یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

سیرت حضرت عبداللہ شاہ غازی رحمۃ اللہ علیہ



⚔️ *سیرت حضرت عبداللہ شاہ غازی رحمۃ اللہ علیہ*⚔️


📜 *تعارف*📜


آپ رضی اللہ عنہ کا نام *عبد اللہ* ، والد کا نام *محمد ذوالنفس*، کنیت *ابو محمد* اور لقب *غازی* ہے۔

آپ رضی اللہ عنہ *98 ہجری* میں *مدینہ شریف* میں پیدا ہوئے۔آپ رضی اللہ عنہ حسنی حسینی سید ہیں۔آپ رضی اللہ عنہ کے دادا عبد اللہ محض رضی اللہ عنہ ہیں جو کہ امام حسن مجتبی رضی اللہ عنہ کے پوتے ہیں اور امام حسن مثنی رضی اللہ عنہ کے بیٹے ہیں۔


آپ کا شجرہ نسب کچھ اس طرح ہے:

عبد اللہ بن محمد بن عبد اللہ محض بن حسن مثنی بن حسن مجتبی بن علی مرتضی رضی اللہ عنھم اجمعین۔

حضرت سیدنا حسن مثنیٰ رضی اللہ عنہ کا نکاح امام حسین کی شہزادی حضرت سیدہ فاطمہ صغریٰ سے ہوا، اسی وجہ سے آپ حسنی حسینی سید ہیں۔


📝 *تعلیم*📝


 آپ رضی اللہ عنہ کی تعلیم و تربیت آپ رضی اللہ عنہ کے والد ماجد کے زیر سایہ مدینہ منورہ میں ہی ہوئی۔ آپ علم حدیث پر عبور رکھتے تھے۔ اور کچھ مورخین نے تو آپ کو محدث تک بھی لکھا ہے۔اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے آپ رضی اللہ عنہ کے والد سے روایت کردہ ایک حدیث پاک کی سند کو فتاوی رضویہ میں بیان کیا ہے۔


⛴️  *سندھ آمد*⛴️


 138ھ میں آپ کے والد صاحب نے مدینہ منورہ سے ایک تحریک شروع کی اور اپنے بھائی حضرت ابراہیم بن عبد اللہ کو اس سلسلے میں بصرہ روانہ کیا۔ حضرت ابراہیم انتہائی وجیہ اور حسین و جمیل تھے، جس کی وجہ سے آپ کا لقب دیباج مشہور ہوا۔ عبداللہ شاہ غازی رحمۃ اللہ علیہ کے والد صاحب نے عبد اللہ شاہ غازی رحمۃ اللہ کو اپنے بھائی حضرت ابراہیم کے پاس بصرہ بھیجا اور آپ وہاں سے ہوتے ہوئے سندھ کی جانب روانہ ہوئے۔ ابن کثیر نے تاریخ الکامل’ جلد پنجم میں لکھا ہے کہ آپ خلیفہ منصور کے دور میں سندھ تشریف لائے۔


 🛥️ *ساحلی ریاست آمد*


عبد اللہ شاہ غازی رحمۃ اللہ علیہ سندھ میں دین کی تبلیغ فرماتے تھے اور بے شمار غیر مسلم آپ کے ہاتھ پر مسلمان ہوئے، اس وقت کے خلیفہ منصور نے عبد اللہ شاہ غازی رحمۃ اللہ علیہ کے والد اور چچا کی تحریک کی مخالفت کی وجہ سے ان کو شہید کروانے کا منصوبہ بنایا ساتھ ہی گورنر سندھ کو حکم دیا کہ وہ عبد اللہ شاہ غازی رحمۃ اللہ علیہ کو شہید کروادے، لیکن گورنر سندھ سادات اور عبد اللہ شاہ غازی رحمۃ اللہ علیہ کا عقیدت مند تھا اور خلیفہ کے حکم کو موخر کرتا رہا یہاں تک کہ گورنر سندھ جس کا نام عمر بن حفص تھا اس نے اپنی محبت، عقیدت اور سادات سے لگاؤ اور بیعت کر لینے کے بعد آپ کو بحفاظت ایک ساحلی ریاست میں بھیج کر وہاں کے راجہ کا مہمان بنایا۔ یہ راجہ اسلامی حکومت کا اطاعت گزار تھا۔ اس نے آپ کی آمد پر آپ کو خوش آمدید کہا اور انتہائی عزت اور قدر و منزلت سے دیکھا۔ آپ رضی اللہ عنہ چار سال یہاں اس کے مہمان رہے۔ اس عرصہ میں آپ نے پہلے کی طرح اسلام کی تبلیغ جاری رکھی اور سینکڑوں لوگوں کو اسلام سے روشناس کرایا۔ لاتعداد لوگ آپ کے مریدین بن کر آپ کے ساتھ ہو گئے۔


💦 *اسباب غیب*


گورنر سندھ حضرت عمر بن حفص کا مطیع ہونا اور آپ رحمۃ اللہ علیہ کی گرفتاری کے احکامات ٹالنا آپ رضی اللہ عنہ کو بحفاظت دوسری ریاست میں بھیجنا یہ سب غیبی اعانت تھی۔ خلیفہ منصور آپ سمیت تمام سادات کے قتل کے در پے تھا اس نے اطلاع ملنے پر بارہا حضرت عبداللہ شاہ غازی رحمۃ اللہ علیہ کو گرفتار کرنے کے احکامات دیئے لیکن قدرت نے جو کام آپ سے لینا تھا اس کیلئے پورا پورا اہتمام کیا گیا تھا۔ ایک ایسا گورنر سندھ میں متعین تھا جو آپ کی تعظیم کرتا تھا اور کسی قیمت پر آپ کو تکلیف نہ پہنچانا چاہتا تھا بلکہ ان نیک بخت گورنر یعنی عمر بن حفص نے آپ کے ہاتھ پر بیعت بھی کر لی تھی اور در پردہ آپ کی حمایت کرتا تھا۔

لہذا سندھ کی عوام میں آپ رحمۃ اللہ علیہ کو بڑی تعظیم کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا اور آپ کو بے پناہ مقبولیت حاصل تھی۔ حضرت عبداللہ شاہ غازی سندھ میں داخل ہونے والے پہلے سادات بزرگ و مبلغ تھے۔خلیفہ منصور حضرت عبد اللہ شاہ غازی رحمۃ اللہ علیہ کے بڑھتے ہوئے مریدین کی تعداد کے سبب انہیں اپنے لئے ایک خطرہ سمجھ رہا تھا۔ لہذا اُس نے 151ھ میں عمر بن حفض کو سندھ کی گورنری سے ہٹا کر اُن کی جگہ ہشام بن عمر کو گورنر مقرر کردیا اور نئے گورنر کو حکم دیا کہ حضرت عبداللہ شاہ غازی کو گرفتار کرکے بغداد بھیجے۔ ہوا یوں کہ نیا گورنر بھی سادات کا شیدائی نکلا، لہذا اُس نے بھی حضرت عبداللہ شاہ غازی رحمۃ اللہ علیہ کی گرفتاری سے اجتناب برتا۔ایک دن حضرت عبداللہ شاہ غازی رحمۃ اللہ علیہ سفر پر تھے تو سپاہیوں نے اُن پر  حملہ کردیا، اچانک کسی ظالم کی تلوار آپ کے سرِمبارک پر لگی اور آپ شدید زخمی ہوکر زمین پر تشریف لے آئے، دشمن فوج حواس باختہ ہو کر بھاگ گئی۔ آپ کے ساتھیوں نے جب آپ کے جسم مبارک کو ہاتھ لگا کر دیکھا تو آپ شہید ہوچکے تھے، جس پر آپ کے ساتھی آپ کے جسدِ مبارک کو لے کر جنگلوں اور وادیوں سے ہوتے ہوئے کلفٹن کے سمندر کے نزدیک اسی پہاڑی پر پہنچے جہاں آج آپ کا مزار شریف واقع ہے۔


⛲ *چشمہ عبد اللہ شاہ غازی*


حضرت عبد اللہ شاہ غازی رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھیوں نے پہاڑی چوٹی کو اپنا مسکن بنایا اور اسی پہاڑی پر سکونت پذیر ہوگئے۔ بھوک اور پیاس کے عالم میں آپ کے مریدین انتہائی پریشان تھے، دور دور تک میٹھے پانی کا کوئی بندوبست نہیں تھا، ایسے میں حضرت عبد اللہ شاہ غازی رحمۃ اللہ علیہ کے ایک ساتھی کو خواب میں بشارت ہوئی کہ اللہ پاک نے تمہاری مشکل حل فرما دی ہے اور تمہارے لئے پہاڑی سے پینے کے پانی کا چشمہ جاری کردیا ہے۔

مریدین جب فجر کی نماز کے بعد پہاڑی سے نیچے اترے تو نیچے پانی کا ایک چشمہ اُبل رہا تھا۔ مریدین نے سیر ہوکر کھارے پانی کے درمیان ابلنے والے میٹھے چشمے سے سیر ہوکر پانی پیا اور بہت عرصے تک اسی چوٹی پر مقیم رہے۔ پھر ان ہی مریدین اور زائرین نے اسی ٹیلے پر عبداللہ شاہ غازی رحمۃ اللہ علیہ کا مزار تعمیر کروایا۔

اس وقت سے لے کر آج تک ہزاروں کی تعداد میں زائرین اُن کے عرس مبارک میں شرکت کے لئے جوق در جوق آتے ہیں اور اُن کا کہنا ہے کہ انہیں عبداللہ شاہ غازی کے مزارِ اقدس پر آکر دلی سکون ملتا ہے۔ 


🩸 *شہادت*


20 ذی الحج 151ھ میں آپ علیہ الرحمہ کی شہادت ہوئی اور کراچی کے ساحلی علاقے کلفٹن میں آپ علیہ الرحمہ کا مزار پُر انوار مرجع ہر خاص و عام ہے اور اپنی نورانیت اور برکت سے اس شہر کو خصوصاً اور پورے پاکستان کو عموماً اپنی رحمت میں لیے ہوئے ہے۔


ایک مرتبہ سورۃ الفاتحہ اور تین بار سورہ الاخلاص پڑھ کر ایصال ثواب کیجئے


✍🏻 *ابو بنتین محمد فراز عطاری مدنی عفی عنہ*

📲 *+92-321-2094919*

🗓️  *20  ذو الحجہ 1441 بمطابق 11 اگست 2020*