یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

مختصر تعارف شیخ الاسلام شہاب الدین امام احمد بن حجر المکی الھیتمی الشافعی علیہ رحمۃ اللّٰہ القویاَلْمُتَوَفّٰی ۹۷۴ھـ



 مختصر تعارف شیخ الاسلام شہاب الدین
 امام احمد بن حجر المکی الھیتمی الشافعی علیہ رحمۃ اللّٰہ القویاَلْمُتَوَفّٰی  ۹۷۴ھـ

نام ونسب :
                آپ رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہکا نام نامی اسم گرامی احمد بن محمدبن محمد بن علی بن حجر الھیتمی السعدی الانصاری الشافعیعلیہ رحمۃ اللّٰہ الکافی ہے،قبیلہ سعدکی نسبت سے سعدی کہلاتے ہیں،آپرَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہکی کنیت ابوالعباس اورشیخ الاسلام اور شہاب الدین کے لقب سے ملقب ہیں ،اپنے زمانے کے عظیم صوفی،محدِّث اورفَقیہ ہیں ۔

ولادت باسعادت :
                آپ رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہکی ولادت ماہِ رجب المرجب  ۹۰۹؁ ھ مغربی مصرمیں ابوالھیتمنامی محلہ میں ہوئی،اسی نسبت سے آپ کو ہیتمی کہا جاتاہے۔بچپن میں ہی باپ کا سایہ سر سے اُٹھ گیا پس آپ کی کفالت کی ذمہ داری امام شمس الدین بن ابی الحمائل رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہاورامام شمس الدین الشناوی  رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہنے لے لی۔
تعلیم :
                اِمام شمس الدین الشناوی رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہآپ کولے کر محلہابوالھیتم سے احمدالبدوی نامی مقام کی طرف منتقل ہو گئے،جہاں آپرَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہنے ابتدائی علوم حاصل کئے اور بچپن میں ہی حفظِ قرآن کی دولت سے مالا مال ہوگئے  ۹۲۴؁ھ میں وہ آپ کوجامع الازھرلے گئے وہاں آپ نے مصر کے نامورعلماء سے علمی فیض حاصل کیا،آپ رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہنے خلوص دل سے علم حاصل کیااور کثیرعلوم میں مہارتِ تامہ حاصل کی مثلاًتفسیر،حدیث، علم ِکلام،فقہ، فرائض، حساب،نحو،صرف، معانی،بیان، منطق اور تصوف وغیرہ۔
 اساتذہ کرام :
                جن نابغۂ روزگار ہستیوں سے آپ نے علمی استفادہ کیاان کے نام درج ذیل ہیں :
 (۱) شیخ الاسلام قاضی زکریا رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہ (۲) شیخ عبدالحق سنباطی رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہ (۳) شیخ شمس مشہدی علیہ رحمۃ اللہ  القوی (۴) شیخ شمس سمہودی رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہ (۵) شیخ الامین غمری تلمیذابن حجرعسقلانی رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہ (۶) شیخ شہاب رملی رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہ (۷) شیخ ابوالحسن بِکْرِی رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہ (۸) شیخ شمس لقانی ضیروطی رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہ (۹) شیخ شہاب بن نجارحنبلی رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہ (۱۰) شیخ رئیس الاطباء شھاب بن صائغ رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہ (۱۱) شیخ طبلاوی رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہ (۱۲) امام جلا ل الدین سیوطی رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہ
 تلامذہ:
                آپرَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہسے بے شمار طلباء نے استفادہ کیا اورآپ سے علم حاصل کرنے کی نسبت سے علماء ایک دوسرے پر فخر کرتے ہیں جبکہ صرف شیخ برھان بن الاحدب رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہ نے بالمشافہ علم حاصل کیا۔
سفرِحج :
                آپ رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہ  ۹۳۳؁ہجری کے اختتام پرمکہ مکرّمہ تشریف لے گئے اور فریضہ حج کی ادائیگی کے بعد ایک سال وہیں قیام فرمایا پھر  ۹۳۷؁ہجری کے آخر میں اپنی اولاد کے ساتھ دوبارہ حج کیاتیسری بار   ۹۴۰ ؁ہجری میں حج کیااور مکہ مکرّمہ میں ہی قیام پذیر ہوگئے اور وہیں درس وتدریس ،افتاء اور تصنیف وتالیف کی مصروفیت میں مشغول رہے۔
تبحرِعلمی:
                آپ رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہبہت متبحرعالم اورحافظ الحدیث تھے،آپ کو بارگاہ ِایزدی سے قوی حافظے کی لازوال دولت عطا کی گئی تھی،آپ کے محفوظات میں سے ’’ المنھاج الفرعی ‘‘ ہے،آپ رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہکی جلالت علمی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ بیس سال سے کم عمرمیں ہی آپ کے مشائخ نے مسندافتاء وتدریس آپ کوعطافرمادی،آپ دنیاسے بے رغبت،برائی سے منع کرنے والے اورنیکی کی دعوت عام کرنے والے اوراہل تصوف کے بہت معتقدتھے چنانچہ آپ نے صوفیاء کرام رَحِمَہُمُ اللہ  تَعَالٰیکے منکرین ابن تیمیہ اور ابن قیم وغیرہ کا بڑے شدومدکے ساتھ رَدواِبطال کیا۔
 تصانیف :
                آپ رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہنے اپنی کئی یادگارتصانیف چھوڑیں ،جن کے نام یہ ہیں :
 (۱) شرح مختصرالروض 
(۲) شرح مختصرابی الحسن البکری 
(۳) تحفۃ المحتاج شرح المنھاج
 (۴) فتح الجوادشرح الارشادوھوصغیر 
(۵) الامدادشرح الارشادوھوکبیر
 (۶) تحذیر الثقات عن اکل الکفتۃوالقات
 (۷) کف الرعاع عن محرمات اللہ ووالسماع (ھامش الزواجر)  
(۸) الاعلام بقواطع الاسلام 
(۹) الزواجر عن اقتراف الکبائر
 (۱۰) الفتاوٰی الفقہیۃ
 (۱۱) الفتاوٰی الھیتمیۃ: اربع مجلدات
 (۱۲) درالغمامۃ فی الزروالطیلسان والعمامۃ
 (۱۳) الجوھرالمنظم فی زیارۃ قبرالنبی المعظّم
 (۱۴) شرح المشکوٰۃ
 (۱۵) جزء فی العمامۃ النبویۃ
 (۱۶) الاربعون حدیثاً فی العدل 
(۱۷) الاربعون فی الجہاد 
(۱۸) فتح المبین فی شرح الاربعین النوویۃ
 (۱۹) الایضاح شرح احادیث النکاح
 (۲۰) الصواعق المحرقۃ فی الردعلی اہل البدع والضلال والزندقۃ
 (۲۱) تطھیرالجنان واللسان عن الخطوروالتفوہ بثلب سیدنامعاویۃ بن ابی سفیان
 (۲۲) الفتاوٰی الحدیثیۃ
 (۲۳) معدن الیواقیت الملتمعۃفی مناقب الائمۃ الأربعۃ (۲۴) الخیرات الحسان فی مناقب ابی حنیفۃ النعمان
 (۲۵) المولد النبوی
 (۲۶) شرح الھمزیۃ البوصیریۃ 
(۲۷) المنھج القویم فی مسائل التعلیم علی الفیۃ عبد اللہ  بافضل شرح علی قطعۃ من الفیۃبن مالک 
(۲۸) اتحاف اہل الاسلام بخصوصیات الصیام 
(۲۹) اتمام النعمۃ الکبرٰی علی العالم بمولد سیدولد آدم (۳۰) تحریرالکلام فی القیام عند ذکرمولدسید الانام
 (۳۱)  ارشاد اہل الغنی والانافۃ
 (۳۲) فیماجاء فی الصدقۃ والضیافۃ
 (۳۳) اسعاف الأبرار شرح مشکوٰۃ الأنوارفی الحدیث: أربع مجلدات
 (۳۴) اسنٰی المطالب فی صلۃ الأقارب 
(۳۵) اشرف الوسائل الی فہم المسائل
 (۳۶) تحریر المقال فی آداب واحکام وفوائد یحتاج الیہامؤدبوالاطفا ل
 (۳۷) تحفۃ الزوارالی قبر النبی المختار: أربع مجلدات (۳۸) تطھیر العیبۃ عن دنس الغیبۃ 
 (۳۹) تلخیص الأحرٰی فی حکم الطلاق المعلق بالابرار
 (۴۰) تنبیہ الاخیارعلی معضلات وقعت فی کتاب الوظائف واذکارالاذکار
 (۴۱) الدر المنضود فی الصلوٰۃ علی صاحب اللواء المعقود (۴۲) الدر المنظوم فی تسلیۃالھموم
 (۴۳) زوائد سنن ابن ماجہ 
(۴۴) فتح الاِلہ بشرح المشکوٰۃ
 (۴۵) الفضائل الکاملۃ لذوی الولایۃ العادلۃ 
(۴۶) القول الجلی فی خفض المعتلی
 (۴۷) قرۃ العین فی ان التبرع لا یبطلہ الدین
 (۴۸) جزء ماورد فی المھدی ۔

نوٹ:
آپ رحمۃ اللّٰہ علیہ کی کا تعارف دعوت اسلامی کے مکتبۃ المدینہ کی شایع کردہ کتاب جہنم میں لیجانے والے اعمال (جلد اوّل)  سے لیا گیا ہے۔