گستاخ شیخین رضی اللہ عنھما کے پاس بیٹھنے والوں کا انجام"
" گستاخ شیخین رضی اللہ عنھما کے پاس بیٹھنے والوں کا انجام"
امام اہل سنت فرماتے ہیں:
امام جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ تعالی علیہ شرح الصدور میں فرماتے ہیں: ایک شخص رافضیوں کے پاس بیٹھا کرتا تھا اس کے مرتے وقت لوگوں نے اسے کلمہ طیبہ کی تلقین کی، اس نے کہا: نہیں کہا جاتا، پوچھا کیوں؟ کہا: یہ دو شخص کھڑے ہیں یہ کہتے ہیں *تو ان کے پاس بیٹھا کرتا تھا جو ابوبکر و عمر (رضی اللہ تعالی عنہما)کو برا کہتے تھے اب چاہتاہے کہ کلمہ پڑھ کر اٹھے نہ پڑھنے دیں گے*
(شرح الصدور باب ما یقول الانسان فی مرض الموت مصطفی البابی مصر ص۱۶)
جب صدیق اکبر و فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہما کو برا کہنے والوں کے پاس بیٹھنے والوں کو یہ حالت ہے *تو جو لوگ اللہ جل وعلا اور رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو برا کہتے ہیں ان کی تنقیص شان کرتے ہیں انھیں طرح طرح کے عیب لگاتے ہیں ان کے پاس بیٹھنے والے کو کلمہ نصیب ہونا اور بھی دشوار ہے*
۔نسأل اﷲ العفوا والعافیۃ
(ہم اللہ تعالی سے معافی اور عافیت چاہتے ہیں۔ ت) واللہ تعالی اعلم۔
(فتوی رضویہ جلد 21 صفحہ 44)
جب گستاخ شیخین کے پاس بیٹھنے والوں کا یہ انجام ہے تو جو خود گستاخ ہو اس کا انجام کیا ہوگا؟؟؟
ابوالحسن محمد شعیب خان
31 جنوری 2020