عمرہ کا آسان طریقہ
تحریر و مرتب عبداللہ ھاشم عطاری مدنی 03313654057
عمرہ کا آسان طریقہ
اَلحَمدُلِلّٰہِ رَبِّ العٰلَمِینَ
الصلاۃ والسلام علیک یا رسول اللہ ﷺ
عمرہ کی فضیلت:
(۱) رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:رمضان میں عمرہ میرے ساتھ حج کے برابر ہے۔(بخاری ج ا ص ۶۱۴ حدیث ۱۸۶۳)
(۲)رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: عمرہ سے عمرہ تک اُن گناہوں کا کفارہ ہے جو درمیان میں ہوئے اور حج ِ مبرور کا ثواب جنت ہی ہے۔(بخاری ج اج۵۸۶حدیثا۷۷۳)
احرام کسے کہتے ہیں؟:
حرام کے لفظی معنیٰ ہیں حرام کرنا کیونکہ احرام باندھنے والے پر بعض حلال باتیں بھی حرام ہو جاتی ہیں ۔
حج اور عمرہ کے احرام میں فرق:
حج ہو یا عمرہ احرام باندھنے کا طریقہ دونوں کا ایک ہی ہے ۔ بس نیت اور اس کے الفاظ میں تھورا سا فرق ہے۔
احرام باندھنےسے پہلے کے کام:
(۱)ناخن تراشنا (۲)زیر موئے ناف بالوں کو صا ف کرنا (۳)مسواک ، وضو ، غسل کرنا (۴)جسم اور احرام کی چادروں پر خوشبو لگا نا سنت ہے۔( وہ خوشبو ایسی ہو جس سے تَہ نہ جمتی ہو
احرام باندھنے کا طریقہ:
مرد سِلے ہوئے کپڑے اُتار کر ایک نئی یا دُھلی ہوئی سفید چادر اوڑ ھیں اور ایسی ہی چادر کا تہبند باندھیں۔ پاسپورٹ یا رقم وغیرہ رکھنے کے لئے جیب والا نائیلون یا چمڑے کا بیلٹ باندھ سکتے ہیں۔
عورت کا احرام:
عورت حسب معمول سلے ہوئے کپڑے پہنیں ،دستانے اور موزے بھی پہن سکتی ہے اور سَر بھی ڈھانپیں مگر چہرے پر چادر نہیں اوڑھ سکتیں کیوں کہ عورتوں کو کسی ایسی چیز سے منہ چھپانا جو چہرے سے چِپٹی ہو حرام ہے۔ ، غیر مردوں سے چہرہ چھپانے کے لئے ہاتھ کا پنکھا یا کتاب وغیرہ سےآڑ کر لیں۔
احرام کے نفل:
اگر مکروہ وقت نہ ہو تو مرد و عورت دو رکعت نماز نفل بہ نیتِ احرام پڑھیں بہتر یہ ہے کہ پہلی رکعت میں الحمد شریف کے بعد قُل یٰاَیُّھَا الکٰفِرُون اور دوسری رکعت مین قُل ھُوَ اللہ شریف پڑھیں۔
عمرے کی نیت
احرام کے نفل پڑھنے کے بعد مرد اپنا سَر ننگا کا دیں اور عورتیں سَر پر چادر اوڑھے رہیں اور عمرے کی اس طرح نیت کریں۔
اِللّٰھُمَّ اِ نِّی اُ رِیدُ العُمرَۃَ فَیَسِّرھَا لِی وَ تَقَبَّلھَا مِنِّی وَاَعِنِّی عَلَیھَا وَ بَارِک لِی فِیھاط نَوَیتُ العُمرَۃَ وَاَحرَمتُ بِھَا لِلہِ تَعَالٰی ط
نیت کا حکم:
نیت دل کے ارادہ کو کہتے ہیں دل میں نیت ہوتے ہوئے زبان سے بھی نیت کر لینا مستحب وافضل ہے ۔ اگر دل میں نیت موجود نہ ہو تو صرف زبان سے نیت کے الفاظ ادا کر لینے سے نیت نہیں ہوگی۔ نیت کے الفاظ عربی زبان میں کہنا ضروری نہیں ہے اپنی مادری زبان میں بھی نیت کر سکتے ہیں جیسے اے میرے رب میں عمرہ کا ارادہ کرتا ہوں تو اسے میرےلئے آسان فرما اور اسےا دا کرنے میں میری مدد فرما اور میرے لئے اس میں برکت عطا فرما میں نے عمرہ کی نیت کی اور اللہ کے لئے اس کا احرام باندھا۔
تلبیہ(لَبَّیک کہنا):
نیت کرنے کے بعد کم از کم ایک بار لَبَّیکَ کہنا لازمی ہے اور تین بار کہنا افصل ہے یہ ہے
لَبَّیکَ ط اِللّٰھُمَّ لَبَّیکَ ط لَبَّیکَ لاَ شَرِیکَ ط لَکَ لَبَّیکَ ط اِنَّ الحَمدَ وَالنِّعمَۃَلَکَ وَالمُلکَ ط لاَ شَرِیکَ لَکَ ط
تلبیہ کے بارے میں کچھ اہم باتیں:
• آپ کالَبَّیکَ پڑھنے کے بعد احرام شروع ہو گیا اب یہ لَبَّیکَ ہی آپ کا وظیفہ اور ورد ہے.
• حجر اسود کا پہلا اِستِلام کرتے ہی لَبَّیکَ کہنا چھوڑ دیں.
• مرد بلند آواز سے تلبیہ کہیں اور عورتیں جس بھی تلبیہ کہے دھیمی آواز سے کہیں۔
• احرام کے لئے شرط ہے اگر بغیر نیت لَبَّیکَ کہا احرام نہ ہوا سی طرح تنھا نیت بھی کافی نہیں جس تک لَبَّیکَ یا اس کے قائم مقام کوئی اور چیز نہ ہو. (فتاوٰی عالمگیری ج ۱ ص۲۲۲)
• احرام کے لئے ایک بار زبان سے لَبَّیکَکہنا ضروری ہے اور اگر اسکی جگہ سبحان اللہ یا الحمد للہ یا لا الہ الا اللہ یا کوئی اور ذکر ُ اللہ کیا اور احرام کی نیت کی تو احرام ہو گیا مگر سنت لَبَّیکَکہنا ہے۔
• حضرت سیدنا علامہ علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ایک فرد لَبَّیکَ کے الفاظ پڑھائے اور دوسرے اُ سکے پیچھے پیچھے پڑھیں یہ مستحب نہیں بلکہ فرد خود تلبیہ پڑھے۔(المسلک المتقسط للقاری ص ۱۰۳
لَبَّیکَ پڑھنے کی فضیلت
(1)فرمان مصطفٰی ﷺ: جب لَبَّیکَ کہنے والا لَبَّیکَ کہتا ہے تو اسے خوشخبری دہ جاتی ہے عرض کی یا رسول اللہ کی اجنت کی خوشخبری دی جاتی ہے؟ ارشاد فرمایا ہاں(معجم اوسط ج۵ ص ۴۱۰حدیث ۷۷۷۹(
(2)جب مسلمان لَبَّیکَ کہتا ہے تو اس کے دائیں اور بائیں زمین کےآخری سِرے تک جو بھی پتھر درخت اور ڈھیلا ہے وہ سب لَبَّیکَ کہتے ہیں۔(ترمذی ج ۲ ص۲۲۶ حدیث ۸۲۹)
لَبَّیکَ کہنے کے بعد کی سنت:
لَبَّیکَسے فارغ ہونے کے بعد دعا مانگنا سنت ہے ۔ حدیث ِ شریف میں ہے رسول اللہ ﷺ جب سے فارغ ہوتے تو اللہ عزوّجل سےا ُس کی خوشنودی اور جنت کا سوال کرتے اور جہنم سے پناہ مانگتے۔(مسند امام شافعی ص۱۲۳)
نوٹ :
عمرہ کی نیت کرنے اور تلبیہ کہنے کے بعد سےا حرام کی پابندیاں شروع ہو گئیں احرام میں کچھ باتیں حرام ہیں کچھ باتیں مکروہ ہیں اور کچھ باتیں جائز ہیں۔ احرام باندھنے والے پر بعض حلال باتیں بھی حرام ہو جاتی ہیں ۔ جن کا ذکر ذیل میں دیا کیا جا رہا ہے۔
احرام میں یہ باتیں حرام ہیں:
(۱)مر د کا سلا ہوا کپڑا پہننا۔
(۲)سَر پر ٹوپی رکھنا، عمامہ یا رومال وغیرہ باندھنا۔
(۳) مردو عورت کا سر پر کٹھڑی وغیرہ اٹھا نا۔ (خواتین سر پر چادر اوڑھیں گی)
(۴)مرد کا دستانے پہننا،یاایسے موزے ی،چپل وغیرہ پہننا جو قدم کے بیچ کا ابھار چھپائیں۔(خواتین کو اجارت ہے)
(۵)جسم ،لباس ، بال وغیرہ میں کسی قسم کی بھی خوشبو لگانا۔
(۷)جماع کرنا، شہوت کے ساتھ بوسہ لینا / دینا ،چھونا ، گلے لگانا،عورت کی شرمگاہ پر نگاہ ڈالنا
(۸)فحش اور ہر قسم کا گناہ حرام تھا اور بھی سخت حرام ہو گیا۔
(۹)دنیوی لڑائی جھگڑا کرنا، وَسمَہ یا مہندی کا خضاب لگانا
(۱۰)شکار کرنا / شکار پر کسی طرح بھی مدد کرنا ، شکار کئے ہوئے جانور کا کوشت، انڈا، وغیرہ خریدنا ،بیچنا،یا کھانا
(۱۱)اپنا یا دوسرے کا ناخن کاٹنااور کٹوانا،سَر ،ڈارھی ،بغل کے بال ،موئے زیرِ ناف ، جسم کے کسی بھی حصہ سے بال جد ا کرنا۔
(۱۲) زیتون یا تِل کا تیل( چاہے بےخوشبو ہو) بالوں یاجسم پر لگانا۔
(۱۳)کسی کا سر مونڈنا خواہ وہ احرام میں ہو یا نہ ہو۔(ہاں احرام سے با ہر ہونے کا وقت آگیا تو اب اپنا یا دوسرے کا سَر مونڈ سکتا ہے)
(۱۴)جو ں مارنا، پھینکنا، کسی کو مارنے کے لئے اشارہ کرناجوں کو مارنے کے لئے کپڑا دھونا یا دھوپ میں ڈالنا، بالوں میں جوں مارنے کے لئے کسی قسم کی دوا وغیرہ ڈالنا ، یا کسی طرح بھی اس کے ہلاک پر بارعث ہونا۔(بہارِ شریعت ج ۱ ص ۱۰۷۹ تا ۱۰۸۹)
احرام میں یہ باتیں مکروہ ہیں:
(۱)جسم کا میل چھرانا، بال یا جسم صابون وغیرہ سے دھونا، کنگھی کرنا۔
(۲)بے سِلا کپڑا جو رَفو کیا ہو اہو یا پیوند لگا ہوا ہوکو پہننا۔
(۳)تکیہ پر منہ رکھ کر اوندھا لیٹنا، ۔
(۴)اس طرح کھجانا کہ بال ٹوٹنے نے یا جوں گر نے کا اندیشہ ہو
(۵)کُرتا یا شیروانی وغیرہ پہننے کی طرح کندھوں پر ڈالنا۔
(۶)جان بوجھ کر خو شبو سونگھنا(خواء پھل ،پتّا، لیموں پودینہ ، نارنگی وغیرہ ہوجبکہ اس اشیا ء کو کہا نے مین مصائقہ نہیں ہے)، عطر فروش کی دکان پر اس نیت سے بیٹھنا کہ خوشبو آئے۔
(۷)ناک وغیرہ کا کوئی حصہ کپڑے وغیرہ سے صاف کرنا، بناؤ سِنگھار کرنا۔
(۸)کوئی ایسی چیز کہا نا یا پینا جس میں خوشبو ڈالی گئی ہو اور وہ چیز پکائی نہ ہو اور اس سے بُو ختم نہ ہوئی ہو۔
(۹)منہ پر کسی کپڑے وغیرہ کا مس ہونا، سرَ یا منہ پر پٹی ناندھنا ، بلا عذر بدن پر پٹی باندھنا ۔
(۱۰)چادر باندھ کر اس کے سِروں میں گرہ دےدینا ( جب کہ سَر کھلا ہو ورنہ حرام ہے)، تہبند کے دونوں کناروں میں کرہ دینا۔
(۱۱) تعویز اگر چہ بے سِلے کپڑے میں لپیٹا ہوا ہو اسے باندھنا مکروہ ہے(ہاں اگر بے سلے کُپڑے میں لپیٹا ہوا تعویز بازو وغیرہ پر باندھا نہیں بلکہ گلے میں ڈال لیا تو حرج نہیں)
(۱۲) صرف تہبند کوکسنے کی نیت سے بیلٹ یا رسی وغیرہ باندھنا مکروہ ہے(رقم وغیرہ رکھنے کی نیت سے جیب والا بیلٹ باندھنے کی اجازت ہے)(بہار ِ شریعت ج ۱ ص۱۰۷۹ تا ۱۰۸۰ )
احرام میں یہ باتیں جائز ہیں:
(۱)مسواک کرنا۔
(۲)انگوٹھی پہننا ۔
(۳)بے خوشبو سرمہ لگانا۔محرم کے لئے بلا ضرورت اسکا استعمال مکروہ ِ تنزیہی ہے۔(خوشبو دار سرمہ ایک یا دو بار لگایا تو صدقہ واجب ہوگا او ر تین یا اس سے زائد بار لگایا تو دَم واجب ہوگا۔)
(۴)بے میل چھڑائے غسل کرنا ۔
(۵)کپڑے دھونا۔(مگرجوں مارنے کی غرص سے حرام ہے)
(۶)سر یا بدن اس طرح کھجانا کہ بال نہ ٹوٹیں۔
(۷) کسی چیز کے سائے میں بیٹھنا۔
(۸) چادر کے آنچلوں کو تہبند میں کُھرسنا۔
(۹) داڑھ اُکھاڑنا۔
(۱۰)ٹوٹے ہوئے ناخن جدا کرنا۔
(۱۱)پُھنسی توڑ دینا۔
(۱۲)آنکھ میں جو بال نکلے اسے جدا کرنا۔
(۱۳)ختنہ کرنا۔
(۱۴)بغیر بال مونڈے پچھنے کروانا۔
(۱۵)چیل ،کوّا چوہا، چھپکلی، گرگٹ ،سانپ ، بچھو، کھٹمل،مچھر،پِسُّو، مکھی وغیرہ خبیث اور موذی جانوروں کو مارنا۔(حرم میں بھی انکو مار سکتے ہیں)
(۱۶) سر یامنہ کے علاوہ کے کسی اور جگہ زخم پر پٹی باندھنا۔
(۱۷)سر یا گال کے نیچے تکیہ رکھنا۔
(۱۸)کان کپڑے سے چھپانا۔
(۱۹)سر یا ناک پر اپنا یا دوسرے کا ہاتھ رکھنا۔(کپڑا یا رول نہیں رکھ سکتے)
(۲۰) ٹھوڑی سے نیچے داڑھی پر کپڑا آنا ۔
(۲۱)سر پر سینی (یعنی دھات کا بنا ہوا خوان) یا غلے کی بوری اٹھانا جائز ہے مگر سر پر کپرے کی گٹھڑی اٹھانا حرام ہے ہاں محرمہ دونوں اٹھا سکتی ہے۔
(۲۲)جس کہانے میں الائچی،دار چینی،لونگ، وغیرہ پکائی گئی ہوں اگر چہ ان کی خوشبو بھی ا ٓرہی ہو اس کا کہانا یا بے پکائے کس کہانے پینے میں کوئی خوشبو ڈالی ہو وہ بو نہیں دیتی اسکا کھانا پینا۔
(۲۳)گھی یا چربی یا کڑوا تیل یا بادام یا ناریل یا کدو ، کاہو کا تیل جس میں خوشبو نہ ہو اسکا بالوں یا جسم پر لگانا۔
(۲۴)ایساجوتا پہننا جو پاؤں کے نیچ کی ابھری ہوئی ہڈی کو نہ چھپائے۔
(۲۵) بے سلے ہوئے کپڑے میں لپیٹ کر تعویز گلےمیں ڈالنا۔
(۲۶)پالتو جانور مثلاً اونٹ ،بکری، مرغی ، گائے ، وغیرہ کو ذنح کرنا اس کا گوشت پکانا ، کہانا،اس کے انڈے توڑنا،بھوننا ، کہانا۔ (بہارِ شریعت ج ۱ ص ۱۰۸۱ تا ۱۰۸۲)
مردوعورت کے احرام میں فرق:
احرام میں جو باتیں حرام ، مکروہ ، اور جائز ہیں ان تمام مسائل میں مرد و عورت برابر ہیں مگر چند باتیں وہ ہیں جو عورتوں کے لئے جائز ہیں اور مرد کے لئے جائز نہیں ہیں۔
(۱)سر چھپانا۔
(۲) سر پر کپڑے کی گھٹڑی اٹھانا۔
(۳)سلا ہو اتعویز گلی یا بازو میں باندھنا۔
(۴)دستانے ، موزے اور سلے ہوئے کپڑے پہننا ۔
(۵)نا محرم سے چہرہ چھپانے کے لئے منہ کے آگے کوئی چیز اس طرح رکھنا کہ وہ منہ سے مَس نہ ہو۔
(۶) نیت سے قبل مرد و عورت دونوں کے لئے احرام پر
خوشبو لگا نا سنت ہے۔
احرام کے بارے میں ضروری حکم:
جو باتیں احرام میں نا جائز ہیں اگر وہ کسی مجبوری کے سبب یا بھول کر ہوں تو گناہ نہیں مگر ان پر جو جرمانہ مقرر ہے وہ نہت حال ادا کرنا ہوگا اب یہ باتیں چاہے بغیر ارادہ ہو ، بھول کر ہوں ، سوتے میں ہوں یا جبراً کوئی کروائے۔(بہارِ شریعت ج۱ ص۱۰۸۳)
مکہ مکرمہ میں داخل ہوتے وقت کی دعا:
جب شہرِمکہ مکرمہ قریب جائے تو ذکر اللہ اور لَبَّیکَ کی خوب کثرت کیجئے اور جو ہی رب العالمین کے مقدس شہر مکہ مکرمہ پر نظر پڑے تو یہ دعا پڑھئے:
اللّٰھُمَّ اجعَل لّی قَرَراً وَّ ارزُقنِی فِیھَا رِزقاً حَلاَلاً۔ یعنی اے اللہ مجھے میں قرار اور رزق ِ حلال عطا فرما۔
کعبہ مشرفہ پر پہلی نظر:
جب کعبہ شریف پر پہلی نظر پڑے تو تین بار لا الٰہ الَّا اللہ واللہ اَکبَر کہئےاوردرود شریف پڑھ کراپنے لئے او ر جنہوں نے آپ کو دعا کے لئے کہا اور بنی آدم کے لئے خوب دعا ئیں کریں کہ کعبہ شریف پر پہلی نظر جب پڑتی ہے اس وقت مانگی ہوئی دعا ضروڑ قبول ہوتی ہے۔(حضرت علامہ شامی نے فقہاء کے حوالے سے لکھا ہے کہ کعبہ اللہ پر پہلی نظر پڑتے وقت جنت میں بے حساب داخلے کی دعا مانگی جا ئے اور درود شریف پڑھا جائے۔ (ردّ المحتار ض۳ ص ۵۷۵)
سب سے افضل دعا:
طواف وسعی وغیرہ ہر جگہ کسی اور دعا کے بجائے درود شریف پڑھنا افضل ہے۔وہ اختیار کرو جو محمد رسول اللہ ﷺ کے سچے وعدے سے تمام دعاؤں سے بہتر و افضل ہے یعنی اپنے لئے دعا کرنے کے بجائے رسول اللہ ﷺ پر درود بھیجو حدیث شریف میں ہے: جو ایسا کرے گا اللہ تیرے سب کام بنا دے گا اور تیرے گناہ معاف فرمادے گا۔( ترمذی ض۴ ص ۲۰۷)
عمرے کا طریقہ
طواف کا طریقہ:
طواف شروع کرنے سے قبل مرد اِضطِباع کرلیں( یعنی چادر سیدھے ہاتھ کی بغل کے نیچے سے نکال کر اُس کے دونوں پلّے الٹے کندھے پر اِ س طرح ڈال لیں کہ سیدھا کندھا کُھلا رہے ِضطِباعی حالت میں کعبہ کی طرف منہ کئے حجر اَسوَدٍٍٍٍ کے قریب اس فرح کھڑے ہو جائیں کہ پورا حجر اسود آپ کے سیدھے ہاتھ کی طرف رہے۔ اب بغیر ہاتھ اتھائے اس طرح طواف کی نیتکیجئے،
طواف کی نیت
اللّٰھُمَّ انِّی اُرِیدُ طَوَافَ بِیتِکَ الحَرَامِ فَیَسِّرہُ لِی وَتَقَبَّلہُ مِنِّیٍ ط (یعنی اے اللہ میں تیرے محترم گھر کا طواف کرنے کا ارادہ کرتا ہوں تو اسے میرے لئے آسان فرماد ے اور میری طرف سے اسے قبول فرما۔)
نیت کرنے کے بعد کعبہ شریف ہی کی طرف منہ کئے سیدھے ہاتھ کی طرف اتنا چلئے کہ حجر اسود آپ کے عین سامنے ہوجائے۔
اب دونوں ہاتھ کانوں تک اس طرح اٹھا ئیے کہ ہتھیلیاں حجر اسود کی طرف رہیں اور یہ پڑھئے۔ بِسمِ اللہِ وَا لحَمدُ لِلّٰہِ وَ اللہُ اَکبَرُ وَ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلاَمُ عَلٰی رِسُولِ اللہِ ط )یعنی اللہ کے نام سےا ور تمام خوبیاں اللہ کیلئے ہیں اور اللہ سب سے بڑا ہے اور اللہ کے رسول ﷺ پر درود و سلام ہو.(
اب اگر ممکن ہو تو حجر اسود پر دونوں پتھیلیاں اور اُن کے بیچ میں منہ رکھ یوں کر بوسہ دیجئے کہ آواز پیدا نہ ہو تین بار ایسا ہی کیجئے۔اگر ہجوم کے سبب بوسہ مُیسَّر نہ آسکے تو ہاتھ یا لکڑی سےحجر اسود کو چُھو کر اُسے چوم لیجئے اگر یہ بھی مُیسَّر نہ ہو تو ہاتھوں کا اشارہ کرکے اپنے ہاتھوں کو چوم لیجئےحجراسود کو بوسہ دینے یا لکڑی سے چھو کو چومنے یا ہاتھوں کا اشارہ کرکے چوم لینے کو اِستِلام کہتے ہیں۔
اب اللَّھُمَّ اِیمَاناً بَکَ واتِّبَاعاً لِّسُنَّۃِ نَبِیِّکَ مُحَمَّدٍ ﷺ (یعنی الٰہی تجھ پر ایمان لاکر اور تیرے نبی محمد ﷺ کی سنت کی پیروی کرنے کو یہ طواف کرتا ہوں۔) کہتے ہوئے کعبہ شریف کی طرف ہی چہرہ کئے سیدھے ہاتھ کی طرف تھوڑا ساسَرَکئے جب حجر اسود آپ کے چہرہ کے سامنے نہ رہے تو فوراً اس طرح سیدھے ہو جائیں کہ خانہ کعبہ آپ کے الٹے ہاتھ کی طرف رہے اس طرح چلئے کہ کسی کو آپ کا دھکّا نہ لگے۔ مرد ابتدائی تین پھیروں میں رَمل کرتے چلیں(جلدی جلدی چھوٹے قدم رکھتے ،کندھے ہلاتے چلیں جس طرح قوی و بیادر لوگ چلتے ہیں)
جہا ں بھیڑ زیادہ ہو اور رمل میں خود کو یا دوسروں کو تکلیف ہوتی ہو تو اتنی دیر کے لئے رمل ترک کر دیجئے مگر رمل کی خاطر رکئے نہیں بلکہ طواف میں مشغول رہئے پھر جوں ہی موقع ملے اتنی دیر تک کےلئے رمل کے ساتھ طواف کے تین چکر کیجئے تین چکر کے بعد آپ اپنی نارمل چال سے چلیں۔ پہلے چکر میں درود ِ پاک پڑھ کر یہ دعا پڑھیے۔
پہلے چکر کی دعا
سُبْحٰنَ اللہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہ وَلَآ إِلٰه إِلاَّ اللہُ وَاللہُ أَکْبَرُط وَلَاحَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلاَّ بِاﷲِ الْعَلِيِّ الْعَظِيْمِ ط اَلصَّلاةُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اللہِ صلی الله عليه وآله وسلم، اَللّٰهُمَّ إِيْمَانًام بِکَ وتَصْدِيْقاًم بِکِتَابِکَ وَوَفَاءًم بِعَهْدِکَ وَاتِّبَاعاً لِّسُنَّةِ نَبِيِّکَ وَحَبِيْبِکَ مُحَمَّدٍ صلی الله عليه وآله وسلم، اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ وَالْمُعَافَاةَ الدَّآئِمَةَ فِي الدِّيْنِ وَالدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَالْفَوْزَ بِالْجَنَّةِ وَالنَّجَاةَ مِنَ النَّارِط(درود شریف پرھ لیجئے)
ترجمہ: اللہ تعالیٰ پاک ہے اور سب خوبیاں اللہ ہی کے لئے ہیں اور اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور اللہ سب سے بڑا ہے اور گناہوں سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی توفیق اللہ کی طرف سے ہے جو سب سے بلند اور عظمت والا ہے اور اللہ تعالیٰ کی رحمت کاملہ اور سلام نازل ہو اللہ کے رسولﷺ پر۔ اے اللہ تعالیٰ تجھ پر ایمان لاتے ہوئے اور تیری کتاب کی تصدیق کرنے ہوئے اور تجھ سے کئے ہوئے عہد کو پورا کرتے ہوئے اور تیرے نبی اور تیرے حبیب محمدﷺ کو سنت کی پیروی کرتے ہوئے (میں طواف شروع کرچلاہوں) اے اللہ میں تجھ سے(گناہوں سے) معافی کا اور(ہر بلا ؤں سے) عافیت کا اور دائمی حفاظت کا، دین اور دنیا اور آخرت میں اور حصولِ جنت کے کامیابی اور دوزخ سے نجات پانے کا سوال کرتا ہوں۔
ہر چکر مین رکنِ یمانی پر پہنچنے تک دعا پوری کر لیجئے اب رکنِ یمانی کو دونوں ہاتھوں سے یا سیدھے ہاتھ سے تبرکاً چھوئیں ۔ موقع ملے تو رکن ِ یمانی کو بوسہ بھی دیجئے اگر چھونے یا چھومنے کا موقع نہ ملے تو یہاں ہاتھوں سےاشارہ کرکے چومنا نہیں ہے۔
اب ہر چکر میں رکن اسود کی طرف بڑھتے رہیں رکن یمانی اور رکن اسود کی درمیانی دیوار کو مُستَجاب کہتے ہیں یہاں دعا پر آمین کہنے کےلئے ستّر ہزار فرشتے مقرر ہیں ہر چکر میں یہاں ایک بار درود پاک پڑھ کر خوب دعائیں کریں نیز یہ قرآنی دعا بھی پڑھ لیجئے۔رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْيَا حَسَنَةً وَّفِی الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِط ترجمہ کنزالایمان: اے رب ہمارے ہمیں دنیا میں بھلائی دےا ور ہمیں آخرت میں بھلائی دے اور ہمیں عذاب ِدوزخ سے بچا۔
یہ دعا پڑھنے کے بعد آپ حجر اسود پر آ پہنچے ہیں یہاں آپ کا ایک چکر پوراہو گیا۔اب ہر چکر میں پہلے کی طرح روبہ قبلہ حجر اسود کی طرف منہ کرلیجئے اوراگلاچکر شروع کرنے کے لئے پہلے کی طرح دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھا کر یہ دعا پڑھ کر اِستِلام کیجئے۔ بِسمِ اللہِ وَ الحَمدُ لِلّٰہِ واللہُ اَکبَرو الصَّلٰوۃ و السَّلامُ عَلٰی رَسُولِ اللہِ مذکورہ دعا پڑھنے کے بعد درود شریف پڑھ کر دوسرے چکر کی دعا پڑھنا شروع کردیں۔
دوسرے چکر کی دعا
اَللّٰهُمَّ إِنَّ هَذَا الْبَيْتَ بَيْتُکَ، وَالْحَرَمَ حَرَمُکَ، وَالْأَمْنَ أَمْنُکَ، وَالْعَبْدَ عَبْدُکَ، وَأَنَا عَبْدُکَ وَابْنُ عَبْدِکَ، وَهَذَا مَقَامُ الْعٰآئِذِ بِکَ مِنَ النَّارِط فَحَرِّمْ لُحُوْمَنَا وَبَشَرَتَنَا عَلَی النَّارِطاَللّٰهُمَّ حَبِّبْ إِلَيْنَا الْإِيْمَانَ وَزَيِّنْه فِي قُلُوْبِنَا وَکَرِّه إِلَيْنَا الْکُفْرَ وَالْفُسُوْقَ وَالْعِصْيَانَ، وَاجْعَلْنَا مِنَ الرَّاشِدِيْنَ، اَللّٰهُمَّ قِنِي عَذَابَکَ يَوْمَ تَبْعَثَُ عِبَادَکَط اَللّٰهُمَّ ارْزُقْنِي الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍط (درود شریف پرھ لیجئے)
ترجمہ: اے اللہ بے شک یہ گھر تیرا گھر ہے اور یہ حرم تیرا حرم ہے اور (یہاں کا) امن و امان تیرا ہی دیا ہوا ہے اور ہر بندہ تیرا ہی بندہ ہے اور میں بھی تیرا ہی بندہ ہوں اور تیرے ہی بندے کا بیٹا ہوں اور یہ مقام جہنم سے تیری پناہ مانگنے والے کا ہے تو ہمارے گوشت اور کھال اور جسم کو دوزخ پر حرام کر دے۔ اے اللہ ہمارے لئے ایمان کو محبوب بنا دے اور ہمارے دلوں میں اس کی جاہ پیدا کر دے اور ہمارے لئے کفر، بدکاری اور نافرمانی کو ناپسند بنا دے اور ہمیں ہدایت پانے والوں میں شامل کر لے، اے اللہ جس دن تو اپنے بندوں کو دوبارہ زندہ کر کے اٹھائے، مجھے اپنے عذاب سے بچا۔ اے اللہ مجھے بے حساب کے جنت عطا فرما۔
تیسرےچکر کی دعا
اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَعُوْذُ بِکَ مِنَ الشَّکِّ وَالشِّرْکِ وَالنِّفَاقِ وَالشِّقَاقِ وَسُوءِالْأَخْلَاقِ وَسُوءِ الْمَنْظَرِ وَالْمُنْقَلَبِ فِي الْمَالِ وَالْأَهْلِ وَالْوَلَدِط اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ رِضَاکَ وَالْجَنَّةَ، وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْ سَخَطِکَ وَالنَّارِطاَللّٰهُمَّ إِنِّي اَعُوْذُ بِکَ مِنْ فِتْنَةِ الْقَبرِْ وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِط (درود شریف پرھ لیجئے)
ترجمہ: اے اللہ میں شک اور شرک اور نفاق کی مخالفت سے اور برے اخلاق اور برے حال سے اہل و عیال اور مال میں برے انجام سےتیری پناہ چاہتا ہوں اے اللہ میں تجھ سے تیری اور جنت مانگتا ہوں۔ تیرے غضب اور دوزخ سےپنا چاہتا ہوں۔ اے اللہ میں قبر کی آزمائش زندگی اور موت کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔
چوتھے چکر کی دعا
اَللّٰهُمَّ اجْعَلْھَا حَجّاً/عُمرَۃً مَبْرُوْرًا، وَسَعْياً مَشْکُوْرًا، وَّذَنْباً مَّغْفُوْرًا وَّعَمَلاً صَالِحًا مَقْبُوْلًا وَّتِجَارَةً لَنْ تَبُوْرَط يَا عَالِمَ مَا فِي الصُّدُورِ، أَخْرِجْنِي يَآ اللہُ، مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَی النُّورِ، اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ مُوْجِبَاتِ رَحْمَتِکَ، وَعَزَآئِمَ مَغْفِرَتِکَ وَالسَّلَامَةَ مِنْ کُلِّ إِثْمٍ وَّالْغَنِيْمَةَ مِنْ کُلِّ بِرٍّ وَالْفَوْزَ بِالْجَنَّةِ وَالنَّجَاةَ مِنَ النَّارِط رَبِّ قَنِّعْنِي بِمَا رَزَقْتَنِي وَبَارِکْ لِي فِيْہ وَاخْلُفْ عَلٰی کُلِّ غَآئِبَةٍ لِّي مِنْکَ بِخَيْرٍط (درود شریف پرھ لیجئے)
ترجمہ: اے اللہ! میرے اس حج/ عمرہ کو حج مقبول/مبرور اور میری کوشش کو کامیاب اور گناہوں کی مغفرت کا ذریعہ اور مقبول نیک عمل اور بے نقصان تجارت۔ اے سینوں کے حال کو جاننے والے! اے اللہ! مجھے (گناہ کی) تاریکیوں سے (عمل صالح کی) روشنی کی طرف نکالدے۔ اے اللہ! میں کو تیری رحمت(کے حاصل ہونے) کے ذریعوں اورتیری مغفرت ک کے اسباب کا اور گناہوں سے بچنے رہنے اور ہر نیکی کی توفیق کا اور جنت میں جانے اور جہنم سے نجات پانے کا سوال کرتا ہوں اور اے اللہ مجھے اپنے دیئے ہوئے رزق میں قناعت عطا فرما اور اس میں میرے لئے برکت بھی دے اورہر نقصان کا اپنے کرم سئ نِعمُ البدل عطا فرما۔
پانچویں چکر کی دعا
اَللّٰهُمَّ أَظِلَّنِي تَحْتَ ظِلِّ عَرْشِکَ يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلاَّ ظِلَّ عَرْشِکَ وَلَا بَاقِيَ إِلاَّ وَجْهُکَ وَاسْقِنِي مِنْ حَوْضِ نَبِيِّکَ سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ صلی الله عليه وآله وسلم شَرْبَةً هَنِيْئَةً مَّرِيْٓئَةً لَا نَظْمَأُ بَعْدَهَا أَبَدًاط اَللّٰهُمُّ إِنِّي أَسْأَلُکَ مِنْ خَيْرِ مَا سَأَلَکَ مِنْه نَبِيُّکَ سَيِّدُنَا مُحَمَّدٌ صلی الله عليه وآله وسلم وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا اسْتَعَاذَکَ مِنْه نَبِيُّکَ سَيِّدُنَا مُحَمَّدٌ صلی الله عليه وآله وسلم طاَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ الْجَنَّةَ وَنَعِيْمَهَا وَمَا يُقَرِّبُنِي إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ فِعْلٍ أَوْ عَمَلٍط وَأَعُوْذُ بِکَ مِنَ النَّارِ وَمَا يُقَرِّبُنِي إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ فِعْلٍ أَوْ عَمَلٍط
(درود شریف پرھ لیجئے)
ترجمہ: اے اللہ مجھے اس دن اپنے عرش کے سایہ میں جگہ دے جس دن تیرے عرش کے سایہ کے سوا کوئی سایہ نہ ہو گا اور تیری ذات پاک کے سوا کوئی باقی نہ رہے گا اورمجھے اپنے نبی سیدنا محمدﷺ کے حوض (کوثر) سے مجھے ایسا خوش ذائقہ گھونٹ پلانا کہ اس کہ بعد کبھی مجھے پیاس نہ لگے۔ اے اللہ میں تجھ سے ان چیزوں کی بھلائی مانگتا ہوں جن کو تیرے نبی سیدنا محمدﷺ نے تجھ سے طلب کیا اور ان چیزوں کی برائی سے تیری پناہ چاہتا ہوں جن سے تیرے نبی سیدنا محمدﷺ نے پناہ مانگی۔ اے اللہ میں تجھ سے جنت اور اس کی نعمتوں کا اور پپر اس قول یا فعل یا عمل (کی توفیق)کا سوال کرتا ہوں جو مجھے جنت سے قریب کر دے اور میں دوزخ سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور ہر اس قول یا فعل یا عمل سے جو مجھے دوزخ سے قریب کردے۔
چھٹےچکر کی دعا
اَللّٰهمَّ إِنَّ لَکَ عَلَيَّ حُقُوقًا کَثِيْرَةً فِيْمَا بَيْنِي وَبَيْنَکَ وَحُقُوْقًا کَثِيْرَةً فِيْمَا بَيْنِي وَبَيْنَ خَلْقِکَ، اَللّٰهُمَّ مَا کَانَ لَکَ مِنْهَا فَاغْفِرْه لِي وَمَا کَانَ لِخَلْقِکَ فَتَحَمَّلْه عَنِّي وَأَغْنِنِي بِحَلَالِکَ عَنْ حَرَامِکَ وَبِطَاعَتِکَ عَنْ مَعْصِيتِکَ وَبِفَضْلِکَ عَنْ سِوَاکَ يَا وَاسِعَ الْمَغْفِرَةِط اَللّٰهُمَّ إِنَّ بَيْتَکَ عَظِيْمٌ، وَّوَجْهَکَ کَرِيْمٌ، وَأَنْتَ يَا اللہُ، حَلِيْمٌ کَرِيْمٌ عَظِيْمٌ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّيط
ترجمہ: اے اللہ! بے شک مجھ پر تیرے بہت سے حقوق ہیں ان معاملات میں جو میرے اور تیرے درمیان ہیں اور بہت سے حقوق ہیں ان معاملات میں جو میرے اور تیری مخلوق کے درمیان ہیں۔ اے اللہ! ان میں سے جن کا تعلق تجھ سے ان کی (کوتاہی کی) مجھے معافی دے اور جن کا تعلق تیری مخلوق سے(بھی) ہو ان کی معافی اپنے ذمہ کرم پر لے لے۔ اے اللہ! مجھے (رزق) حلال عطا فرما کر حرام سے بے پرواہ کردے اور اپنی توفیق عطا فرما کرنافرمانی سے اور اپنے فضل سے نواز کر اپنے سوا دوسروں سے مستغنی کر دے۔ اے وسیع مغفرت والے، اے اللہ! بے شک تیر اگھر بڑی عظمت والا ہے اور تیری ذات کریم ہے اور اے اللہ بڑا باوقار، بڑا کرم والا اور بڑی عظمت والا ہے۔ اور تو معافی کو پسند کرتا ہے سو میری خطاؤںکوبھی معاف کردے۔
ساتویں چکر کی دعا
اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ إِيْمَانًا کَامِلاً، وَّيَقِيْنًا صَادِقًا، وَّرِزْقًا وَّاسِعًا، وًّقَلْبًا خَاشِعًاوَّلِسَانًا ذَاکِرًاوَّرِزْقًا حَلَالاً طَيِّبًاوَّتَوْبَةً نَّصُوْحًا وَّتَوْبَةً قَبْلَ الْمَوْتِ وَرَاحةً عِنْدَ الْمَوْتِ وَمَغْفِرَةً وَّرَحْمَةًم بَعْدَالمَوتِ وَالْعَفْوَ عِنْدَ الْحِسَابِ وَالْفَوْزَ بِالْجَنَّةِوَالنَّجَاةَ مِنَ النَّارِ بِرَحْمَتِکَ يَا عَزِيْزُ يَا غَفَّارُطرَبِّ زِدْنِي عِلْمًا وَّأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَط (درودشریف پڑھ لیجئے)
ترجمہ: اے اللہ! میں تجھ سے تیری رحمت کے وسیلے سے ، کامل ایمان اور سچا یقین اور کشادہ رزق اور عاجزی کرنے والا دل اور ذکر کرنے والی زبان اور حلال اور پاک روزی اور سچی توبہ اور موت سے پہلے کی توبہ اور موت کے وقت راحت اور مرنے کے بعد مغفرت اور رحمت اورحساب کے وقت معافی اور جنت کا حصول اور دوزخ سے نجات مانگتا ہوں اے عزت والے ! اے میرے رب میرے علم میں اضافہ فرما اور مجھے نی میں شامل فرما
(ساتواں چکر مکمل ہونے کے بعد آٹھویں بار پہلے کی طرح دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھا کر یہ دعا کیجئے)۔( ایک طواف میں سات پھیرے ہوتے ہیں اور آٹھ استلام ہوتے ہیں)
بِسمِ اللہِ وَ الحَمدُ لِلّٰہِ واللہُ اَکبَرو الصَّلٰوۃ و السَّلامُ عَلٰی رَسُولِ اللہِ ط
مقام ابراہیم
اب سیدھا کندھا ڈھانپ لیجئے۔ اور مقام ابراہیم پر آکر پا رہ سورۃ البقرہ کی یہ آیت ِ مقدسہ پڑھئے:واتَّخِذُوا من مّقَامِ اِبرٰھٖمَ مُصَلًّی ط ترجمہ کنز الایمان: اور ابراھیم کےکھڑے ہونے کی جگہ کو نماز کا مقام بناؤ۔
نماز طواف
اب مقام ِ ابراھیم کے قریب یا جگہ نہ ملنے کی صورت سے مسجد حرام میں جہاں جگہ ملے اگر مکروہ وقت نہ ہو تو دو رکعت نماز طواف ادا کیجئے یہ نماز واجب ہےاور کوئی مجبوری نہ ہو تو طواف کے فوراً بعد پڑھنا سنت ہے اگر مکروہ وقت ہو تو بعد میں ادا کرنا بھی لازمی ہے۔اِضطِباع کئے ہوئے نماز پڑھنا مکروہ ہے۔
مقام ابراہیم پر پر دو رکعت ادا کر نے کےبعددعا مانگئے حدیث پاک میں ہے: جو یہ دعا کریگا میں اس کا خطا بخش دوں گا ،غم دور کروں گا ، محتاجی اس سے نکال لوں گا، ہر تاجر سے بڑھ کر اس کی تجارت رکھو گا ، دنیا ناچار و مجبور اس کے پاس آئے گی اگر چہ وہ اُسے نہ چاہے۔(ابنِ عساکر ض۷ ص۴۳۱) وہ دعااگلے صفحہ پر ذکر کی گئی ہے
مقام ابراہیم کے بعد اس نماز کے لئے سب سے افضل کعبہ شریف کے اندر پڑھنا ہے پھر حطیم میں میزب ِ رحمت کے نیچے پھر حطیم میں کسی اور جگہ پھر کعبہ شریف سے قریب تر جگہ میں پھر مسجد الحرام میں کسی جگہ پھر حرمِ مکہ کے اندر جہاں بھی ہو(لبا ب المناسک ص۱۵۶) سنت یہ ہے کہ یہ وقتِ کراہت نہ ہو تو طواف کے بعد فوراً نماز پڑھے نیچ میں فاصلہ نہ ہو اور اگر نہ پڑھی تو عمر بھر میں جب بھی پڑھے گا ادا ہی ہے قضا ء نہیں مگر برا کیا کہ سنت فوت ہوئی۔(المسلک المُتَقَسِّط ص ۱۵۵)
مقامِ ابراہیم کی دعا
اَللّٰهُمَّ إِنَّکَ تَعْلَمُ سِرِّي وَعَلَانِيَتِي فَاقْبَلْ مَعْذِرَتِي وَتَعْلَمُ حَاجَتِي فَأَعْطِنِي سُؤلِي وَتَعْلَمْ مَا فِي نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي،ط اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ إِيْمَانًا يُبَاشِرُ قَلْبِي وَيَقِيْناً صَادِقًا حَتیّٰ أَعْلَمَ أَنَّه لَا يُصِيْبُنِي إِلاَّ مَا کَتَبْتَ لِي وَرِضًا بِمَا قَسَمْتَ لِي یَا اَرحَمَ الرّٰحِمِینَ ط
ترجمہ:’’اے اللہ! تو میری سب چھپی اور کھلی باتیں جانتا ہے، لہٰذا میری معذرت قبول فرما، تو میری حاجت کو جانتا ہے، لہٰذا میری خواہش کو پورا کر، اور تو میرے دل کا حال جانتا ہے، لہٰذا میرے گناہوں کو معاف فرما۔ اے اللہ! میں تجھ سے ایسا ایمان مانگتا ہوں، جو میرے دل میں سما جائے، اور ایسا سچا یقین کہ میں جان لوں کہ جو کچھ تو نے میری تقدیر میں لکھ دیا ہے وہی مجھے پہنچے گا، اور تیری طرف سے اپنی قسمت پر رضا مندی،اے سب سے بڑھ کر رحم فرمانے والے۔
مُلتَزَم کی حاضری:
نماز و دعا سے فارغ ہوکرمُلتَزَم کی حاضری کی مستحب ہے۔دروازہِ کعبہ اور حجر اسود کے درمیانی حصے کو ملتزم کہتے ہیں اس میں دروازہِ کعبہ شامل نہیں۔ ملتزم سے لپٹ کر اپنے لئے اور تمام امت کے لئے خوب دعا مانگئے کہ مقام ِ قبول ہے یہاں کی دعا یہ ہے یَا وَاجِدُ یَا مَاجِدُ لَا تُزِل عَنِّی نِعمَۃً اَنعَمتَھَا عَلَیَّ ط
تر جمہ اے قدرت والے! اے بزرگ! تو نے مجھے جو نعمت دی اس کو مجھ سے زائل نہ کر۔
حدیث میں ہے جب میں چاہتا ہوں جبرائیل کو دیکھتا ہوں کہ ملتزم سے لپٹے ہوئے یہ دعا کر رہے ہیں (بہار ِ شریعت ج۱ ص۱۱۰۴) اور ہو سکے تو درود پاک پڑھ کر یہ دعا بھی پڑھئے۔
مقام ِ ملتزم پر پڑھنےکی دعا
اَللّٰهُمَّ، يَا رَبَّ الْبَيْتِ الْعَتِيْقِ، أَعْتِقْ رِقَابَنَا وَرِقَابَ اٰبَآئِنَاوَاُمَّھَاتِنَا وَأَخْوَانِنَا وَأَوْلَادِنَا مِنَ النَّارِ يَا ذَا الْجُوْدِ وَالْکَرَمِ وَالْفَضْلِ وَالْمَنِّ وَالْعَطاءِ وَالْإِحْسَانِط اَللّٰهُمَّ، أَحْسِنْ عَاقِبَتَنَا فِي الْاُمُوْرِ کُلِّهَا وَأَجِرْنَا مِنْ خِزْيِ الدُّنْيَا وَعَذَابِ الْاٰخِرَةِط اَللّٰهُمَّ إِنِّي عَبْدُکَ وَابْنُ عَبْدِکَ وَاقِفٌ تَحْتَ بَابِکَ مُلْتَزِمٌ بِأَعْتَابِکَ مُتَذَلِّلٌ بَيْنَ يَدَيْکَ، أَرْجُوْ رَحْمَتَکَ وَأَخْشٰی عَذَابَکَ مِنَ النَّارِيَا قَدِيْمَ الإِْحْسَانِ ط اَللّٰهُمَّ، إِنِّي أَسْأَلُکَ أَنْ تَرْفَعَ ذِکْرِي وَ تَضَعُ وِزرِی اَمرِی وَتُطَھِّرَ قَلبِی وَ تُنَوِّرَلَی فِی قَبرِی وَتَغْفِرَ لِي ذَنْبِي وَأَسْأَلُکَ الدَّرَجَاتِ الْعُلٰی مِنَ الْجَنَّةِ اٰمِيْنَﷺ.
ترجمہ:’’اے اللہ! اس قدیم گھر کے مالک، ہماری گردنوں کو اور ہمارے(مسلمان) باپ داداؤں،اور ماؤں اور بھائیوں اور اولاد کی گردنوں کو دوزخ سے آزاد کر دے۔ اے بخشش و کرم و فضل و احسان و عطا والے، اے اللہ! تمام معاملات میں ہمارا انجام بخیر فرما اور ہمیں دنیا کی رسوائی اور آخرت کے عذاب سے محفوظ رکھ۔ اے اللہ! میں تیرا بندہ ہوں اور بندہ زاد ہوں، تیرے (مقدس گھرکے) دروازے کے نیچے کھڑا ہوں اور تیرے دروازہ کی چوکھٹوں سے لپٹا ہوں، تیرے سامنے عاجزی کا اظہار کر رہا ہوں، اور تیری رحمت کا طلبگار ہوں، اور تیرے دوزخ کے عذاب سے ڈر رہا ہوں، اے ہمیشہ کے محسن (اب بھی احسان فرما)۔ اے اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ میرے ذکر کو بلندی عطا فرما اور میرے گناہوں کا بوجھ ہلکا کر اور میرے کاموں کو درست فرما او ر میرے دل کو پاک کر اور میرے لئے قبر میں روشنی فرما اور میرے گناہ معاف فرما اور میں تجھ سے جنت میں اونچے درجوں کی بھیک مانگتا ہوں۔ آمین۔‘‘
آب زم زم پیجئے:
ملتزم سے دعا سے فارغ ہونے کتے بعد قبلہ رو کھڑے کھڑے پیٹ بھر پر زم زم پئیں کہ حدیث پاک میں ہمارے اور منافق کے درمیان فرق یہ ہے کہ وہ زم زم پیٹ بھر کر نہیں پیتے۔(ابن ِ ماجہ ج۳ ص ۴۸۹ حدیث ۳۰۶۱)
ہر بار بسم اللہ سے شروع کیجئے اور پینے کے بعد آخر میں الحمد للہ کہئے ہر بار کعبہ شریف کی طرف نگاہ اٹھا کر دیکھ لیجئے ۔باقی سےپانی جسم ،منہ ، سَر اور بدن کا مسح کر لیجئے مگر یہ احتیاط رکھئے کہ کوئی قطرہ زمین پر نہ گرے۔ پینے وقت دعا کیجئے کہ قبول ہے۔
حدیثِ مبارکہ میں ہے کہ (۱) یہ (آبِ زم زم ) با برکت ہے اور بھوکے کیلئے کھانا ہے مریض کیلئے شفاء ہے۔ (ابو داؤد طیالسی ص۶۱ حدیث ۴۵۷)
(۲) زم زم جس مراد سے پیا جائے اُسی کیلئے ہے۔ (ابن ِ ماجہ ج۳ ص۴۹۰ حدیث ۳۰۶۲)
آبَ زم زم پی پر یہ دعا پڑھئے: اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ عِلْمًا نَافِعًا وَرِزْقًا وَّاسِعًا، وَّعِلْمًا نَافِعًا، وَّشِفَآئً مِّنْ کُلِّ دَآءٍ ط
تر جمہ:’’اے اللہ! میں تجھ سے علم نافع اور وسیع رزق اور اور ہر بیماری سے صحت یابی کا سوال کرتا ہوں۔‘‘
صفا و مروہ کی سعی:
مقام ِ ملتزم پر دعا کرنے اور آبِ زم زم پینے کے بعد اگر کوئی مجبوری(استنجاء وغیرہ کی حاجت) یا تھکن وغیرہ نہ ہو تو ابھی ورنہ آرام کرکے صفا و مروہ کی سعی کیلئے صفا کی پہاڑی پر آجائیں۔ (صفا و مروہ کا حصہ مسجد حرام سے باہر واقع ہے) سعی میں اِضطِباع(یعنی کندھا کھلا رکھنا نہیں ہے) اب سعی کیلئے حجر اسود کا پہلے ہی کی طرح دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھا کر یہ دعا بِسمِ اللہِ وَا لحَمدُ لِلّٰہِ وَ اللہُ اَکبَرُ وَ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلاَمُ عَلٰی رِسُولِ اللہِ ط )یعنی اللہ کے نام سےا ور تمام خوبیاں اللہ کیلئے ہیں اور اللہ سب سے بڑا ہے اور اللہ کے رسول ﷺ پر درود و سلام ہو.(
پڑھ کر استلام کیجئے اور نہ ہو سکے تو صرف حجر اسود کی طرف منہ کرکے اَللہُ اَکبَر وَ لَا اَ لٰہَ اِ لَّا اللہُ وَ الحَمدُلِلّٰہِ ط
اب درود شریف پڑھتے ہوئے صفا پر اتنا چڑھیے کہ کعبہ معظمہ نظر ا ٓجائے پھر یہ دعا پڑھیے۔
أَبْدَاُ بِمَا بَدَأَ اﷲُ تَعَالٰی }إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَآئِرِ اﷲِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ اَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ اَنَّ يَطَّوَّفَ بِهِمَا طوَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا فَاِنَّ اﷲَ شَاکِرٌ عَلِيْمٌ{
ترجمہ کنز الایمان:میں اس سے شروع کرنا ہوں جس کو اللہ تعالیٰ نے پہلے ذکر فرمایا۔ ترجمہ کنز الایمان:(بے شک صفا اور مروہ اﷲ کی نشانیوں میں سے ہیں، تو جو اس گھر کا حج یا عمرہ کرے ،اس پر کچھ گناہ نہیں کہ ان دونوں کے پھیرے کرے اور جو کوئی بھلی بات اپنی طرف سے کرے تو اللہ پاک نیکی کا صلہ دینے والا خبر دار ہے)(پ۲ البقرہ ۱۵۸)
نیز درود شریف پڑھ کر یہ دعا بھی پڑھ لیجئے
کوہ ِصفا کی دعا
اَﷲُ أَکْبَرُ، اَﷲُ أَکْبَرُ، اَﷲُ أَکْبَرُط لَآ اِلٰہَ اِلاَّ اللہُ وَ اللہُ اَکبَرُط وَِﷲِ الْحَمْدُ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلٰی مَا هَدَانَا اَلْحَمْدُ لِلّٰه عَلٰی مَا أَوْلَانَا اَلْحَمْدُِﷲِ عَلٰی مَا أَلْهَمَنَاط اَلْحَمْدُِﷲِ الَّذِي هَدٰنَا لِھٰذَا وَمَا کُنَّا لِنَهْتَدِيَ لَوْلَا أَنْ هَدٰنَا اﷲُط لَآ إِلٰه إِلاَّ اﷲُ وَحْدَه لَا شَرِيْکَ لَهطلَه الْمُلْکُ وَلَه الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيْتُ، وَهُوَ حَيٌّ لاَّ يَمُوْتُ، بِيَدِه الْخَيْرُ وَهُوَ عَلٰی کَلِّ شَيئٍ قَدِيْرٌط لَآ إِلٰهَ إِلاَّ اﷲُ وَحْدَهٗ وَصَدَقَ وَعْدَهٗ، وَنَصَرَ عَبْدَهٗ وَأَعَزَّ جُنْدَهٗ وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهط لَآ إِلٰهَ إِلاَّ اﷲُ، وَلَا نَعْبُدُ إِلاَّ إِيَاهط مُخْلِصِيْنَ لَه الدِّيْنَ وَلَوْ کَرِهَ الْکَافِرُوْنَط (فَسُبْحٰنَ اللّٰهِ حِیْنَ تُمْسُوْنَ وَ حِیْنَ تُصْبِحُوْنَ(۱۷ وَ لَهُ الْحَمْدُ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ عَشِیًّا وَّ حِیْنَ تُظْهِرُوْنَ(۱۸ یُخْرِ جُ الْحَیَّ مِنَ الْمَیِّتِ وَ یُخْرِ جُ الْمَیِّتَ مِنَ الْحَیِّ وَ یُحْیِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَاؕ-وَ كَذٰلِكَ تُخْرَجُوْنَ۠(۱ ۹ (اَللّٰهُمَّ أَسْأَلُکَ کَمَا هَدَيْتَنِي لِلإِْسْلَامِ اَنْ لاَّ تَنْزِعَه مِنِّي حَتّٰی تَوَفَّانِي وَأَنَا مُسْلِمٌ سُبْحَانَ اﷲِ وَالْحَمْدُِﷲِ وَلَآ إِلٰه إِلاَّ اﷲُ وَاﷲُ أَکْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلاَّ بِاﷲِ الْعَلِيِّ الْعَظِيْمِ ط اَللّٰهُمَّ اَحیِنِی عَلٰی سُنَّۃِ نَبِیِّکَ مُحَمَّدٍﷺوَ تَوَفَّنِی عَلٰی مِلَّتَہٖ وَ اَعِذنِی مِن مُّضِلّاتِ الفِتَنِ ط اَللّٰهُمَّ اجعَلنَا مِمَّن یُّحِبُّکَ وَ یُحِبُّ رَسُولَکَ وَ اِنبِیَآئِکَ و مَلٰئِکَتِکَ وَ عِبَادَکَ الصّٰلِحِینَ ط اَللّٰهُمَّ یَسِّرلِیَ الیُسرٰی وَ جَنِّبنِی العُسرٰی اَللّٰهُمَّ اَحیِنِی عَلٰی سُنّٰۃِ رَسُولِکَ مُحَمَّدٍ ﷺ و َ تَوَفَّنِی مُسلِماً وَّ اَا حِقنِی بِا الصّٰلِحِینَ وَ اجَعَلَنِی مِن وَّرَثَۃِ جَنَّۃِ النَّعِیمِ وَ اغفِر لِی خَطِیٓئتِی یَومَ الدِّینَ ط اَللّٰهُمَّ نَسئَلُکَ اِیمَاناً کَامِلاً وَّ قَلباً خَاشِعاًوَّ نَسئَلُکَ عِلماً نَّا فِعاً ویَقَیناً صَادِقاً وَّ دِیناً قَیِّماً وَّ نَسئَلُکَ العَفوَ وَالعَافِیَۃَ مَن کُلِّ بَلِیَّۃٍوَّ نَسئَلُکَ تَمَامَ العَافَیَۃِ وََسئَلُکَ دَ وَامَ العَافَیَۃِ نَسئَلُکَ الشُّکرَ عَلٰی العَافَیَۃِوَ نَسئَلُکَ الغِنٰی عَنِ النَّاسِ ط اَللّٰهُمَّ صَلِّ وَسَلِّمْ عَلٰی سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلیٰ اٰلِه وَصَحْبِهٖ عَدَدَ خَلقِکَ وَ رِضَا نَفسِکَ وَزِنَۃَ عَرشِکَ وَ مِدَادَ کَلِمَاتِکَ کُلَّمَا ذَکَرَ کَ الذَّاکِرُونَ وَغَفَلَ عَن ذِکرِکَ الغَافِلُونَ ط اٰمین بِجَاہِ النَّبِیِّ الاَمِینﷺ
ترجمہ:’’اللہ تعالیٰ سب سے بڑا ہے۔ اللہ تعالیٰ سب سے بڑا ہے۔ اللہ تعالیٰ سب سے بڑا ہے، اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور اللہ تعالیٰ سب سے بڑا ہے۔ اللہ تعالیٰ سب سے بڑا ہے۔ اور حمد ہے اللہ کے لئے کہ اس نے ہم کو ہدایت کی ،حمد ہے اللہ کے لئے کہ اس نے ہم کو دیا ، حمد ہے اللہ کے لئے کہ اس نے ہم کو الہام کیا حمد ہے اللہ کے لئے جس نے ہم کو اس ہدایت کی اور اگر اللہ ہدایت نہ کرنا تو ہم ہدایت نہ پاتے ، اللہ کو سوا کو ئی معبود نہیں جو اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی کے لئے مُلک ہے اور اسی کے لئے حمد ہے وہی زندہ کرتا ہے اور مارتا ہےاوروہ خود زندہ ہے مرتا نہیں اسی کے ہاتھ میں خیر ہے اور وہ ہر شئے پر قادر ہے، اللہ کو سوا کو ئی معبود نہیں جو اکیلا ہے اس نے اپنا وعدہ سچا کیا اور اپنے بندے کی مدد کی اور اپنے لشکر کو غالب کیا اور کافروں کی جماعتوں کو تنہا اس نے شکست دی ۔ اللہ کو سوا کو ئی معبود نہیں ہم اسی کی عبادت کرتے ہیں اسی کے لئے دین کو خالص کرتے ہوئے اگر چہ کافر بُرا مانیں، (اللہ کی پاکی ہے شام،صبح اور اسی کے لئے حمد ہے آسمانوں اور زمیں میں اور تیسرے پہر کو اور ظہر کےوقت ، وہ زندہ کو مردہ سے نکالتا ہے اور مردہ کو زندہ سے نکالتا ہے اور زمین کو اس کے مرنے کے بعد زندہ کرتا ہے اور اسی طرح تم نکالے جاؤگے۔)(روم آیت ۱۷ تا ۱۹) الٰہی! تو نے جس طرھ مجھے اسلام کئ طرف ہدایت کی تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ اسے مجھ سے جدا نہ کرنا یہاں تک کہ مجھے اسلام پر موت دے، اللہ کے لئے پاکی ہے اور اللہ کے لئے حمد ہے اور اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں او ر اللہ سب سے بڑا ہے اور گناہ سے پھرنا اور نیکی کی طاقت نہیں مگر اللہ کی مدد سے جو برتر وبزرک ہے۔ الٰہی! تو مجھ کو اپنے نبی محمد ﷺ کی سنت پر زندہ رکھ اور ان کی ملت پر وفات دے اور فتنوں کی گمراہیوں سے نچا، الٰہی! تو مجھ کو ان لوگوں میں کر جو تجھ سے محبت رکھتے ہیں اور تیرے رسول و انبیاء و ملائکہ اور نیک بندوں سے محنت رکھتے ہیں ،الٰہی! میرے لئے آسانی مُیسَّر کر اور مجھے سختی سے بچا الٰہی! اپنے رسول محمد ﷺ کی سنت پو مجھ کو زندہ رکھ اور مسلمان مار اورنیکوں کے ساتھ ملا اور جنت النعیم کاوارث کر اور قیامت کے دن میری خطا نخش دئ، الٰہی! تجھ سے ایمانِ کامل او ر قلب ِ خاشع کا ہم سوال کرتے ہیں اور ہم تجھ سے علمِ نافع او ر یقیںِ صادق اور دین ِ مستقیم کا سوال کرتے ہیں اور پوری عافیت اور عافیت کی ہمیشگی اور عافیت پر شکر کا سوال کرتے ہیں اور آدمیوں سے بے نیازی کا سوال کرتے ہیں الٰہی! تو درود و سلام و برکت نازل کر ہمارے سردار محمدﷺ اور انکی آل و اصحاب پر بقدرِ شمار تیری مخلوق اور تیری رضا اور وزن تیرے عرش کے اور بقدر درازی تیرے کلمات کے جب تک ذکر کرنے والے تیرا ذکر کرتے رہین اور جب تک غافل تیرے ذکر سے غافل رہیں، اٰمین بِجَاہِ النَّبِیِّ الاَمِینﷺ
سعی کی نیت:
اَللّٰهُمَّ إِنِّی أُرِيْدُ السَّعْيَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ سَبْعَةَ أَشْوَاطٍ لِّوَجْهِکَ الْکَرِيْمِ فَيَسِّرْهٗ لِي وَتَقَبَّلْهٗ مِنِّي ط
ترجمہ:’’اے اللہ! میں تیری خوشنودی کی خاطر صفا اور مروہ کے درمیان کے درمیان سعی کے سات پھیرے کرنے کا ارادہ کررہا ہوں تو اِسے میرے لئے آسان فرما دے اور اسے میری طرف سے قبول فرما۔‘‘
صفاو مروہ سے اُترنے کی دعا:
اَللّٰهُمَّ اسْتَعْمِلْنِي بِسُنَّةِ نَبِيِّکَ صلی الله عليه وآله وسلم وَتَوَفَّنِي عَلٰی مِلَّتِه وَأَعِذْنِي مِنْ مُّضِلَّاتِ الْفِتَنِ بِرَحْمَتِکَ يَآ أَرْحَمَ الرَّاحِمِيْنَ ط.
ترجمہ:’’اے اللہ! مجھے اپنے نبیﷺ کی سنت کا تابع بنا دے، اور مجھے انکے کے دین پر موت نصیب فرما، اور مجھے پناہ دے فتنوں کی گمراہیوں سے اپنی رحمت کے ساتھ، اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔‘‘
صفا سےاب ذکر و درود میں مشغول درمیانہ چال چلتے ہوئے مروہ کی جانب چلئے جوں ہی پہلا سبز میل آئے مرد سنت کی نیت سے دوڑنا شروع کردیں اور عورتیں نہ دوڑیں اور یہ دونوں
سبز میلوں کے درمیان یہ دعا پڑھیں۔
سبر میلوں کے درمیان پڑھنے کی دعا:
رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَتَجَاوَزْ عَمَّا تَعْلَمُ إِنَّکَ تَعْلَمُ مَا لَا نَعْلَمْط إِنَّکَ أَنْتَ الْأَعَزُّ الْأَکْرَمُ وَاهْدِنِي لِلَّتِي هِيَ أَقْوَمُطاَللّٰهُمَّ اجْعَلْھَا عُمرَۃًمَّبْرُوْرًۃً/حَجاًمَّبْرُوْرًا وَّسَعْيًا مَّشْکُورًا وَّذَنْبًا مَّغْفُوْرًاط
ترجمہ:’’اےاللہ ! مجھے معاف فرما اور مجھ پر رحم کر اور میری خطائیں جو کہ یقیناً تیرے علم میں ہیں ان سے در گزر فرما، بیشک تو جانتا ہے ہمیں اس جا علم نہیں۔ بیشک تو عزت واکرام والا ہے اور مجھے صراطَ مستقیم پہ قائم رکھ ،اے اللہ میرے عمرے کو مبرور/ اے اللہ میرے حج کو مبرور او رمیری سعی کو مشکور(پسندیدہ) اور میرے گناہوں کو نخش دے۔
جب دوسرا سبز میل آئے تو آہستہ ہو جا ئیں اور درمیانہ چال سے مروہ کی جانب بڑھتے رہیں جب مروہ کی پہاڑی ا ٓ جائے تو تھوڑا سا چڑھیےزیادہ اوپر تک نہ چڑھیے پھر کعبہ شریف کی طرف منہ کرکے صفا کی طرح ا تنی ہی دیر دعا مانگئے ۔اب نیت کی ضرورت نہیں کہ وہ تو پہلے ہو چکی یہ ایک پھیرا ہوا۔اب حسب ِ معمول پڑھتے ہوئے مروہ سے صفا کی جانب چلئے۔اور سبز میلوں کے درمیان مرد وڑتے ہو اور عورت درمیانہ چال چلتے ہوئے وہی دعا پڑھیں اب صفا پر پہنچ کر دو پھیرے مکمل ہو گئےاسی طرح صفا او ر مروہ کے درمیان چلتے ،دوڑتے ساتواں پھیرا مروہ پر ختم ہوگا۔ ساتواں پھیرا مروہ پر ختم کرتے ہی آپ کی سعی مکمل ہو گئی۔
نمازِ سعی مستحب ہےاب اگر مکروہ وقت نہ ہو تو مسجد الحرام میں دو رکعت نماز ِ نفل ادا کر لیجئے کہ مستحب ہے نبی کریمﷺ نے سعی کے بعد مطاف کے کنارے حجر اسود کی سیدھ میں دو نفل ادا فرمائے ہیں۔(مسند امام احمد ج۱۰ ص۳۵۴ حدیث۲۷۳۱۳ / رداالمحتار ج۳ ص۵۸۹)
حلق یا تقصیر:
اب مرد حلق کریں یعنی سَر منڈوادیں تقصیر کریں یعنی بال کتروائیں ۔ مگر حلق کروانا بہتر ہے۔
تقصیر کی تعریف:
تقصیر کی تعریف یہ ہے کہ کم از کم چوتھائی (4/1) سَر کے بال انگلی کے پورے برابر کٹوانا۔ اس میں یہ احتیاط رکھئے کہ ایک پورے سے زیادہ کٹیں تاکہ سَر کے بیچ میں جو چھوٹے چھوٹے بال ہوتے ہیں وہ بھی کٹ جائیں۔ بعض لوگ قینچی سے دو تیں جگہ کے چند بال کاٹ لیتے ہیں حنفیوں کے لئے یہ طریقہ غلط ہے اور اس طرح احرام کی پابندیاں بھی ختم نہ ہوں گی۔
عورتوں کی تقصیر کا طریقہ
عورتوں کا سَر منڈانا حرام ہے وہ صرف تقصیر کر وائیں اس کاآسان طریقہ یہ ہے کہ اپنی چُٹیا کے سِرے کو انگلی کے گرد لپیٹ کر اتنا حصہ کاٹ لیں ، لیکن یہ احتیاط لازمی ہے کہ کم از کم چوتھائی (4/1) سَر کے بال ایک پورے کے برابر کٹ جائیں۔حلق یا تقصیرکے بعد آپ کا عمرہ مکمل ہو گیا آپ کو بہت بہت مبارک ہو۔ حلق یا تقصیرکے بعد آپ اپنے معمول کے کپڑے پہن سکتے ہیں اب آپ سے احرام کی پابندیاں ختم ہو گئیں ہیں۔
طواف میں سات باتیں حرام ہیں:
طواف اگر چہ نفلی ہو اس میں یہ سا ت باتیں حرام ہیں۔
(۱) بے وضو طواف کرنا۔
(۲) بغیر مجبوری ڈولی میں یا کسی کی گود میں یا کسی کے کندھوں یا ویل چیئر پر بیٹھ کر طواف کرنا ۔
(۳)بلا عذر بیٹھ کر سَرَکنا یا گھٹنوں پر چلنا۔
(۴)کعبے کو سیدھے پاتھ پر لیکر اُلٹا طواف کرنا۔
(۵)طواف میں حطیم کےاندر ہوکر گزرنا۔
(۶)سات پھیروں سے کم کرنا۔
(۷)جو عضو ستر میں داخل ہے اسکا چوتھائی حصہ کھلا ہونامثلاً ران یا آزاد عورت کا کان یا کلائی۔ (بہارِ شریعت ج۱ ص۱۱۲)
طواف میں یہ باتیں مکروہ ہیں:
(۱)ٖفضول بات کرنا ۔
(۲)ذکر و دعا یا تلاوت یا نعت و مناجات یا کوئی کلام بلند آواز سے کرنا۔
(۳)حمد و صلاۃ کے سوا کوئی شعر پڑھنا۔
(۴)نا پاک کپڑوں میں طواف کرنا۔
(۵)رملِ یا اضطباع یا بوسئہ سنگِ اسود جہا ں جہاں ان کا حکم ہے ترک کرنا۔
(۶)بلا ضرورت و حاجت طواف کے پھیروں میں زیادہ فاصلہ دینا ۔
(۷)ایک طواف کے بعد جب تک اس کی دو رکعت نہ پڑھ لیں دوسرا طواف شروع کردینا
ہاں اگر مکروہ وقت ہو تو حرج نہیں۔
(۸) دورانِ طواف میں کچھ کھانا۔
(۹)پیشاب یا ریح وغیرہ کی شدَّت ہوتے ہوئے طواف کرنا۔
(بہارِ شریعت ج۱ ص۱۱۱۳/ المسلک المُتَقَسِّط لِلقاری ص۱۶۵ )
طواف وسعی میں یہ سات کام جائز ہیں:
(۱)سلام کرنا اور اس کا جواب دینا۔
(۲)ضرورت کے وقت بات کرنا۔
(۳) دورانِ طواف پانی پینا(دورانِ سعی کھا بھی سکتے ہیں اور پانی وغیرہ بھی پی س سکتے ہیں)۔
(۴)حمد و نعت یا منقبت کےاشعار آہستہ آہستہ پڑھنا۔
(۵)دورانِ طواف نمازی کے آگے سے گزرنا جائز ہے کہ طواف بھی نماز ہی کی طرح ہے ۔ مگر دورانِ سعی گزرنا جائز نہیں۔
(۶)فتوٰی پوچھنا یا فتوٰی دینا۔
(بہارِ شریعت ج۱ ص۱۱۱۴/ المسلک المُتَقَسِّط لِلقاری ص۱۶۲ )
سعی میں یہ باتیں مکروہ ہیں:
(۱)بغیر ضرورت اس کے پھیروں میں زیادہ فاصلہ دینا۔ (سعی میں وضو ضروری نہیں ہے)۔
(۲)خرید و فروخت کرنا۔
(۳)صفا یا مروہ پر نہ چڑھنا ۔
(۴)فضول کلام ، پریشان نظری( یعنی ادھر اُدھر دیکھنا) سعی میں بھی مکروہ ہے اور طواف میں اور زیادہ مکروہ۔
(۵)بغیر مجبوری مرد کا مسعٰی میں نہ دوڑنا۔
(۶)طواف کے بعد بہت تاخیر سے سعی کرنا۔
(۷)سترِ عورت نہ ہونا۔ (بہارِ شریعت ج۱ ص ۱۱۱۵)
سعی کے چند شرعی مسائل:
(۱)سعی میں پیدل چلنا واجب ہے جبکہ عذر نہ ہو (بلا عذر سواری پر یا گِھسَٹ کر کی تو دم واجب ہوگا۔)
(۲)سعی کےلئے طہارت شرط نہیں حیض و نفاس والی بھی کرسکتی ہے (عالمگیری ج۱ص ۲۲۷)
(۳)جسم و لباس پاک ہوں اور باوضو بھی ہوں یہ مستحب ہے۔(بہارِ شریعت ج۱ ص۱۱۱۰)
(۴)سعی شروع کرتے وقت پہلے صفا کی دعا پرھئے پھر سعی کے مُتَعَدَّد افعال ہیں جیساکہ حجر اسود کا استلام ،صفا پر چڑھنا ، دعا مانگنا ، وغیرہ ، ان سب پر نیتیں کرلے تو اچھا ہے کم از کم دل میں یہ نیت ہونا بھی کافی ہے کہ حصول ِ ثواب کیلئے اصل سعی سے پہلے کے افعال کر رہا ہوں۔
مدینے کی حاضری
؏ حاجیوں آؤ شہنشاہ کا روضہ دیکھیں
کعبہ تو دیکھ چکے کعبے کا کعبہ دیکھیں
روضہ رسول ﷺ پر حاضری کی تیاری:
مکہ مکرمہ سے مکہ منورہ کا فاصلہ تقریباً 425 کلو میٹر ہے۔مدینہ منورہ پہنچ کر حا ضری روضئہِ رسولﷺ سے پہلے حاجت ہو تو کھا پی لیجئے ۔ الغرض ہر وہ بات جو خشو ع و خضوع میں مانع ہو اس سے فارغ ہو لیجئے ۔ اور غسل وغیرہ کیجئے اور نئے کپڑے زیبِ تن کر کیجئے،سرمہ اور خوشبو لگا لیجئے اور مشک لگانا افضل ہے ۔اب روتے ہوئے روضہ رسول ﷺ پرحا ضر ہوں جائیں۔اگر ممکن ہو تو حاضری کے لئے باب البقیع سے داخل ہوں کیونکہ رسول اللہ ﷺ کے قدمین شریفین باب البقیع کی جانب ہیں اور مزارات پر حاضری کےا ٓداب میں سے ہیں کہ صا حب مزار کے قدموں کی جانب سے حاضر ہوا جائے۔ اگر آپ قدموں کی طرف سے حاضر ہونگے تو سرکار ﷺ کی نگاہِ بے کس پناہ براہِ راست آپ پر ہوگی اور یہ بات آپ کیلئے دونوں جہاں میں کافی ہے (اور اگر ممکن نہ ہوتو باب السلام ہی سے داخل ہو جائیں) اور باب بقیع پر آکر عرض کریں اَلصَّلاَۃُ وَ السَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللہِ اور ٹھہر جائیں گویا کہ رسول اللہ ﷺ سے داخلہ کی اجازت مانگ رہے ہیں ۔ اب مسجد میں داخل ہو نے کی دعا پڑھ کر مسجد میں دا خل ہو جاہیں اور اعتکاف کی نیت کر لیجئے اس طرح آپ کو پچاس ہزار نفلی اعتکاف کا ثواب ملیگا اور ضمناً کھانا، پینا، وغیرہ بھی جائز ہو جائے گا اعتکاف کی نیت یہ ہو نَوَیْتُ سُنَّتَ الْاِعْتِکَافِ (یعنی میں نے سنت اعتکاف کی نیت کی)۔ پھراگر مکروہ وقت نہ ہو تو دو رکعت تحیّۃ المسجد و شکرانہ ادا کیجئے پہلی رکعت میں الحمد شریف کے بعد قُلْ یٰاَیُّھَا الْکٰفِرُوْن اور دوسری رکعت میں الحمد شریف کے بعد قُلْ ھُوَ اللہُ شریف پڑھئے،اور اپنےدل و دماغ کو تما م دنیوی خیالات پاک کر لیجئے اور بارگاہِ بےکس پناہ میں پیش ہونے کےلئے چلیں۔ اب سرکار ﷺ کے فضل و کرم کی امید رکھتے ہوئے آپ ﷺ کے قد مینِ شریفین کی جانب سے سنہری جالیوں کے رُو بَرو مواجھہ شریف میں (یعنی چہرہ مبارکہ کے سامنے ) حا ضر ہوں کہ سرکار ﷺ اپنے مزار پُر انوار میں رُو بَقبلہ جلوہ افروذ ہیں۔ اب اُن چاندی کی کِیلوں کے سامنے جو سنہری جالیوں کے دروازہِ مبارکہ میں اوپر کی طرف جانبِ مشرق لگی ہوئی ہے ، قبلے کو پیٹھ کئے کم از کم چار ہاتھ دور نما ز کی طرح ہاتھ باندھ کر سرکار ﷺ کے چہرہ پُرا نوار کی طرف رُخ کرکے کھڑے ہوں فتا ویٰ عا لمگیری میں ہے سرکار ﷺ کے دربار میں اس طرح کھڑا ہو جس طرح نماز میں کھڑا ہوتا ہے جالی مبارک کو بوسہ دینے یا ہاتھ لگانے سے بچئے کہ یہ خلاف ِ ادب ہے۔
بارگاہِ رسالتﷺ میں سلام :
اب با ادب ہو کر سرکار ﷺ کی بارگاہ میں اس طرح سلام عرض کیجئے۔
السَّلامُ عَلَيْکَ یَا اَیُّھَا النَّبِیُّ وَ رَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہٗ ط
اَلسَّلامُ عَلَيْکَ يَا رَسُوْلَ اﷲِ ط
السَّلامُ عَلَيْکَ یَا خَیْرَ خَلْقِ اللہِ ط
السَّلامُ عَلَيْکَ یَاشَفُیْعَ المُذْنِبِیْنَ ط
السَّلامُ عَلَيْکَ وَ عَلیٰ اٰلِکَ وَاَصْحٰبِکَ و اُمَّتِکَ اَجْمَعِیْنَ ط
جہاں تک زمان ساتھ دے دل جمعی ہو تو مختلف القاب کے ساتھ سلام عرض کرے رہیں مثلاً
اَلصَّلَاةُ وَالسَّلامُ عَلَيْکَ يا سَيِّدِي يَا رَسُوْلَ اﷲِ ط
اَلصَّلَاةُ وَالسَّلامُ عَلَيْکَ يا سَيِّدِي يَا حَبِيْبَ اﷲِ ط
اَلصَّلَاةُ وَالسَّلامُ عَلَيْکَ يا سَيِّدِي يَا نَبِیَّ اﷲِ ط
اَلصَّلَاةُ وَالسَّلامُ عَلَيْکَ يا سَيِّدِي يَا خَيْرَخَلْقِ اﷲِ ط
اَلصَّلَاةُ وَالسَّلامُ عَلَيْکَ يا سَيِّدِي يَا شَفِيْعَ الْمُذْنِبِيْنَ ط
اَلصَّلَاةُ وَالسَّلامُ عَلَيْکَ يا سَيِّدِي يَا سَيِّدَ الْکَوْنَيْنِ ط
اَلصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ عَلَيْکَ يا سَيِّدِي يَا إِمَامَ الْمُتَّقِيْنَ ط
اَلصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ عَلَيْکَ يا سَيِّدِي يَا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِيْنَ ط
وَعَلٰی اٰلِکَ وَاَصْحَابِکَ وَاَهْلِ بَيْتِکَ يَا رَسُوْلَ اﷲِ ط
اگر مختلف القاب یاد نہ ہو تو اَلصَّلَاةُ اَلسَّلامُ عَلَيْکَ يَا رَسُوْلَ اﷲِ ط کی تکرار کرتے رہئے۔اور جن لوگوں نے کو سلام کے لئے کہا تھا ان کی طرف سے بھی سلام عرض کیجئے۔ اور خوب دعا ئیں مانگئے۔ اور حضور ﷺ سے اپنے لئے، اپنے ماں باپ، شیخ،
اساتذہ، اولاد، اعزاء و اقرباء، دوستوں اور سب مسلمانوں کے لئے شفاعت مانگیں اور بار بار عرض کریں :اَسْئَلُکَ الشَّفَاعَةَ يَا رَسُوْلَ اﷲِ،
صدیق ِ اکبرؓکی خدمت میں سلام:
پھر مشرق کی جانب ( اپنے سیدھے ہاتھ کی طرف) آدھے گز کے قریب ہٹ کر
(قریبی چھوٹے سوراخ کی طرف ) حضرت سیدنا ابو بکر صدیق ؓ کےچہرہ انور کئ سامنے دست بستہ کھڑے ہوکر ان کو اس طرح سلام پیش کیجئے ۔
اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا سَيِّدَنَا أَبَا بَکْرِنِ الصِّدِّيْقَ، اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا خَلِيْفَةَ رَسُوْلِ اﷲِ عَلَی التَّحْقِيْقِِ، اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا صَاحِبَ رَسُوْلِ اﷲِ، ثَانِيَ اثْنَيْنِ اِذْ هُمَا فِي الْغَارِ، اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا مَنْ أَنْفَقَ مَالَهٗ کُلَّهٗ فِي حُبِّ اﷲِ وَحُبِّ رَسُوْلِه، حَتّٰی تَخَلَّلَ بِالْعَبَآءِ رَضِيَ اﷲُ تَعَالٰی عَنْکَ وَأَرْضَاکَ أَحْسَنَ الرِّضَا، وَجَعَلَ الْجَنَّةَ مَنْزِلَکَ وَمَسْکَنَکَ وَمَحَلَّکَ وَمأْوَاکَ، اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا أَوَّلَ الْخُلَفَاءِ وَرَحْمَةُ اﷲِ وَبَرَکَاتُه۔
فاروقِ اعظمؓ کی خدمت میں سلام:
پھر اتنا مزید اپنے سیدھے ہاتھ کی طرف تھوڑا سا سَرَک کر آخری سوراخ کے سامنے حضرت فاروقِ اعظم کے رُو بَرُو اس طرح سلام عرض کیجئے۔
اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَااَمِیْرُ الْمُوْمِنِیْنَ ط اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَانَاطِقًا بِالْعَدْلِ وَالصَّوَابِ، اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا حَفِيَّ الْمِحْرَابِ، اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا مُظْهِرَ دَيْنِ الْإِسْلَامِ، اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا مُکَسِّرَ الْأَصْنَامِ، اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا أَبَا الْفُقَرَآءِ وَالضُّعَفَاءِ وَالْأَرَامِلِ وَالْأَيتَامِ، أَنْتَ الَّذِي قَالَ فِي حَقِّکَ سَيِّدُ الْبَشَرِ : لَوْ کَانَ نَبِيٌّ مِنْ بَعْدِي لَکَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ. رَضِيَ اﷲُ تَعَالٰی عَنْکَ وَأَرْضَاکَ أَحْسَنَ الرِّضَا وَجَعَلَ الْجَنَّةَمَنْزِلَکَ وَمَسْکَنَکَ وَمَحَلَّکَ وَمَأْوَاکَ، اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا ثَانِيَ الْخُلَفَائِ وَرَحْمَةُ اﷲِ وَبَرَکَاتُه۔
شیخین کی خدمت میں ایک ساتھ سلام:
پھر بالشت بھر مغرب کی طرف (یعنی اپنے الٹے ہاتھ ) سَرَکئے اور دونوں چھوٹے سوراخ کے بیچ میں کھڑے ہو کر ایک ساتھ سیدنا ابو بکر صدیق اور سیدنا عمر فاروق کی خدمتوں میں اس طرح سلام عرض کیجئے۔
اَلسَّلَامُ عَلَيْکُمَا يَا خَلِیْفَتَیْ رَسُوْلِ اﷲ طاَلسَّلَامُ عَلَيْکُمَا يَا وَزِيْرَي رَسُوْلِ اﷲِط اَلسَّلَامُ عَلَيْکُمَا يَا ضَجِیْعَیْ رَسُوْلِ اﷲِط اَلسَّلَامُ عَلَيْکُمَا وَرَحْمَةُ اﷲِ وَبَرَکًاتُه.
نوٹ:
یہ تمام حاضریاں قبولیتِ دعا کے مقا مات ہیں یہاں دنیا اور آخرت کی بھلائیاں مانگئے اپنے لئے، اپنے ماں باپ، شیخ، اساتذہ، اولاد، اعزاء و اقرباء، دوستوں اور سب مسلمانوں کے لئے خوب دعا ئیں مانگیں اور حضورﷺ سے شفاعت کی بھیک مانگئے۔
روضہ رسول ﷺ کی فضیلت:
اس روضہ مبارکہ فضیلت بیا ن کرتے ہوئے فقہاءِ کرام فرماتے ہیں محبوب ِداوَر ﷺ کے جسم ِ انوو سے زمین کا جو حصہ لگا ہوا ہے وہ کعبہ شریف بلکہ عرش و کرسی سے بھی افضل ہے۔(درمختار ج۴ ص۶۲)
جالی مبارک کے رُو بَرو پڑھنے کا ورد:
جو کو ئی حضور ﷺ کی قبر معظم کے رُو بَرو کھڑا ہوکر یہ آیت ِ شریفہ ایک بار پڑھے اِنَّ اللہَ وَ مَلٰٓئِکَتَہٗ یُصَلُّونَ عَلَی النَّبِیِّ ط یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْہِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِیْماً(۵۶)
پھر 70 مرتبہ یہ عرض کرصَلَّی اللہُ عَلَیْکَ وَسَلَّمَ یَا رَسُولَ اللہِ فرشتہ اس کے لئے دعا کرتا ہے یا اللہ اس کی کوئی حاجت ایسی نہ رہے جس میں یہ نا کام ہو(المواھب اللدنیۃ ج ۳ ص ۴۱۲)
روزانہ پانچ حج کا ثواب:
رسول اللہ ﷺ کا فرمان عالیشان ہے جو شخص وضو کرکے میری مسجد میں نماز پڑھنے کےارادے سے نکلے یہ اس کے لئے ایک حج کے برابر ہے(شعب الایمان ج۳ ص۳۹۹ حدیث ۴۱۹۱)
اہلِ جنَّتُ البقیع و جنت المَعلٰی کو سلام:
جنت البقیع و جنت المَعلٰی (مکہ مکرمہ) دونوں مقدس قرستانوں کےمقبروں اور مزاروں کو شہید کر دیا گیا ہے اس لئے ادب کا تقاضہ یہ ہے کہ باہر ہی سے قبلہ رخ والی دیوار کی جانے کھڑے ہو کر اِن صاحب ِ مزارات کو سلام عرض کریں۔
اَلسَّلَامُ عَلَیکُم دَارَ قَومٍ مُّومِنِینَ فَاِنَّااِن شَاءَ اللہُ بِکُم لَاحِقُونَ ط اَللّٰھُمَّ اغفِرلِاَھلِ البَقِیعِ الغَرقَدِ ط اَللّٰھُمَّ اغفِرلَنَا وَ لَھُم ط
الواعی حاضری
جب مدینہ منورہ سے واپسی کا وقت قریب آئے تو مُواجَھَہ شریف میں حاضرہو کر رو رو کر سلام عرض کریں اور یہ الوداعی سلام عرض کریں۔
اَلْوِدَاعُ يَا رَسُوْلَ اﷲِط اَلْوِدَاعُ يَا رَسُوْلَ اﷲِط اَلْوِدَاعُ يَا رَسُوْلَ اﷲِط اَلْفِرَاقُ يَا رَسُولَ اﷲط اَلْفِرَاقُ يَا رَسُولَ اﷲط اَلْفِرَاقُ يَا رَسُولَ اﷲط اَلْفِرَاقُ يَا حَبِیبَ اﷲط اَلْفِرَاقُ يَا نَبِيَّ اﷲط اَلْأَمَانُ يَا حَبِيْبَ اﷲِط لَا جَعَلَهُ اللہُ تَعَالٰی اٰخِرَ الْعَهدِ مِنْکَ وَلَا مِنَ زَیَارَتِکَ وَلَا مِنَ الْوُقُوْفِ بَيْنَ يَدَيْکَ إِلاَّ مِنْ خَيْرٍ وَّعَافِيَةٍ وَصِحَّةٍ وَسَلَامَةٍ إِنْ عِشْتُ إِنْ شَاءَ اﷲُ تَعَالٰی جِئْتُکَ وَإِنْ مُتُّ فَأَوْدَعْتُ عِنْدَکَ شَهَادَتِي وَأَمَانَتِي وَعَهْدِي وَمِيْثَاقِي مِنْ يَّوْمِنَا هٰذَا إِلٰی يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَهِيَ شَهَادَةُ أَنْ لاَّ إِلٰه إِلاَّ اﷲُ وَحْدَهٗ لَا شَرِيْکَ لَه وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهٗ وَرَسُوْلُهط "سُبْحَانَ رَبِّکَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُوْنَ۔ وَسَلٰمٌ عَلَی الْمُرْسَلِيْنَ وَالْحَمْدُ لِلّٰه رَبِّ الْعَالَمِيْنً۔
مکہ مکرمہ کی زیارتیں
(1)ولادت ِ گاہ سرورِ عالم:
حضرت علامہ قطب الدین رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں حضورﷺ کی ولادت گاہ پردعا قبول ہوتی ہے(بلد الامین ص 201)
یہ ولادت گاہ کوہِ مروہ کے قریب واقعہ ہے۔ خلیفہ ہارون رشید رحمۃ اللہ علیہ کی والدہ محترمہ نے یہاں مسجد تعمیر کروائی تھی ۔ آج کل اس مکان عظمت نشان میں لائبریری قائم ہے اس لائبریری میں عوام کا داخلہ ممنوع ہے۔
(2)جبلِ ابو قُبیس:
یہ دنیا کا سب سے پہلا پہاڑ ہے ،یہ پہاڑ مسجد الحرام کے باہر باہر صفا کے قریب واقع ہے اب اس پہا ڑ پر بادشاہ کا محل تعمیر ہے اس لئے اس پر جانے کی اجارت نہیں ہے ۔یہ وہ پہاڑ ہے جس پر دعائیں قبول ہوتی ہیں اہلِ مکہ قحط سالی کے موقع پر اس پر آ کر دعا مانگتے تھے۔ اس پہاڑ کو " الامین"بھی کہا جاتا ہےکہ طوفان ِ نوح میں حجر اسود اس پہاڑ پر بحفاظت ِ تما م تشریف فرمارہا کعبہ مشرفہ کی تعمیر کے موقع پر اس پہاڑ نے حضرت سیدنا ابراھیم علیہ السلام کو پکار کر عر ض کی حجر اسود ادھر ہے(بلد لامین ص204 بتغیر قلیل)
منقول ہےکہ اسی پہاڑ کر کھڑے ہو کر پیا رے آقا ﷺ نے چاند کے دو ٹکڑے فرمائے تھے ۔ مکہ مکرمہ پہاڑوں کے درمیاں گھرا ہواہے اسی لئے اہلِ مکہ اس پہاڑ پر سے چاند دیکھا کرتے تھے اسی لئے اس جگہ پر بطور ِ یاد گار مسجد ہلال تعمیر کی گئی بعض لوگ اسے مسجد بلال کہتے ہیں۔ایک روایت کے مطابق حضرت سیدنا آدم علیہ السلام اسی جبل ابو قبیس پر واقع "غار الکنز " میں مدفون ہیں جبکہ مستند روایت کے مطابق مسجد ِ خیف میں دفن ہیں کو کہ مِنٰی میں واقع ہے۔حدیث میں ہے کہ حجر اسود جنت سے یہیں نازل ہوا تھا (الترغیب و الترہیب ج2س125 حدیث 20)
(3)خدیجہ الکبرٰی کا مکانِ رحمت نشان:
سیدنا ابراھیم کے علاوہ حضور ﷺ کی تمام اولاد کی ولادت اسی مکان عالی شان میں ہوئی۔حضرت جبرائیل امین اس مکان عالی شان میں بارگاہِ رسالت میں حاضری دی۔ حضور ﷺ پر کثرت سر وحی اسی مکان میں ہوئی۔مسجد الحرام کے بعد مکہ مکرمہ میں اس سے بڑھ کر افضل کوئی مقام نہیں۔ یہ مکانِ عالی شان مروہ کی پہاڑی کے قریب واقع باب المروہ سے نکل کر بائیں طرف(Left Side) واقع تھا مگر افسوس کہ اس جگہ کو ہموار کر کے لوگوں کے چلنے کے لئے فرش بنا دیا گیا ہے اب اس مکان کا کوئی کا نشان باقی نہیں ہے۔
(4) غارِ جبل َ ثور:
یہ غار مکہ مکر مہ کی دائیں جانب محلہ مسفلہ کی طرف کم و بیش چار کلو میٹر پر واقع ہے ۔اسی جبل ثور پر قابیل نے ہا بیل کو شہید کیا۔بوقت ہجرت حضور ﷺ اور ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اس غار میں تین رات قیام فرمایا۔
(5) غارِ حِرا:
یہ غار مسجد الحرام سے جانب مشرق تقریباً تین میل پر واقع جبل حرا پر واقع ہے اسم مبارک پہاڑ کو جبلِ نور بھی کہا جاتا ہے۔اس غار میں رسول اللہ ﷺ پر پہلی وحی نازل ہوئی جو کہ اِقرَا بِاِسمِ رَبِّکَ الَّذِی خَلَق سے مَا لَم یَعلَم تک پانج آیات ہیں ۔ ظہور ِ رسالت سے قبل رسول اللہ ﷺ اس غار میں ذکر و فکر میں مشغول رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ"غار ِ حرا " غار ثور سے افضل ہے ۔
(6) دار ارقم:
دار ارقم کوہِ صفا کے قریب وا قع تھا اسی مکان میں کئی صاحبان مشرف بہ اسلام ہوئے ، سیدنا حمزہ اور سید نا عمر فاروق اعظم اسی مکان میں داخل ِ اسلام ہوئے۔ اسی مکان میں آیت مبارکہ یٰاَیُّھَا النَّبِیُّ حَسبُکَ اللہُ وَ مِنِ اتَّبَعَکَ مِنَ المُؤمِنِینَ نازل ہوئی۔اب اس مکان کو نئی توسیع میں شامل کر دیا گیا ہے اس لئے اس مکان کی کوئی علامت نہیں ملتی۔
(7)محلہ مسفلہ
یہ محلہ بڑا تاریخی محلہ ہئ حضرت سیدنا ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام اور حضراتِ صدیق و فاروق و حمزہ رضی اللہ عنہ بھی اسی محلہ میں قیام پزیر تھے یہ محلہ خانہ کعبہ کے حصہ دیوار مُستِجار کی جانب واقع ہے۔
(8) جنت الَعلیٰ:
جیت البقیع کے بعد جنت المعلٰی دنیا کا سب سے افضل قبرستان ہے ۔ یہاں اُمُّ المؤمنین خدیجہ الکبرٰی ،حضرت سیدنا عبد اللہ بن عمر اور کئی صحابہ و تابعین اور اولیاء و صالحین رضی اللہ عنھم کے مزاراتِ مقدسہ ہیں ۔اب ان کے قُبے (گنبد) وغیرہ کو شہید کر دیا کیا ہے اور مزرات کو مسمار کر کے اُن پر راستے نکالے گئے ہیں لٰہذا باہر رہ کر دور ہی سےاس طرح سلام عرض کیجئے۔
اَلسَّلَامُ عَلَیکُم یَا اَھلَ الدِّیَارِ مِنَ المُؤمِنِینَ وَ المُسلِمِینَ وَ اِنَّا اِن شَا ءَ اللہُ بِکُم لَا حِقُونَ ط نَسئَلُ وَ لَکُم العَافِیَۃَ ط
(9) مسجدِ جنّ:
یہ مسجد جنت المعلٰی قبرستان کے قریب واقع ہے ۔ سرکار ﷺ سے نمازِ فجر میں قرآنِ پاک کی تلاوت سن کر یہاں جنات مسلمان ہوئے تھے۔
(10) مسجد الرَّایَہ:
یہ مسجدِ جن کے قریب ہی سیدھے ہاتھ کی طرف واقع ہے۔ رَایَۃٌ عربی میں جھنڈے کو کہتے ہیں ۔یہ وہ تاریخی مقام ہے جہاں فتح ِ مکہ کے موقع پر رسول اللہ ﷺ بے اپنا جھنڈا نصب فرمایا تھا اس کی یاد میں اس مقام پر ایک مسجد تعمیر کی گئی جس کا نام مسجد الرایہ رکھا گیا ۔
(11) مسجد خیف:
یہ مسجد منٰی میں واقع ہے حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہ ﷺ نئ فرمایا کہ مسجد خیف میں 70 انبیاء علیھم السلام کی قبر یں ہیں(معجم کبیر ج4 ص118 ج حدیث 5408)
(12) مسجدِ جِعِرَّانۃ:
یہ مسجد مکہ مکرمہ سے جانب طائف تقریباً 26 کلو میٹر پر واقع ہے ۔فتحِ مکہ کے بعد طائف فتح کرکے واپسی پر رسول اللہ ﷺ نے یہاں سے28 شوال المکرم کو عمرے کا احرام باندھا تھا ۔(بلد الامین ص220 تا 221) یوسف بن ماہَک فرماتے ہیں مقامِ جعرانہ سے 300 انبیاء کرام علیھم السلام سے عمرے کا احرام باندھا ہے، رسول اللہ ﷺ نے جعرانہ کے مقام پر اپنا عصا مبارک گاڑا جس سے پانی کا چشمہ اُبلا جو نہایت ٹھنڈا اور میٹھا تھا۔(بلد الامین ص221) ابنِ عباس فرماتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے طائف سے واپسی پر یہاں قیام فرمایا اور یہیں مالِِ غنیمت بھی تقسیم فرمایا(بلد الامین ص220 تا 201)
(13) مرازِ میمومہ رضی اللہ عنھا:
ام المؤمنین حضرت سیدتنا میمونہ رضی اللہ عنھا کا مزار مبارکہ نَواریہ کے مقام پر ہے جوکہ مسجد الحرام سے تقریباً 17 کلو میٹر پر واقع ہے۔آپ کی مزار ِ مبارکہ سڑک سے نیچ میں چار دیواری کے اندر بنی ہوئی ہے ۔ اب اس مزار مبارکہ میں داخلہ ممنوع ہے۔
مدینہ منورہ کی زیارتیں
(1)روضۃُ الجنّۃ
سے مراد وہ حصہ مسجد جو رسول اللہ ﷺ کے حجرہ مبارکہ سے ممبرِ رسول اللہ ﷺ کے درمیانی حصہ کو ک روضۃ الجنۃ کہتے ہیں جس کا طول 22 میٹر اور عرض 15 میٹر ہے۔ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا میرے گھر اور ممبر کی درمیانی جگہ جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے(بخاری ج1 ص402 حدیث 1195)
(2)مسجدِ قبُاء:
مدینہ منورہ سے تقریباً 3 کلو میٹر جنوب کی طرف "قُباء" ایک قدیمی گاؤں کا نام یہ جہاں یہ مُتَبرَّک مسجد بنی ہوئی ہے قرآن واحادیث ِ صحیحہ میں اس کے فضائل بیان کئے گئے ہیں ۔رسول اللہ ﷺ ہر ہفتے کبھی پیدل تو کبھی سواری پر مسجد ِ قباء تشریف لیجاتے تھے۔(بخاری ج1 ص402 حدیث 1193)
عمرے کا ثواب:
دوفرمان مصطفٰے ﷺ ہے(1) مسجد ِ قباء میں نماز پڑھنا عمرے کے برابر ہے۔ (ترمذی ج1 ص348 حدیث 324) (2)جس شخص نے اپنے گھرمیں وضو کیا پھر مسجد ِ قباء میں جا کر نماز پڑھی تو اسے عمرے کا ثواب ملے گا۔ (ابن ماجہ ج2 ص185 حدیث 1412)
(3) مزارِ سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ:
حضرت سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ عنہ اور 70 صحابہ کرام غزوہ احد(3 ھجری) میں شہید ہوئے ان میں سے بشتر شہدائے اُحُد کے مزار احد نامی پہاڑ کے قریب چار دیوارہی میں واقع ہے۔
سیدنا حمزہ کی خدمت میں سلام:
اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَاسَیِّدَنَا حَمْزَةُط اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَاعَمَّ رَسُوْلِ اﷲِط اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَاعَمَّ رَسُوْلِ نَبِیِّﷲِط اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَاعَمَّ حَبِیبِﷲِط اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَاعَمَّ المُصطَفٰیط اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا سَيِّدَ الشُّهَدَآءِط اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا أَسَدَ اﷲِ وَأَسَدَ رَسُوْلِه، اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا عَبْدَﷲِ بْنَ جَحْشٍط اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا مُصْعَبَ بْنَ عُمَيْرٍط اَلسَّلَامُ عَلَيْکُمْ يَا شُهَدَآءَ أُحُدٍکَآفَّۃً وَّ رَحمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہٗ ط
"احکامات و مسائل"
دم ، بدنہ ، صدقہ کی تعریفات:
دم :
یعنی ایک بکرا۔( جس میں قربانی کی تمام شرائط موجود ہوں۔)
بَدَنہ :
یعنی اونٹ یا گائے (جس میں قربانی کی تمام شرائط موجود ہوں ۔)
صدقہ :
یعنی صدقہ فطر کی مقدار۔(یعنی 2 کلو میں سے 8 گرام کم گندم یا اس کا آٹا یا اس کی رقم یا اس کے دُگنے جو یا کھجور یا اس کی رقم۔)
مسئلہ نمبر1:دورانِ طواف سینا یا پیٹھ کعبے کی طرف کرنے کا حکم:
بھیڑ کے سبب یا بے خیالی میں دوران ِطواف تھوڑی دیر کے لئے بھی سینا یا پیٹھ کعبے کی طرف ہو جا ئے تو جتنا فاصلہ اس طرح طے کیا ہو اتنے فاصلے کا اِعادہ ( دو بارہ کرنا) واجب ہے اور افضل یہ ہے کہ پورا پھیرا ہی نئے سرے سے کر لیا جائے۔
مسئلہ نمبر2: طواف میں پھیروں کی گنتی یاد نہ رہی تو کیا حکم ہوگا ؟ :
اگر دورانِ طواف پھیروں کی گنتی بھول گئے یا تعداد میں شک واقع ہو تو ، اگر یہ طواف فرض(مثلاً عمرے کا طواف یا طواف زیارت ) یا واجب (مثلاً طوافِ وداع) ہے تو نئے سرے سے شروع کیجئے ۔اور اگر کسی ایک عادل شخص نے بتا دیا کہ اتنے پھیرے ہوئے ہیں تو اس کےقول پر عمل کر لینا بہتر ہے اور اگر دوعا دل شخص نے نتایا تو ان کے کہے پر ضرور عمل کرے ۔ اور اگر یہ طواف فرض یا واجب نہیں مثلاً طوافِ قدوم(یہ قارن و مُفرِد کیلئے سنت مؤکدہ ہے)یا کوئی نفلی طواف ہے تو ایسے موقع پر گمانِ غالب پر عمل کیا جائے گا۔(ردّالمحتار ج3 ص581)
مسئلہ نمبر3:دورانِ طواف وضو ٹوٹ جائے تو حکم:
اگر دورانِ طواف تیسرے یا اس سے کم پھیروں میں وضو ٹوٹ جائے کا نیا وضو کرنےچلے گئے تو اب واپس آ کر چاہے تو ساتوں پھیرے نئے سِرے سے شروع کریں اور یہ بھی اختیار ہے کہ جہاں سے چھوڑا وہیں سے شروع کریں ۔ چار سے کم پھیروں کا یہی حکم ہے۔ہاں چار یا چار سے زیادہ پھیرے کر لئے تو اب نئے سرے سے نہیں کرسکتے جہاں سے چھوڑا تھا وہیں سے کرنا ہوگا۔(دُرّ مختار و رد المحتار ج3 ص582)
مسئلہ نمبر4: عورت نے باری کے دنوں میں نفلی طواف کر لیا تو ۔۔؟:
علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں نفلی طواف اگر بے غسلی حالت میں(یا عورت نے باری کے دنوں میں )کیا تو دم واجب ہے اور بے وضو کیا تو صدقہ واجب ہوگا۔ (ردّ المحتار ج3ص 661) اگربے غسلے بے پاکی حاصل کرنے کے اور بے وضو نے وضو کرنے کے بعد طواف کا اعادہ کر لیا تو کفارہ ساقط ہو جائے گا ، مگر قصداً ایسا کیا ہو تو توبہ کرنی ہوگی کیوں کہ باری کے دنوں میں نیز بے وضو طواف کرنا گناہ ہے ۔
مسئلہ نمبر5:مسجد الحرام کی چھت سے طواف کرنے کا حکم:
مسجدالحرام کی چھت سے کعبہ شریف کا طواف کیا تو فرض ادا ہو جائے گا جب کہ درمیان میں کوئی آڑ یا اکاوٹ نہ ہو ۔ مگر مطاف میں گنجائش ہوتے ہوئے چھت سے طواف کرنا مکروہ ہے کیوں کہ بلا ضرورت مسجد کی چھت پر جانا مکروہ ہے ۔ ہاں اگر مطاف میں گنجائش نہ ہو تو چھت سے طواف کرنا بلا کراہت جائز ہے۔(ماہنامہ اشرفیہ جون 2005)
مسئلہ نمبر6: رَمَل کا اہم مسئلہ:
رمل (جلدی جلدی چھوٹے قدم رکھتے ،کندھے ہلاتے چلنا جس طرح قوی و بہادر لوگ چلتے ہیں) ابتدائی تین چکروں میں سنت ہے، ساتوں میں کرنا مکروہ تنزیہی ہے لھٰذا اگر پہلے چکر میں رمل نہ کیا تو دوسرے اور تیسرے میں کریں اور اگر ابتدائی دو چکروں میں رہ گیا تو صرف تیسرے میں کریں اور اگر شروع کے تینوں چکروں میں نہ کیا تو اب بقیہ چار چکروں میں نہیں کر سکتے۔(درمختار و ردُّ المحتار ج3 ص583)
نوٹ: جس طواف میں اضطباع اور رمل کرنا تھا اُس میں نہ کیا تو کوئی کفارہ نہیں البتہ عظیم سنت سے محرومی ہے۔
مسئلہ نمبر7:حالت احرام میں میاں بیوی کا ہاتھ میں ہاتھ ڈال کرچلنے کا حکم:
احرام میں میاں بیوی ایک دوسرے کا ہاتھ پکر کر طواف یا سعی وغیرہ کر رہے ہو ان میں سےکسی کو شہوت آئی گئی تو جس کو شہوت آئی اس پر دم واجب ہے اور اگر دونوں کو شہوت آ گئی تو دونوں پر دم واجب ہو جائے گا۔
مسئلہ نمبر8:حالت احرام میں بال کاٹنے کا حکم
صدر الشریعہ فرماتے ہیں سَر یا داڑھی کے چہارم(چوتھائی) بال یازیادہ کسی طرح دور کیے(کاٹے) تو دم ہے اور چہارم سے کم میں صدقہ اور اگر چند لاہے(کاٹے) یا داڑھی میں کم بال ہیں تو اگر چوتھائی کی مقدار ہیں تو کُل میں دَم ورنہ صدقہ۔ چند جگہ سے تھوڑے تھوڑے بال کاٹے تو سب کا مجموعہ اگر چہارم کو پہنچا ہے تو دم ہے ورنہ صدقہ(بہارِشریعت ج1 ص1180/ردُّالمحتار ج3 ص509)
مسئلہ نمبر9:مُحرم کاگردن،بغل ،زیرِ ناف کےبال کاٹنے کا حکم
مُحرم نے پوری گردن یا پوری بغل یا پورے زیرِ ناف کے بال کاٹے تو دَم واجب ہو گا اور کم میں صدقہ اگرچہ نصف یا زیادہ ہو ۔ دونوں بغلین پوری کاٹے جب بھی ایک دم واجب ہوگا۔( بہارِ شریعت ص 1180/ردُّ المختار ج3 ص659)
مسئلہ نمبر10:ایک مجلس میں پورے جسم کے بال کاٹنے کا حکم:
سَر سے لے کر پاؤں تک سارے بدن کے بال ایک ہی مجلس میں کاٹیں تو ایک ہی کفارہ ہے ۔ اگر الگ الگ اعضاء کو الگ الگ مجلس میں کاٹیں گے تو اتنے ہی کفارے ہوں گے(درمختار و ردُّالمحتار ج3ص659۔۔661)
مسئلہ نمبر11:محرمہ کا پَورے برابر بال کاٹنے کا حکم:
اگر عورت پورے سَر یا چوتھائی سَر کے بال ایک پَورے کے برابر کاٹے تو دم واجب ہو جائے گا اور کم میں صدقہ(لُباب المناسک ص328)
مسئلہ نمبر12:وضو میں بال ٹوٹنے کا حکم:
وضو کرنے میں ، کھجانے میں ، یا کنگھا کرنے میں اگر دو یا تین بال ٹوٹے تو ہر بال کے بدلے میں ایک ایک مُٹھی اناج یا ایک ایک ٹکڑا روٹی یا ایک چُھوارا خیرات کریں اور اگر تین سے زیادہ ٹوٹے تو صدقہ دینا ہوگا۔(بہارِ شریعت ج1ص1181)
مسئلہ نمبر13:بیماری کے سبب کا گرنے گا حکم:
اگر بغیر ہاتھ لگائے بال گر جاہیں یا بیماری سے تمام بال بھی جھڑ جائیں توکوئی کفارہ نہیں ۔(بہارِشریعت ج1 ص1181)
مسئلہ نمبر14:مُحْرِم نے دوسرے محرم کا سَر مونڈا تو حکم:
اگر احرام کھولنے کا وقت آگیا ہے تو دونوں ایک دوسرے کا سَر مونڈ سکتے ہیں۔ اور اگر وقت نہیں آیا تو اس پر کفارے کی صورت مختلف ہے۔ اگر محرم نے محرم کا سر مونڈا تو جس کا سر مونڈا گیا اُس پر تو کفارہ ہے ہی مونڈنے والے پر بھی صدقہ ہے اور اگر مُحرم نے غیر مُحرم کا سر مونڈا یا مونچھیں کاٹی یا ناخن تراشے تو مساکین کو کچھ خیرات کردے(بہارِ شریعت ج1 ص 1142،1181)
مسئلہ نمبر15:مُحرم کا عطر یا خوشبو دار تیل لگانے کا حکم:
اگر جسم کا کو ئی بڑا عضومثلاً ران، منہ، پنڈلی، یا سَر سارے کا سارا خوشبو سے آلودہ ہو جائے خواہ تیل کے ذریعے یو یا عطر سے دَم واجب ہو جائے گا۔(بہارِ شریعت ج1 ص1163)
(نوٹ:اگر خوشبو کی مقدار زیادہ ہے تو دَم واجب ہو گا اور اگر کم یہ تو صدقہ واجب ہوگا۔)
مسئلہ نمبر16:محرم کا احرام کے علاوہ کسی وجہ سے دوسری خوشبو دار چادریں استعمال کرنے کا حکم:
سوال:(اگراحرام کسی وجہ سے ناپاک ہو گیا اور دوسری چادریں موجود ہیں مگر ان پر پہلے سے خوشبو لگی ہوئی ہے تو اس کا استعمال کرنے کا کیا حکم ہے۔۔؟)
جواب: اگر خوشبو کی تری یا جرم ابھی تک باقی ہے تو ان چادروں کو پہننے سے کفارہ لازم آئے گا اور اگر جرم ختم ہو گیا اور صرف خوشبو باقی ہے تو پھر وہ چادریں استعمال کر سکتے ہیں ہاں بلا عذر ایسی چادریں اسعتمال کرنا مکروہ تنزیہی ہے۔
فقھاء کرام فرماتے ہیں کس کپڑے پر خوشبو کا جرم باقی ہو اسے احرام میں پہننا ،ناجائز ہے۔(عالمگیری ج1ص222)بہارِ شریعت میں ہیں اگر احرام سے پہلے بسایا (لگایا) تھا اور احرام میں پہنا تو مکروہ ہے مگر کفارہ نہیں۔(بہارِ شریعت ج1 1165)
مسئلہ نمبر17:محرم کا خوشبو دار اشیاء کھانے کا حکم:
اگر خالص خوشبو جیسے مُشک،زعفران، لونگ، الائچی، دار چینی اِتنی کھائی کہ منہ کے اکثر حصے میں لگ گئی تو دم واجب ہو گیا اور کم میں صدقہ واجب ہوگا۔(بہارِ شریعت ج1 ص1165)
مسئلہ نمبر18: محرم کا خوشبو دار اشیاء پینے کا حکم:
پینے کی چیز میں اگر خوشبو ملائی ہو تو اگر خوشبو غالب ہے تو دم ہے اور اگر خوشبو کم ہے مگر اُسے تین بار یا زیادہ پیا تو دم ہے ورنی صدقہ ہے۔ (بہارِ شریعت ج1 ص1165)
مسئلہ نمبر19:تِل یا زیتون کا تیل استعمال کرنے کا حکم:
تِل اور زیتون کا تیل خوشبو کے حکم میں ہے اگر چہ اِن میں خوشبو نہ ہو یہ جسم پر نہیں لگا سکتے،ہاں اِن کے کھانے ن، ناک میں چڑھانے ،زخم پر لگانے اور کان میں ٹپکانے میں کفارہ واجب نہیں۔(بہارِ شریعت ج1 ص1165)
مسئلہ نمبر20:خوشبو دار سُرمہ لگانے کا حکم:
خوشبودار سُرمہ ایک یا زیادہ بار لگایا تو صدقہدے اس سئ زیادہ میں دم اور جس سُرمے میں خوشبو نہ ہو اُس کے استعمال میں حرج نہیں جب کہ بضرورت ہو اور بلا ضرورت سُرمہ لگانا مکروہ ہے۔(بہارِ شریعت ج1 ص1164)
مسئلہ نمبر21:تمبا کو کھانے کا حکم: میرے آقا اعلٰی حضرت ، امام اہلسنت مولانا امام احمد رضا خان فرماتے ہیں تمباکو کے قِوام میں خوشبو ڈال کر پکائی گئی ہو جب تو اس کا کھانا مطلقاً جائز ہے اگرچہ خوشبو دیتی ہو ہاں خوشبو ہی کے قصد سےا سے اختیار کرنا کراہت سے خالی نہیں۔(فتاوٰی رضویہ ج10 ص816)
مسئلہ نمبر22:ٹوتھ پیسٹ استعمال کرنے کا حکم:
ٹوتھ پیسٹ میں اگر آگ کا عمل ہوتا ہے جیسا جہ یہی مُتبادِر (یعنی ظاہر )ہے جب تو حکم ِ کفارہ نہیں البتہ اگر منہ کی بدبو دور کرنے اور خوشبو حاصل کرنے کی نیت ہو تو مکروہ ہے۔(رسالہ احرام خوشبو دار صابن ص33 مکتبۃالمدینہ)
مسئلہ نمبر23:چادر اوڑھنے کا حکم:
مرد سارا سَر یا سَر کا چوتھائی حصہ یا مرد و عورت منہ کی ٹکلی ساری یعنی پورا چہرہ یا چوتھائی حصہ چار پہریا زیادہ چھپائیں تو دم ہے اور چوتھائی سے کم چار پہر تک یا چار پہر سے کم اگرچہ سارا منہ یا سَر تو صدقہ ہے اور چوتھائی سے کم کو چار پہر سے کم چھپائیں تو کفارہ نہیں مگر مکروہ ہے۔(فتاوٰی رضویہ ج10 ص858)
مسئلہ نمبر24: وضو کے بعد رُومال استعمال کرنے کاحکم:
منہ پر (اور مرد سر پر بھی )کپڑا نہیں لگا سکتے ،جسم کا باقی حصہ مثلاً ہاتھ وغیرہ اتنی احتیاط کے ساتھ پونچھ سکتے ہیں کہ میل بھی نہ چھوٹے اور بال بھی نہ ٹوٹے۔(رفیق المعتمرین ص175)
مسئلہ نمبر25:حالت احرام میں جوں مارنے کاکفارہ:
اپنی جوں اپنے بدن یا کپڑے میں ماری یا پھینک دی تو ایک جوں ہو تو روٹی کا ایک ٹکڑا ار دو تا تین ہوں تو ایک مُٹھی اناج اور تین سے زیادہ میں صدقہ۔ جُوئیں مارنے کے لئے سَر یا کپڑا دھویا یا دھوپ میں ڈالا جب بھی وُہی کفارے ہیں جو جوں مارنے میں ہیں۔ دوسرے نے اس کے کہینے پر اس کی جوں ماری جب بھی اس محرم پر کفارہ ہے اگرچہ مارنے والا احرام میں نہ ہو ۔ زمین وغیرہ پر گری ہوئی جُوں یا دوسرے کے بدن یا کپڑوں کی جوئیں مارنے میں مارنے والے پر کچھ نہیں اگر چہ وہ دوسرا بھی محرم ہو۔
متفرق مسائل
مسئلہ نمبر1:اگر حالتِ احرام میں احتلام ہو جائے تو کوئی کفارہ نہیں ہے(عالمگیری ج1صفحہ 244)
مسئلہ نمبر2:اگر محرم نے مشت رنی کی اور انزال ہو گیا تو دم واجب ہے اگر انزال نہ ہوا تو مکروہ ہے(عالمگیری ج1صفحہ 244)
مسئلہ نمبر3:اگر اِمْرَد سے مصافحہ کیا اور شہوت آگئی تو دم واجب ہو جائے گا۔
مسئلہ نمبر4:اگر حالت ِ احرام میں کھانا پکا نے میں چولہے کی گرمی سے کچھ بال جل گئے تو صدقہ لازم ہو جاتا ہے۔( بہارِشریعت ج1 ص1181)
مسئلہ نمبر5:اگرکھانا پکانے میں چولہے کی گرمی سے کچھ بال جل گئے تو صدقہ دینا ہوگا۔( بہارِشریعت ج1 ص1181)
مسئلہ نمبر6:مونچھ اگرچہ پوری کاٹیں یا کتروائیں صدقہ ہے۔(بہارِشریعت ج1 ص1181)
مسئلہ نمبر7:سَر، داڑھی، گردن، بغل اور موئے زیرِناف کے علاوہ باقی اعضاء کے بال منڈوانے میں صرف صدقہ ہے(بہارِشریعت ج1 ص1181)
مسئلہ نمبر8:صدالشریعہ فرماتے ہیں احرام سے پہلے بدن پر خوشبو لگائی تھی، احرام کے بعد پھیل کر اور اعضاء کو لگی تو کفارہ نہیں۔(بہارِشریعت ج1 ص1163)
مسئلہ نمبر9:محرم کا بالقصد خوشبو یا خوشبو دار چیز سونگھنا مکروہ تنزیہی ہے مگر کفارہ نہیں(بہارِشریعت ج1 ص1163)
مسئلہ نمبر10:مشورہ:حالت احرام میں جب بھی خوشبو لگ جائے وہاں کم ہے یا زیادہ اس کا فیصلہ دوسروں سے کروانا ہے چونکہ زیادہ خوشبو لگ جانے پر دَم ہے لھٰذا ہوسکتا ہے اپنا نفس زیادہ خوشبو کو بھی تھوری ہی کہے۔
مسئلہ نمبر11:سوال: خوشبو لگالی اور کفارہ بھی دیدیا تو اب لگی رہنے دیں یا کیا کریں۔۔۔؟
جواب: خوشبو لگانا جب جرم قرار پایا تو بدن یا کپڑے سے دور کرنا واجب ہے اور کفارہ دینے کے بعد اگر زائل نہ کیا تو پھر دم واجب ہو گا۔(بہارِشریعت ج1 ص1163)
مسئلہ نمبر12:اگرعمرے کا حلق حرم سے باہر کرواناچاہیں تو نہیں کرواسکتے ،کروائے گے تو دم واجب ہوگا۔ ہاں اس کے لئے وقت کی کوئی قید نہیں۔(درمختار و ردُّ المحتار ج3 ص666)
مسئلہ نمبر13:ماہواری کی حالت میں عورت احرام کی نیت کر سکتی ہے مگر احرام کے نفل ادا نہیں کر سکتی، نیز طواف پاک ہونے کے بعد کرے گی۔(رفیق المعتمرین ص176)
مسئلہ نمبر14:احرام میں گرہ یا سیفٹی پن یا بٹن لگانا خلاف سنت ہے۔لگانے والے نے بُرا کیا البتہ دم وغیرہ نہیں۔(رفیق المعتمرین ص176)