یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

شیعوں کی مکاری دھوکے بازی


 

شیعوں کی مکاری دھوکے بازی منافقت....اور...چیلنج......!!
نوحہ ماتم غم تعزیہ پر شیعہ کی مضبوط ترین دلائل اور انکا جواب....!!
سیدہ بی بی عائشہ کا نوحہ۔۔۔۔؟؟
سیدنا اویس قرنی کا ماتم..........؟؟
انبیاء سابقین کا گریہ و نوحہ...۔۔۔۔۔؟؟
ماتم نوحے کالے کپڑے غم و تعزیہ......؟؟
سیدناحمزہ کی شہادت پےنوحہ،گریہ......؟؟
سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم،بی بی سلمہ کاگریہ....؟؟
.
*ماتمی شیعوں کی کئ کتب میں نوحے ماتم تعزیہ گریہ غم کرنے کی ایک مضبوط ترین دلیل یہ لکھی ہے کہ:*
اہلسنت کی معتبر ترین کتب صحاح ستہ سیرت ابن ہشام وغیرہ کتب میں ہے کہ حضرت حمزہ کی شھادت پر نبی(صلی اللہ علیہ وسلم) خود بھی روئے اور کہا کہ حمزہ پر نوحہ کرنے والے کیوں نہیں، پھر حضرت حمزہ کی شھادت پر خوب نوحہ ہوا، گریہ و زاری ہوئی...
.
اس دلیل کو بحارالانوار ،اکمال الدین، ماتم حسینی، وسائل شیعہ ،منتھی الامال وغیرہ کئ کتابوں میں پرزور طریقے سے پیش کیا گیا ہے
.
جواب.و.تحقیق
ماتم نوحے کرنے والوں کے پاس جھوٹے بے بنیاد کمزور دلائل تو ہیں مگر مستند دلیل ان کے پاس نہیں... جھوٹی بے بنیاد ٹوٹی پھوٹی دلیل تو شیطان نے بھی دی تھی کہ آدم علیہ السلام کو سجدہ نہیں کرونگا کیونکہ وہ مٹی سے بنا ہے...جی ہاں ٹوٹی پھوٹی جھوٹی دلیل تو ہر ایک کے پاس ہوتی ہے... باطلوں منافقوں کے پاس بھی جھوٹی ٹوٹی پھوٹی دلیل ہوتی ہے جس سے وہ عوام کو گمراہ بناتے ہیں، دھوکہ دیتے ہیں
.
اوپر جو حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر نوحہ کرنے کو دلیل بنایا گیا دراصل یہ بھی جھوٹ و دھوکے بازی ہیں..ہم آپ کے سامنے پوری بات، پورا واقعہ لکھیں گے، جب آپ پڑھیں گے تو خود بخود کہیں گے کہ یہ واقعہ تو نوحے کو حرام کرنے کا ہے...اس طرح ماتمیوں کی مکاری چالبازی دھوکے بازی آپ پر واضح ہوجائے گی...
.
یہ لیجیے پورا واقعہ پڑھیں... یہ واقعہ صحاح ستہ کی کتاب ابن ماجہ میں ہے...واقعہ کچھ یوں ہے کہ:
ان رسول الله صلى الله عليه وسلم مر بنساء عبد الأشهل، يبكين هلكاهن يوم أحد فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لكن حمزة لا بواكي له» فجاء نساء الأنصار يبكين حمزة، فاستيقظ رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: «ويحهن ما انقلبن بعد؟ مروهن فلينقلبن، ولا يبكين على هالك بعد اليوم
(ابن ماجہ حدیث نمبر1591)
ترجمہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گذر عبدالاشھل قبیلے کی عورتوں کے قریب سے ہوا، وہ عورتیں احد کے وفات شدگان پر رو رہی تھیں،(نوحہ کر رہی تھیں)تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لیکن حمزہ پر کوئی رونے والا نہیں....!! پس انصار عورتیں آئیں اور حضرت حمزہ پر رونے لگیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور فرمایا کہ:
ہلاکت ہو ابھی تک لوٹ کر نہیں گئیں...؟؟انہیں کہہ دو کہ لوٹ جائیں اور آج کے بعد کسی پر بھی نوحہ نہ کریں(یعنی اب نوحہ ماتم ہمیشہ کے لئے ممنوع اور حرام ہے)
(ابن ماجہ حدیث نمبر1591)
.
دیکھا آپ نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے کسی پر بھی نوحہ کرنے سے روک دیا تھا...
.
اسی طرح ماتمی دھوکے باز لوگ سیرت ابن ہشام وغیرہ کی بھی آدھی بات پیش کرکے لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں جبکہ اسی واقعہ کو سیرت ابن ہشام مین تفصیلا لکھ کر یہ بھی لکھا ہے کہ
ونهي يومئذ عن النوح...ترجمہ: اس دن آپ علیہ السلام نے نوحہ کرنے سے منع کردیا..(سیرت ابن ہشام 2/99)
.
مغازی واقدی میں اسی واقعہ کے ساتھ لکھا ہے کہ
ونهاهن الغد عن النوح أشد النهي..ترجمہ اس دن کے بعد آپ علیہ السلام نے نوحہ کرنے سے سخت منع کر دیا
(مغازی الواقدی 1/317)

*ہم #چیلنج کرتے ہیں*
جی ہاں چیلنج.... وہ چیلنج جو علماء حق علماء اہلسنت ہمیشہ سے کرتے آ رہے ہیں... وہی چیلنج ہم دہرا رہے ہیں کہ ماتم نوحہ کو جائز بلکہ علامت محبتِ حسین قرار دینے والوں کو چیلنج ہے کہ ایک آیت یا ایک مستند حدیث دکھا دیں جس مین واضح طور پر ماتم کرنے یا نوحہ کرنے کا کہا گیا ہو.....
.
ایک.دفعہ پھر توجہ دلاتے چلیں کوئی اس چیلنج کا جواب دینا چاہے تو صرف اور صرف واضح آیت و حدیث پیش کرے جس مین ماتم نوحے کی اجازت دی گئ ہو
کیونکہ
ماتم نوحے صاف صاف آحادیث مین منع کیے گئے ہیں لیھذا آحادیث کے مقابلے میں کسی غیرمعصوم فرد واحد یا کسی غیر معصوم افراد کا عمل احادیث کے مقابلے میں قابل قبول نہیں ہوگا...دلیل نہیں بنے گا بلکہ
احادیث کے مقابلے میں احادیث پیش کرنا ضروری ہیں.. کیونکہ ایک طرف آحادیث ہوں اور دوسری طرف کسی غیرمعصوم کا عمل تو ایسے میں احادیث پر عمل ہوگا،اور اگر غیرمعصوم عموما اچھا نیک ہو تو ایسے غیر معصوم کے لیےاچھی تاویل و عذر بیان کیاجائیگا
البتہ
کسی معاملے میں آحادیث میں ممانعت نا ہو تو ایسے معاملے مین کسی معتبر کا عمل دلیل بن سکتا ہے مگر صاف صاف احادیث کے مدمقابل کسی غیرمعصوم کا عمل دلیل نہیں بن سکتا
.
۔
*سیدہ عائشہ کاماتم:*
سیدہ بی بی عائشہ کا ماتم کرنا پیش کیا جاتا ہے اس کا مختصر جواب یہ ہے کہ وہاں بھی پوری عبارت پیش نہیں کی جاتی کیونکہ پوری عبارت میں بی بی عائشہ نے خود اپنے اس فعل کو سفہی(نادانی) کہا ہےگریاوزاری ماتم نوحہ کو جائز نہیں کہا اور سیدہ عائشہ کو جب حضرت عمر نے سمجھایا تو وہ خاموش ہو گئی تھیں۔۔۔اور یہ بھی ممکن کہ روایات ضعیفہ ہوں....نیز احادیث صحیحہ کے مقابل غیرمعصوم فرد واحد یا افراد غیرمعصومہ کا عمل دلیل نہیں بن سکتا
۔
*سیدنا اویس قرنی کا ماتم:*
ماتم کی ایک دلیل یہ پیش کی جاتی ہے کہ حضرت اویس قرنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عشق میں اپنے دانت توڑے تھے
جواب:
علامہ مولا علی قاری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ارشاد فرماتے ہیں کہ:اعلم ان ما اشتھر علی السنۃ العامۃ من ان اویسا قلع جمیع اسنانہ لشدۃ احزانہ حین سمع ان سن النبی صلی اللہ علیہ وسلم اصیب یوم احد ولم یعرف خصوص ای سن کان بوجہ معتمد فلا اصل لہ عند العلماء مع انہ مخالف للشریعۃ
ترجمہ:
جان لو کہ وہ جو عوام میں مشھور ہے کہ حضرت اویس نے اپنے سارے دانت توڑ دیے جب انہوں نے سنا کہ جنگ احد میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دانت مبارک کو چوٹ پہنچی اور انہیں(اویس قرنی)کو معتمد طریقے سے علم نہ تھا کہ کونسا دانت تھا(تو اس لیے سارے دانت توڑ دیے) تو اس واقعے کی علماء کے مطابق  کوئی اصل نہیں(لیھذا یہ واقعہ بے بنیاد اور جھوٹا ہے) اس کے ساتھ ساتھ(یہ بھی یاد رہے کہ)یہ کام شریعت کے بھی خلاف ہے
(المعدن العدنی مخطوط ص10,11)
.
*بعض انبیاء سابقین علیھم السلام کا گریہ:*
بعض انبیاء سابقین علیہم السلام کا رونا گریا کرنا نوحہ کرنا بطور دلیل پیش کیا جاتا ہے اس کا پہلا جواب تو یہ ہے کہ ممکن ہے ایسی تمام روایات غیر ثابت اور ضعیف ہوں اور بالفرض اگر صحیح مان لیا جائے،صحیح و ثابت مان لیا جائے تو جواب یہ ہوگا کہ یہ ان کی شریعت میں جائز تھا۔۔۔شریعت محمدی میں نوحے گریہ و زاری آواز سے رونا نوحہ کرنا شروع میں حلال تھا پھر نبی پاک نے ہمیشہ کے لئے حرام کردیا جیسے شراب شروع میں حلال تھی پھر ہمیشہ کے لئے حرام کر دی گئی
.
*نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم اور بی بی ام سلمہ کا حسین پے گریہ و غم:*
مستدرک حاکم وغیرہ میں ہے کہ رسول کریم سیدنا حسین کو گود میں لیکر گریہ کرنے لگے اور فرمایا انقریب یہ شہید کییے جاءیً گے....اسی طرح ترمذی وغیرہ کے حوالے سے دلیل دی جاتی ہے کہ بی بی سلمہ گریہ و زاری کرنے لگی اور فرمایا میں نے خواب دیکھا رسول کریم نے فرمایا کہ ابھی ابھی حسین کی شہادت ملاحظہ کیا ہے
جواب:
مستدرک میں تھریقان اور ترمذی میں تبکی کے الفاظ ہیں جو ماتم نوحے چیخ و پکار کے لیے نہیں آتے بلکہ فقط رونے اشک بہانے کے معنی میں آتے ہیں اور ہم اس کے قائل ہیں کہ وفات کے فورا بعد والے تین دن بغیر چیخ و پکار کے بغیر ماتم نوحے کے رونا اشک بہانا جائز بلکہ سنت سے ثابت ہے....وفات کے فورا بعد والے تین دن کے علاوہ قصدا غم کرنا ممنوع ہے
یاد آنے یا سچا واقعہ پڑھنے پے بلاقصد بےاختیار غم آجانا و آنسو نکل آنا ممنوع نہیں لیکن قصدا رونا رلانا غم تازہ کرنا جائز نہیں....مستدرک میں یہ نہیں لکھا کہ سید عالم سیدنا حسین کو گود میں لیکر قصداا گریہ کرنے لگے..ایسا نہیں لکھا بلکہ قرینہ کلام سے واضح کہہ بلاقصد اشک انکھوں سے بہنے لگے جوکہ ناتو قصدا غم کرنا ہے نا گریہ کرنا ہے نہ ہی ماتم نا نوحہ نہ چیخ و پکار
.
*ماتم نوحے پے پیش کی جانے والی ایت اور اسکا جواب:*
شیعہ حضرات آیت پیش کرتے ہیں کہ:
لَا یُحِبُّ اللّٰہُ  الۡجَہۡرَ  بِالسُّوۡٓءِ مِنَ الۡقَوۡلِ اِلَّا مَنۡ ظُلِمَ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ سَمِیۡعًا عَلِیۡمًا 
(سورہ نساء آیت148)
شیعہ اسکا ترجمہ کچھ اس طرح کرتے ہیں کہ ماتم نوحہ مظلوم کے لیے جائز ہے کربلا سے بڑا ظلم کیا ہوگا....؟؟
.
جواب:
شیعوں کا آیت کا ترجمہ غلط کرنا تحریف معنوی و سخت گناہ ہے....آیت کا صحیح ترجمہ یہ ہے کہ:
اللہ پسند نہیں کرتا بری بات(برائی غیبت کردارکشی)کا اظہار کرنا مگر مظلوم سےاور اللہ سنتا جانتا ہے(سورہ نساء آیت148)
یعنی
ہرمسلمان کی پردہ پوشی کا حکم ہے مگر کچھ لوگوں کی پردہ پوشی جرم ہوتی ہے...انہی میں سے ایک ظالم ہے کہ ظالم کی پردہ پوشی جرم ہے اسکی کردارکشی برائی غیب عیب جوئی جائز ہے وہ عیوب بیان کرنا جائز ہے جو اس میں واقعی ہوں تاکہ لوگ اس کے ظلم و گمراہی سے بچ سکیں تاکہ قاضی ظالم کو اس کے کرتوتوں کی سزا دے....یہی اہلسنت تفاسیر کا خلاصہ ہے حتی کہ شیعہ کی کچھ تفاسیر دیکھیں تو اس میں بھی یہی تفسیر ملی
شیعہ کتاب تفسیر عیاشی تفسیر المیزان میں ہے
وفي تفسير العياشي عن أبي الجارود عن أبي عبد الله عليه السلام قال: الجهر بالسوء من القول أن يذكر الرجل بما فيه.
آیت میں جھر بالسوء من القول سے مراد یہ ہے کہ مظلوم ظالم کے وہ عیوب برائی و ظلم(قاضی وغیرہ کےپاس)بیان کرے جو ظالم میں واقعی ہوں 
(شیعہ کتاب تفسیر عیاشی، تفیسر المیزان5/125)
.
شیعہ تفاسیر میں نوحہ وغیرہ اس آیت سے ثابت کیا گیا ہوتو وہ نامقبول و مردود ہے کیونکہ شیعہ اپنی طرف سے لکھتے ہیں کہتے ہیں اور اہلبیت کا نام ڈال دیتے ہیں لیھذا انکی وہی بات مقبول جو قرآن و سنت کے موافق ہو باقی جھوٹے ٹوٹے پھوٹے دلائل و قصے مردود و نامقبول جیسے کہ امام جعفر صادق کا قول تحریر کے آخر میں آ رہا ہے
۔
*نوحے ماتم سوگ اور وفات کےفورا بعد کے تین دن کے علاوہ قصدا غم منانے کی ممانعت پر کئی احادیث مبارکہ ہیں... چند احادیث درج ذیل ہیں*
①الحدیث۔ ۔۔ترجمہ:
آج کے بعد(یعنی سیدنا حمزہ پر نوحہ کےبعد) کسی پر بھی نوحہ نہ کریں(یعنی آج کے بعد نوحہ ماتم ہمیشہ کے لئے ممنوع اور حرام ہے)
(ابن ماجہ حدیث نمبر1591)
۔
②إن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهانا عن النياحة
ترجمہ: بے شک رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نوحہ کرنے سے منع کیا ہے...(ابوداود حدیث3127)
.
③نهينا أن نحد أكثر من ثلاث
ترجمہ:ہمیں (وفات کے فورا بعد والے)تین دن سے زیادہ سوگ.و.قصدا غم کرنے سے روکا گیا ہے
(بخاری حدیث1279)
(شیعہ کتاب مستدرک الوسائل2/448)
.

④ليس منا من لطم الخدود، وشق الجيوب، ودعا بدعوى الجاهلية
ترجمہ:جو چہرہ پیٹے اور گریبان پھاڑے(ماتم کرے) اور جاہلی چیخ و پکار کرے(آواز سے رونا دھونا کرے، نوحے کرے)وہ ہم میں سے نہیں...(بخاری حدیث1294)
یہ حدیث اہل تشیع کی کتاب مستدرک الوسائل جلد2 صفحہ452 میں بھی ہے
.
⑤النياحة من أمر الجاهلية
نوحہ کرنا جاہلی کاموں میں سے ایک ہے
ابن ماجہ حدیث1581
یہ حدیث اہلِ تشیع کی کتاب من لایحضر ص39 اور بحار الانوار جلد82 ص103 میں بھی ہے...
.
⑥لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم النائحة والمستمعة
ترجمہ:
رسول اللہ.صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی اس پر جو نوحہ کرے اور.اس پر جو نوحہ سنے
(ابوداؤد حدیث3128)
(شیعہ کتاب مستدرک وسائل2/453)

⑦مولا علی نےفرمایا
جزع کرنا(قصدا غم و بےصبری کا اظہار کرنا،نوحےماتم کرنا)گناہ ہے.(ماخذ شیعہ کتاب مسکن الفواد ص4)
.
⑧امامِ اعلی مقام سیدنا حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی شہادت سے پہلے سختی سے حکم دیا تھا کہ:
لا تشقي علي جيبا، ولا تخمشي علي وجها، ولا تدعي علي بالويل والثبور
ترجمہ:
جب میں شہید ہوجاؤں تو اپنے کپڑے مت پھاڑنا، اپنا چہرہ(سینہ، پیٹھ) زخمی مت کرنا(ماتم مت کرنا) اور یہ مت پکارنا کہ ہائے مصیبت، ہائے ہم ہلاک ہوگئے(مطلب نوحے ماتم چیخ و پکار مت کرنا)
(شیعہ کتاب بحار الانواز45/3)
.
کالے کپڑے:
شیعوں کے مطابق حضرت سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
لا تلبسوا السواد فإنه لباس فرعون
ترجمہ:
کالے کپڑے نہ پہنو کہ بےشک یہ فرعونی لباس ہے...(شیعہ کتاب من لا یحضرہ الفقیہ1/251)
.
الحاصل:
وفات کے فورا بعد والے تین دن غم کرنا ، بغیر نوحے کے بغیر چیخ و پکار کے رونا جائز بلکہ سنت ہے ۔۔۔۔وفات کےفورا بعد والے تین دن کے بعد قصدا غم تازہ کرنا یا قصدا غم میں رونا، رولانا سوگ کرنا تعزیہ نکالنا، غم و سوگ کے طور پر کالے کپڑے پہننا، دودھ نہ پینا غسل نہ کرنا کسی بھی طرح سوگ و قصدا غم کرنا جائز نہیں۔۔۔نوحے ماتم زنجیر زنی کرنا تو کسی بھی صورت جائز نہیں
.
*نوٹ:*
وفات کے فورا بعد سے تین دن تک تعزیت و دعا کرنا سنت ہے....اس کے بعد یا سالانہ تعزیے نکالنا قصدا غم تازہ کرنا سوگ و غم کرنا جائز نہیں...
کالا عمامہ سنت ہے، کالے کپڑے بغیر غم کے پہننا جائز ہے…وفات کے وقت تین کے دن علاوہ غم و سوگ مین کالے کپڑے پہننا گناہ ہیں....
.
یہ جو شیعہ کالے کپڑوں کی ممانعت حضرت سیدنا علی فداہ روحی کی طرف نسبت کی ہے یا دیگر اہلبیت کی طرف نسبت کی ہے تو یہ جھوٹ ہے، اسی طرح ماتم نوحے عزاداری غم وغیرہ کے جھوتے ٹوٹے پھوٹے دلائل و قصے بیان کرنا بھی جھوٹ ہے ناقابل دلیل ہے جھوٹی ٹوٹی پھوٹی دلیل تو باطل کےپاس بھی ہوتی ہے شیطان نے بھی اللہ کو جھوٹی ٹوٹی پھوٹی دلیل دی تھی...یہ شیعوں کی عادت ہے کہ اپنی طرف سے کہتے ہیں لکھتے ہیں اور کسی اہلبیت کا نام ڈال دیتے ہیں
.
*امام جعفر صادق نے فرمایا:*
الناس ﺃﻭﻟﻌﻮﺍ ﺑﺎﻟﻜﺬﺏ ﻋﻠﻴﻨﺎ، ﻭﻻ ﺗﻘﺒﻠﻮﺍ ﻋﻠﻴﻨﺎ ﻣﺎ ﺧﺎﻟﻒ ﻗﻮﻝ ﺭﺑﻨﺎ ﻭﺳﻨﺔ ﻧﺒﻴﻨﺎ ﻣﺤﻤﺪ
ترجمہ:
امام جعفر صادق فرماتے ہیں کہ لوگ جو(بظاہر)ہم اہلبیت کے محب کہلاتے ہیں انہوں نے اپنی طرف سے باتیں، حدیثیں گھڑ لی ہیں اور ہم اہلبیت کی طرف منسوب کر دی ہیں جوکہ جھوٹ ہیں،
تو
ہم اہل بیت کی طرف نسبت کرکے جو کچھ کہا جائے تو اسے دیکھو کہ اگر وہ قرآن اور ہمارے نبی حضرت محمد کی سنت کے خلاف ہو تو اسے ہرگز قبول نہ کرو
(شیعہ کتاب رجال کشی ﺹ135, 195، بحار الانوار 2/246,....2/250)
.
①دوستو، بھائیو ، اور احباب ذی وقار خاص کر سوشل میڈیا چلانے والے حضرات......خوب ذہن نشین کر لیجیے کہ کسی بھی کتاب یا تحریر یا تقریر یا پوسٹ میں کوئی بات کوئی حدیث لکھی اور اور اہلبیت بی بی فاطمہ ، حضرت علی یا امام جعفر صادق یا کسی بھی اہلبیت کا نام لکھا ہو یا کسی صحابی یا ولی صوفی کا نام لکھا ہو
تو
اسے فورا سچ مت تسلیم کیجیے،اگرچہ بظاہر اچھی بات ہو
کیونکہ
اچھی بری بہت سی باتیں شیعوں نے، لوگوں نے اپنی طرف سے گھڑ لی ہیں اور نام اہلبیت و صحابہ اولیاء اسلاف میں سے کسی کا ڈال دیا ہے....اور یہ سلسلہ آج تک جاری و ساری ہے
.
ویسے تو ہربات کی تصدیق معتمد عالم سے کرائیے مگر بالخصوص جب اہلبیت کے نام سے لکھا ہوا ہو تو اب ڈبل لازم ہے کہ اسکی تصدیق کرائیے پھر بےشک پھیلائیے
کیونکہ
امام جعفر صادق نے صدیوں پہلے متنبہ کر دیا تھا کہ نام نہاد جھوٹے محبانِ اہلبیت نے اہلبیت کی طرف ایسی باتیں منسوب کر رکھی ہیں جو اہلبیت نے ہرگز نہیں کہیں...
.
.
②وہ جو کہتے ہیں کہ اسلام کے نام پر بننے والے فرقوں میں سے سب سے زیادہ جھوٹے شیعہ ہیں......بالکل سچ کہتے ہیں، جس کی تائید امام جعفر صادق کے قول سے بھی ہوتی ہے
.
.
③امام جعفر صادق کے قول سے واضح ہوتا ہے کہ شیعوں کی باتیں جو اہلبیت کی طرف ہوں بالخصوص حضرت علی، بی بی فاطمہ، امام جعفر صادق، حسن حسین وغیرہ کی طرف منسوب باتیں اگر قرآن و سنت کے متصادم ہوں تو سمجھ لو کہ یہ انکا قول ہی نہیں بلکہ شیعہ وغیرہ نے اپنی طرف سے جھوٹ بول کر انکی طرف منسوب کر دیا ہے
لیھذا
کسی بھی عالم مفتی صوفی پیر فقیر ذاکر ماکر کسی کی بھی بات قرآن و سنت کے خلاف ہو تو ہرگز معتبر نہیں......!!
.
.
④فقہ اہلسنت ہی دراصل قران و سنت فقہ صحابہ فقہ اہلبیت کا نچوڑ ہے...فقہ اہلسنت ہی دراصل فقہ جعفریہ ہے.... باقی جو شیعہ والی فقہ جعفریہ ہے وہ شیعوں کا جھوٹ ہے جو امام جعفر صادق کی طرف منسوب کیا گیا ہے اوپر جو ہم نے امام جعفر صادق کا قول لکھا ہے، اس قول سے واضح ہوتا ہے کہ نام نہاد محبان یعنی شیعہ کی فقہ جعفریہ جھوٹ ہے.....جسکا اعلان خود امام جعفر صادق کر رہے ہیں
.
⑤ہم نے شیعہ کے حوالہ جات دیے تو یہ چونکہ قرآن سنت کے موافق تھے اس لیے مقبول....باقی جو ماتم نوحے تعزیے قصدا غم سوگ وغیرہ کے متعلق شیعوں کے ٹوٹے پھوٹے جھوٹے دلائل و قصے ہیں تو وہ جھوٹ یا مردود ناقابل حجت ہیں...کئ جھوٹے ٹوٹے پھوٹےدلائل و قصے شیعوں نے خود سے گھڑ لیے اور اہلبیت کا نام ڈال دیا....فلعنة اللہ علی الکاذبین الماکرین
۔

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر