علم البلاغة کی اہمیت و حاجت
🌹 *علم البلاغة کی اہمیت و حاجت* 🌹
✍ *ابو المتبسِّم ایاز احمد عطاری*
👈 قرآن پاک ایک معجزہ ہے اس کا سب اعتراف کرتے ہیں۔ لیکن کس اعتبار سے معجزہ ہے اس بارے میں مختلف علماء کرام علیھم الرضوان کے اقوال ہیں:
*1۔* قرآن پاک میں جو غیب کی خبریں بیان کی گئ ہیں وہ سب کی سب سچی ہیں اس اعتبار سے قرآن پاک معجزہ ہے۔
*2۔* قرآن پاک اپنی تأثیر کے اعتبار سے معجزہ ہے۔
جیسے: حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے قرآن پاک سنا تو قتل کرنے کا ارادہ ترک کرکے بارگاہ رسالت مآب میں حاضر ہوکر اسلام قبول فرما لیا۔
*3۔* قرآن پاک انداز بیان کے اعتبار سے معجزہ ہے۔
جیسے: جہاں خوش خبری کا بیان ہے تو وہاں پہ ڈر سنانے کا بیان ، جہاں قصص کا ذکر ہے وکاں وعظ کا۔
*4۔* قرآن پاک کی کوئ مثل نہیں لا سکا اس اعتبار سے قرآن پاک معجزہ ہے۔
👈 قرآن پاک کے اس معجزے کو سمجھنے کیلئے بلاغت کا آنا ضروری ہے۔ بغیر علم البلاغة کے اس معجزے کو سمجھنا مشکل ہے۔ اسی وجہ سے مختلف اداروں میں فن البلاغة کو شامل نصاب رکھا گیا ہے تاکہ اس بات کو سمجھا جائے کہ قرآن پاک کس اعتبار سے معجزہ ہے۔
*علم البلاغة کی حاجت*
__________________
👈 جب صحابہ کرام علیھم الرضوان کو کوئ مسئلہ در پیش ہوتا تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوکر مسئلہ عرض کرتے۔
👈 اسی طرح زمانہ گزرتا گیا اور آہستہ آہستہ عجمی لوگ بھی دار اسلام میں داخل ہوتے گئے۔ جب عجمی داخل ہوئے تو وہ اپنے الفاظ استعمال کرتے تو اس طرح پھر عربیت میں فرق آتا گیا۔ اور عربی کو سمجھنے میں مشکل پیدا ہوگئ۔
👈 تو اس مشکل کو دور کرنے کیلئے ایک ایسے فن کی حاجت پیش ہوئ جس کے ذریعے اس مشکل کو دور کیا جائے۔ تاکہ قرآن پاک کا معجزہ سمجھ آجائے جو فصیح و بلیغ کلام ہے۔
👈 اس مشکل کو دور کرنے کیلئے *علم البلاغة* کو وضع کیا گیا تاکہ اس علم کے قواعد کو سمجھ کہ قرآن پاک کے معجزے کو سمجھ جائے۔
*نوٹ:-* خلاصه التقریر *علامہ عبد الرزاق المدنی دامت فیوضھم*