ہمارا انداز تکلم
*ہمارا انداز تکلم*
*✍🏻دانیال رضا مدنی*
محبوب دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا(مومن نرم خوں نرم مزاج اور آسانی پیدا کرنے والا ہوتا ہے)
اور جو شخص ان انداز کو اپنا لے اسکے متعلق (آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ رب العزت اس پر دوزخ کی آگ کو حرام فرما دیتا ہے)
*مَنْ كَانَ هَيِّنًا لَيِّنًا سَهْلًا قَرِيبًا حَرَّمَهُ اللَّهُ عَلَى النَّارِ*
[البيهقي، أبو بكر، الآداب للبيهقي، صفحة ٦٥]
ذرا ہم اپنے انداز کلام کو جانچیں کہ کہیں ہم اپنے کلام سے مسلمانوں کے دلوں کو مجروح تو نہیں کر رہے؟؟
ذرا ہم غور کریں کہ ہمارے منہ سے نکلنے والے جملہ سے سامنے والا پر کیا اثر پڑے گا آیا کہ وہ آپ کے کلام سے خوش ہوگا یا پھر بزبان دل کہہ رہا ہوگا کہ کاش یہ نہ ہی بولتا تو اچھا تھا؟؟؟
ذرا ہم غور تو کریں کہ ہم اپنے الفاظ سے لوگوں کے دلوں کو جوڑ رہے ہیں یا انکی دل شکنی و دل آزاری کر رہے ہیں
*کاش کہ ہم مرشد کریم قبلہ امیر اہلسنت کے ان الفاظ کو دل کی تختی پر نقش کر لیں کہ اگر کسی کو یہ معلوم ہو جائے کہ کب کہاں کیا بولنا ہے تو وہ زمانہ کا بے تاج بادشاہ ہے*
مانا کہ ہماری زبانیں غیبت چغلی وغیرہ سے باز نہیں آتی مگر کوشش کرنے میں کیا حرج ہے کہ *من جد وجد جو کوشش کرتا ہے اپنی مراد پا لیتا ہے*
آج میں اور آپ اس بات کی پکی نیت کریں کہ آئندہ سال سے ان شاء اللہ کبھی کسی کی دل آزاری چغلی غیبت نہیں کریں گے اور پہلے جس جس کے ساتھ ایسا کیا ان سے اللہ کی رضا کی خاطر معافی مانگے گے
*اللہ کریم ہمیں آنے والے سال تمام مصیبتوں سے محفوظ فرمائے*