یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

#بڑی_مشکل_سے_ہوتا_ہے #چمن_میں_دیدہ_ور_پیدا



#بڑی_مشکل_سے_ہوتا_ہے
 #چمن_میں_دیدہ_ور_پیدا

▪ امام ابن الجوزی رحمةاللہ علیہ نے ابو الوفاء بن عقیل کے بارے میں لکھا ہے کہ اس شخص نے اسی (80) فنون کے بارے میں کتابیں لکھی ہیں اور ان کی ایک کتاب آٹھ سو جلدوں میں ہے 
کہا جاتا ہے کہ دنیا میں لکھی جانے والی کتابوں میں یہ سب سے بڑی کتاب ہے، 
▪خود امام ابن الجوزی رحمةاللہ علیہ نے دینی علوم و فنون میں سے تقریبا ہر فن پر کوئ نہ کوئ تصنیف چھوڑی ہے
 
مشہور ہے کہ ان کے آخری غسل کے واسطے پانی گرم کرنے کے لئے وہ تراشہ کافی ہوگیا جو صرف احادیث لکھتے ہوئے قلم کے تراشنے میں جمع ہوگیا تھا 
▪امام جوزی رحمةاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے مدرسہ نظامیہ کے پورے کتب خانے کا مطالعہ کیا جس میں چھ ہزار (6000) کتابیں تھیں اسی طرح بغداد کے مشہور کتب خانے کتب الحنفیہ کتب الحنفیہ کتب حمیدی کتب عبدالوھاب کتب ابی محمد وغیرھا جتنے کتب خانے میری دسترس میں تھے سب کا مطالعہ کرڈالا 
▪سرکار اعلحضرت امام احمدرضا خان رحمةاللہ علیہ نے مختلف عنوانات پر کم و بیش ایک ہزار(1000) کتابیں لکھی ہیں 
▪یوں تو اعلحضرت رحمةاللہ علیہ 1286ھ سے 1340ھ تک لاکھوں فتوے دیئے ہوں گے لیکن افسوس کہ ! ! سب نقل نہ کئے جاسکے جو نقل کرلیے گئے تھے  وہ “ العطایا النبویہ فی الفتوی الرضویہ “ کے نام سے موسوم ہیں  فتاوی رضویہ کی تیس (30) جلدیں ہیں جن کے کل صفحات 21656 جس میں کل سوالات و جوابات  6847   جو 206 رسائل بنتے ہیں 
▪امام غزالی رحمةاللہ علیہ نے اٹھتر (78) اصلاحی ، علمی اور تحقیقی کتابیں لکھیں جن میں صرف “ یاقوت التاویل “ چالیس جلدوں میں ہے 
▪ مشہور محدث ابن شاہیں رحمةاللہ علیہ نے صرف روشنائ اتنی استعمال کی کہ اس کی قیمت سات سو درھم بنتی تھی 
▪ امام محمد رحمةاللہ علیہ کی تالیف ایک ہزار (1000) کے قریب ہیں 
▪ ابن جرید رحمةاللہ علیہ نے اپنی زندگی میں تین لاکھ اٹھاون ہزار (358000) اوراق لکھے 
▪علامہ باقلانی رحمةاللہ علیہ نے صرف معتزلہ کے کے رد میں ستر ہزار (70000) اوراق لکھے 
▪نویں صدی کے مشہور محدث حافظ ابن حجر عسقلانی رحمةاللہ علیہ نے
 ”فتح الباری “چودہ(14) جلدوں میں
 ”تہذیب التہذیب “ چار( 4 )جلدوں میں 
" الاصابہ " نو (9) جلدوں میں 
" لسان المیزان " آٹھ( 8) جلدوں میں 
" تغلیق التغلیق " پانچ (5 )جلدوں میں اور دیگر کتب ورسائل کی تعداد ڈیڈ سو( 150 ) سے زائد ہیں  
▪ حافظ عساکر رحمةاللہ علیہ نے " تاریخ دمشق  " اسی ( 80) جلدوں میں لکھیں
▪امام ذھبی رحمةاللہ علیہ نے " تاریخ اسلام " پچاس (50) جلدوں اور " سیر اعلام النبلاء "  تیئیس (23) جلدوں میں لکھیں
▪حضرت علامہ مولانا مفتی فیض احمد اویسی رحمةاللہ علیہ کی کتب ورسائل کی تعدار کم و بیش تین ہزار (3000) سے زائد ہے 
▪پیر و مرشد امیراہلسنت مولانا ابو بلال  محمد الیاس عطار قادری اطال اللہ عمرہ کی کتب ورسائل کی تعدار تقریبا ڈیڈسو ( 150 ) ہے
 *مقصدتحریر اورسابقہ سطور سے حاصل ہونے والا نتیجہ* 
ان تمام سطور کو پڑھنے سے یہ بات بلکل سمجھی جا سکتی ہے کہ ہمارے اسلاف کا تحریر سے کتنا لگاؤ تھا جبکہ کل حالیہ دور میں دیکھا یہ گیا ہے کہ  نام نہاد خطیبوں اور نعت خوانوں کی وجہ سے ہمارے طلباء  کے ازھان خط و کتابت سے  ہٹ گئے ہیں  اور ان نے اپنا مقصد صرف تقریر و خطابت  کو بنانا شروع کر دیا اور وہ بھی اپنی محنت اور عربی کتب کی مدد سے نہیں بلکہ محض کسی جوشیلے مقرر کی تقریر سن کر اور اردو میں بیانات پر لکھی جانے والی کتب سے پڑھ کر بنا تحقیق کے آگے بیان کر دینا ہی مقصد سمجھ بیٹھے اور اسی پر اپنی صلاحیوں کو محدود کرتے نظر آتے ہیں لہذا ایسے طلباء سےعرض ہے اپنے مقاصد میں تحریر و کتابت کو شامل کریں اور اپنے اسلاف کے نقش قدم پر چلیں ان خطیبوں اور مقرریں کے پیچھے چل کر اپنی صلاحیتوں کو محدود مت کیجیے  اور اگر بیان و تقریر کرنی پڑے تو اپنی تقریر خود عربی کتب سے تیار کیجیے 

اللہ ہمارےاور آپکے  علم و عمل میں برکت عطاء فرمائے
*آمین*
#محرر ✒✒
ابومعاویہ احمدرضا #مغل
7. 2. 2020