" بری صحبت اور دوستی سے بچو"
" بری صحبت اور دوستی سے بچو"
قرآن و احادیث میں بے شمار جگہ پر بری صحبت اور برے لوگوں کے ساتھ تعلقات رکھنے کی ممانعت ہے چناچہ قرآن مجید میں ارشاد ہے:
یٰوَیْلَتٰى لَیْتَنِیْ لَمْ اَتَّخِذْ فُلَانًا خَلِیْلًا(۲۸)لَقَدْ اَضَلَّنِیْ عَنِ الذِّكْرِ بَعْدَ اِذْ جَآءَنِیْؕ-وَ كَانَ الشَّیْطٰنُ لِلْاِنْسَانِ خَذُوْلًا(سورہ الفرقان آیت28 تا 29)
ترجمہ کنز العرفان: ہائے میری بربادی! اے کاش کہ میں نے فلاں کو دوست نہ بنایا ہوتا۔ بیشک اس نے میرے پاس نصیحت آجانے کے بعد مجھے اس سے بہکا دیا اور شیطان انسان کو مصیبت کے وقت بے مدد چھوڑ دینے والا ہے۔
بدمذہبوں سے دوستی اور تعلق نہیں رکھنا چاہئے اور نہ ہی ان کے ساتھ رشتہ داری قائم کرنی چاہئے کیونکہ یہ خود بھی گمراہ ہوتے ہیں اور اپنی چکنی چپڑی باتوں ظاہری عبادت و ریاضت اور دکھلاوے کی پرہیز گار ی کے ذریعے دوسروں کو بھی گمراہ کر دیتے ہیں۔صحیح مسلم شریف میں حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضور اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’ عنقریب میری امت کے آخر میں کچھ ایسے لوگ ظاہر ہوں گے جو تم سے ایسی باتیں کریں گے جنہیں نہ تم نے سنا ہو گا اور نہ تمہارے باپ دادا نے، تو تم ان سے دور رہنا اور انہیں (خود سے) دور رکھنا۔ ( مسلم، باب النہی عن الروایۃ عن الضعفائ۔۔۔ الخ، ص۹، الحدیث: ۶(۶) )
اسی کتاب کی دوسری روایت میں ہے ،حضور پُر نورصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’آخری زمانے میں دَجّال اور کذّاب ظاہر ہوں گے ،وہ تمہارے پاس ایسی باتیں لے کر آئیں گے جنہیں تم اور تمہارے باپ دادا نے نہ سنا ہو گا تو تم ان سے دور رہنا اور انہیں دور رکھنا، کہیں وہ تمہیں گمراہ نہ کر دیں اور تمہیں فتنے میں نہ ڈال دیں ۔
(مسلم، باب النہی عن الروایۃ عن الضعفائ۔۔۔ الخ، ص۹، الحدیث: ۷(۷) )
بد مذہبوں سے دور رہنے اور انہیں خود سے دور رکھنے کے ساتھ ساتھ متعدد اَحادیث میں ان سے زندگی اور موت کے تمام تعلقات ختم کرنے کا حکم دیا گیا ہے،چنانچہ ارشاد فرمایا کہ ان کے ساتھ کھانا نہ کھاؤ، ان کے ساتھ پانی نہ پیو، ان کے پاس نہ بیٹھو ، ان سے رشتہ نہ کرو، وہ بیمار پڑیں تو پوچھنے نہ جاؤ، مر جائیں تو ان کی میت کے پاس نہ جاؤ، ان کی نمازِ جنازہ نہ پڑھواور نہ ہی ان کے ساتھ نماز پڑھو۔
( کنز العمال، کتاب الفضائل، الباب الثالث فی ذکر الصحابۃ وفضلہم۔۔۔الخ، الفصل الاول ، ۶ / ۲۴۶ ، الجزء الحادی عشر ، الحدیث : ۳۲۵۲۵ ، ۳۲۵۲۶ ، تاریخ بغداد ، حرف الواو من آباء الحسینین ، ۴۲۴۰- الحسین بن الولید ۔۔۔ الخ ، ۸ / ۱۳۹، ملتقطاً )
اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو اس پر عمل کی توفیق عطا فرمائے، اٰمین
بد مذہبوں اور برے لوگوں کی صحبت اختیار کرنا،انہیں اپنا دوست بنانا اور ان سے محبت کرنادنیا اور آخرت میں انتہائی نقصان دِہ ہے۔ اَحادیث میں بری صحبت اور دوستی سے بچنے کی بہت تاکید کی گئی ہے، چنانچہ ترغیب کے لئے یہاں اس سے متعلق دو اَحادیث ملاحظہ ہوں ،
( 1 )… حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’برے ہم نشین سے بچو کہ تم اسی کے ساتھ پہچانے جاؤ گے۔ ( ابن عساکر ، ذکر من اسمہ الحسین ، حرف الجیم فی آباء من اسمہ الحسین ، الحسین بن جعفر بن محمد ۔۔۔ الخ ، ۱۴ / ۴۶ ) یعنی جیسے لوگوں کے پاس آدمی کی نشست وبَرخاست ہوتی ہے لوگ اسے ویساہی جانتے ہیں ۔
( 2 )… حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم فرماتے ہیں : فاجر سے بھائی بندی نہ کر کہ وہ اپنے فعل کو تیرے لیے مُزَیَّن کرے گا اور یہ چاہے گا کہ تو بھی اس جیسا ہوجائے اور اپنی بدترین خصلت کو اچھا کرکے دکھائے گا، تیرے پاس اس کا آنا جانا عیب اور ننگ ہے اور احمق سے بھی بھائی چارہ نہ کر کہ وہ تیرے لئے خودکو مشقت میں ڈال دے گا اور تجھے کچھ نفع نہیں پہنچائے گااور کبھی یہ ہوگا کہ تجھے نفع پہنچانا چاہے گا مگر ہوگا یہ کہ نقصان پہنچادے گا، اس کی خاموشی بولنے سے بہتر ہے، اس کی دوری نزدیکی سے بہتر ہے اور موت زندگی سے بہتر ہے اورجھوٹے آدمی سے بھی بھائی چارہ نہ کر کہ اس کے ساتھ میل جول تجھے نفع نہ دے گی، وہ تیری بات دوسروں تک پہنچائے گا اور دوسروں کی تیرے پاس لائے گا اور اگر تو سچ بولے گا جب بھی وہ سچ نہیں بولے گا۔ ( ابن عساکر، حرف الطاء فی آباء من اسمہ علی، علی بن ابی طالب۔۔۔ الخ ، ۴۲ / ۵۱۶ )
فی زمانہ بعض نادان لوگ بد مذہبوں سے تعلقات قائم کرتے اور یہ کہتے سنائی دیتے ہیں کہ ہمیں اپنے مسلک سے کوئی ہلا نہیں سکتا، ہم بہت ہی مضبوط ہیں ،ہم نے ان سے تعلق ا س لئے قائم رکھاہوا ہے تاکہ انہیں اپنے جیسا بنالیں ، یونہی بعض نادان تسکینِ نفس کی خاطر بد مذہب عورتوں سے نکاح کرتے اور یوں کہتے ہیں کہ ہم نے ان سے نکاح اس لئے کیا ہے تاکہ انہیں بھی اپنے رنگ میں رنگ لیں ،اسی طرح کچھ نادان گھرانے ایسے بھی ہیں جو صرف دنیا کی اچھی تعلیم کی خاطر اپنے نونہالوں کو بد مذہب استادوں کے سپرد کردیتے ہیں اور بالآخر یہی بچے بڑے ہو کر بد مذہبی اختیار کر جاتے ہیں ، ایسے لوگوں کو چاہئے کہ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے ا س کلام سے عبرت حاصل کریں ، چنانچہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰنْ فرماتے ہیں :غیر مذہب والیوں (یا والوں ) کی صحبت آگ ہے، ذی علم، عاقل، بالغ مردوں کے مذہب (بھی) اس میں بگڑ گئے ہیں ۔ عمران بن حطان رقاشی کا قصہ مشہور ہے، یہ تابعین کے زمانہ میں ایک بڑا محدث تھا، خارجی مذہب کی عورت (سے شادی کرکے اس) کی صحبت میں (رہ کر) مَعَاذَاللہ خود خارجی ہو گیا اور یہ دعویٰ کیا تھا کہ (اس سے شادی کر کے) اسے سنی کرنا چاہتا ہے۔ جب صحبت کی یہ حالت (کہ اتنا بڑا محدث گمراہ ہو گیا) تو (بدمذہب کو) استاد بنانا کس درجہ بدتر ہے کہ استاد کا اثر بہت عظیم اور نہایت جلد ہوتا ہے، تو غیر مذہب عورت (یا مرد) کی سپردگی یا شاگردی میں اپنے بچوں کو وہی دے گا جو آپ (خودہی) دین سے واسطہ نہیں رکھتا اور اپنے بچوں کے بددین ہو جانے کی پرواہ نہیں رکھتا۔ ( فتاویٰ رضویہ،علم وتعلیم، ۲۳ / ۶۹۲ )
اللہ تعالٰی ہمیں بدمذہبوں اور برے لوگوں سے دوستی رکھنے اور ان کی صحبت اختیار کرنے سے محفوظ فرمائے اور نیک و پرہیز گار لوگوں سے میل جول رکھنے اور ان کی صحبت اختیار کرنے کی توفیق عطا فرمائے،اٰمین۔یہاں ایک مسئلہ یاد رکھیں کہ بے دین اور بدمذہب کی دوستی اور اس کے ساتھ صحبت و اختلاط اور الفت و احترام ممنوع ہے۔
اچھی صحبت اور دوستی اختیار کرنے کی ترغیب:
ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ اچھے لوگوں کی صحبت اختیار کرے اور اپنا دوست بھی اچھے لوگوں کو ہی بنائے۔ کثیر احادیث میں اچھی صحبت اختیار کرنے اور اچھے ساتھیوں کے اوصاف بیان کئے گئے ہیں ، ترغیب کے لئے یہاں ان میں سے 4 اَحادیث ملاحظہ ہوں ،
( 1 )… حضرت ابوسعید خدری رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’کامل مومن کے علاوہ کسی کو ہم نشین نہ بناؤ اور تمہارا کھانا پرہیز گار ہی کھائے۔ ( ابوداؤد، کتاب الادب، باب من یؤمر ان یجالس ، ۴ / ۳۴۱ ، الحدیث: ۴۸۳۲ )
( 2 )… حضرت ابو جحیفہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،رسول کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’بڑوں کے پاس بیٹھا کرو، علما ء سے باتیں پوچھا کرو اور حکمت والوں سے میل جول رکھو۔ ( معجم الکبیر، سلمۃ بن کہیل عن ابی جحیفۃ ، ۲۲ / ۱۲۵ ، الحدیث: ۳۲۴ )
( 3 )… حضرت حسن رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، صحابۂ کرام رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمْ نے عرض کی: یا رسولَ اللہ ! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ، کون سا ساتھی اچھا ہے؟ارشاد فرمایا’’اچھا ساتھی وہ ہے کہ جب تو خدا کو یاد کرے تو وہ تیری مدد کرے اور جب تو بھولے تو وہ یاد دلائے۔ ( رسائل ابن ابی الدنیا ، کتاب الاخوان ، باب من امر بصحبتہ ورغب فی اعتقاد مودتہ ، ۸ / ۱۶۱ ، الحدیث: ۴۲ )
( 4 )… حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے،حضور انور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’اچھا ہم نشین وہ ہے کہ اسے دیکھنے سے تمہیں خدایاد آئے اور اس کی گفتگو سے تمہارے عمل میں زیادتی ہو اور اس کا عمل تمہیں آخرت کی یاد دلائے۔ ( جامع صغیر، حرف الخاء، ص ۲۴۷ ، الحدیث: ۴۰۶۳ )
تحریر: عبداللہ ھاشم عطاری مدنی
03313654057