لفظ " مسجد اقصیٰ " کا اطلاق
لفظ " مسجد اقصیٰ " کا اطلاق
احادیث میں مسجد الحرام، مسجد النبوی ساتھ مسجد الاقصی تین بافضیلت مساجد میں شمار ہوتی ہیں مسجد الاقصی، مسجد الحرام اور مسجد نبوی کے ساتھ سب سے بافضیلت تین مساجد میں سے ایک ہے۔
مسجد اقصیٰ کا اطلاق اس اس پورے احاطہ پر ہوتا ہے جو حرم قدسی کی چار دیواری کے اندر ہےجو 144000 مربع میٹر پر مشتمل ہے جیسے جامع قبلی ، قبةالضخراء کی عمارت ، مصلی مروانی ، حائط البراق وغیرہا شامل ہیں اور اس احاطہ میں بہت سے اسلامی آثار موجود ہیں جن کی تعداد تقریباً 200 (دو سو) تک پہنچتی ہے میں اس احاطہ میں موجود مساجد کا تزکرہ کروں گا
مسجد اقصیٰ میں سات مساجد و مصلے (مسجد کو مصلیٰ بھی کہتے ہیں) آتے ہیں جن کے نام یہ ہیں
1 مسجد القِبْلِیْ / جامع القبلی
2 مسجد مروانی / مصلی مروانی
3مسجد اقصیٰ قدیم
4 مسجد قبةالضحراء
5 مسجد البراق
6 مسجد مغاربہ
7 جامع النساء
1 مسجد قبلی / جامع القبلی
یہ حرم اقصی کے جنوب میں قبلہ کی جانب واقع ہے قبلہ کی جانب ہونے کی وجہ سے الجامع القبلی نام دیا گیا اسی مسجد کو مرکزی مسجد سمجھا جاتا ہے اسی میں مرکزی محراب اور منبر ہیں جہاں سے نماز جمعہ و عیدین ہوتی ہیں بعض افراد مسجد اقصیٰ کا اطلاق خاص اسکی طرف کرتے ہیں جو درست نہیں
اس میں کو سب سے پہلے امیر المومنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے 15 ھجری میں فتح کے موقع پر بنوایا تھا اُس وقت اس کے اندر تقریباً ایک ہزار (1000) نمازیوں کی گنجائش تھی اِس کے بعد حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے اس کی مزید توسیع و تجدید فرمائ تو تقریباً تین ہزار (3000) نمازیوں کے لئے کافی ہوگئ جب صلیبیوں نے قُدس پر قبضہ کیا تو انہوں نے مسجد کو تین حصوں میں تقسیم کر دیا: ایک حصہ دفاتر دوسرا سپاہیوں کے قیام کے لیے تیسرا کنیسہ (چرچ) کے لیے
حضرت سلطان صلاح الدین ایوبی رحمۃ اللہ علیہ کے زمانے تک یہی حالت برقرار رہی سلطان صلاح الدین ایوبی رحمۃ اللّٰہ علیہ کے فتح کے بعد 538 ھجری میں مسجد کی ترمیم کی پھر دور عثمانی تک بارہا ترامیم ہوتی رہیں موجودہ زمانے میں فلسطین پر یہودیوں کے قبضے کے بعد یہ مسجد مسلسل بے حرمتی اور نقصان شکار ہے العیاذ باللہ
2 مسجد مروانی
یہ مسجد اقصیٰ کے جنوب جانب مشرق واقع ہے مسجد اقصیٰ کا یہ حصہ پہلے " التسویة الشرقیة " کے نام سے معروف تھا
صلیبیوں نے مسجد اقصٰی پر قبضہ کرنے کے بعد مصلے مروانی کو گھوڑوں کا اصطبل بنادیا تھا سلطان صلاح الدین ایوبی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو آزاد کرادیا البتہ اس میں باقاعدہ نماز کا سلسلہ نہیں ہوا
اہل قدس اور مضافات کے مسلمانوں نے غیرت و حمیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس وقت سے مسلسل اس حصے کو بھی نماز و عبادت کے زریعے آباد رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے اور یہ حصہ بھی ہمیشہ نمازیوں سے بھرا رہتا ہے خاص طور پر رمضان المبارک اور جمعہ المبارک کے موقع پر
3 مسجد اقصیٰ قدیم
یہ مسجد قبلی کے متصل نیچے واقع ہے یہ وہ ہی مسجد ہے جسے جنات نے حضرت سلیمان علیہ السلام کے حکم پر تعمیر کیا مسجد قبلی سے ایک راستہ (یا سیڑھی ) وہاں پہنچے کے لیے بنایا گیا ہے یہ جنوبی جانب دو دروں پر مشتمل ہے ایک عمارت ہے ان دروازوں کو امویوں نے اس لیے بنایا تھا تاکہ جنوبی جانب شاہی محلات سے براہِ راست مسجد میں آنا آسان ہوجائے اسی حصے میں مسجد قبلی میں موجود گنبد کے لئے مضبوط ستون ہیں اس میں نمازیوں گنجائش کی تعداد تقریباً آیک ہزار (1000) ہے
4 مسجد قبةالضخراء
یہ مسجد اقصیٰ کا ایک اہم جزء ، شہر ودس کی مسجدوں میں اہک ممتاز ترین مسجد ہے اور فن معماری میں دنیا کی خوبصورت ترین عمارتوں میں سے ایک اھم عمارت ہےاس مسجد اور گنبد کو عبدالملک بن مروان نے تابعی بزرگ حضرت رجاء بن حیوہ الکندی رضی اللہ عنہ اور یزید بن سلام (مولی عبدالملک بن مروان ) کی نگرانی میں تعمیر کرایا قبةالضخراء آٹھ کونوں پر مشتمل ایک خوبصورت عمارت ہے اسی کو بیت المَقْدس اور قدس ، قبلہ اول بھی کہتے ہیں اس کے چار دروازے ہیں اس کے درمیان میں وہ پتھر (ضخراء) ہے جہاں سے حضور علیہ السلام کو سفر معراج پر لے جایا گیا اور یہیں سے آسمانوں کے دروازے ہیں کم علم حضرات کا یہ گمان ہے کہ قبةالضخراء ہی مسجد اقصیٰ ہے یہ درست نہیں
5 مسجد البراق
یہ مسجد اقصیٰ کے جنوب مغرب کی جانب واقع ہے اس کا یہ نام اس لئے رکھا گیا کیونکہ حضور علیہ السلام نے سفر معراج کے موقع پر اپنی سواری " براق " اسی جگہ باندھی تھی یہود اس جگہ کو ہیکل سلیمانی کا ایک اہم جزء مانتے ہیں اور اسے دوسرے جانب " دیوار گریہ " ہے اس مسجد کو جمعہ کے دن صبح اور بعض اھم مواقع پر کھولا جاتا سے سخت نمی اور پانی وجہ سے اس کے بعض پتھروں میں دڑاریں پڑچکی ہیں مسجد البراق کے دروازے پر ہمیشہ اسرائیلی فوج موجود رہتے پیں جس سے نمازیوں کو وہاں پہنچنے میں دشواری ہوتی ہے
6 مسجد مغاربہ
یہ مسجد اقصیٰ کے جنوب مغرب کونے میں " حائط البراق " کے جنوب میں واقع ہے اس کے دو دروازے ہیں آج کل اس کا استعمال اسلامی میوزیم کی مختلف چیزوں کی نمائش کے طور پر ہوتا ہے یہ بات معروف ہے کہ اس کو حضرت سلطان صلاح الدین ایوبی رحمۃ اللّٰہ علیہ نے بنوایا تھا اس میں مالکی مسلک کے مطابق نماز ادا کی جاتی ہے
7 جامع النساء (یہ فقط عورتوں کے نماز کے لیے ہے )
یہ مسجد اقصیٰ کے اندرونی حصے میں واقع ہے اس کے جنوب کے مغربی حصے کو اس کے لیے خاص کیا ہے آج یہ تین حصوں میں تقسیم ہے
1 مغربی حصہ اسلامی میوزیم کے تابع ہے
2 درمیانی حصہ میں الاقصیٰ کا مرکزی مکتبہ ہے
3 مشرقی حصہ قبلی کے تابع ہے جس کو اسٹور کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے
اسے عورتوں کے لیے سلطان صلاح الدین ایوبی رحمۃ اللّٰہ علیہ نے خاص کیا تھا
یہ تحریر لکھنے کا سبب یہ بنا کہ قبلہ ثانی و مسجد النبوی کے متعلق معلومات عوام و خواص کو ہوتی ہے مگر افسوسناک بات یہ ہے کہ قبلہ اول اور مسجداقصیٰ کے متعلق معلومات نہ ہونے کے برابر ہے مسجد اقصیٰ کے متعلق ناقص معلومات کو دور کرنا مقصود تھا
اللّٰہ بیت المقدس اور فلسطین و اھل فلسطین کی حفاظت فرمائے آمین
حوالہ جات
شہر قدس تہزیبی چیلنج کے نشانہ پر
ہزارہ سوم کی قیامت صغریٰ
کاروان زندگی
سانحہ مسجد اقصیٰ
تاریخ بیت المقدس
ویکیپیڈیا
نظر ثانی :
قبلہ ابنِ مفتی حضرت مولانا محمد ضیاء السلام مدنی اطال اللّٰہ عمرہ (واہ کینٹ )
🖋️🖋️ : احمد رضا مغل
بتاریخ 22 - 7 - 20
بمطابق یکم ذی الحجہ بروز بدھ
رات 10: 9