یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

محدث کبیر امام ابو داؤد طیالسی رحمۃاللہ



تحریر
*✒محمد ضیاء السلام قادری* 

🌹{ *محد ث کبیر امام ابو داؤد طیالسی رحمۃاللہ علیہ* }🌹 

[{ *نام و نسب*}] 

آپ رحمہ اللہ تعالی کا اسم گرامی سلیمان اور کنیت ابو داؤد ہے ۔سلسلہ نسب اس طرح ہے سلیمان بن داؤد بن جارود ۔

{ *ولادت و نسبت *} 

آپ رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 133ھ میں ہوئی 
آپ کی نسبت فارسی، فارسی الاصل ہونے کی وجہ سے اور دوسری نسبت طیالسی ہے اسی نسبت سے آپ مشہور ہیں طیالسی یہ طیالسہ کی جانب منسوب ہے جوکہ طیلستان کی جمع ہے ۔یہ ایک قسم کی چادر ہوا کرتی تھی جسے عرب لوگ دستار پر اوڑھا کرتے تھے ۔

{[ *تحصیل علم و اساتذہ*]} 

امام ابوداؤد طیالسی رحمہ اللہ تعالی نے بصرہ میں آنکھ کھولی تو وہ دور علم کے فروغ کا دور تھا  آپ ن بھی اس دور میں اپنے ذوق و شوق سے مروجہ فنون حاصل کیے طلب علم کے لیے کثیر امصار کا سفر کیا جن میں 
اصفہان ۔اور بغداد جیسے مراکز علم شامل ہیں  آپ کے اساتذہ کی تعداد کثیر ہے ۔آپ خود بیان کرتے ہیں كتبت عن الف شيخ میں نے ایک ہزار شیوخ سے حدیثیں لکھی ہیں ۔

[ *آپ کے اساتذہ میں سے چند کے نام درج ذیل ہیں* ]

أیمن بن نابل ،أبان بن یزید العطار ،ابراہیم بن سعد ،جریر بن حازم ،حبیب بن یزید ،ھشام الدستوائی ،امام شعبة سفیان الثوری ،سلیمان بن قرم،أبي عوانة ،حماد بن زید ،حماد بن سلمہ ،عمران القطان ،

{[ *علم حدیث میں مقام و مرتبہ* ،]}

امام ابو داؤد طیالسی رحمہ اللہ تعالی نے اپنے زمانے کے متداول علوم و فنون سکیھے لیکن آپ کو تمام علوم میں سے علم حدیث میں اتنا کمال و مرتبہ حاصل ہوا کہ وہ امام کے درجہ پر فائز ہوئے ،آپ رحمہ اللہ تعالی کا حافظہ انتہائی قوی تحصیل علم حدیث کے لیے جس غیرمعمولی حفظ و ضبط کی ضرورت ہوتی ہے خالق کائنات نے یہ ملکہ وافر مقدار میں آپ کو ویعت فرمایا تھا آپ رحمہ اللہ تعالی اس وصف میں اپنے ہم عصرساتھوں سے بدرجہا برتر تھے  اسی حفظ اور ضبط کی قوت کی وجہ سے آپ رحمہ اللہ تعالی کو چالیس ہزار احادیث یاد تھیں  ،آپ کے اس وصف اور علم حدیث میں مقام و مرتبہ کا ان اقوال علماء و محدثین سے  اندازہ لگایا جاسکتا ہے ،

 🌸*امام علی بن مدینی* فرماتے ہیں ما رأيت أحفظ منه میں نے ان سے بڑھ کر کوئی حافظ نہیں دیکھا ۔
 
🌸*عمر بن شیبة* فرماتے ہیں  کتبوا عن أبي داود بأصبهان أربعين ألف حديثا و ليس معه كتاب اصبہان میں محدثین نے امام ابو داؤد سے چالیس ہزار احادیث لکھیں حالانکہ آپ رحمہ اللہ تعالی کے پاس کوئی کتاب اس وقت نہ تھی ۔

 🌸*ابن عدی* فرماتے ہیں أبو داود الطيالسى كان في ايامه أحفظ مَن بالبصرة ،بصرہ میں ابوداؤد طیالسی اپنے زمانہ میں سب سے بڑے حافظ تھے اور اس وصف میں آپ اپنے زمانے والوں میں سب سے برتر تھے،

 🌸*یونس بن حبیب اصبہانی* کا بیان ہے ابوداؤد نے ایک لاکھ احادیث محض اپنی یاداشت سے املا کروائیں ،

🌸*امام نسائی* كان ثقة و اصدق الناس ،ابوداود ثقہ اور لوگوں میں سب سے ذیادہ  سچے ہیں ۔

🌸*خطیب بغدادی* فرماتے ہیں كان حافظا مكثرا ثقة ثبتا۔

🌸*ابن سعد* فرماتے ہیں كان ثقة كثير الحديث۔آپ تقہ اور کثیر الحدیت تھے ۔

🌸*امام ابن حبان* رحمہ اللہ تعالی نے آپ کا شمار ثقات میں کیا ہے ۔

🌸*امام احمد بن حنبل* فرماتے ہیں ابوداود ثقہ اور صدوق ہیں ۔
امام ابوداؤد طیالسی محض حافظ الحدیث یا بڑے ناقل ہی نہیں تھے بلکہ احادیث کی جانچ پرکھ میں بھی مہارت تامہ رکھتے تھے ۔

🌸*بندار  رحمہ اللہ* کا بیان ہے کہ وہ حفظ حدیثاور معرفت حدیث کے لحاظ سے نہایت برتر تھے ۔

 🌸*امام وکیع* حدیث میں غیر معمولی واقفیت اور تمیز کی بنا پر آپ کو جبل العلم کہا کرتے ،
 
🌸یحی بن معین، آپ رحمہ اللہ تعالی کو عبد الرحمن بن مہدی سے زیادہ صاحب حدیث  اور حدیثوں کا واقف کار بیان کرتے تھے ،

 🌸آپ کے استاد و شیخ امام شعبہ کو آپ کے علم پر اتنا اعتماد تھا کہ اپنی عدم موجودگی میں اپنی مسند تدریس آپ کے حوالہ کرتے اور آپ رحمہ اللہ تعالی اپنے شیخ امام شعبہ سے احادیث کا مذاکرہ کرتے تھے 

🌸*امام حاتم فرماتے ہیں* إن أبا داود كان محله أن يذاكرشعبة ،معرفت حدیث میں ابو داؤد کا مقام اتنا بلند تھا کہ آپ امام شعبہ سے مذاکرہ کر سکتے تھے ،
 
🌸*ابومسعود رازی* کہتے ہیں میں نے شعبہ کی روایات کے معاملے میں ابو داؤد سے بڑہ کر واقف کار کوئی نہیں پایا ۔ 

{ *تلامذہ* }

آپ رحمہ اللہ تعالی سے کثیر محدثین نے روایات لی ہیں اور آپ سے درس حدیث لینے والوں کی تعداد بھی کثیر ہے جن میں سے  بعض نام یہ ہیں ۔
احمد بن ابراہیم دورتی ،امام احمد بن حنبل امام علی بن مدینی، بندار ،یونس بن حبیب اصفہانی ،یعقوب بن ابراھیم ،زید بن اخرم ،محمود بن ابی بکر مقدمی ،

 [  *سہو وخطا اور تدلیس کے اعتراضات*] 

امام ابو داؤد پر سہو و خطا اور تدلیس کے اعتراضات کیے گئے ہیں مگر ان اعتراضات کے باوجود آپ کی ثقاہت وغیرہ میں کوئی فرق نہیں آیا اور ان اعتراضات کے باوجود آپ کو ثقہ اور ضابط قرار دیا گیا ہے ۔
دراصل امام ابوداؤد طیالسی اپنی یاداشت سے احادیث بیان کرتے تھے اس لیےبھول چوک کا ہو جانا کوئی تعجب کی بات نہیں ہے 

 🌸*تہذیب التہذیب میں علامہ ابن حجر عسقلانی*  نے ابن عدی کی اس بات کو بیان فرمایا ہے 
وليس بعجب من يحدث بأربعين ألف حديث من حفظه أن يخطي في أحاديث منها ،يرفع أحاديث ،يوقفها غيره ،و يوصل أحاديث ،يرسلها غيره ،وإنما أتى ذلك من حفظه ،وما أبو داود عندى و عند غيري إلا متيقظا ثبتا.
 🌸*ابن عدی* فرماتے ہیں جو شخص اپنی یاداشت سے چالیس ہزار احادیث بیان کرے اس سے بعض روایات میں سہو و خطا کا ہوجانا کہ جس کو لوگ مرسلا بیان کرتے ہوں وہ اس کو موصولا بیان کر دے کچھ بعید اور تعجب کی بات نہیں کیونکہ اس کا دارومدار حافظہ پر ہوتا ہے ۔باقی ابوداو نہ صرف میرے بلکہ دوسرے محدثین کے نزدیک بھی متیقظ اور ثابت ہیں ۔
 
🌸*امام احمدرحمہ اللہ تعالی* سے آپ رحمہ اللہ کی غلطیوں کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا ۔ان کی غلطی کو غلطی نہیں کہنا چاہیے ،خطا کا الزام دینا اس وقت درست ہوسکتا جب ان سے انکی غلطی کا تذکرہ کیا جائے اور وہ متنبہ نہ ہوں لیکن انکا حال یہ ہے کہ جب ان کی غلطی کا تذکرہ کیا جاتا ہے وہ فورا متنبہ ہوجاتے اور سمجھ جاتے ہیں ۔

 🌸*یونس بن حبیب* بیان فرماتے ہیں قدم علينا أبو داود و أملى علينامن حفظه مئة ألف حديث،أخطاء في سبعين موضعا،فلما رجع إلى البصرة كتب إلينا بأني أخطأت في سبعين موضعا فأصلحوها .
ابو داؤد ہمارے پاس آئے اور ہمیں اپنے حفظ سے ایک لاکھ احادیث لکھوائیں اور ستر مقامات پر غلطی کی پس جب واپس بصرہ لوٹے تو ہماری طرف لکھا کہ میں نے روایت حدیث میں سترمقامات پر غلطی کی ہے تم ان مقامات کی اصلاح کر لو،
یہ آپ رحمہ اللہ تعالی کی علمی دیانت داری اور صداقت پر دلالت کرتی ہے ۔

🌹 *مسند طیالسی* 🌹

آپ کی یہ تالیف انتہائی مقبول اور مشہور تالیف  ہے کتب احادیث میں مسانید کے جو مجموعے مشہور ہیں ان میں مسند طیالسی کو خاص اہمیت حاصل ہے اور دوسری مسانید پر تقدم بھی رکھتی ہے بعض علماء اس کو سب سے قدیم مسند قرار دیتے ہیں ،امام حاکم صاحب مستدرک کا بیان ہے علمائے اسلام میں عبداللہ بن موسی اور ابو داؤد طیالسی نے سب سےپہلے  تراجم رجال پر مسانید مرتب کیں ،
یہ گیارہ ابواب پر مشتمل ہے اس میں بڑی حد تک مسانید کے اصولوں کا لحاظ رکھا گیا ہے یعنی صحابہ کے شرف وتقدم اور سبقت فی الاسلام کے لحاظ سے روایات نقل کی گئی ہیں پہلے خلفا راشدین ،عشرہ مبشرہ اور کبار صحابہ کی حدیثیں ہیں چھٹے جز کے آخر میں صحابیات کی مرویات ہیں ان میں سب سے پہلے فاطمۃ الزھراہ اور اس کے بعد حضرت عائشہ و حفصہ رضی اللہ عنہھما کی روایات ہیں ہر صحابی کی روایات الگ الگ عنوان سے ہیں ۔مسند طیالسی کے جمع و ترتیب کا زیادہ تر کام اہل خراسان نے کیا ہے ۔

( *وصال*) 

حضرت امام ابوداو طیالسی پیکر علم و عمل نے 72سال کی عمر پاکر صفر 204ھ کو اس دار فانی سے رحلت فرمائی اور آپکا جنازہ حاکم بصرہ یحی بن عبداللہ نے پڑھائی ۔ 

🌹 *طالب دعا۔۔۔۔۔*🌹 

 *✒محمد ضیاء السلام قادری* واہ کینٹ
1جولائی 2020بروز بدھ بوقت بعد نماز فجر