یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

🌹 *امام اعظم ایک ہمہ جہت شخصیت*🌹



🌹 *امام اعظم ایک ہمہ جہت شخصیت*🌹

🌹✍🏻 *ابومعاویہ محمد منعم مدنی*🌹 

کروڑوں حنفیوں کے پیشوا، فَقِیہِ اَفْخَم، شَمسُ الْاَئمّہ،سِراجُ ا لْاُمّہ امام اعظم ابو حنیفہ نعمان بن ثابت رحمةاللہ علیہ *تاریخِ اسلام* کی وہ *عظیم شخصیت* ہیں جومسلمانوں کے لئے اللہ پاک کی ایک بہت بڑی نعمت ہیں۔ اللہ پاک نے *امامِ اعظم ابو حنیفہ* رَحْمَةاللہ علیہ کو بہت بلندمرتبہ اور علم کے میدان میں ایسی عظیم مہارت وصلاحیت سےنوازا کہ کروڑوں مسلمان آپ کی تقلید(Follow) کرتے ہیں اورلاکھوں علماومفتیانِ دین اور اَولیائے کاملین بھی آپ کی تقلید کرنے کواپنے لئےاِعزاز کاباعث سمجھتے ہیں۔ آپ رحمة اللہ علیہ بلا شبہ خداداد صلاحیتوں کے حامل، علم و فضل کے بحر ذاخر،حکمت و دانائی کے پیکر مجسم،عاجزی و انکساری کاعملی نمونہ،زہد و ورع کا جبل استقامت،احکام شرع کے جامع اور اسرار معرفت کے مخزن تھے 

*امامِ اعظم کا تعارف و سیرت*
حضرت امامِ اعظم ابو حنیفہ کا نام  نُعمان ،والِد کانام ثابِت اورکُنْیَت ابو حنیفہ ہے۔آپ نے ابتداء میں قرآن پاک حفظ کیاپھر تقریبا 4000 علما و محدّثین کرام سے علمِ دین حاصل کیا(تھذیب الاسماء،جلد2،صفحہ501) آپ رَحْمَة اللہ علیہ 80 ہجری میں عراق کے مشہور شہر کُوفہ میں پیدا ہوئے۔ 2 *شَعبانُ الْمُعظَّم* 150ہجری کو عہدۂ قضا قبول نہ کرنے کی وجہ سے میں آپ رحمةاللہ علیہ کو زہر دے کر شہید کردیا گیا آپ کے جنازے میں تقریبا 50 ہزار بندوں نے شرکت کی(اخبار ابی حنیفۃ واصحابہ، صفحہ 94) آپ کی ولادت صحابَۂ کرام کےمُبارک دَور میں ہوئی اور تابعین کےدور میں آپ عظیم مُفتی بن گئےتھے۔ آپ رَحْمَة اللہ علیہ کا چہرہ بڑا ہی خوبصورت تھا،ستھرا و اعلی لباس پہنا کرتے تھے،اچھی خوشبو استعمال کرتے تھے لوگوں کی مدد فرمانے والے تھے،بہت بڑے عابد و زاہد تھے، اللہ پاک کی معرفت اور اس کا خوف رکھنےوالےتھےاپنےعلم سے ہمیشہ اللہ پاک کی رضا تلاش کرنے والے تھے۔
(الروض الفائق فی المواعظ و الرقائق، صفحہ170ملتقطا) ہزاروں محدثین و فقہا آپ کے شاگرد ہیں 
 
*امامِ اعظم کی شان و عظمت* 
آپ رَحْمَةاللہ علیہ کواللہ کریم نے بڑی شان و عظمت عطا فرمائی تھی آپ رَحْمَةاللہ علیہ  تابعی تھے۔ تابعی اس مُبارک ہستی کو کہتےہیں جسے ایمان کی حالت میں کسی صحابی سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا ہو اور ایمان کی حالت میں ہی اسے موت آئی ہو۔
(شرح نخبۃ الفکر، صفحہ13)
اِن کےزمانےکو زبانِ رسالت سے *بہترین زمانہ* ہونے کی سند حاصل ہے جیسا کہ حدیثِ پاک میں ہے *اِنَّ خَیْرَکُمْ قَرْنِیْ ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَھُمْ ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَھُمْ* بے شک سب سے بہتر میرا زمانہ ہے، پھروہ لوگ جواِن کے بعد آئیں گے ،پھر وہ جو اُن کے بعد آئیں گے۔
(مسلم ،کتاب فضائل الصحابۃ،  صفحہ 1053حدیث:6475)

*امام اعظم کی بےمثال صلاحیتیں*
امامِ اعظم رَحْمَةاللہ علیہ مُحَدِّث و فقیہ ہونےکےعلاوہ بہت سارے مُحَدِّثین وفقہا کے امام تھے۔ ایسے کئی مسائل کا ذکر کتب میں ملتا ہےکہ جنہیں بڑے بڑےمُحَدِّثین حل نہ کرسکےلیکن آپ رَحْمَةاللہ علیہ نےاللہ پاک کی  عطا کردہ صلاحیت سےانہیں فوراحل کر دیا۔جب اس وقت کے بڑے بڑےمفتیانِ کرام آپ کے فتاوىٰ کو دیکھتےتھے تو ان کى عقلیں حیران رہ جاتیں اور انہیں بےاختیار کہنا پڑتا کہ علم کےجس شہرمیں امام ابوحنیفہ رواں دواں ہیں،ہم تو اس کےدروازے تک بھی نہیں پہنچ سکتے۔ 
*عبدُ اللہ بن مبارک رَحْمَةاللہ علیہ* 
عبداللہ بن مبارک رَحْمَةاللہ علیہ
جیسےعظیم محدِّث جوکہ فنِ حدیث کے *امیرُ المومنین* بھی ہیں اور امام بُخاری رَحْمَةاللہ علیہ کے استاد بھی، فرماتے ہیں کہ میں نے کوئی شخص امامِ اعظم سے زیادہ عقلمند نہیں  دیکھا۔
*خلیفہ ہارون رشید رَحْمَةاللہ علیہ*
ایک مرتبہ مشہورعبّاسی خلیفہ ہارون رشید رَحْمَةاللہ علیہ کے پاس امامِ اعظم رَحْمَةاللہ علیہ کا ذکر ہوا تو انہوں نے کہا:وہ اپنی عقل کی آنکھوں سےوہ کچھ دیکھتے تھے جو دوسرے لوگ اپنےسر کی آنکھوں سے بھی نہیں دیکھ  سکتےتھے۔
*حضرت علی بن عاصم رَحْمَةاللہ علیہ*
حضرت علی بن عاصم 
رَحْمَةاللہ علیہ نے فرمایا: اگر امامِ اعظم رَحْمَةاللہ علیہ کی عقل کا آدھے اہلِ زمین کی عقل سے مقابلہ کیا جائے تو آپ کی عقل غالب آجائے گی۔
*امام شافعی رَحْمَةاللہ علیہ*
امام شافعی رَحْمَةاللہ علیہ نےتو یہاں تک ارشادفرمایا کہ امامِ اعظم سے زیادہ عقلمند تو کسی ماں نے پیدا ہی نہیں کیا۔(الخیرات الحسان، صفحہ 61)
*امام جلالُ الدّین سُیُوطی رَحْمَةاللہ علیہ* 
امام جلال الدین سیوطی فرماتے ہیں:یہ جو حدیثِ پاک ہے *لَوْ کَانَ الْعِلْمُ بِالثُّـرَ یَّـا لَتَـنَاوَلَہُ رِجَالٌ مِّنْ اَبْنَاءِ فَارَسَ* یعنی اگر علم ثُریا ستارے کے پاس بھى ہوگا تو  فارس کا ایک فرد اس کو ضرور حاصل کرلے گا۔ فرماتے ہیں کہ اس حدیثِ پاک کے مِصْدَاق یقیناً امامِ اعظم رَحْمَةاللہ علیہ ہی ہیں۔
(تبییض الصحیفۃ، ذکر تبشیر النبی بہ، صفحہ 59)

*امام اعظم کی بےمثال  ذہانت*
محنت اور ذہانت یہ دو ایسی صفات ہیں کہ ان میں سےکوئی ایک بھی اگر کسی انسان  میں  پائی جائے تو اُس سے بندے کی شان ممتاز ہو جاتی ہے لیکن اگر یہ دونوں صفات ایک ساتھ کسی انسان میں جمع ہو جائیں تو یہ سونے پر سُہاگہ ہے کہ بندہ  محنتی ہونے کے ساتھ ساتھ  ذہین بھی ہو تو ترقی کے ذینے طے کرنا اُس کے لئے نہایت ہی آسان ہو جاتا ہے اورکامیابی بھاگ کر اُس کے قدم چومتی ہے ،قربان جائیے کہ ہمارے *امام،امامِ اعظم ابوحنیفہ رَحْمَةاللہ علیہ* جہاں محنتی تھے وہیں آپ بےمثال ذہانت کے بھی مالک تھے،آپ کی ذہانت  کا اندازہ درج ذیل 3 واقعات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے
 *(1)* ایک شخص نےقسم کھائی کہ کبھی انڈہ نہیں کھاؤں گا، کچھ عرصے بعد اُسی شخص نے ایک اور قسم کھائی کے فلاں کی آستین  میں جو چیز ہے وہ ضرور کھاؤں گا، دیکھا تو اس کی آستین میں انڈہ تھا، اب اس شخص کے لئے یہ مشکل کھڑی ہوگئی کہ انڈہ کھالے تو پہلی قسم ٹوٹ جائیگی اور نہ کھائے تو دوسری قسم ٹوٹ جائے گی، بڑا پریشان ہوا اور امامِ اعظم رَحْمَةاللہ علیہ
کی بارگاہ میں آ کر مسئلہ عرض کیا:تو امامِ اعظم ابو حنیفہ رَحْمَةاللہ علیہ نےفرمایا: پریشان ہونےکی ضرورت نہیں،اس انڈے کو مرغی کے نیچےچھوڑ دیا جائے جب چوزہ نکلے تو اسے بھون کر یا پکا کر کھالو، تمہاری کوئی بھی قسم نہیں ٹوٹے گی۔( الخیرات الحسان،  صفحہ76)

*(2)* ایک مرتبہ امامِ اعظم 
رَحْمَةاللہ علیہ کے پڑوسی کا مور(Peacock)چوری ہو گیا وہ آپ رَحْمَةاللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو اس بارے میں بتایا۔ آپ نےفرمایا:تم خاموش رہنا۔جب آپ رَحْمَةاللہ علیہ مسجد تشریف لے گئے اور  لوگ نماز کے لئے جمع ہوگئے تو ارشاد فرمایا:کیا اُس شخص کو شرم نہیں آتی جو اپنے پڑوسیوں کا مور چُراکراس حالت میں نماز پڑھنےآتا ہے کہ اس کےسر پر مور کے پَر کااثر ہوتا ہے! یہ سُن کر ایک شخص نے فوراً اپنے سر پر ہاتھ پھیرا۔ آپ رَحْمَةاللہ علیہ نے اُس کی طرف اپنا رُخِ انور کرتے ہوئے فرمایا:تم اپنے ساتھی کا مور اسے واپس لوٹا دو۔ تواس نے مالک کو اُس کا مور واپس کردیا۔
(الخیرات الحسان،صفحہ 74)

*(3)* ایک مرتبہ امام اعمش نے اپنی بیوی سے کہا: اگر تم نے  مجھے آٹا ختم ہونےکا زبانی طور پریاتحریری طور پر یااشارےکےذریعے بتایا یا کسی اور کے ذریعے آٹا ختم ہونے کا کہلوایا یا کسی کے سامنے اس مقصد سے آٹا ختم ہونے کا تذکرہ  کیا کہ وہ مجھے بتا دے  تو تمہیں طلاق ۔یہ سُن کر امام اَعمش کی زوجہ بہت پریشان ہوئیں کہ اب کیا کروں گی آٹا ختم ہونے پر اگر نہیں بتاؤں گی تو بھی پریشانی کی بات ہے اور اگر بتادوں تو بہت بڑی پریشانی میں مبتلا ہوجاؤں گی ۔کسی نےانہیں مشورہ دیا:تمہیں اس مشکل سے صرف امامِ اعظم 
رَحْمَةاللہ علیہ ہی نکال سکتے ہیں، امام اَعمش کی بیوی امامِ اعظم کے پاس آئیں اور ساری باتیں بتا کر اس مشکل کاحل پوچھا،امامِ اعظم رَحْمَةاللہ علیہ
نےفرمایا:اس میں کیا مشکل ہے اس مسئلے کا حل تو بہت ہی آسان ہے اور وہ یہ کہ جب اَعمش سوجائیں تو تم آٹے کا تھیلا ان کےکپڑوں کے ساتھ باندھ دینا جاگنے پر انہیں خود ہی آٹا ختم ہونے کا پتا چل جائے گا یہ سُن کر امام اَعمش کی زوجہ کی پریشانی بالکل ختم ہو گئی اور وہ بہت خوش ہوئیں ۔( مناقب الامام الاعظم ابی حنیفۃ ،جلد1،صفحہ159) 

*امامِ اعظم  کا زہدو تقوی*  آپ رَحْمَةاللہ علیہ تیس سال تک ساری رات ایک رکعت میں قرآنِ کریم کی تلاوت فرماتے رہے۔اور چالیس سال تک عشا کے وضو سے نمازِ فجر پڑھی۔ جس جگہ آپ کی وفات ہوئی اس مقام پر آپ رَحْمَةاللہ علیہ نے سات ہزار مرتبہ قرآنِ کریم ختم کیا تھا ۔ایک بار *حضرت عبدُ اللہ بن مبارک رَحْمَةاللہ علیہ* کے سامنے امامِ اعظم رَحْمَةاللہ علیہ پر کسی نے اعتراض کیا تو آپ نے فرمایا: کیا تم ایسے شخص پر اعتراض کرتے ہو جس نے پینتالیس(45)سال تک پانچوں نمازیں ایک ہی وضو سےادا کیں اور وہ ایک رکعت میں پورا قرآنِ کریم ختم کرلیتے تھے۔ پھر فرمایا: مجھے فِقْہ کا جس قدر علم حاصل ہے ،میں نے وہ سارا علم امامِ اعظم ہی سے سیکھا ہے۔ *امام ابو یوسف رَحْمَةاللہ علیہ* فرماتےہیں:امامِ اعظم رَحْمَةاللہ علیہ ہر روزدن اور رات میں ایک ایک ختمِ قرآن کیا کرتے تھے اوررمضان میں عید کے دن تک 62 مرتبہ قرآن ختم کیاکرتےتھے۔(الخیرات الحسان،صفحہ 50) 
*حضرت خارجہ بن مُصْعَب رَحْمَةاللہ علیہ* 
خارجہ بن مصعب رَحْمَةاللہ علیہ
فرماتے ہیں: کعبہ شریف کے اندر چار بُزرگوں نے قرآنِ کریم کا ختم کیا ہے۔ عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ نے تمیم داری رضی اللہ عنہ نے، سعید بن جُبیر رضی اللہ عنہُ نے اورامامِ اعظم ابو حنیفہ رَحْمَةاللہ علیہ نے۔
(مناقب الامام الاعظم ابی حنیفۃ للموفق،جلد1،صفحہ237)
*امام ابنِ حجر ہَیتمی رَحْمَةاللہ علیہ* 
امام ابن حجر ہیتمی رَحْمَةاللہ علیہ امامِ اعظم رَحْمَةاللہ علیہ
کی خوفِ خدا سے اشکباری کا تذکرہ کرتے ہوئےنقل فرماتے ہیں :رات کےوقت آپ رَحْمَةاللہ علیہ کی خوفِ خُدا سےرونےکی آواز اتنی بلند ہوتی کہ پڑوسیوں کو سنائی دیتی اور انہیں آپ
رَحْمَةاللہ علیہ کی حالت پر ترس آتا۔( الخیرات الحسان، صفحہ 50)مزید فرماتے ہیں: رات کوجب آپ رَحْمَةاللہ علیہ
 نماز ادا فرماتےتوچٹائی پرآپ 
رَحْمَةاللہ علیہ کے آنسوؤں کےگرنےکی آواز اس طرح آتی جس طرح بارش کے قطرے 
گرتے ہیں، رونے کا اثر آپ کی آنکھوں اور رُخساروں پر نظر
 آتا تھا۔ (الخیرات  الحسان ، صفحہ 54)

*امام اعظم ابو حنیفہ اور دیدار الہی* 
امام اعظم ابو حنیفہ رحمةاللہ علیہ نےخواب میں 100 بار اللہ پاک کا دیدار کیا۔۔ واقعہ کچھ یوں ہے کہ آپ رحمة اللہ علیہ  نے 99 مرتبہ خواب میں اللہ کا دیدار کیا۔۔ تو آپ نے اپنے دل میں  کہا کہ اگر میں اللہ کا   پورے سو بار دیدار کروں گاتو اُس سے عرض کروں گاکہ یااللہ! تُو مخلوق کو اپنے عذاب سے کس طرح نَجات دے گا ؟ پھر آپ رَحمةاللہ علیہ نے اللہ پاک کی جب *100ویں* بار زیارت کی تو سُوال عرض کیا اور اللہ کریم نے جواب ارشاد فرمایا ۔ (الخیرات الحسان،صفحہ232)
( اللہ پاک نے کیا جواب ارشاد فرمایا اس کا تذکرہ اس کتاب میں نہیں ملا)
 اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ نعمان بن ثابت رحمةاللہ علیہ کو
بڑی عظمتوں سے نوازا تھا علماء کرام نے امام اعظم ابوحنیفہ رحمةاللہ علیہ کی شخصیت پرمختلف زبانوں خاص کر عربی زبان میں بہت کچھ تحریر کیا ہےجو کہ آپ کی علمی وعملی خدمات کے قبول ہونے کی واضح علامت ہے۔۔جیسا کہ
1۔۔۔۔ امام *جلال الدین*  سیوطی کی کتاب *"تبییض الصحیفة فی مناقب الامام ابی حنیفہ"* 
2۔۔۔۔ملا *علی قاری* رحمہ اللہ کی کتاب *مناقب الامام الاعظم* 
3۔۔۔۔ *خطیب بغدادی* رحمہ اللہ کی کتاب *ترجمة الامام الاعظم ابی حنیفة النعمان بن ثابت* 
4۔۔۔۔۔شیخ *حسین بن علی* الصمیری کی کتاب *اخبار ابی حنیفة واصحابہ* 

5۔۔۔۔۔علامہ *ابن حجر* مکی  کی کتاب *الخیرات الحسان فی مناقب الامام الاعظم ابی حنیفة النعمان* 

ان کتب کے علاوہ اور بھی درجنوں کتابیں عربی زبان میں موجود ہیں جو سیدنا امام اعظم ابو حنیفہ نعمان بن ثابت رحمة اللہ علیہ کی سیرت پر لکھی گئی ہیں۔۔۔سیدی اعلی حضرت امام اہلسنت کے اس شعر پر بات مکمل کرتا ہوں کہ

*شافعی مالک احمد امامِ حنیف*
*چار باغِ امامت پہ لاکھوں سلام*

اللہ کریم ہم سب کو امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے فیضان میں سے حصہ عطا فرمائے آمین بجاہ طہ و یسن

*کتبہ: ابومعاویہ محمد منعم مدنی*
*بروز جمعة المبارک 2 شعبان المعظم 1441ھ، بمطابق 27 مارچ 2020ء*

 *Whatsapp*
*03103490041*