یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع



 جنت کی دعا مانگنا حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ  وَالسَّلَام  کی سنت ہے

      حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ  وَالسَّلَام نے  دعا مانگی وَ اجْعَلْ لِّیْ لِسَانَ صِدْقٍ فِی الْاٰخِرِیْنَۙ(سورہ الشعراء آیت 84)  ترجمہ کنز العرفان :  اوربعدوالوں میں میری اچھی شہرت رکھ دے۔ یعنی اے میرے رب! میرے بعد آنے والی امتوں  میں  میری اچھی شہرت رکھ دے، چنانچہ اللہ تعالٰی  نے حضرت ابراہیم  عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ  وَالسَّلَام  کو یہ عطا فرمایا کہ ہر دین والے اُن سے محبت رکھتے ہیں  اور اُن کی ثناکرتے ہیں ۔ مدارک، الشعراء، تحت الآیۃ :  ۸۴   ، ص  ۸۲     
       دنیا کی سعادتیں  طلب کرنے کے بعد آخرت کی سعادتیں  طلب کرتے ہوئے حضرت ابراہیم       عَلَیْہِ             الصَّلٰوۃُ  وَالسَّلَام نے دعا مانگی  وَ اجْعَلْنِیْ مِنْ وَّرَثَةِ جَنَّةِ النَّعِیْمِۙ(سورہ الشعراء آیت 85) ترجمہ کنز العرفان: اور مجھے ان میں سے کردے جو چین کے باغوں کے وارث ہیں ۔
 یعنی اے میرے رب! عَزَّوَجَلَّ مجھے ان لوگوں  میں  سے کر دے جنہیں  تو اپنے فضل وکرم سے چین کے باغوں  اورنعمت کی جنت کا وارث بنائے گا۔(       بخاری، کتاب الجہاد والسیر، باب درجات المجاہدین فی سبیل اللہ      ۔۔۔       الخ      ،       ۲ / ۲۵۰      ، الحدیث:       ۲۷۹۰      )  
    
        چناچہ اس سے معلوم ہو اکہ  اللہ تعالٰی سے قیامت کے دن جنت ملنے کی دعا کرنا حضرت ابراہیم  عَلَیْہِ             الصَّلٰوۃُ  وَالسَّلَام کی سنت ہے۔ حدیث پاک میں  بھی جنت الفردوس کی دعا مانگنے کی تعلیم دی گئی ہے، جیساکہ حضرت ابو ہریرہ  رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے ارشاد فرمایا’’جب تم اللہ  تعالٰی  سے مانگو تو اس سے جنت الفردوس کا سوال کرنا کیونکہ یہ جنت کا درمیانی حصہ اور اعلیٰ درجہ ہے، اس کے اوپر  اللہ تعالٰی  کا عرش ہے اور جنت کی نہریں  اسی سے نکلتی ہیں۔(      تفسیرکبیر، الشعراء، تحت الآیۃ      :     ۸۵      ،       ۸ / ۵۱۶      ،       خازن، الشعراء، تحت الآیۃ      :       ۸۵      ،       ۳ / ۳۸۹      ،       ملتقطاً      )      
            لہٰذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ اللہ  تعالٰی   سے قیامت کے دن جنت الفردوس عطا ہونے کی دعا مانگا کرے۔ انبیاءِ کرام  عَلَیْہِمُ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام   اور اَکابر بزرگانِ دین کی طلب ِ جنت کی دعائیں  درحقیقت       اللہ تعالٰی       کے دیدار اور ملاقات کے لئے تھیں ۔    
   
حضرت ابراہیم   عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ    وَالسَّلَام کی مانگی ہوئی دعاؤں  کی فضیلت:      
                   
حضرت سمرہ بن جند ب   رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ  سے روایت ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا  : ’’ جب بندہ فرض نماز کے لئے وضو کرے اور اچھی طرح وضو کرے، پھر مسجد جانے کے ارادے سے اپنے گھر کے دروازے سے نکلے اور کہے   : ’’  بِسْمِ اللّٰهِ الَّذِیْ خَلَقَنِیْ فَهُوَ یَهْدِیْنِۙ  ‘‘   تو اللہ تعالیٰ اسے درست راستے کی ہدایت دے گا۔اور یہ کہے      : ’’   وَ الَّذِیْ هُوَ یُطْعِمُنِیْ وَ یَسْقِیْنِ  ‘‘  تو اللہ تعالیٰ اسے جنتی کھانا کھلائے گا اور جنتی مشروبات پلائے گا۔اور یہ کہے   : ’’   وَ اِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ یَشْفِیْنِ  ‘‘ تو   اللہ تعالٰی  اسے شفا عطا فرمائے گا اور ا س کے مرض کو اس کے گناہوں کے لئے کفارہ بنا دے گا۔ اور یہ کہے   : ’’  وَ الَّذِیْ یُمِیْتُنِیْ ثُمَّ یُحْیِیْنِۙ  ‘‘  تو اللہ  تعالٰی اسے سعادت مندوں              والی زندگی کے ساتھ زندہ رکھے گا اور شہیدوں  والی موت عطا فرمائے گا۔ اور یہ کہے  : ’’  وَ الَّذِیْۤ اَطْمَعُ اَنْ یَّغْفِرَ لِیْ خَطِیْٓــٴَـتِیْ یَوْمَ الدِّیْنِؕ      ‘‘   تواللہ  تعالٰی اس کی ساری خطائیں معاف کر دے گا اگرچہ وہ سمند رکی جھاگ سے بھی زیادہ ہوں۔اور یہ کہے   : ’’ رَبِّ هَبْ لِیْ حُكْمًا وَّ اَلْحِقْنِیْ بِالصّٰلِحِیْنَۙ      ‘‘ تو اللہ تعالیٰ علم و حکمت عطا فرمائے گا اور جو صالح بندے گزر چکے اور جو باقی ہیں اسے اللّٰہ تعالیٰ  ان کے ساتھ ملادے گا۔اور یہ کہے  : ’’   وَ اجْعَلْ لِّیْ لِسَانَ صِدْقٍ فِی الْاٰخِرِیْنَۙ  ‘‘ تو ایک سفید کاغذ میں لکھ دیا جا تا ہے کہ فلاں  بن فلاں صادقین میں  سے ہے،پھر ا س کے بعد       اللہ تعالٰی اسے صدق کی توفیق عطا فرما دیتا ہے۔اور یہ کہے  : ’’  وَ اجْعَلْنِیْ مِنْ وَّرَثَةِ جَنَّةِ النَّعِیْمِ   ‘‘ تو  اللہ             تعالٰی اس کے لئے جنت میں  مکانات اور محلات بنا دے گا۔       در منثور، الشعراء، تحت الآیۃ      :  ۸      ،       ۶ / ۳۰۶   
رسول اکرم   صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   کی دعاؤں کی قبولیت
     
  حضرت ابراہیم دعائیں  مقبول تھیں ، اسی مناسبت سے یہاں  سیّدالعالَمین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی دعاؤں    کی قبولیت کا حال ملاحظہ ہو،چنانچہ  
                سیّد المرسَلین  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نےحضرت انس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ  کے لئے دعا فرمائی : اے   اللہ  ! عَزَّوَجَلَّ  ، اس کے مال اور اس کی اولاد کو زیادہ کر دے۔حضرت انس     رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ   فرماتے ہیں    :خدا کی قسم!   (اس دعا کی برکت سے)   میرا مال بہت زیادہ ہے اور آج میری اولاد اور اولاد کی اولاد سو کے قریب ہے۔(   مسلم، کتاب فضائل الصحابۃ، باب من فضائل انس بن مالک   رضی اللّٰہ عنہ  ، ص  ۱۳۴۷  ، الحدیث:   ۱۴۳(۲۴۸۱)  )  
                حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے حضرت عبد الرحمٰن بن عوف   رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ  کے لئے برکت کی دعا فرمائی۔ آپ  رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ   فرماتے ہیں :   (اس دعا کے بعد حال یہ تھا کہ)   اگر میں    پتھر اٹھاتا تو مجھے یہ امید ہوتی کہ اس کے نیچے سونا ہو گا۔  
                حضرت معاویہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ     کے لئے حکومت کی دعا مانگی تو انہیں حکومت حاصل ہوئی۔  
                حضرت سعد بن ابی وقاص  رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ     کے لئے   مُسْتَجَابُ     الدَّعْوَات   ہونے کی دعا کی تو وہ   جس کے خلاف بھی دعاکرتے تھے ان کی دعا قبول ہوتی تھی۔  
                حضرت ابو قتادہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کے لئے دعا کی کہ تمہارا چہرہ کامیاب ہو،اے   اللہ  !  عَزَّوَجَلَّ  ، ان کے بالوں اور جسم میں  برکت دے، چنانچہ جس وقت آپ کی وفات ہوئی اس وقت سَتّر سال کے ہونے کے باوجود پندرہ سال کے معلوم ہوتے تھے۔(  الشفا،القسم الاول، الباب الرابع فی فیما اظہرہ اللّٰہ علی یدیہ من المعجزات، فصل فی اجابۃ دعاء ہ   صلی اللّٰہ علیہ وسلم  ، ص  ۳۲۵  -  ۳۲۷  ، الجزء الاول  )
  
                سرِ دست یہاں چند واقعات کا خلاصہ لکھا ہے ورنہ تاجدارِ   رسالت  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   کی دعاؤں    کی   قبولیت کے واقعات بڑی کثرت سے ہیں اِس کے لئے علامہ سیوطی     عَلَیْہِ الرَّحْمَۃ   کی کتاب الخصائص الکبریٰ کا مطالعہ   فرمائیں۔   رسولِ کریم  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی دعا سے متعلق اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان  رَحْمَۃُاللہ   تَعَالٰی عَلَیْہِ  کیا خوب فرماتے ہیں    :  
جلو میں    اجابت خواصی میں    رحمت  
بڑھی کس تزک سے دعائے محمد   صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  
اجابت نے جھک کر گلے سے لگایا  
بڑھی ناز سے جب دعائے محمد   صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  
اجابت کا سہرا عنایت کا جوڑا  
دلہن بن کے نکلی دُعائے محمد   صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ

تحریر عبداللہ ھاشم عطاری مدنی
03313654057