*پانی اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے*
تحریر: ابوالغوث فیضان عطاری تخصص فی الفقہ لاہور 25-06-2020
*پانی اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے*
پانی اللہ پاک کی بہت بڑی نعمت ہے اور زندگی گزارنے کے لیے بہت ضروری ہے زندہ رہنے کے لیے ہوا (آکسیجن) بعد سب سے ضروری پانی ہی ہے اس کے بعد کھانے کی باری آتی ہے
*پانی کی کثرت کے باوجود ؟*
انسانی جسم کا 60 سے 70 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہے
پودوں کا 80 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہے
درختوں کا 50 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہے
جانوروں کے اجسام کا 65 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہے
ہوا اپنے اندر پانی کو سٹور کیے ہوئے ہے
ہماری زمین میں 1 حصہ خشکی اور 3 حصے پانی ہے
اللہ تعالی نے جتنا بھی پانی پیدا فرمایا ہے اس میں سے ساڑھے ستانوے 97.5 فیصد پانی کھارا یا نمکین ہے جو قابل استعمال نہیں ہے نہ جانور پی سکتے ہیں نہ زراعت یعنی کھیتی باڑی کے کام آ سکتا ہے، باقی جو بچا اڑھائی 2.5 فیصد یہ قابل استعمال ہے۔
*اب اس قابل استعمال پانی کا استعمال ملاحظہ کریں*
کوئی بھی چیز جسے اللہ پاک نے پیدا فرمایا ہے وہ پانی سے بے نیاز نہیں ہو سکتی اسے کسی نہ کسی طرح پانی کی ضرورت ضرور پڑتی ہے یا پانی سے اس کا واسطہ ضرور پڑتا ہے
انسانوں کے پینے کے لئے جانوروں کو پلانے کے لئے نہانے نہلانے، کپڑے برتن گاڑیاں مکانات اور دیگر ضروریات زندگی کی اشیاء دھونے کے لئے، مکانات کی تعمیرات کے لیے، زراعت کے لئے، تمام کھانے پینے والی اشیاء کی تیاری کے لئے، کوئی ایسی مشینری نہیں جس میں پانی کی مناسب مقدار نہ ڈالی جاتی ہو .... ان تمام کاموں کے لئے وہی اڑھائی فیصد قابل استعمال پانی استعمال ہو رہا ہے جو بہت تیزی کے ساتھ ختم ہوتا جا رہا ہے۔
اگر پانی ختم ہو جائے تو نظام زندگی رُک جائے اور سب جاندار مر جائیں
جب سے کرونا وائرس آیا ہے دنیا بھر میں پانی کا استعمال بہت بڑھ گیا ہے اور پانی کے استعمال میں بے احتیاطی پہلے بھی تھی اور اب بھی عروج پر ہے
اللہ پاک اور رسول پاک صلّی اللہ علیہ وسلم کی مبارک تعلیمات اس معاملے میں بھی ہمارے لئے موجود ہیں رب عزوجل کا ارشادِ حق بنیاد ہے کہ کھاؤ اور پیو اور اسراف نہ کرو کہ اسراف کرنے والے یعنی فضول اڑانے والے اللہ کو پسند نہیں ۔۔ اسی طرح اللہ پاک کے آخری نبی مکی مدنی صلّی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو وضو کرتے ہوئے ملاحظہ فرمایا تو ارشاد فرمایا یہ اسراف کیسا ؟ وہ عرض گذار ہوئے یا رسول اللہ کیا وضو میں بھی اسراف ہوتا ہے؟ ارشاد فرمایا: ہاں اگرچہ تم جاری نہر پر ہو ۔۔۔ یاد رکھیے اسراف حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے اور کھانے پینے کو ضائع کرنا اور ان کا ناجائز استعمال ضرور اسراف میں داخل اور گناہ ہے۔
اسی طرح وقف کا پانی یعنی لوگوں کے چندے سے حاصل ہونے والا پانی میری مراد مسجد و مدرسے کا پانی، حکومتی پلانٹ کا پانی، فلاحی اداروں کا وقف شدہ پانی ضائع کرنا اس سے بڑا اور سخت گناہ ہے اور یہ بہت بڑی بدعت مذمومہ قبیحہ مکروہہ ہے جس سے بچنا ضروری ہے۔
وطن عزیز پاکستان زبردست طریقے سے پانی کی کمی کا شکار ہے اور بہت تیزی سے ہمارے ملک سے پانی ختم ہوتا جا رہا ہے ہمارا ملک پانی کی کمی کے لحاظ دنیا کا تیسرا ملک ہے باقی تمام ممالک اس کے بعد ہیں پانی کا ایک ایک قطرہ آبِ حیات ہے جس کی حفاظت ہماری پہلی ذمہ داری ہے
ہمیں احساس ہو یا نہ ہو ہم دیکھ پائیں یا نہ دیکھ پائیں ہماری آنے والی نسلوں کو بہت بڑی مشکل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
*پانی ضائع کیسے ہوتا ہے؟*
ہمارے ہاں پانی کا بے دریغ استعمال کیا جاتا جہاں ایک چُلّو سے کام چل سکتا ہے وہاں ہم ایک چُلّو پانی لینے کے ساتھ چار چلّو ضائع کر دیتے ہیں
برش کرنے، مسواک کرنے، مسح کرنے، صابن لگانے، کے دوران نل بند نہیں کرتے جس سے بے انتہاء پانی ضائع ہو جاتا ہے۔
ہمارے معاشرے کی ایک عجیب اور بری عادت جو چھوٹوں بڑوں سب میں دیکھی جاتی ہے وہ یہ ہے کہ پانی پینے سے پہلے تھوڑا سا پانی گلاس میں لے کر بہا دیتے ہیں اس سے گلاس صاف نہیں ہوتا بلکہ تھوڑا تھوڑا کر کے بہت سارا پانی نالیوں کی نذر ہو جاتا ہے دوسری احمقانہ عادت جو دیکھی جاتی ہے وہ یہ ہے کہ پانی، چائے شربت لسّی وغیرہ پینے کے بعد تھوڑی سی چھوڑ دیتے ہیں اور گرا دیتے ہیں یوں مجموعی طور پر بہت سارے قیمتی اور غذائیت سے بھرپور ڈرنکس بلاوجہ ضائع کر دیئے جاتے ہیں، میرے شیخ طریقت امیر اہل سنت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری صاحب کا مبارک طریقہ یہ ہے کہ آپ پانی پینے کے بعد تھوڑی دیر پیالہ رکھ دیتے ہیں جب پیالے کی دیواروں سے کچھ پانی اتر کر نیچے پیندے میں جمع ہو جاتا ہے اسے بھی نوش فرما لیتے ہیں آپ دامت برکاتھم العالیہ کا یہ عمل یقینًا امتِ مسلمہ کے لئے مشعل راہ اور قابلِ تقلید ہے۔
اسی طرح نہانے میں کپڑے دھونے میں دیگر چیزیں دھونے میں اتنا پانی ضائع کیا جاتا ہے کہ خوفِ خدا رکھنا والا شخص دیکھ کر خون کے آنسو بہائے
اور اسی پانی کو احتیاط کے ساتھ جائز طریقے سے استعمال کیا جائے تو بہت سارا پانی ضائع ہونے سے بچایا جا سکتا ہے
ہمارے ملک کی 20 کروڑ آبادی کا ہر فرد روزانہ ایک لیٹر پانی ضائع کرے تو اندازہ کیجئے کہ ایک دن میں 20 کروڑ لیٹر پانی ضائع ہو جائے گا جو کسی کے کام نہیں آئے گا .... بلا شبہ ہمارے ملک کے افراد ایک لیٹر نہیں کئی کئی گیلن پانی روزانہ ضائع کر دیتے ہیں یوں اپنا اور اپنے ملک کا اپنے ہی ہاتھوں نقصان کر دیتے ہیں
پانی کا بہت بڑا حصہ نلکوں اور ٹونٹیوں کی لیکج اور خرابی کی وجہ چلا جاتا ہے جو ہماری خاص توجہ میں ہونا چاہیے۔
نعمت کی حقیقی قدر اسی وقت ہوتی ہے جب نعمت چلی جاتی ہے اللہ پاک ہمیں زوالِ نعمت سے بچائے دنیا میں ایسے بھی لوگ ہیں کہ جنہیں صاف پانی کے لئے 5 سے 6 کلو میٹر پیدل چل کر جانا پڑتا ہے اور ایسے بھی لوگ ہیں کہ جو پینے کے لئے الگ پانی خریدتے ہیں اور دیگر استعمال کے لئے الگ پانی خریدتے ہیں اس سے پہلے کہ ہمیں بھی یہ دن دیکھنا پڑے
تو ہمت کیجئے آگے بڑھیے اور سرمایہ حیات کو بچانے میں اپنا درکار ادا کیجئے اپنے بچوں اور اہل خانہ کو اپنے قول و فعل اور کردار سے سمجھانے کی کوشش کیجئے اگر آپ محراب و منبر پر وعظ فرماتے ہیں تو اس برائی کی طرف لوگوں کی توجہ دلائیے اور آبِ حیات کو ضائع نہ کرنے کا درس دیجئے
*آخری اور اہم بات*
پانی ابال کر پیا کریں اور دن میں 8 سے 10 گلاس ضرور پیا کریں یہ ایک صحت مند آدمی کی اوّلین ضرورت ہے ... سر کے بالوں سے لیکر پاؤں کے ناخنوں تک ہر ہر عضو کو پانی درکار ہوتا ہے وہ اسی صورت میں ان اعضاء کو مل پائے گا جب ہم پیئیں گے .... دماغی کام کرنے والوں کے دماغ کو پانی کی بہت ضرورت ہوتی ہے مفتی قاسم عطاری صاحب کے فرمان کے مطابق جتنے گلاس پانی پیئیں گے اتنے گھونٹ دماغ کو ملیں گے، کھانا کھانے سے آدھا گھنٹہ پہلے پانی پینا مفید ہے ... کھانے کے فورًا بعد پانی پینے سے ہاضمہ خراب بھی ہو جاتا ہے ... اسی طرح تربوز کھانے کے بعد بھی پانی مت پیئیں ۔۔۔ پانی کا جائز استعمال ہم کریں اپنے گھر والوں کو اس کی تلقین کریں تو ان شاءاللہ بہت بڑی معاشرتی برائی (پانی کے ضیاع) سے بچت کا سامان ہو سکتا ہے۔ پانی بڑی نعمت ہے۔
پانی اللہ پاک کی بہت بڑی نعمت ہے۔
اللہ تعالی ہم پر اپنا فضل فرمائے پانی کی کمی کو دور ہو کشادگی و خوشحالی نصیب ہو کرونا وائرس کی وبا کا مولا تعالی خاتمہ فرمائے آمین بجاہ خاتم المرسلین۔
والسلام مع الاکرام