آخر کب تک برداشت کریں
*آخر کب تک برداشت کریں* ❓
✍ *ابو المتبسم ایاز احمد عطاری*:-
👈 ایک مرتبہ ایک بادشاہ نے کانچ کے ھیرے اور اصلی ھیرے ایک تھیلی میں ڈال کر اعلان کیا کہ "ھے کوئی جوھری جو کانچ اور اصلی ھیرے الگ کر سکے"۔
👈 شرط یہ تھی کہ کامیاب جوھری کو منہ مانگا انعام اور ناکام کا سر قلم کردیا جائے گا۔ لیکن جو جوھری آتا صحیح طرح سے پہچان نہیں کر پاتا اور بادشاہ اس کا سر قلم کردیتا۔ اس طرح سے کئ جوھریوں کے سر قلم ہوئے۔ کیونکہ کانچ کے نقلی ھیروں کو اس مہارت سے تراشا گیا تھا کہ اصلی کا گمان ھوتا تھا۔
👈 بادشاہ کا اعلان سن کر ایک اندھا ، شاھی محل میں حاضر ھوا۔سلام کے بعد بولا کہ میں وہ ھیرے اور کانچ الگ الگ کر سکتا ہوں۔ بادشاہ نے تمسخر اڑایا اور ناکامی کی صورت میں سر قلم کرنےکی شرط بتائی۔ اندھا ھر شرط ماننے کو تیار ھوا۔
👈 ھیروں کی تھیلی اٹھائی اور محل سے نکل گیا۔ ایک گھنٹے بعد حاضر ھوا اس کے ایک ھاتھ میں اصلی اور دوسرے ھاتھ میں کانچ کے نقلی ھیرے تھے۔ شاھی جوھریوں نے تصدیق کی کہ اندھا جیت گیا ھے۔
👈 بادشاہ بہت حیران ھوا اس کی حیرت کی انتہا نہ رھی کہ ایک جو کام آنکھوں والے نہ کر سکے وہ کام ایک نابینا کیسے کر گیا۔ بادشاہ نے اندھے سے دریافت کیا کہ اس نے اصلی اور نقلی کی پہچان کیسے کی؟
👈 اندھا بولا یہ تو بہت آسان ھے "میں نے ھیروں کی تھیلی کڑی دھوپ میں رکھ دی پھر جو تپش سے گرم ھو گئے وہ نقلی تھے اور جو گرمی برداشت کر گئے اور ٹھنڈے رھے وہ اصلی تھے "۔ بادشاہ نے اندھے کے علم کی تعریف کی اور انعام و اکرام سے نواز کر رخصت کیا۔
👈 اے میرے پیارے بھائیو!! اس واقعے سے ہمیں یہ سمجھ آ گئی کہ برداشت ، نرم مزاجی ، حلیمی ، اور محبت ھی اصلِ انسانیت ھے۔ جو گرمی حالات کو سہہ گیا وہ ھیرا جو نہ سہہ سکا وہ کانچ ۔
👈 میں جان گیا تھا کہ اصلی اور نقلی میں صرف برداشت اور سہہ جانے کا فرق ھے۔ میں نے خود سے پوچھا کہ *انسان آخر کب تک برداشت کرے*؟ کب تک لوگوں کے طعنے سہے ؟ کب تک اپنے غصے کو پئے؟ آخر برداشت کی بھی کوئی حد ھوتی ھے۔
👈 خواب ملا اس وقت تک سہنا ھے جب تک ھیرا نہ بن جاؤ۔ میں نے پھر پوچھا پھر اس کے بعد ؟ پھر جواب آیا "ھیرا بننے کے بعد ھیرے پر کوئی دباؤ ، کوئی آگ اور کوئی تپش اثر نہیں کرتی "۔
👈 آپ لوگوں کے طعنے سنو ، اور مسکرا کے درگزر کر دو۔ ان شاء اللہ عزوجل ایک ایسا وقت آئے گا کہ ان طعنوں کے جواب تم نہیں ، تمہارے ساتھ دینے والے دیں گیں۔ بس کبھی بھی صبر کے دامن کو مت چھوڑنا۔