یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

بیعت طریقت کیا ہے؟؟؟



*سوال*
بیعت طریقت کیا ہے؟؟؟

*الجواب بعون الملک الوھاب*
امام طبرانی معجم کبیر میں بسند متصل روایت کرتے ہیں یہ حدیث بیان کی ہم سے علی بن عبدالعزیز نے ان سے زبیر نے ان سے احمد بن سلمان انہوں نے عبدالعزیز دراوری سے انہوں نے امام جعفر صادق بن محمد سے انہوں نے اپنے والد سے یہ حدیث سنی *انَّ النبی ﷺ بایع الحسن والحسین و عبداﷲ ابن عباس و عبداﷲ ابن جعفر و ھم صغار لم یعقلوا و یبلغوا* بے شک نبی کریم ﷺ نے بیعت فرمایا حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ اور حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ۔اور حضرت عبدﷲ بن عباس اور حضرت عبدﷲ بن جعفر طیار رضی اللہ عنھم کو جب کہ وہ ابھی عاقل و بالغ بھی نہ ہونے پائے تھے ۔ 
عوف بن مالک اشجعی صحابی کا بیان ہے کہ ہم لوگ حضور سراپا نور ہادی عالم ﷺ کے حضور میں تھے نو آدمی یا آٹھ سات آدمی 
*فقال الا تبایعون رسول اﷲ ﷺ فبسطنا ایدینا و قلنا علام نبایعک یا رسول اﷲ قال علی ان تعبدو اﷲ و لا تشرکوا بہ شیئا و تصلوا الصلوٰة الخمس و تسمعوا و تطیعوا و اسر کلمة خفیة قال و لا تسئلوا الناس شیئاً*

تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تم لوگ ﷲ کے رسول ﷺ 
سے بیعت نہیں کرتے ہو؟ 
تو اس پر ہم نے ہاتھ بڑھائے اور عرض کیا کس امر پر آپ کی بیعت کریں یا رسول اﷲ ﷺ آپ نے فرمایا ان امور پر کہ ﷲ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کچھ بھی شریک نہ کرو اور پنج وقتہ نماز ادا کرو ہر حکم شرع سنو اور ہر حکم شرع بجا لاؤ اورایک بات پوشیدہ طور پر ارشاد فرمائی (وہ یہ تھی کہ) لوگوں سے کوئی چیز نہ مانگو ۔ 
حضرت عوف بن مالک اشجعی صحابی راوی حدیث شریف فرماتے ہیں بے شک میں نے دیکھا ان حضرات (صحابہ سے بعض کو ) جنہوں نے بیعت کی اور حضور کے مرید خاص بنے ، کہ اگر اس کا کوڑا (چابک) گر پڑا تو بھی کسی سے نہ مانگا کہ اٹھا کر اسے پکڑا دے ۔
 (اس حدیث کو مسلم ، ابو داؤد اور نسائی نے روایت کیا ہے ، مواہب النبویہ)
ان دونوں حدیثوں سے صاف ثابت ہوا کہ نابالغ اور بالغ افراد اہل بیت اطہار وغیر اہل بیت صحابہ نے حضور ہادی عالم ﷺ سے بیعت کی ہے اور یہ بیعت تصوف ہے ، جو سنت نبوی و سنت اہل بیت اطہار و سنت صحابہ و صلحاء سے ثابت ہے پس بیعت طریقت یہی ہے اعمال صالحہ کے بجا لانے اور منکرات سے اجتناب کرنے کا عہد پیمان کرنا جو لوگ بیعت طریقت کا انکار کرتے ہیں اور غیر ثابت یا بدعت وغیرہ خیال کرتے ہیں اور کہتے کہ کافروں کو بیعت اسلام اور مسلمانوں کو بیعت جہاد کرنا ہی کتاب و سنت سے ثابت ہے یہ بیعت طریقت کتاب و سنت سے ثابت نہیں پس ایسے لوگ کتاب و سنت سے بے خبر اور اتباع صالحین سے محروم ہیں ، ان دونوں حدیثوں میں جس بیعت کا ذکر ہے وہ ان دو قسم کی بیعت میں سے نہیں اہل بیت اطہار اور اصحاب کبار کو بیعت فرمایا اور لوازمات تصوف و سلوک کا عہد و پیمان کیا گیا ہے ۔ 
بیعت کا مطلب و مقصود تو یہ ہے کہ ایک مرد صالح با شرائط کو اصلاح و بندوبست کے واسطے مقرر کرلیں سو اگر وہ ظاہری و دنیاوی بندوبست و انتظام کی خاطر ہی ہو تو اسے امیر و امام سے تعبیر کرتے ہیں اور اگر باطن کی اصلاح و درستی کے واسطے ہو تو اسے شیخ و مرشد کہتے ہیں یہ اس لئے کہ جب تک ظاہری و دنیاوی بندوبست نہ ہو تو تمدن و معاش پر امن اور خوشحال بنانا ممکن نہیں ہوتا ۔ 
 
اک علم سے آتی ہے انسان میں شیطانی 
اک علم سے ہوتی ہے یہ خاک بھی نورانی 

چنانچہ ﷲ کے پسندیدہ سچے اور آخری دین اسلام میں درستی باطن کی روح اور درستی ظاہر کو جسم کا مرتبہ دیا گیا ہے اور ہمیشہ دونوں کی سلامتی اور ترقی کی کوشش کی گئی ہے خلافت راشدہ حقہ اس کی کھلی دلیل ہے جو اسلام اور اہل اسلام کے ظاہری باطنی عروج و بلندی کا موجب ہوا ہے اور اس کے برعکس امارت و حکومت غاصبہ باطلہ نے اسلام اور اہل اسلام کے شیرازہ کو منتشر اور تتربتر کردیا ، لہٰذا علماء تصوف اور سلوک کے پیشواؤں نے ظاہر و باطن کی صلاحیت والوں کے سوا کسی کو امامت و پیشوائی کا مستحق و اہل نہیں مانا اور علماء محققین نے اصلاح ظاہر کے واسطے اصلاح باطن کو بنیاد اور اصل قرار دیا ہے ۔ 
اور جب ہادی عالم حضور پیغمبر آخر زمان ﷺ سے بیعت ہونے والوں میں اصلاح ظاہر و باطن قطعاً ثابت و محقق ہے تو دونوں قسم کی اصلاح کے واسطے بیعت ہونا لازمی و ضروری ہے اور جس سے بیعت ہوں اگر وہ شرائط کا جامع ہے تو وہی امام و مرشد ہے اس کی طاعت و پیروی فرض ہے ورنہ جامع شرائط ستہ نہ ہو تو بیعت و اطاعت جائز نہیں ۔
واللہ اعلم بالصواب؛ 

*محمدساجداشرفی*