تعارف سیدنا خضر علیہ الصلوۃ والسلام
*تعارف سیدنا خضر علیہ الصلوۃ والسلام*
*✍تحریر:*
*محمد ساجد مہروی*
*متعلم تخصص فی الحدیث کراچی*
*خضر نام کی وجہ*
خضر کے معنی سبزہ کے ہیں
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
آپ کا خضر نام اس وجہ سے پڑا کہ آپ ایک چکنی سفید زمین پر بیٹھے تو اس پر سبزہ اگ آیا۔
*(مسند امام احمد)*
امام مجاہد علیہ الرحمہ فرماتے ہیں اس نام کی وجہ یہ ہے کہ جس جگہ آپ نماز پڑھتے ہیں وہ ہری ہوجاتی ہے
امام خطابی علیہ الرحمہ نے فرمایا چونکہ آپ بہت حسین تھے چہرہ روشن تھا اس لئے یہ نام پڑا
اور ان تینوں وجوہات میں کوئی تنافی نہیں
*اسم گرامی*
آپ کی کنیت ابوالعباس ہے اور نام کے بارے اختلاف ہے
سیدناوہب بن منبہ علیہ الرحمہ کہا بلیا ہے
کسی نے کہا ابلیاء ہے
کچھ نے ارمیاء اور الیع تک بتایا ہے
مگر حافظ الشان علامہ ابن حجر عسقلانی علیہ الرحمہ نے سیدنا وہب بن منبہ علیہ الرحمہ کے قول کو قوی قول فرمایا ہے
*نسب*
ایک قول کے مطابق آپ حضرت آدم علیہ السلام کے بلاواسطہ صاحبزادے ہیں انھیں کی دعا کی برکت سے طویل عمر پائی حضرت آدم علیہ السلام نے اپنے صاحبزادوں کو طوفان نوح کی خبردی تھی اور یہ دعا کی تھی کہ میرے تابوت کی جو حفاظت کرے گا اسے طویل عمر ملے گی یہ خدمت حضرت خضر نے انجام دی اس لئے انھیں عمر جاوداں ملی
ایک قول کے مطابق آپ حضرت الیاس علیہ السلام کے بھائی اور شہزادے ہیں
دوسرے قول کے مطابق آپ حضرت نوح علیہ السلام کے بیٹے سام کی نسل میں سے ہیں
ایک قول حضرت عیص بن اسحاق کی اولاد میں سے ہیں
ایک قول یہ ہے کہ آپ حضرت ہارون علیہ السلام کی اولاد ہیں
بعض اہل کتاب کا قول ہے آپ حضرت ذوالقرنین کی خالہ کے صاحبزادے ہیں
*زمانہ*
آپ کا زمانہ کیا ہے اس بارے بھی اختلاف ہے
کہا گیا ہے کہ فریدون بادشاہ کے زمانے میں تھے
یہ بھی کہا گیا ہے کہ آپ ذوالقرنین اکبر کے لشکر میں مقدمة الجیش تھے جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کے زمانے میں تھا
اور یہ بھی ہے کہ آپ ذوالقرنین کے وزیر تھے
آپ نے آب حیات پیا ہے جسکی وجہ سے آپ کو اتنی طویل عمر ملی
ابن جریر نے کہا صحیح یہ ہے کہ فریدون بادشاہ سے بھی بہت پہلے کے ہیں اس لئے یہ طے ہے آپ نے حضرت موسی علیہ السلام کا زمانہ اقدس پایا ہے
*کیا آپ نبی ہیں یا ولی؟؟*
صحیح یہی ہے کہ آپ نبی ہیں اور اعلی حضرت امام احمد رضا خان بریلوی علیہ الرحمہ نے اسی کو جمہور علماء کا قول بتایا ہے
اس پر دلیل آپ کا ارشاد
*ما فعلته عن أمري*
پارہ 16 میں موجود حضرت موسی علیہ السلام اور آپ کے واقعہ میں جب ایک بچے کو قتل کیا تو حضرت موسی علیہ السلام نے سوال کیا کہ آپ نے ایک جان کو بغیر قصور کے قتل کردیا تو اس وقت آپ نے یہی فریایا تھا یہ سب میں نے اپنی طبیعت کی وجہ سے نہیں کیا تو لامحالہ ماننا پڑے گا کہ انھیں اسے مار ڈالنے کا حکم بذریعہ وحی ہوا تھا اس لئے اس لئے وہ واجب الاتباع تھا
اگر ولی ہوتے تو اس قول کی تاویل یہی ہوتی کہ آپ کو الہام ہوا تھا اور کسی ولی کو یہ جائز نہیں ہے کہ اپنے الہام کی وجہ سے کسی کو قتل کر ڈالے اور وحی نبی پر آتی ہے
*وفات کب؟؟*
امام بخاری اور کچھ محدثین کرام کا مذہب یہی ہے کہ آپ وصال فرما چکے ہیں
مگر جمہور علماء محققین ، محدثین اور جمیع اولیاء کرام کی تحقیق کے مطابق آپ زندہ ہیں اور فتنہ دجال کے بعد جب ایمان اٹھ جائے گا اس وقت وصال فرمائیں گے
*کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہوئی؟؟*
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام علیہم الرضوان سے آپ کی ملاقات ثابت ہے اور اولیاء کرام کے یہاں تو متواتر ہے
سیدنا کعب بن احبار نے فرمایا چار نبی زندہ ہیں اور ذمین والوں کیلئے امان ہیں
دو زمین میں
حضرت الیاس علیہ السلام
حضرت خضر علیہ السلام
اور دو آسمان میں
حضرت عیسی علیہ السلام
حضرت ادریس علیہ السلام
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما فرماتے ہیں
حضرت الیاس علیہ السلام اور
حضرت خضر علیہ السلام
ہر سال حج میں شریک ہوتے ہیں
اوراحرام سے باہرآنے کیلئے ایک دوسرے کے بال اتارتے ہیں
ان سب کا خلاصہ یہ ہے جیسے حضرت خضر مخفی ہیں ویسے آپ کے احوال بھی مخفی ہیں إلا ماشاء الله
*حوالہ*:
نزہتہ القاری
جلد او ل
صفحہ 472
*📲03013823742*