*علماء کی کثرت سے اموات ایک المیہ*
*علماء کی کثرت سے اموات ایک المیہ*
اعلی حضرت رحمة الله علیه کی خدمت میں حضرت محدث سورتی علیه الرحمه کے وصال شریف کا ذکر تھا ؛ انکے محاسن کا ذکر فرماتے ہوۓ ارشاد فرمایا : قیامت قریب ہے ، اچھے لوگ اٹھتے جارہے ہیں ، جو جاتا ہے اپنا نائب نہیں چھوڑتا -
امام بخاری رحمة الله علیه نے انتقال فرمایا تو 90 ہزار شاگرد محدث چھوڑے ، سیدنا امام اعظم رضی الله عنہ نے انتقال فرمایا اور ایک ہزار مجتہدین اپنے شاگرد چھوڑے -
محدث ہونا علم کا پہلا زینہ ہے اور مجتہد ہونا آخری منزل ؛ اور اب ہزار مرتے ہیں اور ایک بھی ( نائب ) نہیں چھوڑتے -
( الملفوظ حصہ دوم ص 238 )
حالیہ دنوں ملک پاکستان کے متعدد اکابر علما ہمیں داغ مفارقت دے گئے ، جن میں مصنف کتب کثیرہ حضرت علامہ عبدالرزاق بتھرالوی ، علامہ غلام محمد سیالوی ، علامہ مفتی عبدالحلیم ہزاروی ،مناظر اہل سنت علامہ عبدالتواب صدیقی اچھروی ہمارے استاد محترم مفتی محمد امجد مدنی رحمھم الله تعالی سمیت دیگر بھی علما کرام نے وصال فرمایا -
ظاہر ہے انکے جانے سے اہل سنت میں جو خلا پیدا ہوا ہے شاید اسے پورا ہونے میں کچھ یا کافی وقت لگے گا -
مولی علی ، مشکل کشا ، شیر خدا کرم الله وجھه الکریم سے منقول ایک طویل روایت کے آخر میں ہے : *اور جب عالم وفات پاتا ہے تو اسکو 77 ہزار مقربین فرشتے رخصت کرنے کیلئے اسکے ساتھ جاتے ہیں* ، اور عالم کی موت اسلام میں ایسا رخنہ ہے جسے قیامت تک بند نہیں کیا جاسکتا -
( آداب فتوی ص 44 )
یہ عالم کے جنازے کی شان ہے جہاں 77 ہزار ملائکہ وہ بھی مقربین شرکت کریں الله اکبر ..
حاجی محمد حنیف طیب صاحب کا بیان ہے کہ حضور محدث اعظم پاکستان مولانا سردار احمد خان لائل پوری رحمة الله علیہ کا جنازہ شہر کے مختلف راستوں سے گزر رہا تھا تو عوام کے جم غفیر نے یہ روح پرور منظر اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ *حضور محدث اعظم کے جنازے پر نور کی برسات ہورہی تھی* -
شہر نواب شاہ کے مشہور مذہبی رہنما *مولانا محمد یعقوب قادری شہید رحمة الله علیه جو کہ حضور محدث اعظم پاکستان کے مرید اور زبردست عاشق رسول تھے چند سال قبل رمضان المبارک کے آخری عشرے کی 22 تاریخ کو بدمذہبوں نے انہیں بے دردی کے ساتھ گولیاں مار کر شہید کردیا ، ان کے جنازے میں راقم الحروف خود حاضر تھا ، جمعہ کا دن تھا ، صبح سے بادل تھے مگر برسات نہ ہوئی ، بعد نماز جمعہ *سلطان الواعظین ، شیر مصطفی ، حضرت علامہ مفتی عبدالرحیم سکندری رحمة الله علیه* نے جنازے کی امامت کیلئے جوں ہی الله اکبر کہا عین پہلی تکبیر کے ہوتے ہی ہلکی ہلکی رحمت بھری برسات شروع ہوگئی -
قادری صاحب روزے کی حالت میں تھے ، پانی پیش کیا گیا فرمایا میرا روزہ ہے ؛ آخری وقت لبوں پر درود و سلام تھا -
*میں وہ سنی ہوں جمیل قادری مرنے کے بعد*
*میرا لاشہ بھی کہے گا الصلوة والسلام*
حضور صدرالشریعہ قیامت کی علامات بیان کرتے ہوۓ فرماتے ہیں : علم اٹھ جاۓ گا یعنی علما اٹھالیے جائیں گے ، یہ مطلب نہیں کہ علما تو باقی رہیں اور انکے دلوں سے علم محو کردیا جاۓ -
کچھ آگے فرماتے ہیں ( لوگ ) علم دین پڑھیں گے مگر دین کیلئے نہیں-
بہار شریعت جلد 1 ص 116-119 )
صحیح بخاری شریف کتاب العلم میں ہے رسول اللہ صلی الله علیه وسلم نے فرمایا : بے شک اللہ تعالی علم کو اس طرح نہیں اٹھاۓ گا کہ اسے بندوں سے سلب کرلے لیکن علما کے اٹھنے سے علم خود اٹھ جاۓ گا حتی کہ جب کوئی عالم باقی نہیں رہے گا تو لوگ جاہلوں کو اپنا پیشوا بنالیں گے اور ان سے سوال کریں گے تو وہ (پیشوا) بغیر علم کے فتوی دیکر خود بھی گمراہ ہونگے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے -
اسی صحیح بخاری شریف کی کتاب النکاح میں ہے : بے شک قیامت کی علامات میں سے ہے کہ علم اٹھ جاۓ گا اور جہالت کی کثرت ہوگی-
( رقم الحدیث 5231 )
عربی کا مقولہ ہے : *کبرنی موت الاکابر* بڑوں کی موت نے مجھے بڑا بنادیا - اس نازک صورت حال اور تناظر میں نوجوان علما کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ عوام اہل سنت کے عقائد و اعمال کی حفاظت ، آنے والی نئی نسل کی اخلاقی وعلمی تربیت ، تعلیمی اداروں کے قیام اور تصنیفی تقریری اور تدریسی محاذ کو سنبھال کر اپنے اکابر کی کمی کو دور کرنے کی کوشش کریں -
اور شب روز اسی سعئ میں مگن رہیں کہ عوام اہل سنت کی صفوں میں اتحاد و اتفاق رہے اور یہ شیرازہ کسی صورت متفرق و منتشر ہوکر بکھرنے نہ پاۓ -
اور دینی حمیت ونصرت میں ہماری زندگی اس شان سے گزرے کہ ہم اعلی حضرت کہ ان اشعار کے مصداق بن جائیں ....
*واسطہ پیارے کا ایسا ہو کہ جو سنی مرے*
*یوں نہ فرمائیں تیرے شاہد کہ وہ فاجر گیا*
*عرش پر دھومیں مچیں وہ مومن صالح ملا*
*فرش سے ماتم اٹھے وہ طیب و طاہر گیا*
✍️ نوید کمال مدنی
21-06-2020