سرحدوں کے پاسباں
____ سرحدوں کے پاسباں ____
✍️ نوید کمال عطاری مدنی
14 اگست یوم آزادئ پاکستان قریب ہے ، آزادی کیا ہے ؟
غلامی کی زنجیروں ، بیڑیوں ، ہتھکڑیوں میں جکڑے ہوۓ غیر کے ناقابل تسلیم ظالمانہ جبر و تسلط سے رہائی کا نام آزادی ہے -
آزادی تشکر و امتنان کا موقع و محل ہے ، اسکی قدر و قیمت ، اہمیت و افادیت کو نہ سمجھیں گے مگر سلاخوں کے پیچھے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے والے وہ اسیر جو آفتاب کی چمک دمک اور ماہتاب کے حسن و جمال کے تکنے کو بھی ترستے ہیں ، جی ہاں کشمیر کی وہ مائیں جو آزادی کے سہانے سپنے دیکھتے دیکھتے اپنے سر کے بال میں چاندی دیکھنے لگیں ، جی جی برما کی وہ بیبیاں جنہوں نے نگاہوں کے سامنے اپنا سہاگ اجڑتے دیکھا ، شام و فلسطین کے وہ کم سن بچے جن کے سروں پہ سایہء پدر باقی نہ رہا -
تم کیا جانو آزادی کیا ہے !!
آزادی ستر ہزار جانوں کا نذرانہ ہے ، آزادی پاکر چین و سکون کی نیند سونے والو ... کبھی اپنے وطن کی سرحدوں پر مامور وطن کی خاک پر جانیں نچھاور کرنے والے پاک آرمی کے اس اول دستے کیلئے بھی سوچا ... جو دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اس وطن کی عزت و ناموس کی خاطر اپنی جان تک قربان کرنے کیلئے ساری ساری رات کھڑا رہتا ہے .... جسکے ایک لمحے کی غفلت سے دشمن کی گولی اسکے سینہ کو چیر کر اسے ہمیشہ کی نیند سلاسکتی اور اہل وطن کو بلاے عظیم میں مبتلا کرسکتی ہے ،
انہیں بہادروں اور سپہ سالاروں کی بدولت وطن کی خوشیاں ہیں ، مسرتیں ہیں ، آزادی ہے ، تہوار ہیں ، عروج ہے ، الغرض یہ ہیں تو وطن ہے اور یہ نہیں تو وطن نہیں -
انہی بہادر نوجوانوں سے پاکستان کا استحکام ہے ، نعرہ تکبیر ... اللہ اکبر کی پاکیزہ اور مبارک صدائیں انکے لہو کو گرماتیں اور نعرہ رسالت .... یارسول اللہ کی گرمی دشمنوں کے قلب و جگر پر خوف ، رعب اور دبدبہ پیدا کرتی ہے ؛
اسی کی ترجمانی کرتے ہوۓ شاعر نے کہا :
ع وہ فاقہ کش جو موت سے ڈرتے نہیں ذرا
روح محمدی انکے بدن سے نکال دو -
سرحدوں کے یہ پاسباں ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹتے ، شوق شہادت انہیں دشمنوں کی صفوں میں گھسنے پر مجبور کرتا اور دشمن کا وہ برا حال کرتا ہے جسکی ایک بھوکے شیر سے توقع ہوتی ہے -
اسی لیے بھارت کے ایک منسٹر نے کہا تھا کہ ہمارے فوجی پاکستان کے فوجیوں جیسے نہیں ہوسکتے ؛ ہمارے فوجی بچنا چاہتے ہیں اور پاکستانی فوجی خاک وطن پر قربان ہوکر شہادت کے اعزاز سے سرفراز ہونا چاہتے ہیں ، ہمارے فوجی کی نعش جب گھر پہنچتی ہے تو گھر میں کہرام مچ جاتا ہے جبکہ پاکستانی فوجی کی شہادت پر اسکی ماں سجدہ شکر ادا کرتی اور اسکا سر فخر سے بلند ہوجاتا ہے -
ع لہو وطن کے شہیدوں کا رنگ لایا ہے..
اچھل رہا ہے زمانے میں نام آزادی
ع دل سے نکلے گی نہ مر کر بھی وطن کی الفت ...
میری مٹی سے خوشبوے وفا آۓ گی -
ہماری پاک آرمی کے جوان زمینی ، بحری اور فضائی سرحدوں کی حفاظت بھی عبادت سمجھ کر کرتے ہیں -
روایات ملاحظہ کیجیے
عن رسول الله صلی الله علیه وسلم عینان لاتمسھا النار:عین بکت من خشیة الله وعین باتت تحرس فی سبیل الله -
دو آنکھیں ایسی ہیں جنہیں آگ نہ چھوۓ گی ؛ ایک وہ آنکھ جو الله پاک کے خوف سے روۓ اور دوسری وہ آنکھ جو اللہ کی راہ میں پہرہ دیتے ہوۓ رات گزارے -
(ترمذی 1639)
؛محمد بن منکدر کہتے ہیں کہ سلمان فارسی رضی الله عنہ شرحبیل بن سمط کے پاس سے گزرے، وہ اپنے «مرابط» (سرحد پر پاسبانی کی جگہ) میں تھے، ان پر اور ان کے ساتھیوں پر وہاں رہنا گراں گزر رہا تھا، سلمان فارسی رضی الله عنہ نے کہا: ابن سمط؟ کیا میں تم سے وہ حدیث بیان نہ کروں جسے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں، سلمان رضی الله عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”اللہ کی راہ میں ایک دن کی پاسبانی ایک ماہ روزہ رکھنے اور تہجد پڑھنے سے افضل ہے، آپ نے «أفضل» کی بجائے کبھی «خير» (بہتر ہے) کا لفظ کہا: اور جو شخص اس حالت میں وفات پا گیا، وہ عذاب قبر سے محفوظ رہے گا اور قیامت تک اس کا عمل بڑھایا جائے گا - (ترمذی 1665)
عن ابي صالح مولى عثمان، قال: سمعت عثمان وهو على المنبر، يقول: إني كتمتكم حديثا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم كراهية تفرقكم عني، ثم بدا لي ان احدثكموه ليختار امرؤ لنفسه ما بدا له، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " رباط يوم في سبيل الله، خير من الف يوم فيما سواه من المنازل "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب، وقال محمد بن إسماعيل: ابو صالح مولى عثمان اسمه: تركان.
ابوصالح مولیٰ عثمان کہتے ہیں کہ میں نے منبر پر عثمان رضی الله عنہ کو کہتے سنا: میں نے تم لوگوں سے ایک حدیث چھپا لی تھی جسے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے اس ڈر کی وجہ سے کہ تم مجھ سے جدا ہو جاؤ گے پھر میری سمجھ میں آیا کہ میں تم لوگوں سے اسے بیان کر دوں تاکہ ہر آدمی اپنے لیے وہی چیز اختیار کرے جو اس کی سمجھ میں آئے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”اللہ کی راہ میں ایک دن سرحد کی پاسبانی کرنا دوسری جگہوں کے ایک ہزار دن کی پاسبانی سے بہتر ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے (رقم الحدیث1667)
عن سهل بن سعد، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " رباط يوم في سبيل الله خير من الدنيا وما فيها، وموضع سوط احدكم في الجنة خير من الدنيا وما فيها، ولروحة يروحها العبد في سبيل الله او لغدوة خير من الدنيا وما فيها "، هذا حديث حسن صحيح.
سہل بن سعد رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی راہ میں سرحد کی ایک دن کی پاسبانی کرنا دنیا اور اس کی ساری چیزوں سے بہتر ہے، تم میں سے کسی کے کوڑے کے برابر جنت کی جگہ دنیا اور دنیا کی ساری چیزوں سے بہتر ہے اور بندے کا اللہ کی راہ میں صبح یا شام کے وقت چلنا دنیا اور اس کی ساری چیزوں سے بہتر ہے“ (رقم الحدیث 1664 )
فضالة بن عبيد يحدث، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه قال: " كل ميت يختم على عمله إلا الذي مات مرابطا في سبيل الله، فإنه ينمى له عمله إلى يوم القيامة، ويامن من فتنة القبر "، وسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " المجاهد من جاهد نفسه
فضالہ بن عبید رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر میت کے عمل کا سلسلہ بند کر دیا جاتا ہے سوائے اس شخص کے جو اللہ کے راستے میں سرحد کی پاسبانی کرتے ہوئے مرے، تو اس کا عمل قیامت کے دن تک بڑھایا جاتا رہے گا اور وہ قبر کے فتنہ سے مامون رہے گا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بھی فرماتے ہوئے سنا: مجاہد وہ ہے جو اپنے نفس سے جہاد کرے -
اور شہید کے متعلق ہے :
عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما يجد الشهيد من مس القتل، إلا كما يجد احدكم من مس القرصة "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شہید کو قتل سے صرف اتنی ہی تکلیف ہوتی ہے جتنی تکلیف تم میں سے کسی کو چٹکی لینے سے ہوتی ہے“۔
( رقم الحدیث 1668)
قارئین کرام !! ضرورت اس امر کی ہے کہ زمینی ، بحری اور فضائی سرحدوں اور حدود کے ساتھ ساتھ ہماری فکری اور نظریاتی سرحدوں کی بھی حفاظت رہے ،
اس وطن عزیز پاکستان کو جس مذہب اور دو قومی نظریے کی بنیاد پر حاصل کیا گیا تھا سیکولر اور لبرل قوتیں اور طاقتیں اس نظریے پر شب خون نہ ماریں -
یقین کیجیے مسلمانوں کے پاس سب سے بڑی طاقت ایمان کی ہے ، یہ ہے تو سب کچھ ہے یہ نہیں تو کچھ نہیں -
اقبال کہتے ہیں ؛
ع ہم نشیں نرگس شہلا ، رفیق گل ہوں میں ..
ہے چمن میرا وطن ، ہمسایہ بلبل ہوں میں
پاکستان زندہ باد
پاک آرمی پائندہ باد
11-08-2020