ایک واقعہ کی تحقیق | کیاسیدناامام حسین پر پانی بند کیا گیاتھا۔۔۔؟
ایک واقعہ کی تحقیق کیاسیدناامام حسین پر پانی بند کیا گیاتھا؟
میدان کربلا میں اہل بیت پر پانی بند کیا گیا یا نہیں؟ اس پر دونوں طرح کی روایات موجود ہیں لیکن بیان صرف انھی کو کیا جاتا ہے جس سے لوگوں کو رلایا جا سکے۔ کہا جاتا ہے کہ تین دن تک اہل بیت کے خیمے میں ایک بوند بھی پانی نہیں تھا اور مسلسل تین دن تک بچوں سے لے کر بڑوں تک سب پیاسے رہے اور کچھ مقررین تو اس سے بھی آگے بڑھ جاتے ہیں اور پانچ محرم سے ہی پانی بند کر دیتے ہیں تاکہ واقعہ مزید دردناک ہو جائے۔
تاریخ ابن کثیر میں ایک روایت کچھ یوں ہے کہ دسویں محرم کو امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ نے غسل فرمایا اور خوشبو لگائی اور بعض دوسرے ساتھیوں نے بھی غسل فرمایا۔
(البداية والنهاية، ج8، ص185)
اس روایت کو مقررین ہاتھ بھی نہیں لگاتے کیوں کہ اگر اسے بیان کر دیا گیا تو پھر لوگوں کو رلانے کا دھندا چوپٹ ہو جائے گا، پھر کس منھ سے کہا جائے گا کہ تین دن تک اہل بیت کے خیموں میں ایک بوند بھی پانی نہیں تھا۔
خلیفۂ حضور مفتئ اعظم ہند، شارح بخاری، حضرت علامہ شریف الحق امجدی رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا کہ کیا امام حسین نے عاشورہ کی صبح کو غسل فرمایا تھا؟ کیا یہ روایت صحیح ہے؟ اگر صحیح ہے تو پھر خود علماے اہل سنت جو بیان کرتے ہیں کہ تین دن تک حضرت امام حسین اور ان کے رفقا پر پانی بند کیا گیا، یہاں تک کہ بچے پیاس سے بلکتے رہے۔
آپ رحمہ اللہ جواباً لکھتے ہیں کہ یہ روایت تاریخ کی کتابوں میں موجود ہے، مثلاً بدایہ نہایہ میں ہے:
فعدل الحسین الی خیمة قد نصبت فاغتسل فیھا وانطلی بانورۃ... الخ
"اس کے بعد امام حسین خیمے میں گئے اور اس میں جا کر غسل فرمایا اور ہڑتال استعمال فرمائی اور بہت زیادہ مشک جسم پر ملی۔ ان کے بعد بعض رفقا بھی اس خیمے میں گئے اور انھوں نے بھی ایسا ہی کیا"
(البداية والنهاية، جلد ثامن، ص178)
اور اسی میں ایک صفحہ پہلے یہ بھی ہے:
وخرت مغشیا علیھا فقام الیھا وصب علی وجھھا الماء
"حضرت زینب بے ہوش ہو کر گر پڑیں، حضرت امام حسین ان کے قریب گئے اور ان کے چہرے پر پانی چھڑکا"
(ایضاً، ص177)