* سوانح حیات شہنشاہ اہل سنت مرد مومن مرد حق علامہ سید شاہ تراب الحق قادری رضوی نور اللہ مرقدہ*
* سوانح حیات شہنشاہ اہل سنت مرد مومن
مرد حق علامہ سید شاہ تراب الحق قادری رضوی نور اللہ مرقدہ*
علامہ شاہ تراب الحق قادری قیام پاکستان سے ایک سال قبل 27 رمضان 1365 ہجری بمطابق 25 اگست 1946ء کو بھارت کی ریاست حیدرآباد دکن کے شہر ناندھیڑ کے مضافات میں موضع کلمبر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام سید شاہ حسین قادری تھا اور والدہ ماجدہ کا نام اکبر النساء بیگم تھا۔ والد ماجد کی طرف سے سید ہیں اور والدہ ماجدہ کی طرف سے فاروقی۔ اپنے وقت کے جید عالم، مدیر المہام امور مذہبی حیدرآباد دکن مولانا انوار اﷲ خان صاحب فاروقی سے ان کا ننھیال ہے۔ علامہ سیف شاہ تراب الحق قادری نے ابتدائی تعلیم مدرسہ تحتانیہ دودھ بولی بیرون دروازہ نزد جامعہ نظامیہ حیدرآباد دکن میں حاصل کی۔ ان کا خاندان تقسیم ہند اور سقوط حیدرآباد دکن کے بعد 1951ء میں بھارت سے ہجرت کرکے پاکستان آیا۔ پاکستان آنے کے بعد پی آئی بی کالونی (کراچی) کے قریب لیاقت بستی میں قیام کیا، اس کے بعد کورنگی منتقل ہوگئے۔ کراچی میں ’’فیض عام ہائی اسکول‘‘ میں تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد اپنے رشتے کے خالو اور سسر الحاج الحافظ استاذ العلماء شیخ التتفسیر قاری مصلح الدین صدیقی علیہ الرحمہ کے گھر پر تعلیم حاصل کی، پھر دارالعلوم امجدیہ سے دینی تعلیم حاصل کی۔
*عائلی زندگی*
علامہ سید شاہ تراب الحق قادری رحمۃ اللہ علیہ کا نکاح 1966ء میں اپنے استاد علامہ قاری محمد مصلح الدین صدیقی کی دختر نیک اختر سے ہوا۔ جن سے تین فرزند سید شاہ سراج الحق، سید شاہ عبد الحق اور سید شاہ فرید الحق اور چھ بیٹیاں ہوئیں جن میں سے ایک کا تین سال کی عمر میں وصال ہو گیا۔
*خلافت*
1962ء میں بذریعہ خط اور 1968ء میں بریلی حاضر ہوکر شیخ الاسلام و المسلمین مجدد وقت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمہ (متوفی 1340ھ) کے چھوٹے فرزند مفتی اعظم ہند مولانا مصطفیٰ رضا خان نوری رحمۃ اللہ علیہ کے ہاتھ پر بیعت کی۔ اس کے بعد 1977ء میں وہ تبلیغی دورے پر نیروبی (کینیا) گئے۔ واپسی پر فریضہ حج ادا کیا۔ اسی سفر حرمین شریفین میں شیخ العرب والعجم قطب مدینہ مولانا ضیاء الدین مدنی رحمۃ اللہ علیہ کی صحبت میں کئی روز رہے۔
علامہ سید شاہ تراب الحق قادری کو اپنے پیر و مرشد مفتی اعظم ہند مولانا مصطفیٰ رضا خان، اپنے استاد و سسر علامہ قاری مصلح الدین صدیقی اور قطب مدینہ مولانا ضیاء الدین مدنی کے صاحبزادے مولانا فضل الرحمن مدنی سے خلافت و اجازت حاصل رہی۔ قاری مصلح الدین صاحب نے مورخہ 27 جمادی الثانی 1402ھ بمطابق 22 اپریل 1982ء کو بمقام میمن مسجد مصلح الدین گارڈن میں سید شاہ تراب الحق قادری صاحب کو سند خلافت اور اجازت بیعت عطا فرمائی۔
*امامت و خطابت*
شاہ تراب الحق قادری 1965ء تا 1970ء چھ سال ’’محمدی مسجد‘‘ کورنگی کراچی میں اور 1970ء تا 1982ء بارہ سال ’’اخوند مسجد‘‘ کھارادر کراچی میں امامت و خطابت فرماتے رہے پھر جب 1983ء میں ان کے استاد قاری مصلح الدین صدیقی نے اپنے وصال سے دو سال قبل ’’میمن مسجد‘‘ مصلح الدین گارڈن سابقہ کھوڑی گارڈن کراچی کی امامت و خطابت ان کے سپرد کی۔ اس وقت سے تا وفات 2016ء یہ ذمہ داری نبھاتے رہے ہیں۔ جس وقت ’’اخوند مسجد‘‘ کھارادر کراچی میں امامت و خطابت کے فرائض انجام دے رہے تھے اس وقت نوجوانوں کی خاصی تعداد ان کے حلقہ درس میں شامل ہوتی اور کئی تنظیمیں قائم ہوئیں جن میں سے چند کے نام یہ ہیں
سنی باب الاشاعت
تحریک عوام اہلسنت
انجمن اشاعت الاسلام
جمعیت اشاعت اہلسنت
حقوق اہلسنت
اور دعوت اسلامی وغیرہا شامل ہیں۔
*تبلیغ دین*
تبلیغ و اشاعت میں علامہ شاہ تراب الحق قادری نے بھرپور حصہ لیا۔ اپنی تقاریر اور مواعظ کے ذریعے کونے کونے میں اسلام کی دعوت کو عام کیا۔ یہ سلسلہ 1977ء سے شروع ہوا، جب انہوں نے پہلا دورہ نیروبی کینیا کا کیا اور لوگوں کی دعوت پر کئی بار عرب امارات، سری لنکا، بھارت، بنگلہ دیش، برطانیہ، ہالینڈ، جرمنی، بیلجیم، امریکا، ساؤتھ افریقہ، کینیا، تنزانیہ، زمبابوے، عراق، زنزیبار، زمبیا، فرانس، اردن اور مصر تشریف لے گئے اور سرکاری وفد کے رکن کی حیثیت سے انہوں نے اس وقت کے وزیر اعظم محمد خان جونیجو کے ہمراہ عوامی جمہوریہ چین کا دورہ کیا اور ’’کنزالایمان‘‘ اور اہل سنت و جماعت کا لٹریچر وہاں کے مسلمانوں تک پہنچایا، نیز سرکاری وفد کے رکن کی حیثیت سے اردن اور مصر کا بھی دورہ کیا۔
*جماعت اہلسنت کا قیام*
1956ء میں ضرورت محسوس کی گئی کہ تبلیغ دین اور اشاعت مسلک اہلسنت کی انفرادی کوششوں کو اجتماعی طور پر منظم کیا جائے۔ اس مقصد کے لیے کراچی میں خالص مذہبی جماعت ’’جماعت اہلسنت‘‘ کی داغ بیل ڈالی گئی۔ محمد شفیع اوکاڑوی کے امیر شیخ محمد اسماعیل اس کے ناظم اعلیٰ اور حاجی محمد صدیق خازن مقرر ہوئے۔ 1967ء میں شاہ تراب الحق قادری کو جماعت اہلسنت (پاکستان) کراچی کے حلقہ کورنگی کا امیر منتخب کیا گیا اور جماعت اہلسنت (پاکستان) کے زیر اہتمام شائع ہونے والا ماہنامہ ’’ترجمان اہلسنت‘‘ بھی ان ہی کی زیر نگرانی تھا اور ’’ماہنامہ افق‘‘ کے ’’روحانی کالم‘‘ میں شرعی مسائل کے جوابات بھی شاہ تراب الحق ہی تحریر کرتے تھے۔
*تحریک ختم نبوت و تحریک نظام مصطفیﷺ*
تحرک ختم نبوت اور تحریک نظام مصطفی ﷺ میں بھی انہوں نے بھرپور کردار ادا کیا، تحریک ختم نبوت میں حکومت کی جانب سے جب بہت زیادہ سختی کی گئی، بڑے پیمانے پر گرفتاریاں ہو رہی تھیں، اس وقت وہ مختلف مساجد اور جلسوں میں تقاریر کے ذریعے نوجوانوں میں جوش و ولولہ پیدا کرتے۔
*سیاسی خدمات*
سنہ 1985ء میں شاہ تراب الحق صاحب قادری کراچی کے حلقہ این اے 190 سے بھاری اکثریت سے فتح پاکر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ علامہ شاہ تراب الحق قادری نے سیاست میں بھرپور کردار ادا کیا۔ جماعت اہلسنت کی خدمت کے حوالے سے وہ متعدد عہدوں پر فائز ہوئے جن میں چند مندرجہ ذیل ہیں:
کونسلر، کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن، چیئرمین تعلیمی کمیٹی کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن،
رکن،لاء کمیٹی کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن،
رکن، انٹرمیڈیٹ بورڈ کراچی
رکن قومی اسمبلی 1985ء میں حلقہ NA-190 کراچی ساوتھ، جماعت اسلامی کراچی کے محمد حسین محنتی کو بھاری اکثریت سے شکست دے کر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور پھر قومی اسمبلی میں نظام مصطفیٰ گروپ بنایا،
چیئرمین، انسداد جرائم کمیٹی کراچی،
ڈائریکٹر، جاویداں سیمنٹ فیکٹری (سرکاری نامزدگی)
رکن، مرکزی رویت ہلال کمیٹی پاکستان
چیئرمین، مدرسہ انور القرآن قادریہ رضویہ کراچی،
چیئرمین، جامعہ انوار القرآن قادریہ رضویہ گلشن اقبال کراچی
چیئرمین، مصلح الدین ویلفیئر سوسائٹی کراچی
چیئرمین، المسلم ویلفیئر سوسائٹی کراچی،
ٹرسٹی / ناظم تعلیمات، دار العلوم امجدیہ عالمگیر روڈ کراچی
امیر، جماعت اہلسنت پاکستان کراچی،
ناظم، جماعت اہلسنت ورلڈ
رکن، کمیٹی برائے سنی سیکریٹریٹ لاہور
پہلے رکن سنی تحریک علما بورڈ،
سرپرست اعلیٰ تحریک عوام اہلسنت،
سرپرست اعلیٰ تحریک اتحاد اہلسنت
سرپرست اعلیٰ بزمِ رضا،
سرپرست اعلیٰ دار العلوم مصلح الدین
سرپرست اعلیٰ جمعیت اشاعت اہلسنت
رکن سنی رہبر کونسل
رکن سنی اتحاد کونسل
سرپرست انجمن اشاعت اسلام (جو 1986ء میں تقریباً ختم ہو گئی، پھر 1991ء میں مولانا عرفان صاحب ضیائی نے جمعیت اشاعت اہلسنت (پاکستان) کے نام سے شاہ صاحب کی سرپرستی میں قائم کی جو اب تک کام کر رہی ہے)۔
*تصانیف*
شاہ تراب الحق نے تفسیر، حدیث، فقہ حنفی، عقائد، تصوف اور فضائل وغیرہ کے موضوعات پر مندرجہ ذیل کتابیں لکھیں:
تصوف و طریقت
خواتین اور دینی مسائل
ضیاء الحدیث
جمال مصطفی ﷺ
امام اعظم ابوحنیفہ
مزارات اولیاء اور توسل
فلاح دارین
رسول خدا کی نماز
مبلغ بنانے والی کتاب
حضورﷺ کی بچوں سے محبت
دینی تعلیم
تفسیر سورہ فاتحہ
مبارک راتیں
اسلامی عقائد
تفسیر سورہ والضحیٰ تا سورہ الناس
جنتی لوگ کون؟
مسنون دعائیں
فضائل شعبان المعظم
فضائل صحابہ و اہلبیت
ناموس رسالت و ختم نبوت ﷺ کے تحفظ کے لئے شاہ صاحب کا نام تاقیامت سونے کے قلم سے لکھا جاۓ گا۔ آخری وقت میں حضرت نے اپنے اسی مشن کی تکمیل کے لئے تحریک لبیک پاکستان کے مرکزی امیر جناب علامہ حافظ خادم حسین رضوی صاحب کے لئے فرمایا کہ *ناموس رسالت ﷺ کے مشن میں یہ (خادم حسین رضوی) ہمارے امیر ہیں*
مرد مومن مرد حق علامہ سید شاہ تراب الحق قادری رضوی طویل علالت کے بعد ایک نجی اسپتال میں جمعرات 6 اکتوبر 2016ء بمطابق 4 محرم 1438 ہجری کو 72 سال کی عمر میں وصال فرما گئے۔ نمازجنازہ ان کے صاحبزادے علامہ سید شاہ عبد الحق قادری نے پڑھائی اور مریدین، معتقدین، دینی اکابر، سیاسی رہنماؤں اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی انکی جنازہ میں لوگوں کی تعداد کا اندازہ یہاں سے لگایا جاسکتا ہے کہ تقریبا 15 کلو میٹر تک صفیں بنائی گئیں۔ انھیں میمن مسجد مصلح الدین گارڈن (سابقہ کھوڑی گارڈن) میں قاری محمد مصلح الدین صدیقی کے پہلو میں سپرد خاک کیا گیا۔
ہزاروں سال نرگس اپنی بےنوری پر روتی ہے۔
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا۔