چار عظیم صوفی سائنسدان
چار عظیم صوفی سائنسدان
فقیر کے پسندیدہ سائنسدانوں میں درج ذیل چار ہستیوں کا شمار ہوتا یے۔ ان عظیم ہستیوں کے اسما کے ساتھ ان کی سائنسی تصانیف کے نام تحریر کرتا ہوں تاکہ ان کا مطالعہ کر کے ہم اللہ پاک اور اس کے حبیب پاک علیہ الصلوۃ والسلام کا عرفان حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ اس کائنات سے متعلق تکوینی علوم حاصل کر سکیں اورانسانیت کی صحیح سمت کی طرف راہنمائی کر سکیں۔
1. شیخ اکبر محی الدین ابن عربی رحمۃ اللہ تعالی علیہ ۔ آپ کی تصنیف لطیف " فتوحات مکیہ " الہیاتی ، تکوینی و سائنسی علوم کا انسائیکلو پیڈیا ہے.
2. غوث زماں شیخ عبدالعزیز دباغ شازلی رحمۃ اللہ تعالی علیہ۔ آپ کے ملفوظات پر مشتمل کتاب " الابریز " حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی باطنی و ماورائی سیرت پر مشتمل ایک عظیم شاہکار یے۔ جس میں علم حروف کے ساتھ ساتھ نور محمدی کے ذریعے اس کائنات اور کل مخلوق کی تخلیق کا مکمل نظام جس طرح بیان کیا گیا یے وہ بے ۔مثال ہے۔
3.امام اکبر امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ ۔ سائنسی و عرفانی موضوعات پر تحریر کردہ آپ کے مختلف رسائل جو کہ فتاوی رضویہ میں موجود ہیں ۔ جس میں فزکس اور ریاضی کے ساتھ ساتھ خصوصی طور پر وجود و ایجاد یعنی وحدت الوجود اور حقیقت محمدیہ کے اس کائنات میں جاری و ساری ہونے کو بیان کیا گیا یے وہ اپنی مثال آپ ہے۔
4. حضور بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ کے نواسے اور حضور ابو الفیض قلندر علی سہروردی کے خلیفہ " قلندر بابا اولیاء رحمۃ اللہ تعالی علیہ" ۔ آپ بیسوی صدی عیسوی کے ایک عظیم سائنسدان ہیں۔ آپ نے سائنسی علوم پر مشتمل " لوح و قلم " کے عنوان سے ایک عظیم الشان کتاب تحریر فرمائی۔ کائنات کی تخلیق و تکوین کے اسرار و رموز پر مشتمل یہ مربوط و مبسوط کتاب عہد حاضر میں دنیاے سائنس کی سب سے عظیم ترین کتاب ہے۔ ہمارے لیے سعادت یے کہ یہ کتاب اصل میں ہی اردو زبان میں تحریر کی گئی۔ یہ کتاب آپ نے حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے اویسی حکم پر تحریر فرمائی ۔ قلندر بابا اولیاء خود اس کتاب کے بارے میں فرماتے ہیں :
"روحانی دنیا کے علوم و کوائف پر مشتمل یہ پہلی مربوط و مبسوط تصنیف ہے"
مختلف عرفانی و سائنسی عنوانات مثلا روح کی مرکزیتیں اور تحریکات، زمان و مکان، تخلیق کے قوانین، ادراک، نفسیات و ما بعد النفسیات وغیرہ مضامین کو جس طرح مربوط انداز میں سائنسی میکانزم کے مطابق بیان کر دیا گیا ہے امت مسلمہ کی تاریخ میں اس کی نظیر نہیں ملتی۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے ان عظیم صوفی سائنسدانوں کی تصانیف کا مطالعہ کرکے خود بھی اللہ تعالی اور اس کے حبیب علیہ الصلوۃ والسلام کے عرفان کے ساتھ علم الحقائق کا علم حاصل کریں اور انسانیت کی بھی اس طرف راہنمائی کریں ۔ حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی کتنی پیاری دعا ہے جو آپ مانگا کرتے تھے :
"اللھم ارنی حقیقہ الاشیاء "
"اے اللہ مجھے اشیاء کی حقیقت دکھا "
اور جس کو اشیاء کی حقیقت کا علم حاصل ہو گیا اس کو حقیقت محمدیہ کا علم حاصل ہو گیا اور جس کو حقیقت محمدیہ کا علم حاصل ہو گیا اس کو حقیقت مطلقہ کا علم حاصل ہو گیا ۔
تب وہ جان جائے گا :
اک وہم ہے جس کو کہکشاں کہتے ہیں
اک وہم ہے جس کو آسماں کہتے ہیں
اک وہم ہے جس کا نام آدم ہے عظیم
اک وہم ہے جس کو دو جہاں کہتے ہیں
(رباعیات قلندر بابا اولیاء)
یعنی لا موجود الا اللہ
بقول سیدی امام احمد رضا : اخص الخواص کے نزدیک کلمہ طیبہ؛
" لا الہ الا اللہ کا مطلب ہی یہہ یے : لا موجود الا اللہ 🌹
محمد کاشف اقبال قادری
4 جون 2020ء