خدا کی فطرت کو آپ بدل نہیں سکتے!
خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں ایک سے زائد عورتوں سے تعلق مرد کی فطرت میں اللہ نے رکھا ہے۔۔،
اور یہ فطرت آپ تبدیل نہیں کر سکتے!!
ہاں یہ ہے کہ انصاف اور ظلم کا راگ الاپ کر آپ اس مرد کو حلال سے حرام کا رستہ دکھا سکتے ہیں جو دکھایا جا رہا آج کل۔۔۔،
اس میں نہ صرف عورتیں اپنے شوہر کی دنیا و آخرت برباد کرتی بلکہ، اپنی زندگی بھی برباد کر لیتی،
بچوں کی تربیت پر برا اثر،
والدین کو الگ پریشانی،
اور آپ کی اپنی ہمنوا عورت ذات کی بے نکاحی عورتوں کو شوہر ملنے کی بجائے کوٹھا ملتاہے، زہر کا پیالہ ملتا ہے
بچپن سے سپنوں کے شہزادے کا خواب دیکھنی والی اس صنف نازک کو آپ کے انصاف انصاف کی ضد کی وجہ سے شہزادے کی بجائے سفید بال ملتے ہیں،
بابا کی شرمندگی کے آنسو ملتے ہیں
اور ماں کی بے بسی ملتی ہے۔۔
بیوہ اور طلاقِ یافتہ بیچاری والدین کے گھروں میں کڑھ کڑھ کر مرتی ہیں کوئی انکا سہارا نہیں بنتا،..!
کنوارا مرد ان سے کرتا نہیں اور شادی شدہ کو بیوی دوسری شادی کرنے نہیں دیتی،
لہذا وہ بیچاری ساری زندگی ماں باپ اور بھائیوں کے طعنے سنتے گزار دیتی ہیں،
خدا کی قسم!!!!
آپ نہیں جانتے زمانے میں کتنا دکھ صرف اس ایک وجہ سے ہے،
نہ میں بیان کر سکتا ہوں نا آپ سن سکتے ہیں!!!
بس یوں سمجھ لیں ایک معصوم لڑکی کی خواہشوں کو چور کرنے کے پیچھے،۔سپنوں کو توڑنے کے پیچھے،۔ گھر بیٹھے بوڑھی ہونے کے پیچھے، کوٹھے کی زینت بننے کے پیچھے، زہر کا پیالا پینے کے پیچھے،
گھر کی دہلیز پھلانگنے کے پیچھے،
ایک باپ کا سولی پر لٹکنے کے پیچھے ، ایک ماں کی ممتا مرنے کے پیچھے،
ایک نیک شخص کے بدکار بننے کے پیچھے،
ایک خاندان لٹنے کے پیچھے!!!!
خدا کی قسم سب سے بڑا ہاتھ ان خواتین کا ہے جو انصاف انصاف کہہ کر مرد کو دوسری، تیسری شادی سے دور کر کے یہ سارے گناہ کرواتی ہیں،
میں جذبات میں نہیں!!
واللہ اپنے دس برسوں کے مطالعہ کی بنیاد پر کہہ رہا،میرا واسطہ بہت سارے لوگوں سے ہے،
میں حقائق کی بنیاد پر کہہ رہا،
خدارا!!
اس سوچ کو بدلیں!!!
دل کرتا ہے اس موضوع پر اتنا لکھوں کہ میرے ہاتھوں کی انگلیوں گھس گھس ختم ہو جائیں، اور شائید کہ لوگوں کے دل میں اتر جائے میری بات.!!!😔
اللہ پاک ہم سب کو ہدایت دے اور سیدھے راستے پر چلنے کی توفیق دے،
آمین ثم آمین۔